Episode 10

3.6K 232 102
                                    

مہرالنساء دروازے کے باہر کھڑی اندر جانے نا جانے کی کشمکش میں مبتلا تھی ۔ کچھ دیر پہلے جس دیدہ دلیری سے وہ ارتضیٰ کو باتیں سنا کر کمرے سے نکل آئی تھی اب واپس اندر جانے سے اسے اتنا ہی خوف محسوس ہورہا تھا۔

دادی جان کی چند باتیں اسے اچھے طریقے سے یہ باور کرا چکی تھیں کہ اسے اب اس رشتے کو ہرحال میں نبھانا ہے۔ چاہے ارتضیٰ جیسا بھی رویہ رکھے لیکن اسے اس رشتے کی نزاکت کا خیال رکھنا ہے۔
وہ سمجھ چکی تھی کہ یہ رشتہ صرف اس کے اور ارتضیٰ کے درمیان ہی نہیں بلکہ دو خاندانوں کو درمیان ہوا ہے۔ اور مہرو کی زرا سی غلطی بھی دونوں خاندانوں کے درمیان رنجشیں پیدا کرنے کا باعث بن سکتی ہے ۔ مہرالنساء کو اپنے خاندان کے ایک ایک فرد سے بے پناہ محبت تھی اور وہ نہیں چاہتی تھی کہ اس کی وجہ سے اس کے خاندان والوں میں کوئی اختلاف ہو۔

اور یقین کریں زندگی میں بعض مقام ایسے آتے ہیں جب نہ چاہتے ہوئے بھی اپنے جذبات دفن کر کے اپنے سے وابستہ لوگوں کی خواہشات کا احترام کرنا پڑتا ہے۔
مہرو کو بھی اس وقت اپنے جزبات، اپنی انا کا قتل کرنا پڑ رہا تھا صرف اور صرف اپنے پیاروں کی خوشی کے لیے۔

انہیں سوچوں میں گھری مہرو کو دروازے کے باہر کھڑے تقریباً آدھا گھنٹہ گزر چکا تھا۔

اوہو میں بھی کب سے کیا سوچی جا رہی ہوں! اب جب اس رشتے کو ہر حال میں نبھانا ہی ہے تو کیوں نہ دل سے نبھاؤ۔ تاکہ میرے اپنے بھی خوش رہیں اور مجھے بھی سکون ملے ۔۔۔!

چل مہرو ڈر مت آخر کو تیرا اپنا کمرا ہے ۔
اور ویسے بھی ارتضیٰ بھائی کونسا مجھے۔۔  لا ہولا ولاقوۃ یہ میں کیا کہہ رہی ہوں۔ 

غلطی سے بھائی بولنے کے بعد زبان دانتوں تلے دبا کر اپنے سر پر خود ہی ہاتھ مارتی وہ بلآخر ہمت کر کے ارتضیٰ کے کمرے (ارے نہیں بلکہ اپنے کمرے) کی طرف چل دی۔

اپنی 19 سالا زندگی میں آج شاید وہ پہلی بار بغیر دستک دیے اس کمرے میں داخل ہورہی تھی۔ اسکا دل عجیب سے انداز میں دھڑک رہا تھا۔ وہ اپنے آپ کو جتنا بھی مضبوط ظاہر کرلے لیکن سچ تو یہی تھا کہ وہ ارتضیٰ سے بے تحاشا ڈرتی تھی۔
بچپن سے ہی وہ ارتضیٰ کے رویے سے خائف رہتی تھی اور اب اسکی رات والی حرکت کے باعث وہ اس سے مزید نالاں ہو چکی تھی۔ لیکن خیر جو بھی ہے اب زندگی تو اسی کے ساتھ گزارنی ہے نا!

کمرا خالی تھا لیکن واش روم سے پانی گرنے کی آواز آرہی تھی جس کا مطلب تھا ارتضیٰ شاور لے رہا ہے ۔

چلو اچھا ہی ہے مجھے زرا کمپوز ہونے کا ٹائم ہی مل گیا ہے ۔

ارتضیٰ کی غیر موجودگی کا فائدہ اٹھاتے ہوئے وہ آرام سے دونوں ٹنگے بیڈ پر رکھے آلتی پالتی مار کر بیٹھ چکی تھی۔ اور ساتھ ساتھ کمرے کا تفصیلی جائزہ لینے میں مصروف تھی۔

پورا کمرہ کافی نزاکت سے سجا ہوا تھا جو کہ ارتضیٰ کی نفاست پسندی کا منہ بولتا ثبوت تھا۔

"TAQDEER" (COMPLETE)Where stories live. Discover now