"جی کون۔۔" حارث نے پہلے ہی پوچھ لیا تھا کیونکہ وہ ایسے ہی انجان نمبر کی کال اکثر اٹینڈ بھی نہیں کرتا تھا۔۔
"بے بی تم مجھے بھول گئے۔۔"مشک نے بھی شرارتی پن کی انتہا کردی تھی۔۔بھلا کوئی اپنے بھائی کو بھی ایسے پریشان کرسکتا ہے لیکن وہ مشک تھی بغیر پنگے کرے اسکو سکون ہی کہاں ملتا تھا۔
"کس کے بے بی سے بات کرنی ہے آپکو؟؟"حارث نے سوالیہ طور پہ اطمینان سے پوچھا۔
"ابھی تک ناراض ہو تم۔۔"
"ارے بھئی کون ہو تم میں کسی بے بی کو نہیں جانتا۔۔"حارث اب جھنجھلایا تھا۔۔
"اوہ دیکھو تم بھول بھی گئے۔۔" بے ساختہ مشک کی ہنسی چھوٹی تھی۔۔اس نے آواز تو بدلی تھی جو حارث پہچان نہ سکا مگر ہنسی پکڑ میں آگئی۔۔
"مشک تم۔۔ کمرے میں آؤ میرے سارا ٹھرک پن نکلتا ہوں۔۔"حارث اس پہ بھرم ہوا۔
"یار بھائی بس پرینک ہی تو کیا ہے ایسے غصہ کر گئے تم جانم برو۔۔" مشک نے مکھن ہی لگایا تھا اسے ڈبل روٹی سمجھ کہ۔۔
"کتنو کو بنایا بے وقوف؟"اس نے تیور چڑھا کے پوچھا۔۔حارث نے جاننا ضروری سمجھا تھا۔
"ابھی دو تک دو کو ایک شایان اور دوسرے تم باقیوں کو بنانا ہے۔۔معزز صارف اب آپ فون رکھیں کیونکہ مشک ابھی شامیر آفندی کو پاگل بنانے کا ارادہ رکھتی ہیں" اور جھٹ سے فون کاٹ دیا۔۔

"یار مشک تمھاری یہ گدھوں جیسی ہنسی ہر بار مرواتی اب دھیان سے کسی کو پتا نہ چلے۔۔"ملاہم نے پہلے ہی تاکید کردی کیونکہ شامیر کو بےوقوف بنانا سب سے مشکل کام تھا کیونکہ یہ کام شامیر کرتا تھا وہ سامنے والے کو بیچ کے کھا جائے اسے تب بھی معلوم نہیں پڑے گا وہ اتنا ہوشیار تھا۔

مشک نے ایسے ہی سعدی کو ایک اسکی کلاس فیلو بن کر تنگ کیا نوٹ وغیرا کا پوچھ کر اور شامیر سے تو ایک لڑکی بن کر بات کی۔۔ بس پوری سیٹینگ ہوگئی تھی شامیر کی۔۔
مطلب آج شامیر سنگل سے ڈبل ہوجاتا بس کیا اینڈ میں مشک نے بھانڈا پھوڑ دیا اور شامیر غصے سے لال پیلا ہوگیا تھا۔
"اب ارمان کو کرتی ہوں۔۔"
"بہت مزہ آٸمئےگا یہ نیا شکاری ہے۔۔"ملاہم نے بے چینی سے ہاتھ رگڑے تھے۔۔

"ہیلو۔۔"ارمان اپنی رعب دار میں بولا۔
"تم ارمان شہیر بول رہے ہو؟۔۔"
"ہاں کیوں مشک کوئی کام پڑ گیا۔۔"وہ بھی اپنے نام کا ایک تھا فوراً اسے پہچان گیا تھا۔
"شٹ!! تم پہچان گئے۔۔"مشک نے اپنا سر پیٹا۔۔
"مشک یہ بچوں کا کھیل نہیں اور تم ارمان آفندی کو بے وقوف بنانے کا سوچ رہی تھیں۔۔"مشک پہ طنز کیا۔۔
"اوۓ طنز کیوں مار رہے ہو؟۔۔ جاؤ دفع یہ نہیں ہوا کہ معصوم کزن کے ہاتھ تھوڑا ایسے ہی بے وقوف بن جاتے کہ مجھ بیچاری کا دل خوش ہوجاتا۔۔" مشک نے ناراض ہوتے ہوۓ کہا۔
"ارے یار بس سمجھو میں بھی بن گیا بے وقوف خوش۔۔"
"اچھا بس بس!! جعلی ہمدردی نہیں کرو اب فون رکھو سارا بیلنس ختم ہو جائے گا۔۔بلکہ سو روپے کا اس پر ڈلوا بھی دو۔۔"مشک نے لان میں کھڑے ہوئے اوپر آسمان کی جانب دیکھتے ہوئے کہا۔
"حارث سے بولو۔۔"مان نے جلدی سے کہہ کر فون رکھ دیا۔ کیونکہ اسکی تو فرمائشیں پھر ختم نہ ہوتیں مزید بڑھتیں جاتی۔۔
"میں پریشہ کو بھی کرتی ہوں۔۔"اب پریشہ آخری شکاری تھی۔
"چھوڑو اپنوں سے غداری نہیں۔"ملاہم نے صاف انکار کر دیا تھا۔۔
"یار صرف مذاق کرینگے۔۔"مشک نے نہ آؤ دیکھا نہ تاؤ اس نے کال لگا دی تھی۔۔
پریشہ یونی کا ہی کام مکمل کر رہی تھی۔۔
"ارے فون اٹھا بھی لو پریشہ اب۔۔" مشک سے مزید صبر نہیں ہورہا تھا۔۔ کافی بیلیں آنے کے بعد پریشہ نے فون اٹھایا تھا۔۔
"کون بات کررہا ہے؟؟؟"
"تمھارے ایکس کی گرل فرینڈ۔۔" مشک جلدی سے بولی ایک تو پریشہ نے فون بھی بہت دیر میں اٹھایا تھا تو اس نے زیادہ تنگ کرے بغیر یہ بات کی۔۔ا

جسے رب رکھے💫Where stories live. Discover now