نہ محبتوں میں صلہ کہیں گے
نہ گزارشوں کا گلہ کریں گے
دریا کے دو کنارے یہ اپنی ہستی
یہیں سے جاناں جِیا کریں گے
یوں فاصلوں سے ملا کریں گےہنر سے چاہت سکھا سکھا کے
سینچ سینچ کے، سجا سجا کے
نکھارا اِک نے دوجے کا ساون
شیش محل کے باسی کو بنا کے
پتھر مورت میں ڈھال کے ساقیکرنا جدا دھوکا نہ کہا تھا
منہ موڑنا بس اِک ہی رستہ تھا
اک ہستی بنا کے زات اپنی سی
اُس کو دنیا میں بھیج گیا تھا
زمیں آسماں بھر، تحفہ دیا تھا
YOU ARE READING
Letters Unsent
PoetryHere are words useless, meaningless, meant to be discarded. Just a silly thought