قسط نمبر ۱

14 2 10
                                    

گھر سے نکلتے ہی جیسے وہ کھلی فضا میں اُڑنے لگتی تھی
سب کچھ بھول کے جیسے خود کو کھوجنے لگتی تھی
یادوں کے بھنور سے نکل کر نئی راہیں
تراشنے لگتی تھی
حقیقی دنیا چھوڑ کر خوابوں کی دنیا میں سفر کرنے لگتی تھی
—————————————————

سات بج کے دس منت پہ وہ بس اسٹاپ پہ کھڑی آس پاس کا جائزہ لے رہی تھی۔
صبح سویرے سڑک ویران ہوتے ہوئے بھی
پُر رونق ہوتی تھی ، فضا میں جو عجب سی شوخی ہوتی تھی وہ اک گہرے سانس کے ساتھ اُس کی روح کو چھو جاتی تھی ۔ معمول کے مطابق بس اپنے وقت پہ ہی آ گئی ، بس میں پہلے ہی کافی لوگ ہوتے تھے۔ مختلف قسم کے لوگ جن کی راہ ایک تھی مگر منزلیں جدا تھیں ۔ روز اکٹھے سفر کرنے والے پھر بھی اک دوسرے سے انجان لوگ ، اُکتائے ہوئے زندگی سے بیزار لوگ، ایسے ماحول میں وہ گھل مل تو نہیں سکتی تھی اسی لیے غورغورسے ہر چیز کا جائذہ لیتے ہوئے اپنا ٹائم پاس کر ہی لیتی تھی ۔ ہر اک کو جاننے کی اُس میں چاہ تھی ۔ بس جب اگلے سٹاپ پہ پہنچی تو وہ بس کی کھڑکی سے باہر دیکھ رہی تھی، اک خوش لباس عورت کسی بوس کی طرح چار پانچ لوگوں کو ڈانٹ رہی تھی ، مگر وہ لوگ تو حولیے سے فقیر لگ رہے تھے، اور اتنی ماڈرن عورت اُنھیں ایسا کیا کہہ رہی تھی جو وہ سر جھکائے سنتے جا رہے تھے اور بس رکتے ہی اُنہو نے فوراً اپنی راہ لے لی ۔ کچھ عجیب سا لگا اُسے اور اُس کے کالج پہنچنے تک اُس کی نظریں بس میں اُس کے سامنے کھڑی اُسی عورت پر تھیں۔
کالج کے سامنے والے سٹاپ پہ جب بس رُکی تو وہ بس سے اُتری اور اک لمحے میں سب دماغ سے نکال کر خوشی کی اُس لہر کو محسوس کیا جیسے وہ اپنی آزادی سمجھتی تھی۔ روڈ کروس کرنے کے لیے وہ برج پہ چڑنے لگی پھر بیگ سے فون نکال کر کسی کوائس نوٹ بھیجا،
"کالج میں اینٹر ہونے کی غلطی نہ کرنا میں برج پر تمہارا انتظار کر رہی ہوں، جلدی آنا"۔
اور پھر وہیں انتظار کرنے لگی ۔

۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰

کچھ بے فکر انداز میں سڑک کے کنارے پہ چلتی آ رہی تھی ۔ برج سے تھوڑا  دور ہی اُس نے نظریں اُٹھا کے شفق کو دیکھا اور مسکرا کے ہاتھ ہلا کے اُسے اپنی طرف متوجہ کیا اور نیچے آنے کا اشارہ کیا۔ وہ دل آویز تھی ، ہر وقت ہستی کھلتی رہنے اُس کی سب سے اچھی دوست تھی، شفق کا زیادہ وقت اُسی کے ساتھ گزرتا تھا-کچھ دوست ایسے ہوتے ہیں جو ہر صحیح غلط کام میں آپ کے ساتھ ہوتے ہیں وہ بھی اُنہی میں سے ایک تھی۔اُن کا سفر صبح سات بجے سے دو بجے تک ہوتا تھا ، نہ جانے وہ کس کی تلاش میں تھی لیکن کچھ تو تھا جو اُنہے اُن راہوں پر لے جا رہا تھا شاید وہ سب ایسے ہی ہونا لکھا تھا۔
کالج بنک کر کے وہ ریس کورس پارک چلی گئی۔ اُس وقت پارک خالی ہوتا تھا ، یہ وہاں کا سکون ہی تھا جو اُنہیں وہاں لے جاتا تھا اور پھر وہ دو لڑکیاں وہاں کا سکون برباد کر دیتی ، وہاں کی رونق تھی وہ ، وہاں پتہ پتہ واقف تھا اُن سے ،  وہاں کی ہر شے پہ وہ اپنا حق سمجھتی تھی جہاں وہ جاتی تھی وہاں سے سستی بھاگ جاتی تھی۔  پارک پہنچ کر وہ  دھوپ میں گھاس پر بیٹھ گئی  اور اب جو اُن کے باتوں کے سیشنز شروع ہونے تھے تو وقت گزرنے کا پتا بھی نہ چلنا تھا ۔

دل آویز تم نے مجھے کچھ بتانا تھا ۔۔۔؟
ہاں میں کچھ پریشان ہوں...
اچھا بتاؤ کیا ہوا ؟
زندگی کے فیصلے کتنے مشکل ہوتے ہیں ،انسان کو الجھن میں ڈال دیتے ہیں اور انسان بھی تو اتنے کم ظرف ہوتے ہیں سمجھ نہیں آتا  کس پر بھروسا کریں۔۔۔
خیریت تو ہے آج میری پیاری دوست آج فلسفانہ باتیں کر  رہی۔😅
میں نے کل رات کو خواب دیکھا جو میں کھلی آنکھوں سے دیکھنا چاہتی ہوں ، اُسے حقیقت میں جینا چایتی ہوں ، اُس احساس میں ڈوب جانا چاہتی ہوں ، میں صرف اسے پانا چاہتی ہوں 🥀۔۔۔
اک منت تم کس کی بات کر رہی ہو ؟؟
میں کس کی بات کر رہی ہوں یہ تو مجھے بھی نہیں ، یہی تو فیصلہ کرنا ہے بس اتنا جانتی ہوں محبت ہو گئی ہے ۔
کیا بات کر رہی ہو محبت ہو گئ اور وہ بھی تمہے ....😂 اور تو اور ہوئی کس سے یہ بھی نہیں پتا 😂
تم ہنس رہی ہو ...😔
کوئی پاگل بھی تمہاری بات سن کر ہنسے گا ہی ...😂
ایسی لیے میں تمہے نہیں بتاؤں گی ... تم بہت بُری ہو۔ میں جا رہی ہوں خود ہی سوچ لوں گی میں کچھ ... تم سے تو بات کرنا ہی فضول ہے۔
اچھا اچھا اچھا ... رکو! اب نہیں ہنسوں گی-
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

You've reached the end of published parts.

⏰ Last updated: Dec 21, 2020 ⏰

Add this story to your Library to get notified about new parts!

ISHQ TAMASHA Where stories live. Discover now