قسط نمبر 1. فاتحہ ( beginning )

266 12 4
                                    

ناول. کسبِ حیات

از. ضوء ساطع

قسط نمبر 1. فاتحہ ( beginning )

*********

نا جانے کتنے زخم کھائے روح پر
ہر اک اپنی ہی داستان بیان کرتا ہے

***********

ماہ کامل کی شب کھڑکی سے داخل ہوتی روشنی شلیف میں ترتیب سے پڑی کتابوں کو روشن کررہی تھی...... غور سے دیکھیں تو کتابیں آپس میں محو گفتگو تھیں ...... ایک کونے سے آواز آئی ہم آدم ذات کو بادشاہت کرنا سیکھائیں گے دوسری طرف سے نفی کرتی آواز آئی صرف بادشاہت .... پھر ٹھہر کر کہا گیا ...... چلو میں تاریخِ صحفات کو الٹاتا ہوں تم مجھے بتاؤ آج تک کس کی بادشاہت نے عبرت کے قصے درج نہیں کیے....... چاہے وہ بہادر شاہ ظفر ہو یا سیاست کے حکمران کس نے عبرت کے صفحات پر نشان ...... دروازہ کھلا کتابوں نے سر اٹھا کہ دیکھا کوئی داخل ہوا اور کمرے کی لائٹ جلائی...... کمرا روشنی میں نہا گیا...... کتابیں اس لڑکی کو دیکھ کر خوش ہوگئیں...... اس نے سیاہ فراک پہن رکھی تھی, بالوں کو پونی میں مقید کیے ایک ہاتھ میں بھاپ نکلتی کافی کا مگ پکڑے آہستہ قدم اٹھاتی کتابوں کے شلف تک آئی...... سرخ کتاب کو باہر کی طرف کھسکایا تو ایک دراز نمودار ہو....... اس میں ایک کالی غلاف والی کتاب پڑھی تھی... اس نے باہر نکالی تو دراز بند ہو گیا اور سرخ کتاب اپنی جگہ پر ہوگئی...... کتابیں اسے دیکھ کر مسکرا دیں........ وہ سیاہ غلاف والی کتاب کو ہاتھ میں پکڑے کھڑکی کے ساتھ رکھے صوفے پر بیٹھ گئی کافی کا مگ میز پر رکھ دیا ...... محبت سے ہاتھ پھر کتاب پر لکھے سنہرے حروف پر اور زیر لب پڑھا .....

" کسبِ حیات" ....
کتابوں نے ایک دوسرے سے کہا اب آئے گا مزہ اور تجسّس سے کان لڑکی کی طرف مرکوز کرلیے.......
اس نے اگلا صفحہ کھول اس پر أبیض حرف میں فاتحہ لکھا تھا........اس کے چہرے پر مسکراہٹ رینگ گئی اور پڑھنے لگ گئی....... کتابیں سب بھول گئیں کہ کچھ دیر پہلے کس چیز پر اختلاف رائے کر رہی تھیں بس اس کے سنگ کتابی دنیا میں کھو گئیں.......

*************

چوکنا انداز میں اردگرد کا جائزہ لیتا محتاط قدم اٹھائے لفٹ کا بٹن دبایا ..... اندر داخل ہوا اور تیسرے فلور کا بٹن دبایا یک دم لفٹ روکی دروازہ کھلا .....
وہ آگے پڑھ گیا......

لومڑی کی طرح طائرانہ نگا دوڑائی اور روم کا دروازہ نوک کیا ......

اندر سے بیزارت بھری آواز آئی کون ....

اس نے پیشہ ور انداز میں کہا فوڈ پانڈہ آپ کا پارسل ہے......

دروازہ کھلا لڑکے نے سروس بوئے پر ایک نظر دوڑائی جس نے فوڈ پانڈہ کا یونی فارم پہنا ہوا تھا چہرے پر ہلکی ہلکی مونچھے تھیں, سر کو پی کیپ سے کور کیے ہاتھ میں پرسل پکڑا ہوا تھا جو اس کی طرف بڑھائے کھڑا تھا......

کسبِ حیات بقلم ضوءساطعWhere stories live. Discover now