عزیزِ جاناں Episode 03

11 1 0
                                    

                    گرمیاں ختم ہو چکی تھی اور منالی کی سرد وادیوں میں خزاں بس چھانے کو تھی. یونیورسٹی فائنلس کے بعد ہر کوئی اپنے رزلٹ کو لے کر پریشان تھا. میں اور یاسر ہمارے پوسٹ گریجوئیشن کے سیکنڈ ایر میں تھے جبکہ زائمہ کا یہ گریجوئیشن میں فرسٹ ایر تھا اس لئے وہ کچھ تھوڑی زیادہ گھبرائی ہوئی تھی.
              "مومل یار تھوڑا سائڈ ہو جاؤ تمھارے اکیلے کا رزلٹ ہے کیا مجھے بھی تو دیکھنے دو."
"تمہیں کیا ضرورت ہے. تمہیں معلوم ہے تم نے فیل نہیں ہونا زائمہ"
"مطلب اگر فیل نہیں تو بندہ رزلٹ ہی نہ دیکھے یہ کونسا فلسفہ ہے"
"تو پہلے فیل والوں کو دیکھ کے آرام سے رونے بیٹھ جانے دو اس کے بعد تم رینک دیکھتی رہنا. صبر رکھو"
"یار نہیں کرو مومل. پلیز دیکھنے دو. " زائمہ اور اسکی دوست مومل آپس میں بہت اختلاف رکھتے تھے تقریباً ہر چیز کے بارے میں. اسلیے ان میں بہت بحث ہوتی تھی یہ بحث اور کھینچا تانی چل ہی رہی تھی کہ پیچھے سے ایک اور آواز نے دخل دے دیا.
     "آپ دونوں محترمہ تھوڑا پیچھے ہو کر لڑیں لائن کافی لمبی ہے." یہ لمبے قد والا ایک خوبصورت جوان تھا.
"شاہمیر..!!"  زائمہ نے اس کا ہاتھ پکڑ کے آگے بھیڑ میں دھکیل دیا اور کہا" تم ذرا جلدی دیکھ کر مجھے بس رینکس بتا دو یار"
"تم دونوں ٹڈیاں پہلے باہر نکلو. ..... پہلے ہی کھڑے ہونے کی یہاں جگہ نہیں ہے اور دونوں بھیڑ بڑھا رہی ہو."
"تم بہت ایفل ٹاور ہو تو تم ہی دیکھ لو" مومل نے جھلا کر کہا. کیونکہ شاہمیر کا اشارہ بس اسی کی طرف تھا اور قد میں سب سے کم وہ ہی تھی.
"اچھا بتاؤ کہاں سے دیکھوں اوپر سے یا نیچے سے."شاہمیر بس دونوں کی مزہ لینے میں لگا ہوا تھا
"نیچے سے دیکھو.پہلے تمہارا نظر آجا ئیگا. تو دیکھ کے شکل یہاں سے فوراً گم کر دینا."مومل جوابی حملہ سے باز نہیں آرہی تھی.
"اوکے....... فرسٹ..... تمہارا ہے" شاہمیر نے لسٹ کا معائنہ لےکر مومل کے طرف دیکھتے ہوئے اچھنبے سے کہا تو مومل کی آنکھیں حیرانی سے بس پھٹنے ہی والی تھی دونوں ایکدوسرے کو بس دیکھے جارہے تھے کہ زائمہ نے اس سلسلہ کو توڑتے ہوئے حیرانی سے پوچھا"اوپر سے ؟؟؟؟"
"نہیں نیچے سے" شاہمیر نےایک زوردار قہقہ لگایا.
قریب تھا کہ مومل اسے کالر سے پکڑ کر دبوچ لے اور کالر ہاتھ میں آ بھی گیا تھا مگر زائمہ نے فوراً بیچ بچاؤ کیا اور غصہ سے کہا "تم نے اگر یہی کرنا ہے شاہمیر تو ہٹ جاؤ میں خود دیکھ لونگی"
"اچھا نا یار دیکھ رہا ہوں."
"اوپر سے دیکھو"
"تمہارا نہیں ہے فرسٹ"
"پھر....... کسکا ہے"
"نمیر"
"اور میرا"زائمہ کا چہرہ اترنے لگا تھا
"ایک منٹ...... شاہمیر نے ایک بار لسٹ کو دیکھااور پلٹ کر خوشی سے کہا"تھرڈ ہے "
"ووااہ...congrats یار" مومل نے کہا
"تم اتنا خوش ہورہی ہو جیسے تمہارا یہ رینک آگیا ہو"
شاہمیر نے پھر چھیڑا
"ہٹو تم مجھے میرا دیکھنے دو"
"نہیں میں دیکھ رہا ہوں نا"
"نہیں...میں خود دیکھ لونگی ہٹ جاؤ تم" دونوں پھر کھینچ تان کر رہے تھے.
"صبر کرو ایک منٹ"
"37"
"کسکا میرا یا تمہارا"
"تمہارا ہے یار مومل" شاہمیر نے خوشی سے مومل کے ہاتھ پر ہاتھ مارا... مومل نے بھی خوشی سے شاہمیر کو گلے لگا لیا.. مومل کا خوشی سے کوئی ٹھکانا نہیں تھا
"اور تمہارا"
"17"
اور واپس دونوں نے ایکدوسرے کو ایکسائٹمنٹ میں گلے لگا لیا.
"ویٹ اَ منٹ....زائمہ کہاں گئی" جب انھہیں زائمہ نظر نہ آیی تو دونوں اسے ادھر ادھر دیکھنے لگے...  بھیڑ میں میں بہت زیادہ نظر گھمانے کے بعد اس بھیڑ سے سے دور زائمہ گردن نیچے کیے ہلکے قدموں سے جاتی ہوئی نظر آئی..

***********
                 (یونیورسٹی کیفے کا منظر)
"یار کچھ نہیں ہوتا زائمہ... اگلی دفعہ لے لینا فرسٹ رینک"
شاہمیر اور مومل اسےمسلسل تسلی دے رہے تھے. اور زائمہ ٹیبل پر ہیڈ ڈاؤن کیے بیٹھی تھی
"ویسے بھی تمہارے اور اس کے gp میں صرف 0.1 کا ہی ڈفرینس ہے."
"یہ کیسے پوسبل ہے"زائمہ نے اسے حیرانی سے دیکھ کر پوچھا"تو سیکنڈ رینک پھر؟"
"اس کا اور نمیر کا gp سیم ہے"
"ہیں!!!! یہ کیسے"زائمہ اور مومل دونوں نے ایکدوسرے کو دیکھا.
"پتہ نہیں.. شاید مارکس میں کوئی ایک دو نمبر کا ڈفرینس ہو...  میں نے مارکس نہیں دیکھے ابھی وہ ہم بعد میں آرام سے دیکھ لیں گے"
"ہممم" زائمہ نے ایک آہ بھری.
کہ اتنے میں نمیر ان کے ساتھ آکر بیٹھ جاتا ہے.
"کس بات کا سوگ چل رہا ہے"
کسی نے کوئی جواب نہیں دیا. مومل اور شاہمیر ایکدوسرے کو دیکھ رہے تھے جبکہ اسے دیکھ زائمہ نے واپس ہیڈ ڈاؤن کر لیا.
"کیا ہوا یار.. اب اس میں میری کیا غلطی ہے "
"اگر مجھے پتہ ہوتا تم ایسے بیہیو کروگی تو میں خود ہی گیو اپ کر دیتا"
زائمہ نے سر اٹھایا اور جھلائی ہوئی نگاہوں سے اسے دیکھا
"تمہارے گیو اپ سے فرسٹ رینک لونگی میں؟؟؟"
"اچھا تو اور کیا کروں میں تم خود بتاؤ" وہ زائمہ سے تھوڑا نزدیک ہو کر بولا.
"شکل گم کرو یہاں سے اپنی"اتنا کہہ کے زائمہ واپس ہینڈ داؤن کو سہارا بنا کے بیٹھ گئی.
(کچھ دیر بعد)
"زائمہ....... " مومل اسے اٹھانے کی کوشش کر رہی تھی
"زائمہ...... "
زائمااااااا.. !!!!!!!!!"
اب کے زائمہ نے سر اٹھایا اور اس کا ہاتھ جھٹک کر کہا "نہیں کرو یار مومل"
لیکن جونہی سر اٹھایا تو دیکھا ایک خوبرو لمبے قد کا جوان اس کے برابر کھڑا ہے
"حاشر بھائی!!!!!!"
"کیا ہوا تمہیں "حاشر نے زائمہ کو پریشان حالت میں دیکھ کر پوچھا تو شاہمیر نے فوراً جواب دیا جبکہ اتنی جلدی بھی نہیں دینا تھا
"اس کا رینک تھرڈ آیا ہے اس لیے اداس ہے"زائمہ نے اسے گھورا تو وہ اسے دیکھ کر منہ ہی منہ میں کچھ بڑ بڑانے لگا...
"اور فرسٹ"
مومل اور شاہمیر دونوں نے نمیر کی طرف آنکھوں سے اشارہ کیا تو نمیر نے فوراً سلام کیا
" اسلام علیکم"
"وعلیکم سلام... نمیر ہو نا تم "
"جی" نمیر نے فخریہ انداز میں کہا
تھوڑی دیر سکوت چھایا رہا تو حاشر نے خاموشی توڑتے ہوئے کہا
"اٹھو زائمہ ہم نے جانا ہے"
"کہاں"
"لیکن ابھی ہم فری نہیں ہوئے ہیں حاشر بھائی" شاہمیر نے کہا
"لیکن میرا بالکل یہاں رکنے کا دل نہیں ہے."زائمہ نے بیزاری سے کہا.
"چلو پھر"
زائمہ نے بیگ اٹھایا اور جانے لگی تو مومل نے حسرت سے اس کا ہاتھ پکڑ لیا.زائمہ نے جھک کے اسے گلے لگا کر کہا
"بعد میں ملتے ہیں "
جب زائمہ اور حاشر چلے گئے تو ان کے کچھ دور جانے کے بعد مومل نے غصہ سے نمیر کو دیکھ کر کہا
"i hate you.. Seriously"
اتنا کہہ کر وہ بھی اپنی سیٹ سے اٹھی اور اسے دیکھ کر شاہمیر بھی کھڑا ہوا اور اس کے ہمراہ چل دیا.. جاتے ہوئے شاہمیر چولیں مار رہا تھا
"تمہیں بہت آسانی سے اپنے پاس ہونے پہ یقین نہیں ہو گیا"
"نہیں کرو یار.. پاس کیا مجھے تو یہ بالکل یقین نہیں ہو رہا کہ میری رینک بھی آئی ہے وہ بھی 37"
" وہ تو ہونا تھا.. تمہیں میں نے جو پڑھایا تھا.. "شاہمیر نے اس کی ناک کھینچ کر کہا.."
مومل نے چمکتی ہوئی خوش نگاہوں سے اس کی طرف دیکھ کر کہا" افکورس.. Thank you"...یہ کہہ کر مومل نے اس کا سہارا لیا اور شاہمیر اسکے کاندھے پر ہاتھ رکھ کر فخریا چال چل رہا تھا.
غالباً شاہمیر اور مومل ایکدوسرے کے فرسٹ کزنس تھے اور ایکدوسرے کو بہت چاہتے بھی تھے.. ان کے درمیان گہری محبت تھی جو کبھی معصومیت کبھی شیطانی اور کبھی جھگڑے کی شکل ختیار کر لیتی تھی...
_____________________

عزیزِ جاناں ❤ Onde as histórias ganham vida. Descobre agora