Phase II

4 1 1
                                    

نہ محبتوں میں صلہ کہیں گے
نہ گزارشوں کا گلہ کریں گے
دریا کے دو کنارے یہ اپنی ہستی
یہیں سے جاناں جِیا کریں گے
یوں فاصلوں سے ملا کریں گے

ہنر سے چاہت سکھا سکھا کے
سینچ سینچ کے، سجا سجا کے
نکھارا اِک نے دوجے کا ساون
شیش محل کے باسی کو بنا کے
پتھر مورت میں ڈھال کے ساقی

کرنا جدا دھوکا نہ کہا تھا
منہ موڑنا بس اِک ہی رستہ تھا
اک ہستی بنا کے زات اپنی سی
اُس کو دنیا میں بھیج گیا تھا
زمیں آسماں بھر، تحفہ دیا تھا

Letters UnsentWhere stories live. Discover now