Episode 3

956 71 58
                                    

براق اپنی فائل سمیٹتے ہوئے کال پر سارہ سے بات کررہا تھا۔ فائل سمیٹنے کے بعد وہ اپنے کیبن سے نکل رہا تھا ۔

ہاں بس نکل رہا ہوں ہاسپٹل سے تم بتاؤ کھانا کھالیا تم نے؟

بات کرتے ہوئے اچانک اسے شور کی آواز آئی براق نے اینٹری  گیٹ کی طرف دیکھا وہاں سے ہانی بھاگتے ہوئے آرہی تھی۔

ڈاکٹر
ڈاکٹر
ڈاکٹر

میری بہن کو دیکھیں پلیز۔

ہانی پریشانی کی حالت میں ڈاکٹر کو ڈھونڈ رہی تھی۔

سارہ جو کال پر تھی شور کی آواز سن کر بولی۔
کیا ہوا ہے براق؟
ہانی۔۔۔ براق کے منہ سے صرف اتنے ہی الفاظ نکلے۔
براق نہ سمجھی میں ہانی کو دیکھ رہا تھا اس سے پہلے وہ کچھ کہتا اسکی نظر گیٹ سے آتے ابراھیم پر پڑی ابراھیم نے رامین کو گود میں اٹھایا ہوا تھا اور وہ خون میں لت پت تھی۔

رامین کی ایسی حالت دیکھ کر براق کانپ اٹھا۔

براق فار گاڈ سیک بولو کیا ہوا ہے ہانی کیوں چلا رہی ہے۔ سارہ نے تیز آواز میں کہا تو براق اس کی آواز سے ہوش میں آیا ۔

سارہ وہ رامین کو کچھ ہوا ہے۔

وہ کہتے ہوئے رامین کے پاس جانے لگا۔

یا میرے خدایا میں ابھی آئی ہاسپٹل۔ سارہ نے جیسے ہی یہ خبر سنی ہاسپٹل جانے کے لئے بھاگی ۔
براق ہانی کے پاس گیا جو نرس سے بحث کررہی تھی۔

میری بہن کو دیکھیں وہ بے ہوش ہے آپ لوگ کیوں اسے نہیں دیکھ رہیں۔

میم ابھی بیڈ خالی نہیں ہے۔۔

نرس کہہ ہی رہی تھی کہ براق وہاں آگیا۔

کیا ہوا رامین کو؟

براق کو دیکھ کر ہانی کی سانسیں بہال ہوئی۔

شکر ہے تم یہاں ہو یہ دیکھوں رامین کو ایڈمٹ نہیں کررہے اسکا ایکسڈنٹ۔۔۔۔
وہ ہچکیوں کے ساتھ روتے ہوئے براق سے کہہ رہی تھی۔ براق نے فوراً رامین کو ایڈمٹ کرنے کو کہا تو ایک نرس نے کہا:

سر بیڈ خالی نہیں ہے۔

آئی سی یو میں شفٹ کریں فوراً۔ براق نے کہا۔

لیکن سر۔۔۔ نرس اتنا ہی بول سکی کیونکہ اس بار براق نے دھاڑتے ہوئے کہا:

آپ کو سمجھ نہیں آتی
اٹس مائی آرڈر۔۔۔

انکو شفٹ کریں اور ڈیڈی کو بتا دیں ایمرجنسی ہے۔
براق دوسری نرس سے مخاطب ہوا۔

براق زین اور ابراھیم کو تسلی دیتے ہوئے اندر چلا گیا۔
                     -----------------

عباس صاحب اور باقی گھر والے داؤد صاحب اور ان کی والدہ سے بات کررہے تھے تبھی عباس صاحب کا فون بجا۔
آرے زین کی کال آرہی ہے ۔ بچے ہیں کہاں اتنی دیر سے نظر ہی نہیں آرہے۔
انہوں نے کہتے ہوئے فون اٹھایا۔

انجان عشق (✔️COMPLETED)Where stories live. Discover now