تم کیا جانو ہم کیا جانیں بہت عام ہیں ہم تم کو لگتا ہے کہ بہت خاص ہیں ہم بہت عام ہیں ہم ، مگر کون جانے تم کو لگتا ہے بہت خوش مزاج ہیں ہم بہت اداس ہیں ہم، مگر کون جانے تم کو لگتا ہے بہت آزاد ہیں ہم اپنے آپ میں ہی قید ہیں ہم، مگر کون جانے تم کو لگتا ہے بہت رحم کھاتا ہے یہ سماج اپنا بہت ظلم ڈھاتا ہے یہ سماج اپنا ،مگر کون جانے تم کیا جانو ہم کیا جانیں بہت عام ہیں ہم تم کو لگتا ہے ہم ہواؤں میں اڑتے ہیں پنچھیؤں کی طرح لیکن کاٹ دیے جاتے ہیں پَر ہمارے،مگر کون جانے تم کو لگتا ہے بہت حسین و جمیل ہے یہ دنیا بہت بے حس ہے یہ دنیا ،مگر کون جانے تم کیا جانو ہم کیا جانیں بہت عام ہیں ہم