وقت آگے بڑھا اور بڑھتا گیا پھر
جزبوں کی آندھی میں نصیبا ملا پھر
دونوں طرف بس طوفاں ہی طوفاں
نہ سانسوں کی مہلت نہ جینا رہا پھرذی روح کوئی نہ سکوں جی سکا پھر
جنوں، آتِش عشق رہے پر نزع پھر
ایک جان اور دوہری زیستِ شکستہ
نہ فصیلِ لفظاں نہ رہا فیصلہ پھرجو قدرت کا منصب ہوا واضح پھر
معاملہ وا ہوا تو پتہ یہ چلا پھر
عشق کا مرکز رہے لا الہ پھر
کھیلے جو بازی سر دھڑ لگا دے
بے موج بَن میں جھومے بلا پھر!
YOU ARE READING
Letters Unsent
PoetryHere are words useless, meaningless, meant to be discarded. Just a silly thought