میں کملی ہوئی تیرے عشق میںEp7

22 5 0
                                    

ناول: کملی ہوئی تیرے عشق میں
بقلم: اقراءاشرف
قسط نمبر: 7

” کیا ہوا‘ تمہارا منہ کیوں لٹکا ہوا ہے؟ اور یہ تمہارا کمرہ تو نہیں ہے۔ پھر یہاں کیا کر رہے ہو۔۔۔؟ تم نے سنا نہیں ہے کہ ہر وقت بھی مہمان کے سر پر سوار رہنا میزبان کو زیب نہیں دیتا۔“

جان نے منہ میں نوالہ ڈالتے ہوئے بیڈ پر لیٹے عائث سے کہا تو وہ سر اٹھا کر جان کو گھورنے لگا۔

” آم کھاؤ ‘ پیڑ گننے کی کوشش نہ کرو۔“

عائث نے تکیہ منہ پر رکھتے ہوئے کہا تو جان نے حیرت سے آنکھیں سکوڑیں۔

” لیکن یہ تو روٹی ہے۔۔۔شاید یہاں روٹی کو آم کہتے ہیں۔۔۔“

جان نے بڑبڑاتے ہوئے پہلے اپنے سامنے رکھی کھانے کی ٹرے کو اور پھر عائث کو دیکھ کر کہا اور کندھے اچکا دیے۔ لیکن پھر کسی خیال کے تحت اچھلا تھا۔

” اوئے اٹھو یہاں سے‘ میں کہاں سوؤں گا۔۔۔؟“

جان نے پوری طرح بیڈ پر پھیل کر سوئے عائث سے کہا تو عائث نے ایک لمحے کو تکیہ منہ سے ہٹایا۔

” اس صوفے پر۔۔۔“

عائث نے کہتے ساتھ ہی پھر سے تکیہ منہ پر رکھا اور جان کے چہرے کے دلچسپ تاثرات میں کوئی دلچسپی نہ لیتے ہوئے آنکھیں موند لیں۔ جبکہ جان ابھی تک سکتے میں تھا۔

                          ••••••••••••••

” تو اور کیا کرتا میں بابا سائیں۔۔۔؟ مجھے آپ ہی بتائیں۔“

عائث نے تھک ہار کر بے بس لہجے میں قاسم شاہ سے کہا۔ وہ کافی دیر سے انہیں سمجھانے کی کوشش کر رہا تھا لیکن قاسم شاہ کی انا اور غرور کی دیوار بہت اونچی تھی۔ وہ ابھی تک اپنے خاندان میں ایک ملازم کی بیٹی کی بہو کی حیثیت سے شمولیت برداشت نہیں کر پائے تھے۔

” عائث شاہ ! کیا تم نے ٹھیکہ لے رکھا ہے گاؤں کی لڑکیوں کو بچانے کا‘ اور اگر اتنا ہی تمہارے سر پر اس لڑکی اور اس کے باپ سے ہمدردی کرنے کا بھوت سوار تھا تو پکڑ کر اپنے کسی ملازم سے اس کا نکاح کیوں نہیں پڑھوا دیا۔۔۔؟ خود کو ہی کیوں پلیٹ میں رکھ کر اس کے سامنے پیش کر دیا تھا۔“

قاسم شاہ نے ایک ہی سانس میں اونچی آواز میں کہا تو عائث کو لگا کہ وہ انہیں کبھی نہیں سمجھا پائے گا۔ اسی وقت اس کے موبائل کی سکرین ایک بار پھر روشن ہوئی تو اس نے بے چینی سے ایک نظر  موبائل کو دیکھا اور پھر قاسم شاہ کی طرف جو خود بھی اسی کی طرف دیکھ رہے تھے۔

” جاؤ عائث ! تم نے بہت محنت کر کےبزنس سیٹ کیا تھا۔ اور اب میں نہیں چاہتا کہ اس کو تمہاری غیر موجودگی نقصان پہنچائے۔ اور کب تک اسے ملازم سنبھالیں گے؟“

قاسم شاہ کا لہجہ یکدم بدلا تھا۔ وہ تھوڑی دیر پہلے والے قاسم شاہ سے بلکل مختلف دکھائی دے رہے تھے۔ عائث شاہ کو جھٹکا قاسم شاہ کی کراچی جا کر بزنس سنبھالنے والی بات سن کر لگا تھا۔ کیونکہ وہ سب سے زیادہ اس کے بزنس کے خلاف تھے۔ وہ تو عائث شاہ کو اپنی طرح اس گاؤں میں سردار اور حاکم کی طرح دیکھنا چاہتے تھے۔ عائث کے دل میں کچھ کھٹکا تھا‘ لیکن اسے ابھی جانا تھا۔ کل رات اسے اس کے مینیجر کی طرف سے آفیشل میل آئی تھی۔ جو عائث نے صبح اٹھ کر دیکھی تھی۔ اس کی غیر موجودگی سے شاہ اینڈ کمپنی پر برا اثر پڑا تھا۔

میں کملی ہوئی تیرےعشق میں بقلم;اقراءاشرف✔مکمل✔Where stories live. Discover now