"تجھے دھڑکنوں میں سنا کروں"

295 19 16
                                    

قسط نمبر 9: (آخری قسط)
تحسین راجپوت📝

رات گہری ہونے لگی تھی جب فارس کی گاڑی فیصل آباد کی حدود میں داخل ہوٸی تھی۔انکا رخ سیدھا ہسپتال کی طرف تھا۔۔ھدا کا دل بے حد اداس تھا۔۔وہ جب گھر سے نکلی تھی تو اس نے سوچا تھا کہ وہ شاید ہی اب کبھی یہاں واپس آۓ، لیکن حالات بعض اوقات انسان کو اس قدر مجبور کر دیتے ہیں کہ وہ ان راہوں پر نکلتا ہے جہاں وہ کبھی جانا نہیں چاہتا۔۔آج یہی حال ھدا اور فارس کا تھا۔۔
وہ دونوں گاڑی سے اترے تھے کہ انہیں حارث مل گیا تھا۔اس سے ملنے کے بعد وہ دونوں اندر کیجانب بڑھے تھے۔۔
مختار بیگم آج ہسپتال کی شفاف سفید چادر اوڑھے لیٹی تھیں۔۔آج وہ وجود بہت لاغر اور بے بس نظر آ رہا تھا جو خود کو کبھی جہانگیر ولا کی مختارِ اعلٰی سمجھتا تھا۔۔نحیف کمزور وجود جن کے دونوں ہاتھوں میں ڈرپس لگی ہوٸی تھیں۔۔
انکی حالت دیکھ کر فارس کی آنکھیں بھر آٸی تھیں۔۔اس نے انکے ماتھے پہ اپنے لب رکھے تھے۔۔۔مختار بیگم نے آنکھیں کھولی تھیں۔۔اپنے جان سے عزیز پوتے اور پوتی کو دیکھ کر انکی آنکھیں نم ہوٸی تھیں۔۔۔
ھدا نے انکا جھریوں زدہ نحیف ہاتھ اپنے ہاتھ میں لیا تھا اور نرمی سے اپنی آنکھوں سے لگایا تھا۔۔۔
"دادو آپ ٹھیک ہو جاٸینگی ان شاء اللہ۔۔۔" وہ انکا ہاتھ چومتے بولی تھی۔۔فارس نے انکی آنکھیں صاف کی تھیں۔۔۔بہت جذباتی منظر تھا۔۔کمرے میں موجود زبیدہ بیگم اور شاٸستہ بیگم کی بھی آنکھیں بھری ہوٸی تھیں۔۔
"ہالے کو بلا دو زبیدہ ایک بار۔۔۔" کمرے میں مختار بیگم کی سرگوشی سناٸی دی تھی۔۔۔اور فارس وہیں پتھر کا ہو گیا تھا۔۔ھدا کا دل الگ تڑپا تھا۔۔
"آپ سٹریس نہ لیں دادو آپ جلدی سے ٹھیک ہو جاٸیں تو میں لے آٶنگی ہالے کو۔۔۔" ھدا نے آنسو اندر اتارتے ہوۓ جواب دیا تھا۔۔مختار بیگم نے امید بھری نظروں سے دیکھتے ہوۓ آنکھیں موند لی تھیں۔۔آنسو کنپٹیوں میں جذب ہوۓ تھے۔۔۔

***************

وقت تھوڑا سا آگے سِرکا تھا، جونہی بہار نے ہر طرف پھول کھلاۓ تھے، ہالے کی زندگی میں بھی پیلے اور سرخ پھولوں کی آمد ہوٸی تھی، اعظم صاحب اپنی فیملی کے ساتھ پاکستان آچکے تھے، اور مصطفٰی اور ہالے کی شادی کی ڈیٹ فکس ہو چکی تھی۔۔
"ہالے وِلا" کو چاروں طرف سے برقی قمقموں سے سجایا گیا تھا۔۔گیندے کے پھولوں کی بھینی بھینی خوشبو چار سُو پھیلی تھی۔۔گھر مہمانوں سے بھرا تھا۔۔۔ہالے آج مایوں بیٹھی تھی۔۔رات کے گہرے ساۓ پھیلے تھے جہاں ستارے آج ہالے کی خوشیوں کے لیے دعاگو تھے۔۔۔
وہ پیلے جوڑے میں بیٹھی تھی اور ہاتھوں میں سفید اور گلابی پھولوں کے گجرے پہنے وہ اس وقت ایک پھول ہی لگ رہی تھی۔۔چہرہ میک اپ سے عاری تھا، سلکی بالوں کو ڈھیلی سی چوٹی میں باندھا گیا تھا۔ہاتھوں پر حنا کا رنگ گہرا آیا تھا۔۔۔
"اف میری دوست کی شادی ہے۔۔۔میری دوست کی شادی ہے۔۔"جبھی آویزہ اونچی آواز میں گنگناتے ہوۓ اسکے کمرے میں داخل ہوٸی تھی۔۔۔اسے دیکھ کر ہالے کے چہرے پہ مسکراہٹ پھیلی تھی۔۔۔
"آۓ ہاۓ ادھر چہرہ کرنا ذرا شرمیلی مسکان۔۔۔کیا واقعی،میری دوست شرمانے کب سے لگی۔۔"آویزہ نے اسکا چہرہ اپنی طرف کیا تھا۔۔۔تبھی ہالے اسکے گلے لگی تھی اور آنسو پلکوں کی باڑ توڑ کر چہرے پہ پھیلے تھے۔۔۔

You've reached the end of published parts.

⏰ Last updated: Jun 10, 2021 ⏰

Add this story to your Library to get notified about new parts!

"تجھے دھڑکنوں میں سنا کروں"Where stories live. Discover now