Mohabbat Kuch Yoo'n Hai Tum S...

By Tisha_Gohar

23.4K 1K 113

زندگی میں کبھی کبھی اندھیرے آ جاتے ہیں۔ لیکن ان اندھیروں کا مقصد ہمیں وہ چاند دکھانا ہوتا ہے جو ہم دن کی روشن... More

Episode 1.
Episode 2.
Episode 3.
Episode 4.
Episode 5.
Episode 6.
Episode 7.
Episode 8.
Episode 9.
Episode 10.
Episode 11.
Episode 12.
Episode 13.
Episode 14.
Episode 15.
Episode 16.
Episode 17.
Episode 18.
Episode 19.
Episode 20.
Episode 21.
Episode 22.
Episode 23.
Episode 24.
Episode 25.
Episode 27.
Episode 28.
Episode 29.
Episode 30.
Episode 31.
Episode 32.
Episode 33.
Episode 34.
Episode 35.
Episode 36.
Episode 37.

Episode 26.

569 26 1
By Tisha_Gohar


# ”محبت کچھ یوں ہے تم سے“
# از تشہ گوہر
# قسط نمبر 26

”جب گھر میں ایک عدد بیوی موجود ہو تو اس سے دوا لگوانے میں کوٸ حرج نہی ہوتا۔۔ لگا دو نا۔۔۔۔پلیز۔۔۔“

وہ التجاٸیہ نظروں سے دیکھنے لگا۔ سکندر کے اس قدر میٹھے لہجے کو وہ پہلی بار نوٹس کررہی تھی۔ اس لے ذہن میں سارا کی بات گونجی۔۔۔

”چاہتا ہے تمھیں لیکن مانے گا نہی۔۔۔۔“

دروازے پر ہونے والی دستک نے اسے سوچوں کے تالاب سے باہر نکالا۔ سکندر اور الماس دونوں نے بیک وقت دروازے کی جانب دیکھا۔

”تیار ہو کر آ جانا باہر۔۔۔“

سارا کی آواز تھی۔ وہ کہہ کر چلی گٸ۔

”جی باجی ۔۔۔۔ میں آ رہی ہوں“

الماس نے اندر سے ہی سارا کو آواز دی اور سکندر کی طاقتور گرفت سے اپنی کلاٸ پھر سے چھڑانے کی کوشش کرنے لگی۔۔۔اسے لگا جیسے ابھی موقع ہے نکلنے کا ورنہ سکندر نے اسے نہی چھوڑنا تھا۔

”کدھر؟۔۔۔۔ دوا لگاۓ بغیر تو جانے نہی دوں گا۔۔۔۔“

الماس نے رونے والی صورت بناۓ سکندر کو بے بسی سے دیکھا۔ اس نے کندھے اچکاۓ اور مسکرایا۔ الماس نے مزاحمت چھوڑی تو وہ اسے بیڈ پر بٹھا کر اٹھا اور الماری سے ایک میڈیکل کِٹ نکالی پھر الماس کو دی۔

”یہ لیجیٸے۔۔۔ویسے کبھی کسی زخم کی ڈریسنگ کی ہے آپ نے؟“

سکندر  اس کی طرف کمر کر کے بیٹھ گیا اور اب وہ اپنی بنیان بھی اتار رہا تھا۔ الماس شکر کر رہی تھی کہ اس کا منہ دوسری طرف تھا ورنہ الماس کا سرخ چہرہ اور لرزتی پلکیں دیکھ کر وہ نجانے کیا کر گزرتا۔

”نہی۔۔۔پہلے کبھی نہی کی۔۔۔“

اس نے آہستہ سے کہا تو سکندر نے گردن موڑ کر اسے دیکھا۔۔پھر سیدھا ہو کر اس کی طرف مڑا۔ اس کے ہاتھ سے کِٹ لے لی اور اسے سمجھانے لگا۔

”یہ تم روٸ پر لگاٶ گی پھر میرا زخم صاف کرو گی۔۔۔پھر یہ ٹیوب اس پہ لگانا اس کے بعد یہ بینڈیج اس پر رکھ دینا۔ اتنی سی بات ہے بس“

سکندر اسے سمجھا کر واپس سے مڑ گیا۔ الماس کانپتے ہاتھوں سے پہلے سے لگی ہوٸ بینڈیج اتارنے لگی۔ چوٹ سکندر کولگی تھی لیکن درد الماس کو محسوس ہو رہا تھا۔ وہ ایسی ہی تھی نازک دل کی۔

پہلے والی بینڈیج اتاری تو سامنے ٹانکے لگے ہوۓ زخم نظر آیا۔ الماس نے بے اختیار سکندر کے چہرے کو دیکھا جو اس نے دوسری جانب کیا ہوا تھا۔ وہ شاید اس کے چہرے پہ تکلیف کے آثار ڈھونڈ رہی تھی۔

الماس نے روٸ لی اور اسے ایک شیشی کے منہ پر رکھ کر الٹا کیا پھر سیدھا، جیسے سکندر نے بتایا تھا۔ اتنا تو اسے پتا تھا پہلے زخم صاف کرتے ہیں۔ اس نے آہستہ سے روٸ اس کے زخم پہ رکھی اور پھر سکندر کے چہرے کو دیکھنے کی کوشش کی۔

چہرے پہ تکلیف کے آثار نہی تھے۔ الماس کو حیرت ہوٸ۔ اس نے اپنی تسلی کے لیے روٸ کو ہلکا سا دبایا۔ اس کے تاثرات اب بھی سپاٹ تھے۔

”آپ کودرد تو نہی ہو رہا؟“

الماس نے پوچھنا مناسب سمجھا۔ چہرے سے تو کچھ ظاہر نہی ہو رہا تھا۔

”مرد کو اتنی سی چوٹ سے درد نہی ہونا چاہیے“

سکندر نے کہا تو الماس کے دل میں موجود خوف ختم ہو گیا۔ وہ سوچ رہی تھی کہ اسے درد ہو رہا ہوگا مگر اس کو تو درد ہی نہی ہو رہا تھا۔ الماس نے ریلیکس ہو کر دبا دبا کر اس کا زخم صاف کیا پھر اچھی طرح سے دوا لگا کر بینڈیج کی۔ بینڈیج لگا کر اس نے میڈیکل کِٹ بند کی۔

سکندر اس کی طرف مڑا اور کِٹ اس کے ہاتھ سے لے لی۔

”آج تم نے سارے بدلے لے لیے ہیں مجھ سے“

اس نے الماس کے چہرے پر نگاہیں جما لیں۔ وہ بہت سنجیدہ لگ رہا تھا۔

”کو۔۔۔کون سے۔۔بدلے؟“

الماس اس کو بنا شرٹ لے اپنے سامنے رخ کیے، دیکھ کر نروس ہو گٸ۔ وہ اچھا خاصا ہینڈسم تھا۔ اس کے سینے اور بازو کے مسلز دیکھ کر الماس کواندازہ ہو گیا تھا کہ وہ ریگولر ایکسرساٸز کرتا تھا۔

”جو بھی میری وجہ سے تمھارا دل دُکھا۔ حالانکہ میں نے کوٸ بھی بات بغیر وجہ کے نہی کی تھی، اور سچ پتا چلنے پر معافی بھی مانگی تم سے۔۔۔پھر بھی تم نے معاف نہی کیا۔۔۔اور اب دیکھو موقع ملتے ہی بدلہ بھی لے لیا۔“

سکندر کے اس الزام پر الماس کو مزید غصہ آیا۔ وہ غصے میں اس کے برابر سے کھڑی ہو گٸ۔

”آپ ہر بار کیوں مجھ پہ الزام لگا دیتے ہیں؟ میں نے کوٸ بدلہ نہی لیا۔ اگر لیا ہوتا تو آپ اس وقت میرے سامنے نہ بیٹھے ہوتے“

الماس کی غصیلی آواز سکندر کو اچھی لگ رہی تھی۔ وہ چاہتا تھا کہ وہ اس سے لڑے اور اپنے اندر کی ساری بھڑاس نکال دے تاکہ وہ اس کی تمام شکایات دور کرے اور نٸے سِرے سے اپنے اور اس کے رشتے کو قاٸم کرے۔

”اتنے زور زور کون زخم صاف کرتا ہے؟ میرے نزدیک یہ اقدامِ قتل کے زُمرے میں آتا ہے۔ تم پین ٹارچر سے مجھے مارنا چاہتی تھی تاکہ ایک ہی دفعہ تمھاری جان چھوٹے۔۔۔ہے نا۔۔۔۔“

الماس کی آنکھوں میں آنسو بھرنے لگے اور دل آگ کےشعلوں کی لپٹوں میں آ گیا۔

”میں نے پوچھا تھا آپ سے کہ دردتو نہی ہو رہا آپ نے کہا نہی ہو رہا۔ اس لیے میں نےآرام سے دوا لگاٸ ہے۔ اور آپ نے خود ہی کہا کہ مرد کو درد نہی ہوتا۔۔۔۔“

الماس نے اسی کا جملہ اس کو سنایا تھا۔

”میں نے کہا تھا درد نہی ہونا چاہیے۔۔۔اس کا مطلب یہ نہی کہ درد ہوتا ہی نہی ہے۔ برداشت کر لیتا ہے آدمی۔ لیکن تم نے تو سارے بدلے نکالے ہیں اور معافی بھی نہی مانگ رہی ہو۔ اس کا مطلب تو یہی ہوا کہ جان بوجھ کر کیا ہے تم نے۔۔۔“

سکندر کی باتیں سن کر الماس کا ضبط جواب دے گیا۔

”کیا چاہتے ہیں آپ مجھ سے؟“

وہ رونے لگی تھی۔۔۔سکندر کو اندر کہیں تکلیف ہوٸ تھی لیکن الماس کو سمجھانا بھی ضروری تھا۔ وہ خود پر جبر کر گیا۔

”جب سے اس گھر سے میں آٸ ہوں پریشان کیے جا رہے ہیں۔۔۔ کیوں پریشان کر رہے ہیں مجھے؟ سب کچھ ٹھیک تو ہو گیا تھا، پھر اب اچانک سے آپ کیوں میرے پیچھے پڑ گۓ ہیں؟ مجھے میرے حال پہ کیوں نہی چھوڑ دیتے آپ؟ کیا بگاڑا ہے میں نے آپ کا؟“

وہ بنا آواز کے بیڈ پر بیٹھ کر رونے لگی۔ آنکھوں کی پشت سے آنکھیں رگڑتی لیکن آنسو پھر سے امڈ کر باہر نکل آتے تھے۔ وہ رونا نہی چاہتی تھی۔ اس آدمی ے سامنے تو بالکل نہی رونا چاہتی تھی جو اسے کمزور سمجھتا تھا۔

سکندر اس کے پاس بیٹھ گیا۔ اس کا دل چاہا اسے زور سے اپنے بازوٶں میں بھینچ لے۔ اگر وہ سندس کی ریکارڈنگ نہ سنتا تو اسے الماس کے اس ردِ عمل پہ غصہ آ جاتا لیکن اب وہ اس کی وجہ جانتا تھا۔ وہ الماس کوتسلی دینا چاہتا تھا۔

”میں جانتا ہوں تمھیں میں اس وقت پوری دنیا میں سب سے زیادہ زہر لگ رہا ہوں۔ لیکن یقین کرو میرا ایسا کوٸ ارادہ نہی تھا تمھیں بُرا فیل کروانے کا۔ میں بس چاہتا ہوں تم مجھ سے لڑو۔ اپنے اندرکا سارا غبار نکال دو۔“

”اس کے بعد؟ اس کے بعد کیا ہوگا؟ آپ مجھے دھکے دے کر اس گھر سے نکال دیں گے۔ میرا اس دنیا میں فی الحال ایک ہی سہارا ہے۔ یہ گھر۔۔۔اگر یہ بھی نہی رہا تو میں کہاں جاٶں گی؟ لیکن آپ کو کیا پرواہ؟ مظلوم اور کمزور پہ ہی سب کا زور چلتا ہے۔ جس کا دل چاہتا ہے مجھے ذلیل کر دیتا ہے۔۔۔۔“

سکندر کو اس کے لفظ پہلے سے زیادہ تکلیف دے رہے تھے۔ اس کے روح پر لگے زخم بہت گہرے تھے وراتنی آسانی سے بھرنے والے نہی تھے۔ سکندر کو اب پھر صبر اور ضبط سے کام لینا تھا۔

الماس کی سالگرہ کے دن وہ اسے مزید دُکھی نہی کرنا چاہتا تھا۔ اب اگر وہ اس ے سامنے موجود رہتا تو الماس اور دُکھی ہو جاتی۔ وہ نہی چاہتا تھا کہ اس کی خوشی میں رنج کی ملاوٹ کرے۔ وہ چپ چاپ اٹھا اور شرٹ واپس پہن لی۔ وہ اس کے سامنے آ کھڑا ہوا اور اس کی بھیگی آنکھوں میں دیکھا۔

”آپ نے بہت آزمایا ہے مجھے، مسز سکندر۔۔۔۔ ابھی ہوں تو قدر نہی ہے۔ جب نہی رہوں گا تب رونا بیٹھ کر۔“

پتا نہی اس نے ایسا کیوں کہا تھا۔ الماس کو ایک دم اداسیوں نے گھیر لیا۔ اس کے دل کو کچھ ہوا تھا۔

مزید کچھ کہے سُنے بغیر وہ ایک آخری نگاہ اس پہ ڈال کر کمرے سے نکل گیا۔ اس کے جانے کے بعد الماس کچھ دیر یونہی بیٹھ کر روتی رہی۔ اسے سکندر کا رویہ سمجھ نہی آ رہا تھا۔ ایک پل کو وہ اسے اپنے ساتھ مخلص لگتا تھا اور سارا کی باتیں سچ لگتی تھیں لیکن پھر اگلے ہی لمحے اس کا انداز بدل جاتا تھا۔

وہ ڈرتی تھی، کہ اگر وہ خوش ہوٸ تو اس کی خوشیاں اس سے چھِن جاٸیں گی۔ اس کے دل میں سکندر کے لیے جگہ پیدا ہونے لگی تھی لیکن پھر سے اس کا رویہ الماس کو بددل کر گیا۔ حالانکہ اس نے مذاق میں کہا تھا لیکن الماس کو لگا وہ پھر سے اسے ذلیل کرنے کے بہانے ڈھونڈ رہا ہے۔

سارا نے دروازے پہ دستک دی تو دروازہ کھل گیا۔ وہ اندر آٸ۔ الماس کو آنسو صاف کرتے دیکھا تو بے اختیار فکرمند ہو گٸ۔

”الماس۔۔۔میری جان کیا ہوا؟ پھر کوٸ بات ہوٸ ہے کیا؟ سکندر نے کچھ کہہ دیا؟“

سارا نے اس سے پوچھا تو اس نے آنسو صاف کرتے نفی میں سر ہلایا۔

”سکندر کہاں ہے؟“

سارا کو وہ کمرے میں نظر نہی آیا تو اس نے پوچھا۔

”پتا نہی“

الماس کے مختصر سے جواب پر سارا نے کچھ سوچا۔ پھر اسے اٹھایا۔

”چلو شاباش جلدی سے تیار ہو جاٶ۔ تمھارے لیے ایک سر پراٸز ہے“

اس نے ناسمجھی کے عالم میں سارا کو دیکھا تو وہ مسکرا رہی تھی۔ سارا نے اسے ہلکا سا تیار کردیا۔ وہ اسی جوڑے میں تھی اور بہت پیاری بھی لگ رہی تھی۔

بچوں نے اس کے لیے کیک آرڈر کیا تھا اور کمرے میں غبارے پھلا کر جگہ جگہ بکھیرے تھے۔ دیوار پر لڑیاں لٹک رہی تھیں۔ سجاوٹ بہت خوبصورت تھی۔ اچھا خاصا ریفریشمنٹ کا انتظام کر رکھا تھا انھوں نے۔

”ماما چاچو کہاں ہیں؟ جلدی بلاٸیں انھیں“

بچوں نے سکندر کا پوچھا تو سارا نے پھر الماس کو دیکھا۔ اس نے انجان بنے کندھے اچکاۓ۔ سارا کو لگا وہ چلا گیا ہو گا اس لیے دوبارہ نہی پوچھا۔

۔۔۔

الماس بچوں کے ساتھ بہل گٸ تھی اور اسے کچھ دیر پہلے سکندر کے ساتھ کیا گیا جھگڑا بھی یاد نہی رہا تھا۔ شام سے رات تک اس نے بچوں کی پسند کی اینیمیٹڈ مووی دیکھی تھی اور آمنہ کے بال سہلاتے سہلاتے وہ خود بھی وہیں سو گٸ۔

۔۔۔

صبح اٹھنے کے بعد وہ اپنے کمرے میں گٸ تو ڈریسنگ ٹیبل پر ایک پھولوں کا بُکے اور ساتھ میں گفٹ پیک پڑا تھا۔ ساتھ ایک نوٹ بھی تھا۔

پھول یقیناً رات کو لاۓ گۓ تھے۔ الماس نے بے اختیار سُرخ مخملیں گلاب اٹھا کر سونگھے تھے۔ ان کی خوشبو اسے بہت اچھی لگی۔ یہ سکندر کی طرف سے پہلا تحفہ تھا اور بہت خوبصورت تھا۔ الماس کو پھر سے اپنی کہی باتوں پر افسوس ہو رہا تھا۔

سکندر کو تکلیف ہوٸ تھی اور اس نے اس بات کا اظہار کیا تھا۔ مجھے اتنا اوور ری ایکٹ کرنے کی ضرورت نہی تھی۔ اس نے بے بسی سے گہرا سانس لیا۔

پھول واپس رکھ کر اس نے نوٹ اٹھایا۔

”میری بہت خوبصورت اور پیاری سی بیوی کے لیے جِسے ہر وقت یہی لگتا ہے کہ میں اس سے لڑنے کے بہانے ڈھونڈتا رہتا ہوں۔ آٸ ایم سوری۔۔۔اینڈ ہیپی برتھ ڈے۔“

الماس بالکل گنگ رہ گٸ تھی۔ اب تو اس نے تحریری طور پر بھی معافی مانگ لی تھی۔ اس نے ڈبا اٹھایا اور کھولا تو اس میں بہت خوبصورت سا نیکلیس تھا جس میں گلاب کے پھول کی ٹہنی جیسا پینڈینٹ لٹک رہا تھا۔ الماس کو رہ رہ کر سکندر اور اس سے جڑی ہر بات یاد آ رہی تھی۔

الماس سارا دن اسی بارے میں سوچتی رہی۔ وہ اس کے ساتھ اپنا رویہ بہتر کر رہا تھا۔ الماس کو یہ ڈر تھا کہ کہیں یہ نہ ہو کہ وہ خوش ہونے لگے تو اس کی خوشیاں اس سے چھِن جاٸیں۔ اندر کہیں وہ یہ بھی جانتی تھی کہ وہ سکندر کے لیے کیا محسوس کرنے لگی ہے۔

۔۔۔

(جاری ہے۔۔۔۔۔۔۔۔)

❤ براۓ مہربانی اگر آپ کو کہانی اچھی لگی ہو تو کمنٹ کر کے ضرور بتاٸیں اور ہر قسط کو ووٹ بھی کر دیں۔ نیچے دیے گۓ سٹار کو کلک کر کے۔
شکریہ ❤

Continue Reading

You'll Also Like

21.2K 1.3K 16
انبھاج اور ضرار کی تکرار کی کہانی ۔ عفیفہ اور ایان کے اعتبار کی کہانی ۔ دادی اور ازلان کی نوک جھونک کی کہانی ۔ کہانی ہے ساتھ نبھانے والوں کی ہر قدم س...
58.8K 1.6K 41
وهل بضع كلمات ستصف حبي لكِ ؟! وهل لهفتي لسماع صوتكِ سيكفي؟! وهل خافقي الذي يشن الحروب لرؤياك سيكون دليل محبتي؟! القاسي احبكِ فتحملي جحيم قسوته..
19.1K 1.5K 29
Highest rankings:- [#17 in brokenheart ] [#6 in spirituality ] [#3 in romanurdu ] [#30 in ishq ] ●●●●●□●●●●●□●●●●● "Intezaar toh mn bhi kar raha hoon...
127K 4.7K 16
A story written by heart❤