Hudood e ishq (season 2)

Galing kay SM-writer

2K 55 28

Ye hudood e ishq ka sequel hai. .is main Ahad ki story bhi hai naeel aur maveea...story new hai.. Higit pa

Note
sneak peak
Episode 1
Episode 02
Episode 04
Episode 03
Episode 05
Episode 06
Episode 08
Episode 09
Episode 10
Episode 11
Episode 12
Episode 13
Episode 14
Episode 15
Last Episode

Episode 07

25 1 0
Galing kay SM-writer

رات کو کھانے پر احد نے معاویہ سے پوچھا۔۔

ماما کیا کبھی میں نے تین روتیاں کھاہیں ہیں۔۔(اس کی سوئیں وہیں اٹکی ہوئی تھی)

ہیں؟؟؟ بیٹا تم دو روٹی بھی کھالو نا تو میں شکرانے کہ نفل پڑھوں گی۔۔(معاویہ نے آہ بھرتے ہوئے کہا)

تو پھر پڑھ لیں۔۔(احد نے ہلکے سے بولا )

کیا کہاں؟(معاویہ کو سمجھ تو نہیں آیا کہ اس نے کیا کہا ہے مگر اس نے کچھ کہا ہے وہ یہ سمجھ گئی تھی)

آج میں نے تین روتیاں کھائی ہیں محمود انکل کہ گھر۔۔۔۔(احد نے روٹی کا نوالہ منہ ڈالتے ہوئے کہا)

کون محمود انکل ؟(سوال اب کی ناعیل نے کیا)

ارے میں تو بتاانا ہی بھول گیا آپ کو ان کہ بارے میں۔۔میرے نئے فرینڈ ہیں۔۔بہت اچھے ہیں وہ ۔۔بہت کچھ سیکھنے کو ملتا ہے ان سے۔۔

جیسے؟(ناعیل کا اگلہ سوال)

دین کہ بارے میں۔۔۔(احد ننے ہلکے پھلکہ انداز میں بتایا)

آج سے پہلے تو کبھی تم نے کسی کہ گھر کا نہیں کھایا؟(معاویہ نے پوچھا)

وہ انکل نے زور دیا تو میں انکار نہیں کرسکا ماما۔۔(احد نے معصوم سا چہرا بناکر کہا تو معاویہ خاموش ہوگئی)

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

رات کو معاویہ احد کہ کمرے میں آئی تو وہ نماز پڑھ رہا تھا۔وہ مسکرا کر وہیں بیڈ پر بیٹھ گئی اور اس کی نماز ختم ہونے کا انتیظار کرنے لگی۔۔اس کہ سجدے بہت لمے تھے وہ شاید دعا کر رہا تھا سجدے میں۔۔۔کیونکہ بندہ سجدے کی حالت میں اپنے رب کہ بہت قریب ہوتا ہے۔۔

احد نماز پڑھ کر اٹھا تو معاویہ کو دیکھ اس کہ پاس آیا اور معاویہ کہ چہرے پھونک ماری اور اس کی پیشانی پر بوسہ دیا تو معاویہ مسکرادی۔۔۔۔

میرا اچھا والا بیٹا۔۔(معاویہ نے محبت سے کہا اور اس کو گلے سے لگالیا)

میں اچھا نہیں ہوں ماما۔۔(احد نے دکھی انداز میں کہا)

کیا ہوا ہے احد ایسے کیوں کہہ رہے ہو؟(معاویہ نے پوچھا کیونکہ احد نے ایسا پہلے کبھی نہیں کہا تھا)

بہت برا ہوں میں۔۔۔ایک بے حس انسان ہوں ۔۔۔جو کسی کہ آنسو دیکھ کربھی نہیں پگھلتا ایسا پتھر دل ہوں۔۔۔ ماما مجھے آپ کو ایک باات بتانی ہے بہت دنوں سے۔

کیا؟

معاویہ کہ پوچھنے پر احد نے اسے آفس میں کی گئی آستر کہ ساتھ باتیں بتادیں۔۔معاویہ بے یقینی سے اسے دیکھ رہی تھی)

اپکو پتا ہے زوبیا کی ڈلیواری ہوسپیٹل میں نہیں ہوئی (وہ تھوڑا روکا پھر بولا) اس رات بہت تیز بارش ہورہی تھی۔۔(اور اس

نے سارا واقع معاویہ کو بتادیا۔۔۔)ماما میں خود سے نظریں نہیں ملاپارہا ۔میں نےاس کہ ساتھ کیا کیا اور اس نے میرے ساتھ جو کیا۔۔۔ماما میں بہت بےچین ہوں مجھے بتاہیں میں ایسا کیا کروں کہ مجھے سکون مل جائے۔۔۔۔میں نے اس سے معافی بھی معانگی چاہی مگر وہ تو میرا چہرا بھی نہیں دیکھنا چاہتی۔۔۔۔ اور میری بھی ہمت نہیں ہوئی اس سے بات کرنے کی(احد کہ چہرے پر شرمندگی صاف تھی)

بندے کو اپنی اوقات نہیں بھولنی چاہیے احد ۔۔مجھے ہمیشہ سے یہ ڈر تھا کہ تم غصے میں کچھ غلط نہ کرجاو۔مگر تم یہ سب کردو گے مجھے یقین نہیں آرہا۔۔۔تمہیں اللہ نے تھوڑی بہت دولت اور ایک مقام دے دیا تو تم نے خود کو خدا سجھ لیا؟وہ لڑکی تمہارے سامنے روتی رہی کہتی رہی کہ اس کا باپ بیمار تمہیں زرا ترس نہیں آیا۔۔۔(معاویہ کو احد پر آج غصہ آگیا وہ بول رہی تھی اور احد سر جھکائے اسے سن رہا تھا۔۔وہ جانتا تھا کہ ٹھیک کہہ رہی ہے) ہم انسانوں کی اوقات ہی کیا ہے ایک ایسے پانی کہ قطرے سے پیدا ہوئے جو ناپاک ہے جو کپڑے پر لگ جائے تو اسے ناپاک کردے اس سے ہمیں بنایا گیا۔ یہ ہے ہماری اوقات بیٹا تو پھر اکڑ کس بات کی۔چار پیسے آجایئں تو غریبوں کو دھکے دینے لگ گئے تم۔ایک بات یاد رکھنا احد جو اپنے سے چھوٹوں (یہاں چھوٹوں سے مراد صرف بچے ہی نہیں بلکہ آپ سے کم تر لوگ بھی ہیں)پر رحم نہیں کرتا تو اس پر بھی رحم نہیں کیا جاتا۔اس لڑکی سے معافی مانگو احد جب تک وہ معاف نہیں کرے گی اللہ بھی تمہیں معاف نہیں کرے گا۔۔۔۔(معاویہ کی آنکھوں میں آنسو تھے وہ سمجھ سکتی تھی کہ احد اس وقت تکلیف میں ہے۔اس احد کہ سر پر ہاتھ پھرا اور کمرے سے باہر چلی گئی مگراحد کہ کانوں میں اس باتیں گونجتی رہیں)

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ایک ہفتے کہ لیے احد ملک باہر چلاگیا۔۔۔مگر جانے سے پہلے وہ محمود صاحب سے ملنے گیا تھا اور انھیں بتایا تھا کہ وہ ایک ہفتے کہ لیے جارہا ہے۔آستر کو نہیں پتا تھا کیونکہ وہ اسکول گئی ہوئی تھی۔۔۔۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

احد آج دن میں ہی واپس آیا تھا۔تھکن کی وجہ سے پورا دن سوتا رہا۔۔۔۔رات کو کھانے کہ لیے بھی معاویہ نے اسے اٹھایا ۔۔۔۔

احد تم کب جاو گے محمود صاحب کہ گھر؟(معاویہ نے کھانے کہ دوران احد سے پوچھا)

میں نے سوچا تھا کہ آج جاوں مگر رات ہوگئی ہے کل انشاءاللہ جاوں گا۔۔کیوں آپ کیوں پوچھ رہی ہیں۔۔(احد کھانا کھاتے ہوئے پوچھا)

میں بھی چلوں گی۔۔مجھے اس لڑکی سے ملنا ہے۔۔(معاویہ کہ کہنے پر احد کو کھانسی آگئی ،ناعیل نے اسے پانی دیا۔۔۔معاویہ ناعیل کو سب بتاچکی تھی جو کچھ احد نے اسے بتایا تھا)

پانی پیو۔۔(ناعیل بولا)

آپ کیا کریں گی؟ویسے بھی وہ لڑکی غصے کی بہت تیز ہے۔۔۔مجھے دیکھتے ہی اس کامنہ ایسا بن جاتاہے جیسے اس نے نیم کہ پتو کا جوس پی لیا ہو۔۔۔(احد کہ کہنے پرناعیل ہنس دیا اور ساتھ

ساتھ معاویہ بھی)

آپ لوگ ہنس رہے ہیں ۔۔میں صیح کہہ رہا ہوں۔۔۔(احد کو سمجھ نہیں ایا کہ وہ ہنس کیوں رہے ہیں)

غصے کی تیز ہے تم سے بھی زیادہ؟(ناعیل نے پوچھا اور پھر ہنسنے لگا)

اگر اس نے غصے میں آپ کو کچھ کہہ دیا تو میں برداشت نہیں کرسکو گا اور کچھ الٹا سیدھا ہوجائے گا۔۔۔(احد نے سنجیدگی سے کہا)

جو کچھ تم نے اس کہ بارے میں بتایا ہے اس سے تو مجھے نہیں لگتا وہ ایسا کچھ کرے گی۔۔(معاویہ نے کہا)

ٹھیک لے جاوں گا کل (وہ ہار مانت ہوئے بولا)

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

معاویہ گاڑی میں بیٹھی تو احد نے گاڑی آگے بڑھا دی تو معاویہ بولی)

گاڑی زرا مارکیٹ کی طرف لے لو۔۔۔(اس کہ کہنے پر احد نے معاویہ کو دیکھا)

اب کیا خالی ہاتھ جاوں گی ان کہ گھر۔۔اچھا نہیں لگتا۔۔(معاویہ سمجھ گئی کہ وہ کیا کہنے والا ہے۔۔تو اس نے گاڑی ماڑکٹ کی طرف موڑ دی۔۔ایک گھنٹے کہ بعد وہ آستر کہ گھر پہنچے توگیٹ پر تالا لگاتھا۔۔)

یہاں تو تالا لگا ہے۔۔(معاویہ نے احد کو دیکھتے ہوئے کہا ۔احد السا کہ گیٹ کی طرف بڑھا ہی تھا کہ السا گیٹ سے باہر آئی۔۔)

احد بھائی ۔۔۔وہ آپی۔۔(وہ گھبرائی ہوئی بولی)

کیا آستر کو؟

نہیں وہ انکل کی طبیعت تین دن سے خراب ہے تو وہ ہوسپیٹل میں داخل ہیں۔۔۔

ہوا کیا ؟ کون سے ہوسپیٹل میں ہیں؟(احد نے فکر مندی سے پوچھا تو السا نے اسے ہوسپیٹل کا نام بتادیا۔۔وہ جیسے ہی جانے کہ لیے بڑھا تو وہ بولی)

میں بھی چلوں ۔۔۔(وہ جو کل رات ہی واپس آئی تھی اب پھر جانے کا کہہ رہی تھی)

ٹھیک ہے جلدی آو۔۔(احد بول کر گاڑی میں بیٹھ کر معاویہ کو سب بتانے لگا۔۔۔۔)

(تھؤری دیر میں وہ لوگ ہوسپیٹل میں تھے۔۔السا اس کمرے میں انھیں لے گئی جہاں محمود صاحب تھے مگر یہ کیا وہاں تو کوئی بھی نہیں تھا۔۔احد نے نرس سے پوچھا تو اس نے بتایا کہ وہ اوپریشن ٹھیٹر میں ہیں۔۔احد فورا اس طرف بھاگا۔۔۔السا اور معاویہ اس کہ پیچھے ہی تھیں۔۔ جب وہ وہاں پہنچا تو آستر اوپریشن ٹھیٹر کہ باہر بیٹھی تھی اور دعا کررہی تھی اس کی انکھیں سوجی ہوئی تھیں آنسو روکنے کا نام ہی نہیں لے رہے تھے۔۔۔

آپی۔۔(السا بھاگتی ہوئی اس کہ پاس گئی تو آستر اس کہ گلے لگ گئی)

کیا ہوا ہے انکل کو۔۔(احد کہ پوچھنے پر اسے پتا لگا کہ وہ بھی آیا ہے)

دو دن سے بابا یہاں ہیں ۔۔۔صبح طبعیت زیادہ بگڑگئی تو ڈاکٹر نے اوپریشن کا کہا اور اب بابا اندر ہیں۔۔۔(وہ روتے ہوئے بولی)

آپ مجھے بتا نہیں سکتی تھیں ۔۔اتنا سب کچھ ہوگیا۔۔ایک کال نہیں کرسکتی تھیں۔۔(وہ اپنی ٹون میں واپس اگیا ساری نرمی بھولا کر غصے سے بولا)

کیوں آپ ڈاکٹر ہیں جو بتاتی۔۔۔(وہ بھی کم نہیں تھی اسی کہ انداز میں بولی تو معاویہ اس لڑکی کو غور سے دیکھا پھر احد کہ کندھے پر ہاتھ رکھا تو احد نے ہونٹ بینچ لیے)

کافی دیر بعد ایک نرس باہر آئی اور آستر سے بولی )یہ انجیکشن جلدی سے لے کرآئیں۔۔(وہ پرچہ دے رہی تھی کہ احد نے آستر سے پہلے لے لیا اور بولا)

میں لے کر آتا ہوں(وہ بول کر جلدی سے چلاگیا ۔۔۔معاویہ بھی آستر کہ ساتھ بیٹھی تھی مگر وہ السا کہ ساتھ لگی بیٹھی دعاہیں کررہی تھی اپنے بابا کی زندگی کی۔۔۔احد انجیکشن لےکر آیا اور نرس کودیا)

کافی دیر گزرنے کہ بعد ڈاکٹر باہر آئے تو آستر فورا ان کہ پاس گئی ۔۔احد اس کہ پچھے ہی کھڑا تھا۔۔۔

بابا کیسے ہیں؟(آستر نے پوچھا)

ایم سوری ۔۔ہم نے بہت کوشیش کی مگر جو اللہ کو منظور۔۔(وہ کہہ کر چلے گئے)

آستر کہ تو پیروں کہ نیچے سے زمین نکل گئی۔۔۔سر پر آسمان گرگیا۔۔۔۔اور وہ زمین پر گرگئی۔۔۔

آستر۔۔۔۔آپی۔۔(احد اور السا دونوں نیچے بیٹھے )

آپی ۔۔۔(السا رورہی تھی اور اس کہ گال تھپتھپارہی تھی)

آستر آنکھیں کھولو۔۔۔آستر۔۔۔(احد نے اسے پکارا مگر وہ نہیں اٹھی۔۔السا نے پریشانی احد کو دیکھا۔۔۔احد نے پانی کی بوٹل اٹھا ئی جو کہ السا لائی تھی آستر کہ پینے کہ لیے اور آستر کہ منہ پر پانی چھٹے ڈالے تو وہ ہوش میں آئی۔۔۔۔

بابا۔۔(آستر کہ منہ پر ایک ہی نام تھا وہ السا کودیکھتے ہوئے بولی جو پہلے سے ہی رورہی تھی۔۔۔معاویہ اور السا اسے سبھال رئے تھے کہ احد اٹھ کر چلا گیا۔۔۔۔۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

آستر کا رو رو کر برا حال تھا۔۔۔۔اس کی پوری دنیا اس کہ بابا تھے جو آج اسے چھوڑ کر چلے گئے ۔۔۔ اس کی تو دنیا ہی ختم ہو گئی تھی۔۔۔زوبیا بھی اس گھر آگئی۔۔۔۔کافی لوگ محلے کہ اس کہ گھر جما تھے مگر اسے کسی چیز کا ہوش نہیں تھا۔۔۔السا کہ کندھے پر سر رکھے وہ روے جارہی تھی جب احد اندر آیا اور زوبیا سے بولا)

آستر کو باہر لے آو تاکہ وہ چہرا دیکھ لے۔۔۔(احد جانتا تھا کہ اس کہ لیے بہت مشکل ہونے والا ہے۔۔)

آستر جب باہر آئی اور اس نے محمود صاحب کو دیکھا جو کہ سو رہے تھے ایسا لگ رہا تھا ایک سکون تھا ان کہ چہرے پر۔۔۔آستر وہیں گھٹنوں کہ بل بیٹھ گئی ۔۔۔۔۔

بابا ۔۔۔پلیز مجھے چھور کر مت جاہیں میں کیسے رہوں گی آپ کہ بغیر۔۔۔بابا بات سن لیں ۔۔آنکھیں کھول دیں۔۔آپ جو کہیں گے میں وہ کروں گی احد کو بھی نہیں ڈانٹو گی۔۔۔(پھر احد کہ نام پر اس نے احد کو ڈھوونڈا جو تھوڑی دور کھڑا اسے ہی دیکھ رہا تھا ۔۔۔وہ دوڑ کر احد کہ پاس آئی اوربولی)

احد پلیز بابا سے بولو واپس آجایئں وہ تمہاری بات نہیں ٹالیں گے۔۔پلیز احد میں ہاتھ جوڑتی ہو۔۔۔۔(اس نے ہاتھ جوڑ دیے اس کہ آگے)تم بابا سے بولو مجھے چھوڑ کر نا جاہیں۔۔۔۔(وہ روتے ہوئے اس سے التجا کر رہی تھی اور احد اس وقت قرب کی انتہا پر تھا۔۔ہر آنکھ وہاں آشک بار تھی۔۔۔۔۔۔وہ روتی رہی رہی چیختی رہی مگر وہ لوگ محمود صاحب کو لے گئے اور وہ انھہیں نہیں روک سکی۔۔۔السا اور زوبیا نے اس پکر رکھا تھا ورنہ وہ بھی ان ساتھ جانے کی ضد لگا بیھٹی تھی)

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

سب آہستہ آہستہ کر کہ جانے لگے ۔۔معاویہ کو بھی احد نے فیصل کہ ساتھ زبردستی گھر بھیجوا دیا تھا۔۔۔آستر جو کہ السا اور زوبیا کہ ساتھ کمرے میں تھی۔۔سارے انتظام احد نے سمبھالے ہوئے تھے۔۔۔زوبیا کمرے سے باہر آئی تو احد نے اس سے آستر کہ بارے میں پوچھا)

آستر کیسی ہے؟

بھائی بس روئے جارہی ہے چپ ہی نہیں ہورہی۔۔۔آنسو ہیں کہ روکنے کا نام نہیں لے رہے۔۔

کچھ کھایا؟

نہیں ۔۔پانی تک نہیں پی رہی۔۔۔

تم کھانکالو۔۔(احد نے اسے کہا تو اس نے حیرت سے اپنے بھائی کو دیکھا)

یار کھانا تو کھلانا پڑے گا نا اسے۔۔۔۔(زوبیا کہ اس طرح دیکھنے پر وہ بولا تو وہ سر ہلاکر کھانانکلالنے لگی۔۔۔پھر زوبیا کہ ساتھ احد بھی اندر آیا۔۔آستر کی حالت دیکھ اسے کتنی تکلیف ہورہی تھی وہ بیان نہیں کرسکتا تھا۔۔۔وہ بیڈ پر بیٹھی تھی ۔۔سوجی آنکھیں جو سرخ ہورہی تھیں ۔۔۔بکھرے بال۔۔۔ایک ہاتھ اس کا السا کہ ہاتھ میں تھا۔۔السا کی دادی بھی وہیں تھیں۔۔۔۔

آستر ۔۔۔(احد نے اسے پکارا مگر وہ تو ایک نقتے پر نظر لگا ہوئی تھی۔۔۔)

آپی احد بھائی بلارہے ہیں۔(السا نے اس سے کہا تو اس نے پہلے السا کو دیکھا پھر سامنے کھڑے احد کو)

تم ۔۔تم کہا چھور کر آئے ہو میرے بابا کو۔۔۔۔ہاں بولو۔۔(وہ چیختی ہوئی اٹھی اور اس کا گریبان پکڑکر بولولی۔۔۔زوبیا اسے دیکھ کر گھبرا گئی کیونکہ وہ احد کہ غصے کو اچھی طرح جانتی تھی۔۔۔اسے ڈر تھا احد کچھ غلط نہ کردے۔۔۔پھر زوبیا اور السا نے اگے بڑھ کر اسے احد سے دور کیا۔۔۔احد کچھ نہیں بولا بس اسے دیکھتا رہا۔۔۔۔پھر آگے بڑھا اور اس کہ پاس بیٹھ کر بولا)

آستر آپ ایسے کریں گی تو انکل کو بہت تکیلف ہوگی کیا آپ چاہتی ہیں انہیں تکلیف ہو۔۔(وہ نرمی سے اسے سمجھا رہا تھا اور زوبیا تو بے ہوش ہوتے ہوتے بچی۔۔۔احد کی بات پر آستر نے نفی میں سر ہلایا) نہیں نا۔۔تو پھر کیوں خود کو تکلیف دے رہی ہیں آپ۔۔اس طرح روکر ۔۔کھانا نا کر۔۔۔پیلز کھانا کھالیں۔۔۔(وہ ایسے سمجھا رہا تھا جیسے وہ کوئی بچہ ہو۔۔اور آستر اس وقت احد کو ایک بچے کی طرح ہی لگ رہی تھی معصوم سی۔۔)اب آنسو پہنچیں اور کھانا کھایئں۔۔۔(احد نے بولا اور السا کو اشارہ کیا کہ وہ کھانا کھلائے تو السا نے روٹی کا نوالہ اس کہ منہ میں ڈالا۔۔۔۔۔۔۔۔)گڈ۔۔۔(اسے کھاتا دیکھ کروہ بولا اور کھڑا ہوگیا)

زوبیا فیصل آرہا ہے تمہیں لینے ۔۔(احد زوبیا سے بولا)

نہیں بھائی میں آستر کہ پاس رکو گی۔۔۔(زوبیا بولی)

نہیں زوبیا تم جاو عبدالھادی کیسے رہے گا۔۔بلکہ آپ سب جائے آرام کریں۔۔میں رہ لوں گی۔مجھے تو اب رہنا ہی ایسے ہے۔۔۔(آستربولی اور آنکھ آنسو دوبارہ جاری ہوگئے۔۔پھر آستر نے سب کو بھیج دیا صرف السا تھی جو نہیں گئی اور اسی کہ ساتھ رہی )

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

دوسرے دن احد کہ ساتھ ناعیل اور معاویہ بھی آستر کہ گھر گئے۔۔۔۔السا نے آستر کو جب ان کہ آنے کا بتایاا تو وہ کمرے سے باہر آئی تو سامنے احد کہ ساتھ دو لوگ اور بھی تھے۔۔وہ سلا م کر کہ بیٹھ گئی۔۔۔وہ ایک دن میں ہی کتنی کمزور لگ رہی تھی احد کو۔۔کل والے ہی کپڑے پہنے ہوئے تھے۔دوپٹہ نماز کی طرح باندہ ہوا تھا۔۔آنکھیں سوجی ہوئی تھی ۔۔یقین وہ رات بھی روی ہوگی۔۔احد اس کا ایک ایک نقش دیکھ رہا تھا۔۔۔۔وہ بیٹھے باتیں کرتے رہے جس کا آستر صرف ہو جی میں ہی جواب دیا ۔۔۔ان سب میں بلکل خاموش تھا وہ کچھ نہیں بولا پھر تھوڑی دیر بعد وہ لوگ چلے گئے)

بابا آپ لوگ گھر جایئں میں آفس جاوں گا کام ہے وہاں۔۔(احد کہہ کر اپنی گاڑی کی طرف بڑھ گیا)

آفس پہنچ کر بھی وہ سارا وقت آستر کہ بارے میں ہی سوچتا رہا۔۔۔اسے اس حالت میں دیکھ کر اسے بہت برا لگ رہا تھا۔۔محمود صاحب کا بھی اسے دکھ تھا۔۔وہ اپنی سوچو میں گم تھا جب آریش اندر آیا)

کہاں غائب ہے بھائی تو۔۔۔(آریش تفتشی انداز میں پوچھا)

آستر کہ والد کا انتیقال ہوگیا ہے۔۔۔وہنیں تھا(آستر کا نام احد کہ منہ سے سن کروہ شوکڈ تھا )

آستر کہاں ملی تجھے اور یہ سب کب ہوا؟(آریش کی حیرت کم ہی نہیں ہورہی تھی)

کل ہوا ہے۔۔(اس کہ پہلے سوال کو اگنور کرکہ بولا)

کیسی ہے وہ؟(آریش واقع فکر مند لگ رہا تھا)

ٹھیک نہیں ہے۔۔۔۔بہت یاد کرتی ہےانکل کو۔۔(احد نےکھوئے ہوئے لہجے میں کہا)

مجھے اس کہ گھر جانا ہے۔۔

کل چلیں گے۔۔(احد نے سگریٹ جلاتے ہوئے کہا)

نہیں مجھے ابھی جانا ہے تو اڈریس بتا۔۔(وہ ضدی انداز میں بولا تو احد نے پیپر پر اڈریس لکھ کر اس کی طرف بڑھا دیا اور وہ اٹھ کر چلا گیا)

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

آریش پہنچ تو گیا مگر اسے سمجھ نہیں آرہا تھا کہ اب کہا جانا ہے۔۔۔وہ گاڑی سے اترا اور ادھر ادھر دیکھنے لگا۔۔دوپہر کا وقت تھا وہاں کوئی بھی نہیں تھا۔۔

اب کیا کروں۔۔۔احد کو کال کرتا ہوں۔۔(وہ موبائل نکال رہا تھا کہ سامنے سے ایک لڑکی آتی دیکھائی) اس سے پوچھچتا ہوں۔۔(وہ سوچتے ہوئے اس لڑکی کی طرف بڑھا)

ایسکیوزمی ۔۔۔(آریش نے آواز دی تو وہ نہیں روکی اور جلدی جلدی چلنے لگی) ارے سنیے تو۔۔(آریش جاکر اس کہ سامنے کھڑا ہوگیا)

یہ کیا بدتمیزی ہے۔۔(وہ غصے سے بولی)

آپ غلط سمجھ رہی ہیں میں بس یہ اڈریس پوچھ رہا تھا(اریش نے ایک پرچہ اس کہ آگے کیا)

گوگل کہ زمانے میں یہ پرچہ لیکر گھوم رہا ہے۔۔۔(اس لڑکی نے دل میں سوچا اور پیپر لے کر اڈریس دیکھا پھر آریش کو۔۔پھر کچھ سوچنے کہ بعد اس نے اڈریس اسے سمجھادیا )

تھینک یو سو مچ۔۔(آریش نے اس کا شکریہ ادا کیا مگر وہ لڑکی بنا کچھ بولے چلی گئی)

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

احد آفس میں بیٹھا کام کررہا تھا آریش نے اسے کال کی ۔۔۔۔

جی فرمایئے۔۔۔(احد نے کال اٹھاتے ہوئے کہا)

آج آستر کہ گھر چلیں گے۔۔۔۔

کل تو گیا تھا تو۔۔(احد نے الجھ کر پوچھا)

میں آکر بتاتا ہوں(آریش نے کال کاٹی اور دوسرے پل وہ احد کہ آفس میں تھا۔۔)

تجھے پتا ہے کل کیا ہوا میرے ساتھ۔۔(وہ اسے بولا جیسے کوئی بہت اہم بات بتانے والا ہو)

نہیں۔۔(احد لپ ٹوپ پر انگلیاں چلاتے ہوئے بولا)

تو ادھر سننے گا تو بتاوں گا نا(وہ احد کہ کام کرنے پر بولا تو احد نے لپ ٹوپ بند کیا اور کرسی سے ٹیک لگا کر بیٹھ گیا اور بولا )

بکو۔۔

تو نے جو اڈریس دیا تھا میں وہاں پہنچا پھر میں کنفیوز ہوگیا کہ کون سی گلی ہے،پھر ایک لڑکی وہاں سے جارہی تھی میں نے اس سے پوچھا تو اس نے مجھے ایسا اڈیس بتایا کہ میں رات کو گیارہ بجے گھر پہنچا ہوں۔۔(وہ غصے میں تھا اور اس کی بات سن کر احد کا قہقہ کمرے میں گونجا۔۔تو آریش نے سامنے پڑا پین اٹھا کر اسے مارا ۔۔مگر وہ ہنستا ہی چلا گیا)

مطلب اس لڑکی نے تجھے بنا دیا ۔۔۔یار مجھے اس لڑکی سے ملنا ہے۔۔(وہ بول کر پھر ہسنے لگا)

احد میں تیرا گلا دبا دوں گا ہنسنا بند کر۔۔(وہ غصے سے بولا تو احد نے اپنی ہنسی کنٹرول کی۔۔)

چل اٹھ جانا ہے ہم نے۔۔(آریش اٹھتے ہوئے بولا تواحد بھی اس کہ ساتھ چل دیا)

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

دروازہ بجنے کی آواز پر السا نے گیٹ کھولا تو سامنے احد اور اس کہ ساتھ آریش تھا۔۔مگر آریش کو دیکھ کر تو اس کی سانسیں ہی رک گئیں۔۔

تم۔۔۔(آریش، السا کو دیک کر چیخا اور اندر آیا تو احد نے ناسمجھی سے اسے دیکھا)

کون ہو تم ؟میں تو نہیں جانتی۔۔(السا ہڑبڑا کر بولی)

میں تمہیں جھوڑوں گا نہیں۔۔(آریش کہتا ہوا اس کی طرف بڑھا تو بھاگ کر احد کہ پیچھے تھی اور آریش اس کہ پیچھے بھگا مگر احد نے اسے پکڑا)

پاگل ہوگیا کیا؟(احد غصے سے بولا اور السا احد کہ پیچھے چھپ گئی)

تجھے پتا ہے کل جس لڑکی نے مجھے پتا بتایا تھا وہ یہ ہی تھی۔۔اس کی وجہ سے میں پورا دن خورا ہوا ہوں۔۔(آریش نے احد کو دیکھتے ہوئے کہا)

تو یہ کون سا طریقہ ہے بات کرنے کا۔۔(احد نے اسے دور کرتے ہوئے کہا)

یہ تو بول رہا ہے۔۔۔۔(آریش نے ابرو اچکا کر بولا تو احد چپ ہوگیا پھر السا کی طرف مڑا اور بولا)

آستر کہا ہیں؟

وہ اندر نماز پڑھ رہی ہیں۔۔(السا نے آریش کو دیکھے ہوئے بولی جو اس وقت غصے سے اسے ہی دیکھ رہا تھا)

چلو۔۔(احد نے آریش سے کہا تو وہ دونوں اندر آئے اور السا بھی ان کہ پیچھے تھی۔)

السا پلیز پانی پلادوں (احد نے السا سے کہا)

جی وہ کہہ کر اندر گئی اور پانی لاکر احد کو دیا۔۔) تو پیئے گا؟(احد نے آریش سے پوچھا)ْ

نہیں۔۔کیا بھروسہ اس میں زہر ڈال دے یہ۔۔(آریش نے اسے دیکھتے ہوئے کہا)

بس بہت ہوگیا۔۔۔کافی دیر سے سن رہی ہوں میں آپ کی بکواس۔۔اب ایک لفظ اور کہا تو اٹھا کہ باہر پھنک دوں گی۔۔(السا کا ظرف جواب دے گیا اور وہ غصۓ سے بولی)

پھنک کہ دیکھاو۔۔۔۔(وہ بھی آریش تھا۔۔)

تم۔۔(السا آگے بولتی اس سے پہلے احد بولا)

السا دیکھو آستر نے نماز پڑھ لی۔۔

جی میں دیکھتی ہوں ویسے کافی دیر ہوگئی انہیں۔۔(وہ کہہ کر اندر چلی گئی تو احد نے آریش کو گھورا)

کیا؟(آریش نے معصوم سی چکل بناکر پوچھا)

آپی۔۔۔۔۔(احد کچھ کہتا کہ السا کی چیخ سنائی دی۔ان دونوں نے ایک دوسرے کو دیکھا پھر بھاگ کر اندر گئے تو آستر جائے نماز پر بے ہوش پڑی تھی)

آپی اٹھیں پلیز۔۔۔۔۔(السا روتے ہوئے اسے اٹھا رہی تھی۔۔احد پھی اس کہ پاس بیٹھ گیا )

ہوسپیٹل لے کر جانا ہوگا(احد نے کہا اور دوسرے ہی لمحے اس نے آستر کو اپنی بانہوں میں اٹھایا اور باہر کی طرف بڑھا ۔۔آریش نے گاڑی کا گیٹ کھولا احد نے آستر کو پچھلی سیٹ پر لیٹادیا السا بھی وہیں بیٹھ گئی ۔۔احد ڈرایونگ سیٹ پر اور آریش اس کہ برابر میں بیٹھ گیا ۔۔احد نے تیزی سے گاڑی ہوسپیٹل کی طرف بڑھا دی۔۔)

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

احد بھائی آپی ٹھیک تو ہیں نا ۔۔۔۔(السا روتے ہوئےاحد کو دیکھ کر بولی)

آستر کو کچھ نہیں ہوگا۔۔۔تم بس دعا کرو اس کہ لیے۔۔۔(احد اسے سمجھاتے ہوئے بولا وہ تینوں باہر بیٹھے تھے اندر ڈاکٹر اس کہ چیک آپ کررہے تھے۔تھوری دیر بعد ڈاکٹر باہرآئے اور بولے)

اسٹریس بہت زیادہ لے لیا ہے انھوں نے کسی چیز کا ۔۔۔اور کمزور بھی بہت ہوگئی ہیں۔

جی ابھی کچھ دن پہلے ان کہ والد کا انتیقال ہوا ہے اس وجہ سے۔۔۔(احد نے ڈاکٹر کو بتایا)

اوو اچھا۔۔۔۔ابھی انہیں ڈریپ لگائی ہے۔۔۔وہ ختم ہوجائے تو آپ انھیں گھر لےجاسکتے ہیں۔۔۔۔(ڈاکٹر بول کر چلے گئے)

وہ تینوں اندر آئے تو آستر آنکھیں بند کیے لیٹی تھی ہاتھ میں ڈریپ لگی ہوئی تھی۔۔۔۔کمزور تو وہ حدد سے زیادہ ہوگئی تھی ان چند دنوں میں۔۔ان تینوں کو ہی اسے دیکھ کر دیکھ ہوا۔۔۔۔ان کہ اندر آنے پر آستر نے انکھیں کھول دیں اور دیکھا تو سامنے احد ،آریش اور السا تھے۔

آپی آپ ٹھیک ہیں(السا فکرمندی سے بولی تو وہ مسکرائی اور بولی)

میں ٹھیک ہو السا فکر نہیں کرو بہت سخت جان ہوں اتنی آسانی سے نہیں مروں گی۔۔۔۔(اس لہجے میں دکھ تھا کہ وہ کیوں بچ گئی)

ہوگئی بکواس ۔۔۔(احد غصے سے بولا تو آریش نے اس کا ہاتھ دبا کر اسے چپ رہنے کا کہا)

میں نے بلکل نہیں سوچا تھا کہ تم سے ایسے ملو گا۔۔۔۔کہاں ہے وہ آستر جیسے میں جانتا تھا۔۔(آریش مسکراتے ہوئے بولا)

تمہیں کیسے پتا چلا میرے بارے میں؟(آسترنے اسے دیکھتے ہوئے کہا)

لوگو نے تو بہت کوشیش کی تھی کہ تم تک نا پوچھوں مگر میں بھی آریش حیدر ہوں پہنچ ہی گیا۔۔(اس نے السا کو دیکھتے ہوئے کہا تو السا نے اسے گھورا،اسے پتا تھا کہ وہ اسی کہ بارے میں بول رہا ہے)

کیا مطلب ؟میں سمجھی نہیں۔۔(آستر کی سمجھ میں نہیں آیا کہ وہ کیا کہہ رہا ہے ،اس دوران احد دورصوفے پر بیٹھا اس تینوں کو دیکھ رہا تھا)

اپنی دوست سے پوچھیں۔۔(آریش نے السا کی طرف اشارہ کیا)

میں نے کچھ نہیں کیا۔۔کیا کہہ رہے ہیں آپ۔۔(السا نے نفی میں سر ہلایا اور آستر کو دیکھا)

اچھاااااااا میں کیا کیا کہہ رہا ہوں تمہیں سمجھ ہی نہیں آرہا۔۔۔میں بتاتا ہوں(اور پھر آریش نے ساری باتیں آستر کو بتادیں اور آستر نے السا کو دیکھا جو سر نیچے کیے بیٹھی تھی)

السا کیا یہ سچ ہے؟(آستر نے اس سے پوچھا تو اس نے سر اوپر کیا تو اس کی آنکھوں میں آنسو تھے اور اس نے سر ہاں میں ہلایا اور بولی)

جب انھوں نے اڈریس دیکھایا تو وہ ہمارے گھر کا تھا میں سمجھ گئی تھی کہ یہ آپ سے ملنے کہ لیے آئے ہیں ۔۔۔آپ بہت پریشان تھیں اور کسی سے بھی ملنے کہ بعد اور روتیں اس لیے میں نے انھیں غلط اڈریس بتادیا۔۔۔(السا کی آواز بھرائی ہوئی تھی۔۔آنسو بہہ نہیں رہے تھے مگر آنکھیں بھری ہوئی تھی آنسوں سے۔۔

آریش کو لگا وہ کچھ زیادہ ہی بول گیا ہے۔۔اس کا مقصد السا کو رولانا نہیں تھا۔۔آریش کو دکھ ہوا کہ اس کی وجہ سے االسا کی آنکھوں میں آنسو آگئے۔۔)

میں آپ سے معافی مانگتی ہوں آریش۔۔السا نے جو کیا وہ میری وجہ سے کیا اس کا مقصد کچھ غلط نہیں تھا ۔۔ہاں اس کا طریقہ غلط تھا۔۔ایم سوری۔۔(آستر شرمندہ ہوتے ہوئے بولی۔۔وہ اتہائی نرمی سے بول رہی تھی اور دور بیٹھا احد اس سوچ میں تھا کہ اس نے مجھ سے تو کبھی اتنی نرمی سے بات نہیں کی۔اسے نہیں یاد کہ آخری بار کب اس نے نرمی سے بولا تھا کچھ شاید کبھی نہیں۔۔اس نے سوچتے ہوئی برا سا منہ بنایا)

کیسی باتیں کررہی ہو یار میں تو ایسے ہی کہہ رہا تھا ۔۔۔خبردار جو تم نے ایسی بات دوبارہ کی ۔۔(آریش استر کو ڈانٹے ہوئے بولا مگر السا نے اسے نفرت بھری نگاہوں سے دیکھا کیونکہ اس کی وجہ سے اسے آستر کہ سامنے شرمندہ ہونا پڑا۔۔۔

آریش نے السا کو دیکھا جو اسے ہی غصے بھری انکھوں سے دیکھ رہی تھی پھر السا نے منہ موڑ لیا۔۔۔)

احد تو کیا شادی میں آیا جو اتنا خاموش بیٹھا ہے۔۔۔(آریش نے احد کو دیکھ کر کہا تو آستر نے بھی اسے دیکھا جو موبائل میں سر دیے بیٹھا تھا)

تو چپ ہوگا تو کوئی کچھ بولے گا ۔۔(احد نے اس کہ بولنے پر چوٹ کی تو السا کا دل باغ باغ ہوگیا ،آریش کی بےعزتی پر۔)

میں ڈاکٹر کہ پاس سے آتا ہوں۔۔۔(آریش کچھ کہتا کہ احد اٹھ کر بولا اور باہر چلا گیا)

تھوڑی دیر میں احد اندر آیا اس کہ ساتھ ڈاکٹر اور نرس بھی تھی۔۔نرس نے آستر کہ ہاتھ سے ڈریپ ہٹائی اور احد کو ساری ہدایت دیتے ہوئے باہر چلے گئے۔۔

چلیں؟(آحد نے آستر کو دیکھتے ہوئے بولا پھر آریش کو کہا)

گاڑی نکال ہم آرہے ہیں (احد کہ کہنے پر وہ چلا گیا )

میں اور السا خود گھر چلے جاہیں گے ۔۔۔۔آپ رہنے دیں۔۔(آستر نے بنا اسے دیکھے سنجیدگی سے کہا،اسے یہ سوچ کر ہی خود پر غصہ آرہا تھا اور شرمندگی ہورہی تھی کہ احد اسے اپنی بانہوں میں اٹھا کر یہاں لایا۔۔)

آپ اپنے گھر نہیں جائیں گی۔۔میرے ساتھ چل رہی ہیں میرے گھر۔۔۔(احد کی بات سن کر آستر نے اسے ایسے دیکھا جیسے اس کا دماغ چل گیا ہو پھر بولی)

دماغ ٹھیک ہے ۔۔۔۔میرا باپ میرے ساتھ نہیں،میں اکیلی ہوں اس کا یہ مطلب نہیں ہے کہ کوئی بھی آئے اور کچھ بھی کہہ دے یا کرلے۔۔۔۔(اس کو غصہ ہی آگیا احد کی بات سن کر) ہم آج کہ بعد کبھی نہیں ملنے والے۔۔تمہیں اپنے گھر آنے کی اجازت صرف اپنے بابا کی وجہ سے دی تھی، اب وہ ہی نہیں رہے تو تمہارا مجھ سے کوئی واستہ نہیں ہے۔۔سمجھ آرہی ہے بات میری میں جیوں یا مروں یہ میرا مسلہ ہے۔۔۔(اس نے کہا اور السا کا ہاتھ پکڑ کر باہر نکلا گئی اور احد نے مٹھیوں کو سختی سے بند کیا، وہ غصے کو کنٹرول کررہا تھا)

آستر باہر آئی اور رکشے میں بیٹھ کر چلی گئی۔۔آریش نے اسے روکنا چاہا مگر وہ چلی گئی تھی۔۔۔)

یہ کہا چلی گیئں؟(احد باہر آیا تو آریش نے پوچھا)

اپنے گھر ۔۔۔(احد کہہ کر اندر بیٹھ گیا اور گاڑی اسٹارٹ کی تو آریش بھی آکر بیٹھ گیا۔۔۔۔)

تو نے کچھ کہا ہے اسے؟(تھوڑی دیر بعد آریش نے احد سے کہا)

تو بھی مجھے غلط کہہ رہا ہے؟

میں کہہ نہیں رہا پوچھ رہا ہوں بس۔۔۔

میں پاگل ہوں جو اس کی مدد کی۔۔۔میں اب اس کی شکل بھی نہیں دیکھوں گا۔۔سمجھتی کیا ہے وہ خود کو۔۔(احد کا غصۓ سے برا حال تھا۔۔اس وقت تو وہ کچھ نہیں بولا مگر اب وہ غصۓ سے کھول رہا تھا)

احد ریلکیس یار۔۔۔گاڑی آہستہ چلا۔۔(آریش نے اسے سمجھایا جو اس وقت بہت تیز گاڑی چلا رہا تھا،ایک دو دفعہ تو ٹکراتے ٹکراتے بچی تھی)ْ

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

آستر گھر آکر دوپٹہ اتار کر صوفے پر پھنکا۔۔۔السا جلدی سے اس کہ لیے پانی لائی۔۔

السا تم گھر جاو دادی پریشان ہورہی ہونگی۔۔۔(آستر نرمی سے بولی)

مگر آپی۔۔آپ۔۔

میں ٹھیک ہو۔۔جاو شاباش۔۔(آستر نے اسے گھر بھیج دیا کیونکہ وہ صبح سے اس کہ ساتھ تھی اور اب شام ہورہی تھی۔۔)

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

احد گھر آیا ۔۔تو غصۓ میں ہی تھا۔وہ سیدھا اپنے کمرے میں چلا گیا۔۔

ایسے کیا ہوا؟(معاویہ پریشانی سے بولی اور اس کہ کمرے میں گئی۔۔جہاں وہ شرٹ کہ بٹن کھول کربیڈ پر لیٹا تھا اور جھت کو گھور رہا تھا)

احد کیا ہوا ہے بیٹا؟(معاویہ اندر آئی اور اسے لیٹا دیکھ کر بولی)

کچھ نہیں ماما۔۔(احد اٹھ کر بیٹھا اور شرٹ کہ بٹن لگانے لگا)

کیسی سے لڑائی ہوئی ہے؟تم اتنے غصۓ میں کیوں لگ رہے ہو؟(معاویہ اس کہ پاس بیٹھ کر بولی)

میں ٹھیک ہوں کیسی سے لڑائی نہیں ہوئی ۔۔(احد نے اس کا ہاتھ پکڑکر کہا اور پھر انہیں چوما)

اگر تم نہیں بتانا چاہتے تو میں فورس نہیں کروں گی مگر مجھ سے جھوٹ مت بولو کہ کچھ نہیں ہوا۔۔(معاویہ نے سنجیدگی سے کہا اور جانے لگی تو احد اٹھ کر ان کہ سامنے آیا اور انہیں بازوں سے پکڑ کر بیڈ پر بیٹھایا اور بولا)

آستر بے ہوش ہوگئی تھی اسے لے کر ہوسپیٹل گیا تھا۔۔وہاں اس سے تھوڑی سی تکرار ہوگئی۔۔بس اور کچھ نہیں۔۔(وہ معاویہ سے جھوٹ نہیں بولتا تھا اور نا ہی اسے ناراض کرسکتا تھا)

بہت بدتمیز لڑکی ہے ۔۔ایک تو تم اسے لے کر گئے اسے شکریہ کرنا چاہیے تھا لیکن وہ تم سے لڑائی کررہی ہے۔۔(معاویہ غصے سے بولی)

بدتمیز نہیں ہے، خودار ہے۔۔۔(احد نے توصیح کی)

تم کیوں اس کہ لیے اتنا پریشان ہورہے ہو۔کیا بات ہے احد ؟ کیا چھوپارہے ہو؟(معاویہ نے مشکوک نظروں سے اسے دیکھا)

ماما ایسی کوئی بات نہیں ہے۔میں جو کچھ کررہا ہو وہ صرف اس لیے کہ جو کچھ میں نے اس کہ ساتھ کیا ہے اس کا کیسی حد تک مداو ہوجائے اور اس لیے بھی میں انکل کہ لیے کچھ بھی نہیں کرسکا بس یہی وجہ ہے۔اس سے زیادہ کا تو سوال ہی پیدا نہیں ہوتا ماما۔۔۔

احد تمہاری خوشی سے زیادہ ہمارے لیے کچھ بھی اہم نہیں ہے اگر تم اسے پسند کرتے ہو تو۔۔۔۔(معاویہ اپنی بات پوری کرتی اس سے پہلے احد کا قہہقہ کمرے میں گونجا اور بولا)

ماما یہ کیا سوچ رہی ہیں آپ ایسا کبھی نہیں ہوسکتا۔میں اور آستر۔۔ہاہاہاہا۔۔ میں یہ سب جو کررہا ہوں وہ صرف ہمدردی میں کیا ہے بس۔۔میری پیاری ماں اتنا زور نہیں دیں دماغ پر اور ویسے بھی پیار محبت سب بےوقوف لوگوں کہ کام ہیں اور میں بے وقوف نہیں ہوں لہذا آپ کہ بیٹے کو یہ بیماری کبھی نہیں ہونگی۔۔(معاویہ سے بات کرکہ اس کا غصہ ختم ہوگیا تھا)

اچھا یعنی میں،ناعیل اور دنیا میں جیتنے لوگ محبت کرتے ہیں وہ بے وقوف ہیں؟(احد اب اس کی گود میں سر رکھ کر لیٹا تھا اور معاویہ اس کہ بالوں میں انگلیاں چلارہی تھی)

چاچو کا تو لیول ہی الگ ہے۔۔آپکو پتا ہے میں نے چاچو کو آپ کہ لیے روتے ہوئے دیکھا ہے۔۔۔۔(احد کہ اس انکشاف پر معاویہ کا ہاتھ روکا تو وہ اس نے معاویہ کو دیکھا اور بولا)

جب آپ نہیں تھیں چاچو اسٹیڈی میں بیٹھ کر آپکی تصویروں کو دیکھ کر روتے تھے۔میں نے چپکے سے دیکھا تھا۔۔۔اب آپ مجھے بتاہیں آج کہ دور میں کون ایسا کرسکتا ہے۔۔۔چاچو آپ سے بہت محبت کرتے ہیں اور آپ بھی تو بہت محبت کرتی ہیں ان سے مگر آج کہ دور میں ایسا پیار کوئی نہیں کرتا۔میرا ایک دوست ہے واصف اس نے ایک لڑکی سے محبت کی اور شادی بھی کرلی مگر پتا ہے اس لڑکی نے واصف کہ ہی دوست سے شادی کی خولا لےکر وہ بھی صرف پیسو کہ لیےآپ بتاہیں ایسے دور میں جہاں پیسہ اور ظاہری خوبصورتی سب کچھ ہو وہاں محبت کبھی نہیں ہوتی ماما۔(احد نے مسکراتے ہوئے کہا اور معاویہ چوپ ہوگئی)

کیا ہوا آپ چپ کیوں ہیں؟ چاچو کی بات سن کر شرمارہی ہیں۔۔(احد ہنستے چھپاتے ہوئے بولا تو معاویہ ایک تھپڑاس کہ سر پر ہلکے سے مارا)

بہت بدتمیز ہوگئے ہوتم۔۔۔(معاویہ نے کہہ کر اس کا سر اٹھایا) فریش ہوجاو میں کھانا لگارہی ہوں جلدی آو نیچے۔۔(معاویہ کہہ کر نیچے چلی گئی تو مسکراتے ہوئے واش روم میں چلا گیا)

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ہیلو ۔۔۔(انجان نمبر سے کال آرہی تھی السا نے آخری بیل پر ریسو کی)

اسلام وعلیکم۔۔(مردانہ آواز سن کر السا نے موبائل کان سے ہٹاکر نمبر دوبارہ دیکھا پھر بولی)

کون بات کررہا ہے؟(السا نے پوچھا)

پہلے سلام کا جواب دیتے ہیں اچھے بچے۔۔

رونگ نمبر۔۔(السا نے کہہ کر کال کاٹ دی تو دوبارہ کال آئی اس نے پھر کاٹ دی،پھر آئی تو وہ بولی)

کیا مصیبت ہے ۔۔۔ اب اگر نہیں بتایا تو بھائی کو فون دیتی ہوں۔۔(وہ غصۓ سے بولی)

میں آریش بات کررہا ہوں۔۔

کون آریش؟(وہ ناسمجھی سے بولی)

آپکی یاداشت تو بہت کمزور ہے۔۔(وہ السا کو چڑاتے ہوئے بولا)

آپ ۔۔ہمت کیسے ہوئی مجھے فون کرنے کی اور میرا نمبر کہا سے مالا؟(وہ پہچان گئی تھی اسے)

ہمت تو بہت ہے مجھ میں۔۔اور نمبر وہ کون سی بڑی بات ہے۔۔۔۔(وہ بیڈ پر لیٹا ایک ہاتھ سر کہ نیچے اور دوسرے ہاتھ میں موبائل کان سے لگا تھا)

کیوں فون کیا ہے؟(وہ غصۓ سے بولی)

معافی مانگنے کہ لیے۔۔(وہ نرمی سے بولا)

کیا مطلب؟

السا میں تم سے معافی مانگنا چاہتا ہوں میری وجہ سے تمھاری آنکھوں میں آنسو آئے۔۔۔(اسے واقع دکھ ہوا تھا السا کی آنکھوں میں آنسو دیکھ کر)

آپ کو شرم تو نہیں آئی تھی عورتوں کی طرح آپی کو میری شکایت لگاتے ہوئے۔۔(اس کا غصہ ٹھنڈا نہیں ہوا تھا)

استغفراللہ۔۔۔(آریش نے موبائل کان سے ہاٹے ہوئے بولا)

ویسے معافی تمہیں مانگنی چاہیے لیکن چھوڑو میں نے تمہیں معاف کیا۔۔(آریش مسکراتے ہوئے بولا)

کس بات کی معافی؟

مجھے پوری رات سڑکوں پر گھومانے کی معافی۔۔

مجھے اندازہ ہوتا آپ ایسے ہیں تو ایسا راسستہ بتاتی کہ ساری زندگی سڑکوں پر گھومتے رہتے اور راستہ نہیں ملتا۔۔۔(وہ غصے سے بولی اور کال کاٹ دی اور آریش کا قہقہ کمرے میں گونجا)

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

دو دن گزر گئے احد نہیں آیا تھا آستر کہ گھر۔۔۔السا بھی کل آئی تھی اس کہ پیپرز شروع ہوگئے تھے تو آستر نے اسے آنے سے منا کردیا تھا اور بولا تھا کہ اپنی پڑھائی پر دھان دے وہ۔۔۔آستر رات کو گھر اپنے کمرے میں بیٹھی تھی اورآنکھوں سے آنسو جاری تھے۔ووہ بیڈ پر بیٹھی تھی اور اس سایڈ پر ہاتھ پھیر رہی تھی جہاں محمود صاحب سویا کرتے تھے۔آنسو گررہے تھے کہ موبائل کی بیل بجا اس نے گردن گھوما کر دیکھا تو اسکرین پر انگری برڈ لکھا تھا۔

یہ کیوں کال کررہا ہے؟(آستر نے سوچا اور کال اٹھائی مگر بولی کچھ نہیں )

اسلام و علیکم ۔۔۔(احد نے سلام کیا تو اس نے جواب دیا)

آپ رو رہی ہیں؟(احد کو اس کی آواز سے اندازہ ہوگیا تھا کہ رورہی ہے)

فون کیوں کیا ہے؟(آستر نے اسکا سوال نظرانداز کرتے ہوئے کہا)

آستر آپ کی طبیعیت ٹھیک نہیں ہے۔آپ کیوں اسٹیرس لے رہی ہیں۔۔۔(احد بہت نرمی سے بات کررہا تھا۔۔اسے خود نہیں پتا تھا کیوں کررہا تھا۔۔بس دل بے چین ہورہا تھا یہ جاننے کہ لیے کہ وہ ٹھیک ہے تو اس نے کال کردی۔)

احد کہ کہنے پر وہ کچھ نہیں بولی چپ رہی۔۔۔پھر اچانک کچھ آواز آئی تو آستر بیڈ سے اٹھ کر کمرے کہ دروازے تک آئی۔۔

احد کو لگا کال کٹ گئی ہے۔۔وہ بولا)ہیلو آستر۔۔ہیلو۔۔۔

اس کی آواز پر آستر بولی) مجھے کچھ گڑبڑ لگ رہی ہے۔۔(وہ گھبراتے ہوئے بولی اور کمرے کا دروازہ بند کیا)

کیسی گڑبڑ ۔۔آستر مجھے بتاہیں۔۔(احد فکرمندی سے بولاا اور بیڈ پر اٹھ بیٹھا)

مجھے لگتا ہے کہ کوئی میرے گھر میں گھوس گیا ہے۔۔۔(وہ گھبراتے ہوئے بولی اور اس نے دروازے کی آر میں سے دیکھا تو دو بندے اندر آتے دیکھائی دیے)

احد ۔۔۔دو بندے ہیں ۔۔۔۔۔

آستر فکر مت کرو میں آرہا ہوں۔۔۔(وہ کان سے فون لگائے بھاگا) دروازہ بند کرکر رکھو۔۔

وہ اسسی طرف آرہے ہیں ۔۔(آستر کی سمجھ میں نہیں آرہا تھا کیا کرے وہ باتھ روم میں گھوس گئی اور دروازہ بند کردیا۔۔۔اور لوک کہ سوراخ سے جھانکنے لگی۔اب وہ لوگ درواوزہ کو دھکا دے رہے تھے۔)

وہ لوگ اندر آنے کی کوشیش کررہے ہیں ۔۔دروازہ توڑرہے ہیں۔۔(وہ روتے ہوئے بولی)

میں پہنچ رہا ہو۔۔آستر ۔۔۔۔میں پہنچ رہا ہوں۔۔(احد نے کہہ کر کال کاٹی اور آریش کو کال کی)

وہ لوگ دروازے کو دھکا مار کر اندر آئے آستر کی سانسیں رک گئی۔۔۔

کہا گئی یہ۔۔(ان میں سے ایک آدمی بولا)

صیح سے خبر لی تھی نہ کہ وہ گھر میں اکیلی ہے۔۔(دوسرا آدمی غصے سے بولا)

ہاں ہاں پکی خبر تھی یار(وہ جلدی سے بولا)

تو کہاں گئی؟

باتھ روم میں تو نہیں ہے۔۔۔(اس آدمی کا نے کہا تھا آستر سانس لینا بھول گئی)

احد وہ لوگ یہاں آرہے ہیں ۔۔(وہ ہلکی آواز میں بولی۔۔آریش کو کال کرنے کہ بعد اس نے دوبارہ آستر کو کال کی تھی)

بس پہنچ گیا میں۔۔(احد بہت تیز گاڑی چلارہا تھا۔۔اسے جلد از جلد وہاں پہنچنا تھا آستر کہ پاس۔۔غصے سے اس کی دماغ رگیں ابھری ہوئی تھی۔۔اسٹیرنگ پر ہاتوں کی گرفت سخت تھی۔۔۔اس کا بس نہیں چل رہا تھا کہ کوئی جادو ہوجائے اور وہ ایک پل میں وہاں پہنچ جائے)

وہ آدمی اب باتھ روم کا گیٹ پر دکھا ماررہے تھے اور تیسرے دھکے میں دروازہ کھول گیا۔۔۔۔آستر کی آنکھوں میں خوف تھا۔اس کا چہرا سفید پڑگیا تھا۔

نہیں۔۔پلیز نہیں۔۔۔(آستر کی آواز پر احد کی سانسیں رکھ گئیں۔۔اسے لگا اب وہ کبھی آستر سے نظریں نہیں ملا پائے گا۔۔)

یااللہ رحم کر اس کی حفاظت کر میرے اللہ۔۔(اس کی آنکھ سے آنسو نکلا)

وہ لوگ آستر کو گھاسیٹتے ہوئے کمرے میں لائے۔۔اپنے آپ کو چھڑوانے کی کوشیشکررہی تھی ۔۔آسترنے ایک آدمی کہ ہاتھ پر کاٹا تو اس نے درد کی وجہ سے اس کا ہاتھچھوڑا اور ایک تھپڑ اس کہ چہرے پر لگایا جس سے اس کا ہونٹ سے خون نکلنے لگا۔۔استربھاگتے ہوئے کمرے سے باہرآئی اس کا ڈوپٹہ پیر میں آٹکا اور وہ منہ کہ بل گرتی مگراحد نے اسے پکڑ لیا ۔۔

Ipagpatuloy ang Pagbabasa

Magugustuhan mo rin

2.3K 131 12
زندگی کے تلخ اور خوبصورت حقائق پر مبنی ایک کہانی امید ہے آپ کو پسند آئے گی
105 6 7
Tumhe kabhi ksi se mohabbat huyi??? Ha huyi thi To shadi kyu nahi ki?? Use ksi aur se mohabbat thi To tumne use bataya nahi Bata kar kiya hota??? Kiy...
7.7K 715 11
(Completed) Story of three friends Raeem,Anya and Ahmed. Story of a police officer, story of passion and a story of friendship and love.
97 9 1
محبت کیا ہے؟۔۔۔۔پڑھیے اور پھر بتاٸیے۔