Hudood e ishq (season 2)

By SM-writer

2K 55 28

Ye hudood e ishq ka sequel hai. .is main Ahad ki story bhi hai naeel aur maveea...story new hai.. More

Note
sneak peak
Episode 1
Episode 02
Episode 04
Episode 03
Episode 05
Episode 06
Episode 07
Episode 08
Episode 09
Episode 10
Episode 11
Episode 13
Episode 14
Episode 15
Last Episode

Episode 12

27 1 0
By SM-writer

بابا کون ہیں آپ کے؟(احد کہ چہرے پر بلا کہ سنجیدگی تھی اوراومیزہ کہ چہرے سے مسکراہٹ ہی نہیں جارہی تھی)

فارخ عالم ۔۔۔فارخ انڈسٹری کہ مالک۔۔(اس نے اپنے بابا کا بتایا )

اچھا تو آپ فارخ صاحب کی بیٹی ہیں۔۔۔(احد فورن پہچان گیا۔)

جی۔۔

ہممم اب میں جاسکتا ہوں اگر آپ کا تعرف ہوگیا ہو تو۔۔(احد نے طنزیہ کہا اور چلا گیا)

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

زوبیا یہ لڑکی کون ہے جو احد سے باتیں کرہی ہے؟(معاویہ نے اومیزہ کو دیکھتے ہوئے کہا)

وہ اومیزہ ہے۔فیصل کہ جاننے والے ہیں ان کی بیٹی ،بھائی سے ملنا چارہی تھی تو میں نے ملوادیا۔۔

پیاری ہے۔۔(معاویہ نے اسے دیکھتے ہوئے کہا)

ہاں ہے تو بہت پیاری۔۔۔(زوبیا نے اس کی تائید کی) آپ ملیں گی اس سے؟(زوبیا نے پوچھا)

ہاں ضرور۔۔(معاویہ نے کہا تو زوبیا اومیزہ کو لے کر اس کہ پاس آئی )

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

جانے کا وقت ہوا تو معاویہ،ناعیل،آستر، احد،فیصل،اومیزہ اور حارث سب ایک ہی جگہ کھڑے تھے اور ایک دوسرے کو الودع کہہ رہے تھے۔ان سب میں بس ایک احد تھا جو چپ تھا جب حارث نے احد کہ کندھے پر ہاتھ مارا،احد درد سر تڑپ گیا مگر ظاہر نہیں کیا لیکن آستر نے جب اسے دیکھا تو سمجھ گئی سب۔

کہا کھوئے ہوئے ہیں آپ ؟ (حارث نے ہنستے ہوئے پوچھا)

یہیں ہوں۔۔(پھر وہ ناعیل سے بولا) بابا چلیں دیر ہورہی ہے۔۔۔(احد کو ڈر تھا کہ ہاتھ سے خون نا بہہ جائے اور آستر اس کہ ایک ایک نقش کو دیکھ رہی تھی،وہ جانتی تھی کہ اسے اس وقت بہت درد ہورہا ہوگا)

ہاں ہاں چلو۔۔(ناعیل نے کہا اور وہ لوگ سب سے مل کر چلے گئے،گاڑی ناعیل چلارہا تھا،احد اس کہ برابر میں بیٹھا تھا اور معاویہ اور آستر پیچھے)

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

وہ لوگ گھر پہنچے تو ناعیل اور معاویہ اپنے کمرے میں چلے گئے احد اپنے کمرے میں جارہا تھا جب آستر کی نظر خون کہ قطرے پر پڑی جو اس کہ ہاتھ سے ٹپکا تھا۔احد کو نہیں پتا چلا وہ فوران سے اوپر چلا گیا۔۔۔آستر کو بہت دکھ ہوا کیونکہ یہ سب اس کی وجہ سے ہی تو ہوا تھا۔

آستر اپنے کمرے میں آکر ٹہلتی رہی اسے اب احد کی فکر ہورہی تھی۔۔پھر بہت سوچنے کہ بعد وہ کمرے سے نکلی۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

احد کمرے میں آیا تو اس نے بڑی مشکل سے اپنا کوٹ اتارا،اس کی شرٹ خون میں ہورہی تھی۔اس نے ایک ہاتھ سے شرٹ کہ بٹن کھولے اور ایک ساہیڈ سے اتاری پھر بہت سمہل کر دوسری ساہیڈ سے اتار رہا تھا جب دروازے پر دست ہوئی۔اس نے چونک کر دروازے کی طرف دیکھا۔

کون ہے؟(اس کی آواز میں غصہ واضح تھا۔)

آستر۔۔۔(اس نے کہا تو احد کی سمجھ نہیں آیا کہ اس وقت وہ یہاں کیا کررہی ہے،پھر شرٹ پہنی جس میں اسے بہت درد ہوا بیٹن اس نے نہیں لگائے،گیٹ کھولا تو وہ سامنے ہی کھڑی تھی۔

کیا ہوا؟(احد نے پوچھا،وہ دروازے کی آڑ میں تھا اور جس ہاتھ پر زخم تھا وہ دروازے سے چھپایا ہوا تھا)

تمہارے ہاتھ سے خون بہتا دیکھا ہے میں نے اس لیے چھپانے کی ضرورت نہیں ہے۔(آستر نے اس کی آنکھوں میں دیکھتے ہوئے کہا ) فرسٹ اڈ بوکس کہا ہے؟(آستر نے پوچھا تو احد نے پہلے اسے حیرت سے دیکھا پھر بولا)

اندر ہے۔۔(احد نے بولا تو وہ اندرآئی ،وہ پہلی مرتبہ اس کہ کمرے میں آئی تھی۔)

کہاں رکھا ہے؟(آج آستر اسے حیران کرنے پر تلی ہوئی تھی)

ڈریسنگ روم میں ۔۔میں لاتا ہوں۔۔(احد کہہ کرجانے لگا)

رہنے دو میں لے کر آتی ہوں۔۔(آستر کہہ کر اندر گئی،تھوڑا ڈھوڈنے کہ بعد اسے مل گیا تو وہ بوکس لے کر باہر آئی)

میں خود کرلوں گا تم پریشان مت ہو۔۔(احد بیڈ پر بیٹھا ہوا بولا)

پہلے خود پریشان کرتے ہو پھر کہتے ہو پریشان نہ ہو۔کیا ضرورت تھی تمہیں ان سے لڑنے کی ہاں۔۔(استر کہہ کر اس کہ قریب آئی۔قنچی سے اس کی آستین کاٹی۔)

میں جب نے اسے تھپڑ مار دیا تھا تو تمہارا ہیروبننا لازمی تھا۔کس نے کہا تھا تمہیں انھیں اتنا مارنے کو بولو اب چپ کیوں ہو؟(آستر مرہم بھی لگارہی تھی اور ساتھ ساتھ اسے ڈانٹ بھی رہی تھی مگر احد تو اسے دیکھنے میں مگن تھا۔

جب احد نے کوئی جواب نہیں دیا تو آستر نے اس کی طرف دیکھا جو اسی کو دیکھ رہا تھا تو آستر نے اس کہ زخم کو ہلکا سا دبایا تو وہ ہوش کی دنیا میں واپس آیا۔۔)

کیا کررہی ہو۔۔بہت ظالم ہو تم۔۔(احد اسے دیکھتے ہوئے بولا)

آنکھیں نیچی رکھو۔۔(آستر نے اسے آنکھیں دیکھاہیں تو احد نے اس پر سے نظریں ہٹاہیں اور نیچے دیکھنے لگا،آستر نے پٹی لی اور باندھنے لگی تبھی وہ بولا)

اس نے تمہیں چھوا تھا،میں کیسے برداشت کرلیتا۔ وہ تو وہ بھاگ گیا ورنہ جان سے ماردیتا۔(احد کہ لہجے سے غصہ صاف واضح تھا۔آستر نے اسے دیکھا جو کہ نیچے دیکھ رہا تھا)

اتنا مار کر بھی چین نہیں ملا۔۔(آستر نے طنزیہ کہا)

نہیں ۔۔نہیں ملا مجھے چین ،میں ہر اس شخص کو مار دوں گا جو تمہیں گندی نظر سے دیکھے گا،ہاتھ لگانا تو بہت دور کی بات ہے۔۔(احد نے آستر کو دیکھتے ہوئے کہا اس کی آنکھیں لال ہورہی تھیں غصے سے،آستر واقع ڈر گئی )

اور اس حارث کا بھی کچھ کرنا پڑے گا۔۔(احد نے سامنے دیکھتے ہوئے کہا)

حارث نے کیا کیا؟(آستر نے فوران پوچھا)

تمہیں بہت فکر ہورہی ہے اس کی؟دیکھا میں اج جس طرح تم اس سے مسکرا مسکرا کر باتیں کرہی تھیں ،دل تو چارہا تھا کہ۔۔(وہ روکا پھر بولا)تم مجھے دوبارہ اس کہ ساتھ نظر نا آو آستر ورنہ میں بہت برا حال کروں گا اس کا۔۔(احد نے آستر کو ورن کیا)

بول دیا۔۔۔اب میری سنو ۔۔تم ہوتے کون ہو مجھے حکم دینے والے،میں کیا کرتی ہوں ،کس سے ملتی ہوں یہ میرا مسلہ ہے تمہارا نہیں تو اپنے اس غصے کو قابو میں رکھو۔ تمہارا یہ برہم مجھ پر نہیں چلے گا احد ملیک۔آج جو میں یہاں کھڑی تمہاری بنڈیج کررہی ہوں صرف اس لیے کہ ایک احسان تم نے مجھ پر کیا تھا۔اس سے زیادہ کی کوئی خوش فمہمی مت پالنا اپنے دل میں۔۔(آستر کہہ کر جانے گی جب احد نے اس کا ہاتھ پکڑا اور اپنی طرف کھنچا)

تم مجھے تم سے محبت کرنے سے روک نہیں سکتیں اور اپنی محبت کو میں ہر قیمت پر حاصل کروں گا اور اگر ہمارے بیچ کوئی آیا تو اس کی دنیا جہنم بنادوں گا۔احد ملیک کسی چیز کو پسند کرلے تو وہ کسی کی نہیں ہوسکتی تو پھر تم تو میرے جینے کی وجہ ہو ۔۔کیسے اسے تمہارے قریب برداشت کرلو۔تم صرف احد ملیک کی ہو۔(احد اس کی انکھوں میں دیکھتے ہوئے کہہ رہا تھا،آستر کہ لیے اس کو دیکھنا محال ہوگیا)

احد چھوڑو مجھے۔(آستر نے کہا اور اپنا ہاتھ چھڑوانا چاہا)

احد نے اسے نظر بھر کر دیکھا پھر اس کا ہاتھ چھوڑ دیا۔۔آستر فوران اس کے کمرے سے نکلی تو اس کی اس حرکت پر وہ مسکرادیا اور پھر اپنے ہاتھ کو دیکھا جہاں اس نے بندیج کی تھی،احد نے پٹی پر ہاتھ پھرا اور پھر لیٹ گیا)

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

آستر کمرے میں آئی تو اس کا گھبراہٹ سے برا حال تھا۔آستر کہ آنسو نکل گئے۔آستر چنج کیا وضو کی اور نماز پڑھنے کھڑی ہوگئی۔دعا کہ لیے ہاتھ اٹھائے تو آنسو سے اس کا چہرا بھگ گیا۔

یا اللہ مجھے معاف کردے۔۔۔میں نہیں جانتی کہ وہ کیوں ایسا ہوگیا ہے۔ میں نے ایسا کیا کیا ہے جو وہ اس طرح مجھ سے بولتا ہے،میں نے تو کبھی کوئی ایسی حرکت نہیں کی جس سے وہ میری طرف راغب ہو تو تو سب جانتا ہے۔نا ہی میں نے کبھی یہ خواہش کی کہ وہ میرا ہوجائے۔۔پھر کیوں وہ ایسا کررہا ہے۔یا اللہ تو میرے حق بہتر فصلہ کرنا۔۔۔(آستر روتے ہوئے اپنے رب کہ حضور دعا کررہی تھی)

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

احد کہا ہے ابھی تک آیا کیوں نہیں؟(ناعیل نے معاویہ سے پوچھا،وہ تینوں ناشتے پر اس کا انتیظار کررہے تھے)

میں دیکھ کر آتی ہوں۔۔(معاویہ کہہ کر احد کہ کمرے میں گئی)

احد کمفٹر منہ پر ڈالے سورہا تھا۔)احد ۔۔(معاویہ نے کمفٹر اس کہ چہرے سے ہٹایا اور اس کہ بال صیح کیے مگر)

احد ۔۔یا اللہ ایسے تو بہت تیز بخار ہورہا ہے۔۔۔۔احد احد اٹھو بیٹا۔۔۔(معاویہ کی آواز پر اس نے آنکھیں کھولیں)

تمہیں اتنا تیز بخار ہورہا ہے اور تم نے مجھے بتایا بھی نہیں۔۔۔

میں ٹھیک ہو ماما۔۔

میں ابھی ڈاکٹر کو بولاتی ہوں۔۔(وہ کہہ کر اٹھی مگر دو قدم پر ہی روک گئی پھر مڑی اور احد کا کمفٹر ہٹانے لگی)

ماما کیا ہوا؟(احد کو فکر ہوئی کہ وہ کہنی اس کا ہاتھ نا دیکھ لے کیونکہ وہ بغیر شرٹ کہ سورہا تھا،مگر معاویہ نے ایک نہیں سنی اور کمفٹر ہٹایا تو اس کہ ہاتھ پر پٹی دیکھ کر بولی)

احد یہ کیا ہوا؟ (معاویہ فکر مندی سے بولی)

ماما کچھ نہیں ہوا بس ہلکی سی چوٹ ہے۔۔(احد نے اسے فکر مند دیکھا تواسے خؤد پر غصہ آنے لگا کہ کیا ضرورت تھی شرٹ اتار کہ سونے کی)

اگر ہلکی سی ہے تو پٹی کیوں باندھی ہے۔۔میں ابھی ناعیل کو بتاتی ہوں وہ ہی سیدھا کریں گے (معاویہ کہہ کر کمرے سے چلی گئی)

ناعیل ۔۔(معاویہ گھبراتے ہوئے نیچے ائی)

کیا ہو معاویہ سب ٹھیک ہے؟(ناعیل نے اسے پریشان دیکھا تو بولا)

وہ احد کو بہت تیز بخار ہورہا ہے اور اس کہ ہاتھ پر زخم بھی لگا ہے میرے خیال میں اسی کی وجہ سے اسے بخار چڑگیا ہے۔۔(معاویہ نے بتایا)

زخم کیسا زخم؟(ناعیل نے معاویہ سے پوچھا تو آستر بولی)

وہ بابا۔۔کل ۔۔۔(وہ اٹک اٹک کر بولی)

کل کیا ہوا تھا؟کیا تم جانتی ہو اسے کیسے لگی؟(ناعیل نے آستر سے پوچھا)

جی ۔۔۔۔(آستر نے اسے ساری بات بتادی)

تو تم نے پہلے کیوں نہیں بتایا؟اتنا خون بہہ گیا میرے بچے کا(معاویہ نے غصے سے چیخی تو آسترکی آنکھوں میں آنسو آگئے)

معاویہ۔۔(ناعیل اسے چپ رہنے کو کہا )

اچھا میں ڈاکٹر کو بلاتا ہو فکر نہیں کرو۔۔(تو معاویہ نے ناعیل کو گھورا اور اوپر چلی گئی ،ناعیل نے ڈاکٹر کو فون کیا)

ایم سوری بابا مجھ سے غلطی ہوگئی مجھے آپ کو بتادینا چاہیے تھا۔۔(آستر کی آنکھ سے آنسو گرا)

نہیں بیٹا،رو کیوں رہی ہو۔۔اچھا ادھر دیکھو میں معاویہ کی طرف سے معافی مانگتا ہوں۔۔(ناعیل نے کہا)

نہیں بابا ۔۔پلیز نہیں۔۔۔(استر نے فورا کہا)

اچھا تم آفس جاو میں تھوڑی دیر میں آجاوں گا۔۔(ناعیل نے اسے جانے کو کہا تو وہ چلی گئی)

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

معاویہ احد کہ پاس آکر بیٹھی تو وہ اسے غصۓ میں لگی تو احد بولا)

کیا ہوا؟ آپ غصۓ میں کیوں ہیں؟

تم نے مجھ سے کیوں چھپایا کہ کل مول میں تمہاری لڑائی ہوئی ہے؟(معاویہ نے احد کو دیکھتے ہوئے کہا)

آپکو کس نے بتایا؟(وہ جانتا تھا آستر نے ہی بتایا ہوگا مگر پھر بھی پوچھ لیا)

اسی نے جس کہ لیے لڑے تھے۔۔(معاویہ نے طنزیہ کہا)

میں نے ہی منا کیا تھا اسے۔۔(احد نے اسے غصۓ میں دیکھا تو آستر کی صفائی میں بولا)

تم نے منا کیا اور وہ مان گئی اتنی بچی ہے وہ اسے نہیں پتا کیا صیح سے کیا غلط۔۔(معاویہ کو ابھی بھی اس پر غصہ تھا)

آپنے کیا کہا ہے اسے؟(احد کو اب یقین ہوگیا کہ اس نے ضرور کچھ کہا ہے آستر کو،معاویہ کچھ کہتی کہ ناعیل ڈاکٹر کولے کر اندر آیا)

چیک کرنے کہ بعد ڈاکٹر نے دوا لکھی اور آرام کا کہا )

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

آستر آفس میں بیٹھی تھی،اسے باربار معاویہ کا رویہ یاد آرہا تھا تو اسے اپنے آپ پر احد سے زیادہ غصہ آرہا تھا کہ کیوں اس کی بات مانی۔۔۔

اس کی وجہ سے مجھےڈانٹ پڑھ گئی۔۔ (وہ بڑبڑائی)

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

تجھے کیا ہوا ہے؟(آریش ایک دم دروازہ کھول کر اندر داخل ہوا)

دروازہ نوک بھی کرتے ہیں۔۔(احد نے اس سے کہا)

اتنا اچھا بھی نہیں ہوں ۔۔سارے اچھے کام آریش ہی کرے۔۔(وہ کہہ احد کہ پاس بیٹھا تو احد نے نفی میں سر ہلایا)

آفس کیوں نہیں آیا تو؟(آریشنے پوچھا)

بخار ہورہا ہے اس لیے ماما نے نہیں آنے دیا۔۔

سچی یعنی بریانی کا بندوبست ہوگیا(وہ ایک دم جوش میں بولا)

کیا بکواس ہے یہ۔۔(اس کہ الفاظ معاویہ نے سن لیے تھے اس لیے فورا اندر آکر بولی) کیا اول فول بول رہے ہو۔۔(معاویہ تو آج سب کی کلاس لینے پر تلی ہوئی تھی)

ماما وہ مزاق کررہا تھا۔۔(احد نے دوست کا ساتھ دیتے ہوئے کہا)

مزاق میں بھی ایسی بات نہیں بولنی چاہیئے۔۔(معاویہ نے آریش کو دیکھتے ہوئے کہا)

ایم سوری انٹی۔۔(اریش نے معاویہ کو دیکھتے ہوئے کہا)

احد دیکھو تم سے ملنے کون آیا ہے۔۔(معاویہ اپنے ساتھ کھڑی لڑکی کی طرف اشارہ کیا)

اومیزہ آئی ہے تم سے ملنے۔۔(احد نے ایک نظر اسے دیکھا تو اس کہ چہرے پت بیزاریت اگئی پھر وہ موبائل میں لگ گیا)

کیسی طبیعت ہے آپکی؟ (اس نے پوچھا)

(احد نے پہلے معاویہ کو دیکھا اور بنا جواب دیے موبائل میں لگ گیا)

احد وہ کچھ پوچھ رہی ہے۔(احد کہ کوئی جواب نا دینے پر معاویہ بولی)

ٹھیک ہوں(وہ موبائل میں ہی دیکھتا ہوا بولا)

تم لوگ باتیں کرو میں چائے بھجواتی ہوں۔۔(معاویہ اسے وہاں چھوڑ کر چلی گئی)

آپ کون ہیں ؟(آریش نے پوچھا تو اس نے اپناتعارف کروایا)

میرے گھر میں کیا کررہی ہیں؟(احد نے اسے دیکھے بنا سوال کیا)

میں انٹی سے ملنے ائی تھی تو انھوں نے آپکے بارے میں بتایا تو میں آپ سے ملنے یہاں آگئی۔۔

بہت اچھا کیا (آریش بولا تو احد نے اسے گھورا)

اپکو نہیں لگتا کہ یہاں بیٹھے رہنے سے طبیعت اور خراب ہوگی آپ باہر کیوں نہیں نکلتے ہیں۔۔(اومیزہ نے مشورہ دیا)

آپکو نہیں لگتا آپکا یہاں اکیلے بیٹھنا مناسب نہیں ہے(احد بھی اسی کہ انداز میں بولا اس کا لہجہ بہت سخت تھا،تو وہ اٹھ گئ ۔۔وہ جارہی تھی تب احد بولا)

اور ہاں آئیندہ میرے کمرے میں مت آنا ناو یو کین لیو۔۔۔۔(احد باقاعدہ اسے ڈاینٹ دیا۔۔اس کہ ڈاٹنے پر وہ چلی گئی)

کیا ضرورت تھی اتنا ڈانٹنے کی۔۔(آریش نے افسوس سے کہا)

تجھے بڑا افسوس ہورہا ہے۔۔بلاوجہ کل سے پیچھے پڑی ہے۔۔

اوووو پیچھے پڑی ہے۔۔۔(اریش نے اوو کو لمبا کرتے ہوئے کہا)

مار کھائے گا تو اب میرے سے۔۔۔۔(احد نے تکیہ اٹھا کر اسے مارا)

اچھا میں یہاں تجھے کچھ بتانے آیا تھا۔۔

کیا؟

میرا رشتہ طے ہوگیا ہے۔۔(آریش نے باقائدہ شرماتے ہوئے کہا)

کیا؟ السا سے؟

تجھے کیسے پتا؟(آریش نے الٹا اس سے سوال کیا)

تیری حرکتوں سے۔۔خیر میں بہت بہت بہت مبارک ہو۔۔(احد نے اسے گلے سے لگایا)

السا راضی ہے؟

پہلے تو میڈم نے منا کردیا تھا پھر آستر نے سمجھایا اور تھوڑا بہت بھائی کا بھی ہاتھ ہے تو مان گئی۔۔(آریش فخریہ انداز میں کہا)

تو پھر کب کررہا ہے شادی؟

ابھی صرف نکاح کریں گے السا کی پڑھائی کہ بعد شادی ایسا اس کہ بھائی نے کہا ہے۔۔(آریش نے برا سا منہ بنایا)

اچھی بات ہے وہ پڑھائی مکمل کرلے۔

کیاخاک اچھی بات ہے۔۔۔اس کی پڑھائی ختم ہونے میں تین چار سال لگیں گے میں اتنا انتیظار نہیں کرسکتا۔۔(آریش نے کہا)

بے صبرا انسان۔۔

بیٹا تیری باری آنے دے پھر پوچھو گا میں ۔۔۔۔ـآریش کی حالت دیکھ کر احد ہنس دیا)

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

رات میں ناعیل احد کہ کمرے میں آیا،،معاویہ وہاں پہلے سے تھی۔۔۔

کیسی طبیعت ہے اب ؟(ناعیل نے احد سے پوچھا)

بخار نہیں اتررہا۔۔(معاویہ نے جواب دیا)

ٹھیک ہوں میں۔۔(احد نے چڑتے ہوئے کہا)

آستر کہاں ہے؟(معاویہ نے ناعیل سے پوچھا)

وہ گھر چلی گئی آفس سے ہی۔۔(ناعیل نے کہا تو معاویہ چپ ہوگئی)

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

اسے پتا ہے میری طبیعت کا پھر بھی اس نے ایک دفعہ مجھے کال نہیں کی،ملنے آنا تو بہت دور کی بات ہے۔۔۔(احد ٹیرس پر کھڑا سگریٹ کا دھوا ہوا میں اڑتا ہوا سوچ رہا تھا۔۔۔آستر کو گئے دو دن ہوگئے تھے،اسے اگر انتیظار تھا تو اس کی کال کا،وہ اس سے ملنے جانا چاہتا تھا مگر وہ چاہتا تھا کہ پہلے وہ کال کرے مگردل پر قابو ہی تو نہیں تھا،اس نے گاڑی چابیاں اٹھاہیں اور کمرے سے باہر نکل گیا)

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

آستر جو سونے لگی تھی۔دروازے کی آواز پر چونکی۔۔)اس وقت کون ہوسکتا ہے؟(وہ اٹھی اس نے دروازہ کھولا تو وہ سامنے ہی کھڑا تھا۔آنکھوں میں شکوہ،ناریضگی لیے اسے گھور رہا تھا۔)

تم پھر آگئے۔کیوں آتے ہو یہاں لوگ دیکھیں گے تو کیا کہیں گے(آستر غصۓ سے بولی وہ چپ رہا کچھ نہیں بولابس اسے دیکھتا رہا)

سب کی پروا ہے تمہیں سوائے میرے۔۔(احد صرف اتنا کہا اور چلا گیا)

وہ بس اسے وہاں ایک نظر دیکھنے آتا تھا۔یہ دیکھنے کہ صیح ہے وہاں یا نہیں۔۔۔

اس کی جانے کہ بعد آستر نے دروازہ بند کیا اور اندر آگئی۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

آپی ۔۔آپ کہاں ہو یار ،مجھے آپ کی ضرورت ہے اور آپ ہو کہ میرے پاس ہی نہیں آرہیں۔۔(السا،آستر سے شکوہ کرتے ہوئے بولی)

اچھا سوری میں آج ہی گھر آتی ہوں۔۔۔(آستر نے اس سے کہا اور شام میں اس کہ گھر تھی وہ)

جی کہیی کیا ہوا؟

کیا ہوا؟(السا نے اپنی آنکھیں بڑی کرتے ہوئے کہا) آپکو نہیں پتا کیا۔۔۔میرا نکاح ہے جمعے کو اور آپ کہہ رہی ہیں کیا ہوا۔۔۔

یا اللہ بہت ہی کوئی بڑی فلم ہوتم السا۔۔(آستر نے نفی میں سر ہلایا)

وہ تو مجھے پتا ہے۔۔(السا نے اس کی بات سے اتفاق کیا)

یہ دیکھیں کیا کیا بھجوایا ہے آریش نے میرے لیے۔۔(وہ ساری چیزیں آستر کو دیکھانے لگی اور آستر اسے دیکھ رہی تھی جس کہ چہرے پر خوشی واضح تھی۔)

ماشاءاللہ بہت پیاری ہیں سب چیزیں(آستر نے سب چیزوں کو دیکھتے ہوئے کہا جس میں نکاح کا جوڑا،چوڑیاں،سنڈل جیولری اور بہت کچھ تھا۔۔)

لیکن پتا آپی مجھے بہت ڈر لگ رہا ہے۔۔(السا نے کہا)

کیوں ؟

پتا نہیں ۔۔بس لگ رہا ہے۔۔(اسے خؤد نہیں پتا تھا کہ اسے ایسا کیوں لگ رہا ہے)

پاگل زیادہ مت سوچو۔۔آریش واقع بہت پیار کرتا تم سے۔۔(آستر نے اسے سمجھایا)

چلو اب میں چلتی ہوں پرسو انشاءاللہ ملاقات ہوگی۔۔(آستر السا کہ گلے لگی اورچلی گئی)

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

اسلام و علیکم انٹی۔۔(آستر نے معاویہ کی کال ریسو کرتے ہوئے کہا)

کیسی ہوآستر؟(سلام کا جواب دینے کہ بعد معاویہ بولی)

آنٹی میں ٹھیک ہوں آپ کی طبیعت کسی ہے؟

میں ٹھیک تم گھر کیوں نہیں آہیں؟(اسے احساس تھا کہ وہ کچھ زیادہ ہی آستر کو بول گئی ہے)

جی وہ السا کہ ساتھ تھوڑی بزی تھی اس کا نکاح ہے نا اس وجہ سے۔۔(خیر وجہ تو یہ نہیں تھی مگر اس نے بولا دیا)

اچھا اچھا۔۔چلو پھر کل چکر لاگاو اوکے۔۔(معاویہ نے گھر آنے کو کہا)

جی تھیک ہے۔۔(آستر نے اتنا کہا اور کال بند کردی)

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

اسلام و علیکم انٹی ۔۔

ارے اومیزہ۔۔(معاویہ لاونج میں بیٹھی تھی جب وہ آئی)کیسے آنا ہوا؟

بس آپ کی یاد آئی تو میں آگئی۔۔(وہ مسکراتے ہوئے بولی)

بہت اچھا کیا۔۔(معاویہ بھی اسے دیکھ کر مسکرائی،وہ آج بھی بہت پیاری لگ رہی تھی۔پنک کلرکہ قمیض شلورا پہنے ،ڈوپٹہ گلے میں ڈالے اور ہمیشہ کی طرح اپنے گھنگریالے بال کھلے بہت حسین لگ رہی تھی)

انٹی اب احد کی طبیعت کیسی ہے؟(اومیزہ نے احد کہ بارے می پوچھا)

اب تو اللہ کا شکر ہے ٹھیک ہے مگر ہاتھ زخم بھرنے میں ٹائم لگے گا۔۔

انٹی ایک بات پوچھوں؟

ہاں پوچھو۔۔

یہ احد اتنا غصہ کیوں کرتے ہیں؟(اس کی بات پر معاویہ ہنس دی اور بولی)

بلاوجہ غصہ نہیں کرتا بس کبھی کبھی کرتا ہے۔۔

مجھے تو بہت در لگتا ہے،میں کچھ بول ہی نہیں پاتی ان کہ غصۓ کہ آگے۔۔۔(اومیزہ نے کہا تو معاویہ کہ ذہین میں احد کہ الفاظ گونجے( میں جب غصہ کروں تو وہ آگے سے کوئی جواب نہ دے بس مجھے سنے)معاویہ مسکرائی)

حد آفس سے گھر آیا تو اومیزہ معاویہ کہ ساتھ بیٹھی باتیں کرہی تھی اور ہنس رہی تھیں کسی بات پر۔۔احد ناگواری سے اومیزہ کو دیکھا۔۔۔

احد آگئے تم۔۔(معاویہ اسے دیکھ کر بولی تو احد نے اسے گلے لگایا اور پھر اومیزہ کو نظر انداز کرتے ہوئے اپنے کمرے میں جانے لگا تو اومیزہ بولی)

طبیعت کیسی ہے آپ کی؟

کیوں آپ ڈاکٹر ہیں جو پوچھ رہیں ہیں۔۔(احد نے طنزیہ کہا اور چلا گیا)

وہ تھکا ہوا ہے اس وجہ سے ایسا بول گیا(معاویہ نے احد کی صفائی دی)

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

آج السا اور آریش کا نکاح تھا۔۔۔نکاح مسجد میں تھا۔۔آریش بہت خوش تھا احد اسی کہ ساتھ اس کہ گھر پر تھا صبح سے۔واصف بھی آگیا تھا۔

واہ واہ چہرے پر خوشی تو دیکھو اس کہ (واصف نے کہا)

ماشاءاللہ۔۔(احد نے اسے دیکھتے ہوئے کہا پھر بولا) آریش ویسے ایک مشورہ ہے میرے پاس۔۔

کیا؟(آریش بولا)

ابھی بھی وقت ہے بھاگ جا ورنہ تو کوئی چانس نہیں ہے بچنے کا۔۔

تو اپنا منہ بند نہیں رکھے گا۔۔(آریش نے کوشن اٹھا کر اسے مارا تو وہ ہنسنے لگا)

نیکی کا تو زمانہ ہی نہیں ہے۔۔(احد نے سرد آہ بھرتے ہوئے کہا)

جلدی تیار ہو اتنی دیر تو بھابھی نے بھی نہیں لگانی جتنی یہ لگارہا ہے۔۔(واصف نے کہا۔۔آریش نے اسے گھورا)

تم ابھی تک تیار نہیں ہوئے؟(آریش کی ممی اندر آکر بولی)

سب ہوگیا ماما تیار۔(آریش جلدی سے بولا تو وہ دونوں ہنسنے لگے)

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

آپی مجھے بہت ڈر لگ رہا ہے۔۔(السا نے آستر سے کہا)

لو اب اسے ڈر لگ رہا ہے۔(زوبیا بولی)

ارے کچھ نہیں ہوگا ٖڈر کیوں رہی ہو۔۔(آستر نے سمجھایا)

آپ نہیں جانتیں وہ مجھ سے اپنے سارے بدلے لےگا۔۔۔

لیں گے تو مین جیتنا جانتی ہوں انھیں وہ بدلا لیے بغیر نہیں رہتے۔(زبیا نے اسے ڈرایا)

وہ ایسا نہیں ہے السا کیا ہوگیا ہے وہ تم سے محبت کرتا ہے اورمحبت کو جائیز کرنے کہ لیے نکاح سے بڑھ کر بھی کچھ ہوتا ہے؟

مگر۔۔

اگر مگر کچھ نہیں جلدی سے تیار ہو۔۔وہ لوگ مسجد پہنچنے والے ہونگے۔۔۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

اور وہ وقت بھی اگیا جب اسے آریش کہ نام ہو جانا تھا۔۔۔رمیض اور احد اندر آئے مولوی صاحب کہ ساتھ۔۔آستر السا کہ برابر میں ہی بیٹھی تھی،السا نے گھونگھٹ کیا ہوا تھا۔۔اس کا دل زور زور سے دھڑک رہا تھا کہ اس نے رونا شروع کردیا ۔

رمیض اس کہ برابر میں بیٹھا اور اسے چپ کروانے لگا اور آستر بھی۔احد سامنے کھڑا تھا۔زوبیا بھی اسی کہ ساتھ کھڑی تھی۔احد کھڑا آستر کو ہی دیکھ رہا تھا جو پیچ کلر کی فراک پہنے ہلکا سا میک آپ کیے اور اسکارف اڑھے اس کہ سامنے ہی بیٹھی تھی۔کم تو وہ بھی نہیں لگ رہا تھا،سفید شلوار قمیض پہنے آستینوں کو فولڈ کیے،کالی پیشاوری چپل پہنے بہت وجہی لگ رہا تھا۔۔

السا نے آخر سائین کردیئے۔۔

اب باری آریش کی تھی۔۔تین دفعہ قبول ہے کہنے کہ بعد مبارک بعد کا سلسلہ شروع ہوگیا۔سب اس کہ گلے لگ کر مبارک بعد دے رہے تھے،احد نے اسے گلے لگاکر مبارک باد دی۔۔

السا کو باہر لایا گیا آریش نے جب اسے دیکھا جو کہ اوف وایٹ کلر کی لونگ شرٹ پہنے،چوڑی دار پاجاما اس پرسرخ رنگ کا ڈوپٹہ اڑھے وہ آریش کی دھڑکنیں بڑھا گئی۔۔یہ سوٹ آریش نے ہی بھیجا تھا اس کہ لیے مگر وہ اتنی خوبصورت لگے کی یہ تو اس نے سوچا ہی نہیں تھا۔

اسے لا کر آریش کہ برابر میں بیٹھایا۔آریش نے اس سے کوئی بات نہیں کی وہ بس احد اور واصف سے ہی باتوں میں لگا تھا۔

السا کو اس سے یہ امید نہیں تھی۔

کتنے برے ہیں یہ مبارک باد بھی نہیں دی مجھے ۔۔(السا نے دل میں سوچا۔۔اس کی انکھوں میں انسو اگئے)

تھوڑی دیر بعد السا اٹھ کر کمرے میں چلی گئی۔سردرد کا کہہ کر۔اسے جاتا دیکھ آریش مسکرایا۔۔

کیا ہوا السا ؟ طبیعت ٹھیک ہے؟(آستر اور زوبیا دونوں نے فکر مندی سے پوچھا)

طبیعت تو میں ٹھیک کروں گی ان کی۔۔(اس نے کہا اور ایک آنسو اس کی آنکھ سے نکلا)

ہوا کیا ہے؟اور تم رو کیوں رہی ہو؟(آستر کو سمجھ نہیں آیا اس کا رونا)

انھوں نے مجھے دیکھا تک نہیں اور نا ہی مبارک باد دی ۔۔۔

اوووووووو ابھی کچھ دیر پہلے کوئی کہہ رہا تھا کہ ڈر لگ رہا ہے۔۔(زوبیا نے طنزیہ کہا)

ارے تو وہاں اتنے لوگ تھے نا۔۔(آستر نے کہا)

آپ ہر وقت ان کی ساہیڈ لیتی ہیں۔۔کبھی میری ساہیڈ نہیں لیتیں۔۔(وہ منہ بناکر بولی)

میں ابھی اسے بتاتی ہو میری السا کو رولایا ہے اس نے۔۔(آستر کہہ کر باہر نکلی مگر باہر تو کہانی ہی کچھ اور چل رہی تھی)

احد اور آریش کہ والدین رمیض سے بات کررہے تھے اور آریش دادی کہ پاس بیٹھا تھا آستر کو کچھ گڑبڑ لگی آستر آریش کہ پاس گئی۔

کیا ہوا ہے؟(آستر نے پوچھا)

آریش رخصتی کا کہہ رہا ہے۔(دادی نے کہا)

آستر تم ہی دادی کو سمجھاو نا۔(آریش نے آستر کو بھی ساتھ لیا)

مگر اچانک کیسے؟(آستر نے حیرانی سے کہا کیونکہ آج صرف نکاح تھا)

میں ڈیٹیل بعد میں بتاتا ہوں پہلے رمیض بھائی سے بات کرو نا پلیز(آریش نے )

اچھا میں دیکھتی ہوں(آستر رمیض کہ پاس آئی)

رمیض السا میری بھی بہنوں کی طرح ہے میں وعدہ کرتا ہوں کچھ گڑبڑہوئی تو تم سے پہلے میں آریش کو نہیں چھوڑوں گا۔۔۔(احد نے رمیض سے کہا)

احد بات یہ نہیں ہے ،بات ہے کہ میں اپنی بہن کو ایسے خالی ہاتھ کیسے بھیج سکتا ہوں۔۔

بیٹا تم اپنے جگر کا تکڑا دے رہے ہو اس سے بڑھ کر بھی کچھ دو گے ،اگر تم کچھ دیتے بھی تو ہم نہیں لیتے ہمارے لیے السا اہم۔۔(حیدر صاحب بولے)

ٹھیک ہے جیسے آپ کی مرضی وہ اب آپ کی امانت ہے۔۔۔

دل چھوٹا نہیں کرتے یار۔۔(احد نے اس کہ کندھے پر ہاتھ رکھا)

آستر السا کو چلینے کا کہو۔۔(احد نے آستر سے کہا،آستر نے چپ چاپ اندر چلی گئی)

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

کردی طبیعت صاف ؟(السا نے پوچھا)

طبیعت تو وہ صاف کرے گا۔۔

کیا؟کیا مطلب؟(السا ناسمجھی سے بولی)

تمہاری رخصتی آج ہی ہوگی۔۔تمہیں باہر بلارہے ہیں ۔۔(آستر نے اس کہ سر پر بم پھوڑا)

کیا؟(زابیا جو السا کہ پاس ہی تھی وہ چیخی)

نہیں آُپی آپ مزاق کررہی ہیں ۔۔(السا کو یقین ہی نہیں آرہا تھا)

مزاق نہیں ہے سچ ہے۔اب لے گا وہ بدلے بیٹا۔(آستر نے اسے ڈرایا تو السا نے رونا ہی شروع کردیا۔۔آستر،زوبیا،دادی اور معاویہ سب اسے چپ کراورہے تھے مگر وہ چپ نہیں ہوئی۔۔۔)

اگر اب تم چپ نہیں ہویں تو میں آریش بھائی کو اندر بھیج دینا ہے۔۔(زوبیا بولی)

نہیں نہیں۔۔(السا جلدی سے بولی)

دروازے کی دستک پر سب نے دروازے کی طرف دیکھا تو احد اندر آیا اور بولا)

السا کو باہر لے آہیں۔۔

یہ چپ تو ہو پہلے۔۔(زوبیا بولی تو احد نے السا کو دیکھا اور اس کہ پاس آیا۔وہ بیڈ پر بیٹھی تھی احد اس کہ سامنے نیچے بیٹھا اور بولا)

السا تم نے رونا نہیں ہے آریش کو رولانا ہے تو بلکل چپ۔۔(اس کی بات پر السا نے احد کو دیکھا جو مسکرا کر اسے ہی دیکھ رہا تھا)

وہ ایک ایک سے مل کر روی۔۔اس کا رونا بند کروادے احد مجھے غصہ آرہا ہے۔(آریش نے احد سے کہا)

رخصتی ہورہی ہے اس کی وہ بھی اچانک رونا تو بنتا ہے۔(احد بولا)

جب السا آستر سے مل کرروئی تو آستر بھی روئی تب احد کو احساس ہوا کہ آریش کو کتنا برا لگ رہا ہوگا السا کو روتا دیکھ کر۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

السا کو آریش کہ کمرے میں بیٹھایا گیا۔۔کچھ ہی دیر میں وہ اندرکمرے میں آیا تو السا کا گھبراہٹ اور ڈر سے برا حال ہورہا تھا۔وہ آکر بیڈ پر بیٹھا السا کہ چہرے پرگھنوگٹ تھاکچھ دیر تو وہ اسے ایسے ہی دیکھتا رہا۔جب وہ کچھ نا بولا تو السا کو تجسس ہوا کہ وہ بول کچھ کیوں نہیں رہا۔ہاں تو تیار ہو تم اپنی غلطیوں کی سزا پانے کہ لیے،(آریش کہ بولنے پر وہ پہلی ہی گھبرائی ہوئی تھی اس کی آنکھوں میں آنسو آگئے)آریش نے اس کیا گھونگھٹ اٹھایا تو اس کی آنکھیں رونے کی وجہ سے ابھی بھی سوجی ہوئی تھیں۔آریش اپنی انگلیوں سے اس کی آنکھوں کو چھوا۔تو وہ پیچھے ہوئی۔آریش نے اس کا ہاتھ پکڑ کر اپنی طرف کھنچا اور بولا)

ناراض ہو مجھ سے؟مزاق کررہا تھا میں۔(وہ بولا بس اس کہ بولنے کی دیر تھی کہ وہ شروع ہوگئی)

آپ بہت برے ہیں۔اس طرح کون کرتا رخصتی ،میں کیا کیا سوچا تھا کہ ہماری مہندی ہوگی پھر برات اور بہت کچھ مگر آپ نے ایسا کچھ ہونے ہی نہیں دیا۔۔(وہ منہ بناکر بولی)

تم سے جتنا دور رہ سکتا تھا رہ لیا اب اور نہیں رہ سکتا تھا۔۔(وہ گھمبیر لہجے میں بولا)

مگر مجھے آگے پڑھنا تھا ۔۔(ایک اور شکوہ)

ہاں تو ضرور پڑھنا میں نے کب منا کیا ہے (اس نے السا کہ ہاتھ اپنے ہاتھ میں لیے) تم پریشان بلکل نہیں ہو ہم اپنے نئے رشتے کی شروعات بعد میں کریں گے،تم میرے پاس ہو میرے لیے یہ ہی کافی ہے۔میں تم سے بہت محبت کرتا ہوں السا۔(پھر وہ روکا)

تم کچھ نہیں بولو گی؟(آریش نے اس کی انکھوں میں دیکھتے ہوئے کہا)

میرئ منہ دیکھائی ۔۔۔(السا کی بات پر وہ ہنسا پھر بولا)

میں اظہار محبت کی بات کررہا ہوں۔۔(اس کی بات پر وہ شرما گئی اور نظریں جھادیں مگر پھر بولی)

پہلے گھٹنوں کہ بل بیٹھیں اور مجھے پرپوز کریں

کیا تو تھا؟(آریش نے اسے یاد دلایا)

تو؟

جیسا میری جان چاہے(آریش گھٹنوں کہ بل بیٹھا،اس کا ہاتھ پکڑاور بولا)

آئی لو یو بہت سارا(آریش کہ کہنے پر وہ ہنس دی،آریش کھڑا ہوا اور بولا)

اب تمہاری باری۔۔

آنکھیں بند کریں(السا کہ کہنے پر اس نے آنکھیں بند کیں تو وہ بولی)

آئے ہیٹ یو(وہ اس کہ کان کہ پاس آکر بولی اور بول کر روکی نہیں واش روم میں بھاگ گئی)

جان آریش باہر آو(السا ہنس دی اور اس کی ہنسی کی آواز سن کر وہ مسکرایا اور۔یہاں سے ان کی زندگی کا ایک نیا باب کھول گیا)

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ایک ہفتے بعد آریش آفس آیا۔پورے آفس سے مبارک باد لینے کہ بعد وہ احد کہ کیبن میں آیا جہاں کچھ سوچنے میں مگن تھا۔

کیا سوچ رہا ہے؟(آیش کی آواز پر وہ سوچو سے باہرآیا۔)

آریش کب آیا؟(احد اٹھ کر اس کہ گلے لگا)السا کیسی ہے؟

سب اللہ کا شکر ہے ٹھیک ہیں۔۔تو بتا کیسا ہے انکل،انٹی آستر سب ٹھیک ہیں۔۔

ہاں سب ٹھیک ہیں۔۔

آستر کی اور تیری لڑائی ختم ہوئی؟

(احد نے لمبی سانس لی اور بولا) نہیں

تو اسے اپنے دل کی بات بتائی ؟(آریش کی بات پر اس نے چونک کر احد کو دیکھا)

کیا مطلب؟

تجھے کیا لگتا ہے تو نہیں بتائے گا تو مجھے پتا نہیں لگے گا۔دوست ہوتیرا،تیری رک رک سے واقف ہوں۔۔

بتایا ہے۔۔

پھر ؟

کیا پھر منا کردیا کہتی ہے مجھے تم سے کبھی محبت نہیں ہوگی، میں اس کہ ساتھ کوئی زبردستی نہیں کرنا چاہتا یار۔۔۔(احد نے کرسی سے سر ٹکا دیا)مجھے سمجھ نہیں آتا ایسا کیا کرو کہ وہ مان جائے۔۔(وہ دکھ سے بولا)

تو انکل انٹی سے بات کر۔۔

ماما کی آج کل طبیعت ٹھیک نہیں ہے اس لیے چپ ہوں۔۔۔

اللہ بہتر کرے گا فکر نا کر۔۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

وہ گھر آیا تو زوبیا،فیصل ،اس کی ساس ،سسر آئے ہوئے تھے۔احد سلام کرکہ وہیں بیٹھ گیا۔۔

بھائی صاحب آپ بات کریں آستر سے،ہمیں تو وہ بہت پسند ہے۔۔(زوبیا کی ساس نے کہا،آستر کہ نام پر احد کہ دماغ گھوم گیا ۔۔یہ چل کیا رہا ہے)

جب سے حارث نے آستر کو دیکھا ہے مجھے اس کہ ہی بارے میں پوچھتا رہتا ہے۔(زوبیا بولی)

ابھی اتنی جلدی میں کچھ نہیں کہہ سکتا،میں آستر سے بات کروں گا اس کی مرضی پوچھوں گا پھر اپکو کوئی جواب دوں گا۔(ناعیل بولا)

بلکل بلکل آپ اس سے پوچھ کر ہمیں بتائے گا۔۔(حارث کہ والد بولے)

احد کا وہاں بیٹھنا مشکل ہوگیا۔وہ اٹھا اور اپنے کمرے میں چلا گیا۔کوٹ اتار کر صوفے پر پھنکا،شرٹ اتاری کر زمین پر پھنکی،سگریٹ نکالی اسے جلایا اور پینے لگا۔۔جس طرح وہ سگریٹ جل رہی تھی اسی طرح احد اس وقت جل رہا تھا۔

وہ صرف میری ہے۔صرف میری ۔میں اسے کیسی اور کا نہیں ہونے دوں گا ۔کبھی نہیں( اس نے ایک مکا دیوار پر مارا )۔تم میرا عشق ہو،جنون ہوآستر۔۔۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

صبح ناشتے پر وہ تینو بیٹھے ناشتہ کررہے تھے جب معاویہ بولی)

ناعیل مجھے تو حارث بہت پسند ہے آستر کہ لیے۔۔ہمارا دیکھا بھالا لڑکا،بہت اچھا ،تمیز دار بچہ ہے۔۔(معاویہ کہ بولنے پر احد کہ حلق سے نوالا اترنا مشکل ہوگیا)

میں سوچ رہی تھی زوبیا کو بولتی ہوں وہ حارث کو تمہارے آفس بھیج دے آستر اور حارث مل لیں گے،ایک دوسرے کو جان لیں تو زیادہ اچھا ہوگا آستر کہ لیے فیصلہ کرنا(معاویہ ابھی بھی ناعیل کو دیکھ کر بات کررہی تھی اس نے احد چہرے کہ تاثرات نہیں دیکھے تھے)

ہاں مگر آستر کو یہ نا پتا چلے کہ یہ سب پلین ہے ورنہ وہ ناراض ہوگی۔۔(ناعیل نے اسے سمجھایا) اور تم تیار رہنا ڈاکٹر سے اپوانمنٹ ہے آج۔۔(ناعیل نے اسے یاد دلایا)

ہاں مجھے یاد ہے۔۔

احد کی برداشت جواب دے گئی وہ اٹھا بنا کچھ کہے وہ باہر نکل گیا۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


Continue Reading

You'll Also Like

2.3K 131 12
زندگی کے تلخ اور خوبصورت حقائق پر مبنی ایک کہانی امید ہے آپ کو پسند آئے گی
111 8 1
" أنا ملطخ بالفعلِ " كيم تايهيونغ " إذاً دعنى أزيل عنك سوادك " جيون جونغكوك * يتم النشر ... _الغُلاف من صُنع:- ...
Ehd-E-Wafa By Sara Khan

General Fiction

5 1 1
A boy who is not interested in love or believe there nothing like love And the girl who gives him all the reason to love her...😫❤️
8K 486 16
یہ کہانی ایک ایسی لڑکی حور کی ہے جس کی ایک غلطی نے اسکو برباد کر دیا ہے۔ اندھا یقین کسی پر بھی وہ برباد ہی کرتا ہے۔ یہ کہانی ہے سوشل میڈیا ریلشن...