حریم الٹے قدم اٹھاتی ہوئی بولی۔

"پاگل ہو کیا؟"

وہ حریم کی نازک کلائی پکڑتا ہوا چلنے لگا اور اپنے سامنے حریم کو بٹھا لیا۔

"تم ٹھیک ہو؟"

اسد بغور اس کا چہرہ دیکھ رہا تھا۔

"ہاں۔ مجھے کیا ہونا؟"

حریم نیچے دیکھتی ہوئی بولی۔

"اس بار تم بہت لیٹ آئی ہو۔۔۔"

اسد منہ بناتا ہوا بولا۔

"ہاں چھٹی مل نہیں رہی تھی۔۔۔"

حریم سیکرٹ سروس میں ہے اس بات سے کوئی واقف نہیں تھا۔ وہ آرمی میں ہے سب یہی سمجھتے تھے۔

"اب تم واپس نہیں جاؤ گی سمجھی۔۔۔"

اسد ہلکا سا مسکرایا لیکن حریم مسکرا نہ سکی۔

"میں فریش ہو جاؤں؟"

حریم سوالیہ نظروں سے اسے دیکھنے لگی۔

"ہاں جاؤ آرام کرو ویسے بھی تھکی ہوئی لگ رہی ہو۔۔۔"

اسد اسے دیکھ کر پریشان ہو گیا تھا۔

حریم صوفے سے اٹھی اور زینے چڑھنے لگی۔

"ھان؟"

اسد نے اسے پکارا۔

ہمممم؟"

حریم رک کر اسے دیکھنے لگی۔

"آئسکریم لاؤں؟"

وہ جیب میں ہاتھ ڈالے کھڑا تھا۔

"بارش والا موسم ہے رہنے دو بھیگ جاؤ گے۔۔۔"

حریم کہہ کر رکی نہیں اور اوپر چلی گئی۔

"تم نے آئسکریم سے منع کر دیا ناممکن۔۔۔"

اسد نفی میں سر ہلاتا باہر نکل گیا۔

************

"دو گھنٹے بعد وہ لوگ روانہ ہوں گے۔۔۔"

"سر ہم انہیں وہیں پر پکڑ لیں گے تاکہ افشاء کو گرفتار کر لیں اور یہاں سے یہ گندگی ختم ہو جاےُ۔۔۔"

احمد نقشے پر انگلی رکھتا ہوا بولا۔

"ٹھیک ہے تم تیار ہو کر نکلو تب تک اریسٹ وارنٹ جاری ہو جائیں گے۔۔۔"

وہ گھڑی پر نظر ڈالتے ہوۓ بولے۔

احمد سر ہلاتا نکل گیا۔

احمد، ماحد اور ان کی ٹیم وہاں سے نکل گئے۔

افشاء کے اڈے کے باہر وہ سب پھیل گئے۔

اندھیرے میں معلوم نہیں ہوتا تھا کہ وہاں کوئی نفس موجود ہے۔

"ماحد چوکی پر ٹرک نمبر دے دیا ہے نہ تم نے؟"

احمد کی نگاہیں سامنے بنگلے پر مرکوز تھیں۔

Uljhy Bandhan (Hamna Tanveer)Where stories live. Discover now