Episode 2

77 0 0
                                    



"کوئی مسئلہ نہیں میں کر لوں گی۔۔۔"
حریم مائیکرو فون ہاتھ میں پکڑتی ہوئی بولی۔

"اور یہ فون! اگر کوئی ایمرجنسی ہو جاےُ تو مجھے کال کر لینا میرا نمبر سیو ہے اس میں۔۔۔"
احمد دوسری جیب سے چھوٹا سا فون نکالتا ہوا بولا۔

حریم اثبات میں سر ہلانے لگی۔
"اور بہت احتیاط کرنی ہے تمہیں اگر افشاء کو بھنک بھی لگ گئی تو تمہیں بخشے گی نہیں وہ۔۔۔"
احمد نے باور کرانا ضروری سمجھا۔

"میں جانتی ہوں آفیسر آپ شاید مجھے بچی سمجھ رہے ہیں لیکن میں بھی ایک آفیسر ہوں۔۔۔"
حریم اس کے مقابل کھڑی ہوتی جتانے والے انداز میں بولی۔
احمد ایک نظر اس پر ڈالتا واپس مڑ گیا۔

"لیکن میں اکیلی بہت بور ہوتی ہوں یہاں۔۔۔"
وہ منہ بناتی ہوئی بیٹھ گئی۔

"تمہارے لئے یہاں پر ڈانس کا اہتمام کرواؤں میں؟ تاکہ میڈم کا دل لگا رہے۔۔۔"
احمد اسے گھورتا ہوا بولا۔

"نہیں ڈانس کا اہتمام نہ ہی ہو کسی اور چیز کا اہتمام ہو جاےُ اب سارے تمہارے جیسے سڑیل تو نہیں ہوتے۔۔۔"
حریم منہ بسورتی ہوئی بولی۔

احمد تلملا کر اسے دیکھنے لگا۔
قدموں کی آہٹ پر احمد الرٹ ہو گیا۔

"حریم جلدی سے بیڈ پر آ جاؤ۔۔۔"
احمد ہلکی آواز میں تیز تیز بولتا کھڑا ہو گیا۔

حریم ایک لمحہ ضائع کئے بنا لحاف اوڑھ کر بیٹھ گئی۔
احمد نے سویٹر اتارا اور شرٹ کے بٹن کھولنے لگا۔

حریم نے چہرہ دوسری جانب موڑ لیا۔
لائٹ آف کر کے نائٹ بلب آن کر دیا۔
جوں ہی دروازے پر دستک ہوئی احمد چھوٹے چھوٹے قدم اٹھاتا دروازے پر آیا۔

"جی فرمائیں؟"
چہرے سے بیزاری چھلک رہی تھی۔

"میڈم پوچھ رہی ہیں لڑکی سیٹ ہو گئی؟"
وہ اندر جھانکنے کی سعی کرتی ہوئی بولی۔

"کوئی آواز سنائی دے رہی ہے؟نہیں نہ؟تو مطلب ہو گئی ہے اور اب دوبارہ مت آنا۔۔۔"
احمد برہمی سے گویا ہوا۔

لڑکی سٹپٹا کر واپس قدم اٹھانے لگی۔
احمد سانس خارج کرتا دروازہ بند کر کے شرٹ پہننے لگا۔
حریم لب کاٹتی اِدھر اُدھر دیکھ رہی تھی۔

"اب واپس جا سکتی ہو۔۔۔"
احمد بیڈ کے دوسرے کنارے پر بیٹھتا ہوا بولا۔

"کیوں یہ بیڈ تم نے خریدا ہے؟"
حریم تیوری چڑھا کر بولی۔

"تو تم میرے ساتھ بیٹھو گی؟"
احمد بگڑ کر بولا۔

"میں کون سا تمہاری گود میں بیٹھی ہوں اور اگر اتنا مسئلہ ہے تو تم صوفے پر بیٹھ جاؤ میں تھک گئی ہوں۔۔۔"
حریم جمائی روکتی لاپرواہی سے بولی۔

احمد ضبط کرتا اسے دیکھنے لگا۔
بولنے کا ارادہ ترک کر کے صوفے پر جا بیٹھا۔

"تم آرمی میں تھے؟"
کچھ پل خاموشی کی نذر ہوۓ تو حریم پھر سے بولنے لگی۔

Uljhy Bandhan (Hamna Tanveer)Nơi câu chuyện tồn tại. Hãy khám phá bây giờ