قسط نمبر:6 "ایک ملاقات"

30 1 2
                                    

ناول: کسبِ حیات

قسط نمبر:6 "ایک ملاقات"

از: ضوء ساطع

**********

یہ رات اُس درد کا شجر ہے

جو مجھ سے ، تجھ سے عظیم تر ہے

عظیم تر ہے کہ اس کی شاخوں

میں لاکھ مشعل بکف ستاروں

کے کارواں، گھِر کے کھو گئے ہیں

ہزار مہتاب، اس کے سائے

میں اپنا سب نور، رو گئے ہیں

 یہ رات اُس درد کا شجر ہے

جو مجھ سے تجھ سے عظیم تر ہے

مگر اسی رات کے شجر سے

یہ چند لمحوں کے زرد پتے

گرے ہیں، اور تیرے گیسوؤں میں

الجھ کے گلنار ہو گئے ہیں

اسی کے شبنم سے خامشی کے

یہ چند قطرے، تری جبیں پر

برس کے ، ہیرے پرو گئے ہیں

بہت سیاہ ہے یہ رات لیکن

اسی سیاہی میں رونما ہے

وہ نہرِ خوں جو مری صدا ہے

اسی کے سائے میں نور گر ہے

وہ موجِ زر جو تری نظر ہے

وہ غم جو اس وقت تیری باہوں

کے گلستاں میں‌سلگ رہا ہے

وہ غم، جو اس رات کا ثمر ہے

کچھ اور تپ جائے اپنی آہوں

کی آنچ میں تو یہی شرر ہے

ہر اک سیہ شاخ کی کماں سے

جگر میں‌ٹوٹے ہیں تیر جتنے

جگر سے نوچے ہیں، اور ہر اک

کا ہم نے تیشہ بنا لیا ہے

 الم نصیبوں، جگر فگاروں

کی صبح، افلاک پر نہیں ہے

جہاں پہ ہم تم کھڑے ہیں دونوں

سحر کا روشن افق یہیں ہے

کسبِ حیات بقلم ضوءساطعWhere stories live. Discover now