قسط نمبر. 4 "شاخِ آفتابی"

28 2 0
                                    

ناول : کسبِ حیات

قسط نمبر. 4 "شاخِ آفتابی"

از : ضوءساطع

::::::::::::::::"""""""""""":::::::::::::::::

زندگی کے ہزار پہروں میں....

وقت کی اَن گنت سی لہروں میں....
دھوپ میں, بارشوں کے پانی میں....
روزوشب کی عجب روانی میں....
مسکراہٹ میں , غم کی باتوں میں....
بانجھ صبحوں میں, چاند راتوں میں....
گفتگو میں, حسین گیتوں میں....
میری ماتوں میں, اُس کی جیتوں میں....
کوئی اکِ راز ہاتھ ہے اب بھی....

اک لمحہ حیات ہے اب بھی....

(شہباز علی نقوی)

:::::::::::::"""""""""""""""::::::::::::::

کلاس ختم ہوتے ہی زرہ باہر نکل آئی.... وفا اور دانیا اس کو دیکھ اس کی پاس آگئیں....

وفا غصے میں کہنے لگی "سر نے تم سے کل والا بدلا لیا ہے...."

"یار کوئی بات نہیں " زرہ کے لہجے سے اُکتاہٹ صاف چھلک رہی تھی....

وہ آپس میں ہم کلام تھیں ان کی کلاس فیلو رابعہ کو آتا دیکھ کر وفا کا تو ہلک تک کڑوہ ہوگیا

رابعہ کو زرہ بہت پسند تھی ... وفا کا خیال تھا "جب وہ آتی زرہ کے ساتھ چپکنے کی کوشش
کرتی" اور وفا کا موڈ خراب ہوجاتا....

وہ کالج سے ان کے ساتھ تھی لیکن وفا سے وہ تھوڑی خوف زدہ رہتی تھی...

اس نے تعریف کی "یار تم پر یہ کالا رنگ بہت اچھا لگ رہا اور اس پر ہیزل آنکھیں افففف!! "

(وہ درست کہہ رہی تھی زر نے کالی شوٹ فراک پر کالا ٹاوزر پہنے اس پر پیچ کلر کا اسٹولر اوڑھ رکھا تھا جس میں انتہائی معصوم لگ رہی تھی)

وہ زرہ سے باتیں کررہی تھی....

وفا سے دیکھا نہ گیا تو تیور لیے رابعہ سے کہا" ہم جارہے ہیں.... کام ہے" اور زرہ کو وہ کھینچتے ہوئے دور لے آئی....

زرہ جو کب سے اپنی ہنسی کو دبانے کی ناکام کوشش کر رہی تھی ایک دم کھل کھلا کر ہنس دی....

( زرہ نے رابعہ کو اپنی طرف آتے دیکھ تو وہ وفا کا چہرہ دیکھ چکی تھی اس لیے اسے زچ کرنے کے لیے اس سے ہنس ہنس کر باتیں کرنے لگی....)

زرہ کی معنی خیز مسکراہٹ دیکھی تو وفا منہ بھلا کر آگے چلنے لگی...

کسبِ حیات بقلم ضوءساطعOnde histórias criam vida. Descubra agora