قسط نمبر ۵

1K 63 9
                                    

#Nikah_e_mohabbat
قسط ۵"

اتفاق اپنی جگہ خوش قسمتی اپنی جگہ
خود بناتا ہے جہاں بم آدمی اپنی جگہ
کہہ تو سکتا ہو مگر مجبور کرسکتا نہیں
اختیار اپنی جگہ بے بسی اپنی جگہ"
(انور شعور)

"زوہیب مجھے کمرشل ایریا میں آفس کے لیے جگہ مل گئی ہے اب میں جلدی سے جلدی کام شروع کرکے خودکو مصروف کردیناچاہتا ہو تاکہ یہ اذیت کچھ کام ہو..."
عثمان نے اگلے دن زوہیب کو بتایا....
"کیوں کر رہے ہو ایسا؟؟؟"
زوہیب نے اُسکی بات کو نظرانداز کرتے ہوئے اس سے پوچھا....

"کیا کر رہا ہو؟؟"
"عثمان نے بھی چور لہجے میں کہا....تم خودکو ایک موقعہ تو دو بات تو کرو عاعزہ اور اسکے گھر والوں سے....."

"زوہیب ماں باپ کے لیے بیٹی کی عزت سے بڑھ کر کچھ نہیں ہوتا...
کل جو کچھ بھی ہوا ہے پوری دنیا کے سامنے ہوا ہے اور تم کیا سوچتے ہو عاعزہ کے گھر والے میرے جیسے انسان کے ساتھ اُسکی شادی کرینگے؟؟؟"

"تم میں کیا کمی ہے؟؟"
زوہیب نے بھی سادہ سے لہجے میں پوچھ لیا...

"تم بھی پوچھ رہے ہو..."
عثمان نے جیسے زوہیب کی طرف دیکھا گویا اسے اُسکی دماغی حالت پے شبہ ہو...

"عثمان اُس بات کا یہاں کیا تعلق وہ ماضی تھا..."
زوہیب نے اُس وجہ کو رد کرتے ہوئے کہا..

"پر زوہیب وہ ماضی اب بھی مجھسے الگ نہیں ہوا ہے...
عاعزہ کے ماں باپ نے کُچھ سوچ سمجھ کر ہی اُسکا رشتہ زوار کے ساتھ کیا ہوگا....."

"عثمان تم نااُمیدی والی باتیں کیوں کرتے ہو..."

"کیوں کے میں تھک چکا ہوں اور اب خودکو کسی خوش فہمی میں مبتلا نہیں کرنا چاہتا میں تھک چکا ہو خود سے لڑتے لڑتے میری زندگی سراپا عذاب بن گئی ہے...
میں نے کبھی بھی نہیں سوچا تھا کے جس سے میں محبت کرونگا اُسکا حاصل نہیں ہوگا جسکی جدا ہونے کے خیال سے میری روح کانپ جاتی ہے وہ مجھسے سے دور ہو چکی ہے...
میں اگر دیکھا اپنی تکلیف دیکھا کر نمائش نہیں کر رہا تو خُدا کے واسطے مجھے کرید مت...
میرے زخم ابھی تازہ ہے اُنہیں ناسور نہیں بنا کرید کر.... "
عثمان  نے بھیگے لہجے میں کہا.
"ناجانے کیوں دنیا کو زخم کرید کر خوشی ملتی ہے میں کیوں دکھاؤ کسی کو کے میں کس قدر ٹوٹا پھوٹا ہو اسکو کسی اور کا ہوتا دیکھ کر میرے اندر کا روم روم تک کانپ گیا ہے...
جس وجود کے قریب میں کسی بھی نامحرم کا وجود برداشت نہیں کرسکتا وہ کسی اور کی محرم بننے جارہی ہے...
مُجھ پر حرام ہوتی جارہی ہے...
وہ شروع سے مجھ پر حرام ہے بغیر نکاح کے....
مگر میں کیا کروں میری آنکھوں کے سامنے سے اُسکا چہرہ نہیں ہٹتا...."

یہ اللہ دنیا میں ایک اور کمال کردے...

"یہ تو محبت آسان کر

یہ خودکشی حلال کر"

کس قدر کمزرو کردیتی ہے انسان کو یہ محبت مضبوط سے مضبوط اعصاب کا مالک انسان بھی اس ایک جذبے کے آگے گھٹنے ٹیک دیتا ہے....
"مجھے نہیں پتہ زوہیب مجھے میرے کس گناہ کی سزا مل رہی ہے اسے اسطرح کسی اور کا ہوتا دیکھ کر یہ سب تو میرے لیے موت سے بھی بڑھ کر ہے....”

نکاحِ محبتWhere stories live. Discover now