23~All about past

Start from the beginning
                                    

"بتانے کو کچھ یے ہی نہیں۔" عنایہ نے عام سے انداز میں کہا.

"مطلب؟" لیکن اذان کو اسکی بےپروائی پر حیرانی ہوئی.

"میرے والدین اپنے بزنس ٹوورز کی وجہ سے باہر ہی رہتے ہیں. نہ ان کے پاس مجھے دینے کو وقت ہوتا ہے۔ سال میں ایک دو بار مل لیتے ہیں ہم اور خوش قسمتی سے میں ان کی اکلوتی بیٹی ہوں. آئرہ بلکل میری بہن جیسی ہے۔ مجھ سے mature ہے(اس بات پر وہ ہنسی تھی) لیکن زیادہ تر وہ خود اپنے آپکو کہیں نا کہیں پھنسا لیتی ہے.  اور وہ مجھے Immature لگتی ہے. بعض اوقات دوستی خون کے رشتوں سے بھی بڑھ کر ہوتی ہے. اعتماد سب سے زیادہ ضروری ہوتا ہے. اگر وہ ٹوٹ جائے تو توڑنے والے پر آپ دوبارہ یقین نہیں کر پاتے. "عنایہ بول رہی تھی اور وہ  خاموشی سے سن رہا تھا.
"If You're Alone ,
I'll Be Your Shadow
If You Want To Cry ,
I'll be Your Shoulder
If You Want A Hug ,
I'll Be Your Pillow
If You Need To Be Happy ,
I'll Be Your Smile
But Anytime You Need A Friend ,
I'll Just Be Me"

عنایہ نے اذان کو یہ سنایا تو اسنے اب عنایہ کو دیکھا جو مسکرا رہی تھی.

" میں اس کوٹ کو مانتی ہوں.. اچھے دوست ایسے ہوتے ہیں.. جو آپکو بیچ راستے میں چھوڑ جائیں تو وہ کبھی آپکے دوست تھے ہی نہیں. " لیکن اذان کے پاس کہنے کو کچھ نہیں تھا. وہ کیا کہتا... وہ اب بھی دوست ہی سمجھتی تھی اذان کو یا اس سےکچھ زیادہ... عنایہ کے احساسات تو وہ جانتا تھا لیکن اب وہ اپنے احساسات میں بھی  شیور نہیں تھا.

¤---------¤---------¤

آئرہ میگزین تھامے صوفے پر بیٹھی ہوئی تھی۔ لیکن بس صفحے ہی پلٹ رہی تھی. 

"میں لیٹا لیٹا بور ہو رہا ہوں۔ ہم باہر کیوں نہیں جا سکتے؟ کیوں مجھے بور کر رہی ہو؟ میں ٹھیک ہوں۔" نائل چڑا ہوا تھا. 

"جی بلکل... تم نے کہہ دیا اور میں نے مان لیا۔" وہ بھی تپانے والی مسکراہٹ سے بولی تھی.

"تم بہت وائلڈ ہو۔" نائل نے برے الفاظ میں  اسکی تعریف کی تھی.  لیکن آئرہ ڈھیٹ تھی.

"Thanks for the compliment!
اب منہ بند رکھو اور ریسٹ کرو." نائل اور چڑنے لگا تھا..

"ایسے فارغ رہ کر تو میں پاگل ہو جاؤں گا۔ اب اس وائلڈ کیٹ سے بحث بھی کون کرے؟" وہ سوچ رہا تھا... کہ تب...

"آئرہ ایک گلاس ٹھنڈا مل جائے گا اگر آپکی اجازت ہو؟"

"تو یہ ٹیبل پر کیا پڑا ہے؟" آبرو اچکاتے اسنے نائل کو دیکھا...

"آئرہ اب بہت ہو رہا ہے... تم جا رہی ہو لینے کہ میں خود اٹھ کر جاؤں۔ میں چپ چاپ بیٹھا ہوں تو یہ مت سمجھو کہ میں کچھ کر نہیں سکتا۔" مصنوعی غصے میں وہ بولا تو آئرہ کی بھی سمجھ میں آگئی جیسے ہی وہ اٹھنے لگا آئرہ اٹھ گئی.

" اچھا اچھا میں جا رہی ہوں... اٹھو مت... کتنے ضدی ہو تم... جا رہی ہوں میں... ہلنا مت یہاں سے... " کہہ کر وہ باہر آگئی اور نائل پیچھے سے دل کھول کر مسکرایا تھا اور اپنا کندھا تھپکتے خود کو شاباش دی تھی.  لیکن تب کمرے میں نرس داخل ہوئی.

دوستی اور محبت | ✔Where stories live. Discover now