عزیزِ جاناں Episode 04

12 1 0
                                    

"لیکن آپ آج مجھے لینے کیوں آئے ہیں"
زائمہ نے حاشر کی طرف تعجب خیز نگاہوں سے دیکھتے ہوئےکہا
حاشر گاڑی چلانے میں مصروف رہا اور کچھ جواب نہ دیا..کافی دیر تک زائمہ یہی سوال دہراتی رہی تو حاشر نے گاڑی کو بریک لگائی گاڑی سے اترا اور دوڑتے ہوئے روڈ کراس کیا روڈ کی دوسری طرف موجود ایک کیفے سے آئیس کریم لا کر زائمہ کو دی اور واپس کار کو سٹارٹ کر دیا
"یہ کیا ہے" زائمہ نے پوچھا
"جہاں تک مجھے پتہ ہے یہ تمہاری فیورٹ چیز ہے"حاشر نے مسکرا کر جواب دیا
"اچھا..... تو کسی چیز کا مکھن لگایا جا رہا ہے. "
"تمہیں مکھن لگانے کی ضرورت ہے کیا مجھے"
"وہی تو.. بالکل بھی ضرورت نہیں تھی آپ مجھے بس کہہ دیتے آپ کا کام ہو جاتا.. ایسے بچوں کی طرح لالی پوپ... "
حاشر نے اسے تیز ترچھی نگاہوں سے دیکھا
"thats my boy.. Thats actuall you"زائمہ نے اس کے  ری ایکشن  کو پوائنٹ آؤٹ کیا
"آپ اصل میں یہ ہیں.. زائمہ یہ کرو چپ کر کے.. زائمہ یہ نہیں کیا اس کو کملیٹ کرو اس کو ایسے کرو اس کو ویسے کرو. Be competitive ..آپ کو بالکل بھی یہ مکھن سوٹ نہیں کر رہا"
حاشر پھر اسے اسی طرح دیکھا تو زائمہ نے گردن کے اشارے سے نفی کا اظہار کیا.. "اوہوں....  بالکل بھی نہیں"
"تم دو منٹ بھی خاموش نہیں رہ سکتی نا"
زائمہ نے پھر اسی طرح نفی کا اظہار کیا
"اپنی آئیس کریم ختم کرو تھوڑی دیر میں ہم پہنچ جائینگے پھر خود دیکھ لینا"
"کیا..... کیا دیکھ لینا"
"جسے دکھانے لے جارہا ہوں"
"آپ مجھے کسی سے ملانے والے ہیں کیا"
"ہمممم"
"کوئی لڑکی ہے؟"
حاشر نے پہلے زائمہ کی طرف اور پھر واپس ڈراونگ میں مصروف ہو گیا
"حاشر بھائی؟؟؟؟ کیا واقعی؟؟"
اب کی دفعہ ایک مسکراہٹ حاشر کے چہرے پہ پھیل گئی اور یہ مسکراہٹ دیکھ کر زائمہ کے گلے میں اچانک آئیسکریم نے اثر دکھانا شروع کر دیا اسے یک بیک دو تین ٹھسکے لگے.. اس نے کھانستے ہوئے پھر سے پوچھا
" واقعی؟؟؟"
"ہممم... "..پر تم زیادہ شور نہ کر نا اور اس بارے میں ابھی کسی سے کچھ بھی نہ کہنا آئی سمجھ؟"
I promise.. Promise  "
‎کسی کو بھی نہیں بتاؤنگی.. "
"لیکن آپ پہلے یہ بتائیں کو ن ہے آپ کو کیسے ملی کہاں ملی"
آپ کی کلیگ ہے کیا کب سے جانتے ہیں آپ اسے؟"
"صبر کرو سب پتہ چل جائیگا. میں اسیلیے تمہیں یہاں لایا ہوں کہ اس سے ملو بات کرو دیکھو تمہیں پسند آتی ہے یا نہیں"
"اور اگر مجھے پسند نہیں آئی تو"
" تو میں کوشش کروں گا کہ اسے اس طرح بناؤ کہ تمہیں پسند آجائے"
" اور اگر تب بھی پسند نہیں آئی تو  ‎ "
"تم ابھی سے ایسے قیاس کیوں لگا رہی ہو" حاشر نے اسے امید دلائی تو زائمہ نے ویسے ہی اظہار سے سوال کیا
"قیاس؟؟؟"""
"اندازے....اندازے"
"اوہ..نہیں اندازے تو نہیں لگا رہی. میں تو بس پوچھ رہی ہوں کہ اگر مجھے پسند نہیں آیی تو؟"
"پسند آئیگی مجھے یقین ہے.. تمہیں بھی اور ماما کو بھی.. تم سے اس لئے ملا رہا ہوں کہ تم اور ما ما ایک جیسی ہو"
"ہاں لیکن ضروری تو نہیں ہر چیز میں ہمارا ٹیمپرمینٹ میچ کرے"
"یار!!!!!!!"حاشر نے تنگ آکر کہا تو زائمہ ہنسنے لگی اسے ہنستا دیکھ حاشر کچھ تنگ سا ہو گیا تو زائمہ نے کہا
"اچھا ٹھیک ہے میں آپ کی ہیلپ کرنے کیلیے ریڈی ہوں لیکن میری دو شرطیں ہیں "
"کیا"حاشر نے حیرانی سے کہا
"پہلی یہ کہ آپ میری اس سچویشن میں ہیلپ کریں گے"
"اس بات کا کیا مطلب ہوا"حاشر نے سوالیہ نگاہوں سے اسے دیکھا
"مطلب کوئی بھی نہیں ایک نارمل بات کی ہے بس"
"زائمہ!!!! "حاشر نے اسرار کیا
تو زائمہ نے یقین دلایا" سیرسلی ایک نارمل بات ہے بس.. کرینگے ہیلپ"
"وعدہ نہیں کرسکتا...  مجھے تمہارے لیے ٹھیک لگے تو کچھ سوچونگا.. اس بات پر ڈسکشن ختم دوسری شرط بتاؤ"
زائمہ حسرت بھری نگاہوں سے اسے دیکھ رہی تھی.. حاشر نے اسے دیکھا تو وہ اسے ہی گھور رہی تھی تو اس نے ہنس کر کہا
"وعدہ کر دیا اور وہ تمہارے لیے میرے معیار پر پورا نہیں آیا تو؟؟
زائمہ نے نگاہیں پھیر لیں اور ونڈو سے باہر دیکھنے لگی
"اس بات میں کوئی ضد نہیں زائمہ.. میں رزک نہیں لے سکتا... سوری"
جب زائمہ نے تب بھی کچھ نہ کہا تو حاشر پریشان ہونے لگا
"تمہیں کوئی پسند ہے؟",,,,,, ہاں؟.......زائمہ میری طرف دیکھ کر جواب دو"
"کہا بھی ہے ایک نارمل بات کی ہے بس"
"نارمل بات پر کوئی اس طرح ناراض نہیں ہوتا"
"جانے دیں "
"اچھا ٹھیک ہے.. اس بارے میں ہم آرام سے بات کرینگے.. نارملی بھائی اپنی بہنوں سے ایسی باتیں کرتے نہیں ہیں لیکن چونکہ تم"
زائمہ نے اس کی بات کاٹ کر کہا" نارمل تو بھائی اپنی بہنوں کو اپنی gf سے ملانے بھی نہیں لے جاتے"
اس کے اس طنز پر حاشر کو ہنسی آگئی اور وہ دونوں لگے حاشر عموماً ایسے لڑکوں میں سے نہیں تھا اس لیے زائمہ اس پر تھوڑا حیران بھی تھی اور خوش بھی
"دوسری شرط یہ ہے کہ اگر آپ کا رشتہ ہو جاتا ہے تو آپ اپنی شادی پر مجھے وہ سیا کا ڈھائی لاکھ کا لہنگا دلائینگے"
"اللہُ اکبر" حاشر بے تحاشہ ہنسنے لگا
"تم اگر میری شادی پر ڈھائی لاکھ کا لہینگا پہنوگی تو دلہن تو یقینی پانچ لاکھ کے لہینگے کی فرمائش کر دیگی"
"وہ میرا مسئلہ نہیں ہے"
'اچھا پھر اپنی شادی پہ کتنے کی فرمائش کروگی"
"شادی کے بارے میں تو میں نے بتا دیا"
"زائمہ!  تم یار مجھے شک میں ڈال رہی ہو"
"سوچ لیں پھر ابھی موقع ہے"
"اب نہیں ہے.. We are here"
اور حاشر نے ایک کیفے کے سامنے گاڑی روک دی.. زائمہ کو اترنے کا اشارہ کر کے وہ خود بھی گاڑی سے اتر کر زائمہ کے ساتھ تیزی سے کیفے کی جانب بڑھا
"خدا کرے اس نے زیادہ ویٹ نہ کیا ہو"
"کیوں... گرم مزاج ہے کیا"
"نہیں.... مگر مجھے ہی اسے انتظار کروانا نہیں پسند"
اور اتنا کہہ کر زائمہ کا ہاتھ پکڑ کر تیزی سے کیفے میں داخل ہوگیا.
............................

         "مجھے ایک بات بتاؤ.. اگر یاسر تمہارے لیے ویسا نہیں سوچتا جیسا تم اس کے لیے سوچتی ہو جو کہ نہیں ہی سوچتا. تو وہ کبھی تمہارا ہونے پر راضی بھی نہیں ہوگا.. تب تم کیا کروگی؟"


To be continued........

عزیزِ جاناں ❤ Where stories live. Discover now