آخری قسط

2.5K 164 158
                                    

میں روٹھ تو سکتا ہوں پر چھوڑ نہیں سکتا
میرے کانوں میں اذان کے بعد وفا پھونکی گئی ہے

اس نے باہر آ کر کوئی نمبر ڈائل کیا تھا... بیل ہوئی تھی دوسری جانب سے کال پک کی گئی تھی-

بس مجھ سے اب نہیں ہو رہا... میں اسے نظرانداز نہیں کر سکتا...میں اب اور تکلیف نہیں دے سکتا اسے... وہ شرمندہ ہے اپنی غلطی پر اور میں اسے اپنے آگے جھکانا نہیں چاہتا... ابھی وہ رو رہی ہے... وہ بار بار مجھ سے معافی مانگتی ہے مجھے اچھا نہیں لگتا...میں اب اور اس پر غصہ نہیں کر سکتا... اب آپ دونوں مجھے اس وعدے سے آزاد کریں جو آپ لوگوں نے مجھ سے لیا تھا...اس نے جھنجھلا کر کہا... اسے ابھی بھی اس کی فکر تھی... اس کا سارا غصہ ساری ناراضگی ختم ہو گئی تھی-

ہمیں کیا ہے ہم تو آپ کی مدد کر رہے تھے اب اگر آپ ایسا نہیں چاہتے تو کوئی بات نہیں... آپ آزاد ہیں...ہم تو چاہتے تھے کہ آگے جا کر وہ آپ کے معاملے میں کوئی بیوقوفی نا کرے اس لیے آپ سے وعدہ لیا تھا...اب آپ راضی ہیں تو شوق سے اپنی ناراضگی ختم کر کے محبت کا اظہار کر لیں جا کر...دوسری طرف سے شرارت سے کہا گیا تھا -

مجھے وہ ساری بیوقوفیوں سمیت قبول ہے...میں اس کی ہر غلطی معاف کر سکتا ہوں...میں سب کچھ برداشت کر لوں گا مگر اسے اس طرح سے روتا ہوا نہیں دیکھ سکتا...مجھے وقتی غصہ تھا اس وقت اور آپ لوگ ظالم سماج بن کر بیچ میں آ گئے... وہ شکایتی لہجے میں بولا ...اسے خود پر بھی غصہ آیا تھا کہ اس نے ان لوگوں کی بات کیوں مانی...ہسپتال میں جب حدید اور کشف اس سے ملنے گئے تھے تو انھوں نے اس وعدہ لیا تھا کہ جب تک وہ نہ کہیں وہ دانین سے بات نہیں کرے گا اور آج اسے لگ رہا تھا کہ اس نے بھی غلطی کر دی-

ارے آپ تو سارا الزام ہمارے سر پر ڈال رہیں ہیں...ہم نے آپ کے لیے یہ سب کیا اور آپ نے ہمیں ظالم بنا دیا... دوسری طرف سے مصنوعی غصے سے کہا گیا تھا -

جو بھی ہوا لیکن اب زیادہ ہو گیا ہے...اس نے کہا -

تو پھر آپ جائیں نہ... بات کریں جا کر ہماری طرف سے کوئی پابندی نہیں ہے.... کیوں حدید بھائی... کشف نے حدید سے کہا وہ تینوں کانفرنس کال کے ذریعے بات کر رہے تھے -

ہاں ہمیں کوئی پریشانی نہیں ہے اور مجھے یقین ہے کہ اب وہ آئندہ کوئی بیوقوفی نہیں کرے گی...حدید نے کہا اسے خوشی تھی وہ ناراضگی کے بعد بھی اسے اس کا اتنا خیال ہے -

او کے بائے بعد میں بات کرتے ہیں اور تھینک یو... اس نے کہہ کر کال کٹ کر دی تھی اور واپس اپنے کمرے میں گیا تھا اسے یقین تھا کہ وہ اب بھی آنسو بہا رہی ہوگی مگر جب وہ کمرے میں آیا تو وہ اسے وہاں نہیں ملی تھی... اب وہ پریشان ہوا تھا کہ اب کہاں چلی گئی وہ... اس کے رویے کی وجہ سے کوئی بیوقوفی نہ کر دے وہ... وہ فوراً باہر گیا تھا... چوکیدار سے اس نے پوچھا تو اس نے کہا کہ وہ ابھی تھوڑی دیر پہلے کہیں گئی ہے ڈرائیور کے ساتھ... وہ سوچ میں پڑ گیا تھا جب ڈرائیور گاڑی اندر لاتا ہوا دکھائی دیا اس نے اسے وہیں رکنے کا اشارہ کیا تھا-

میرا عشق تم ہو (مکمل) Where stories live. Discover now