22~He is also hurt

Start from the beginning
                                    

"تمہاری ہمت کیسے ہوئی کی تم اسے چھوؤ بھی!" اور خوش قسمتی کہہ لو اذان کو یہ کیتے عنایہ اور ساحر دونوں نے سنا تھا اور وہ اسے دیکھتے رہ گئے.

کوئی انہیں نہیں روک رہا تھا۔ عنایہ نے الفاظوں سے روکنے کی کوشش کی، ساحر کو روکنے کی لیے کہا لیکن... شاید ساحر بھی یہی چاہتا تھا کہ زین کے ساتھ ایسا ہی ہو.

لیکن بلآخر کچھ نے مل کر انہیں الگ کیا . "تم مجھے بہت ہلکا لے رہے ہو اذان.  تم مجھسے الجھنے پر پچھتاؤ گے. " خون آلود چہرہ لیے وہ دھمکی دیتا چلا گیا.

یہ حال صرف اسی کا نہیں تھا. اذان کے بھی ناک اور منہ سے خون بہہ رہا تھا اور چوٹ اسے ہاتھ پر بھی لگی تھی جسے وہ جھٹک رہا تھا.

"اوہ گاڈ.. اذان کتنا خون بہہ رہا ہے.. تم کیوں لڑے اس سے؟" عنایہ بہت فکرمند تھی.

"میں ٹھیک ہوں." اذان نے اسے دیکھے بغیر کہا.

"نہیں.. تم ٹھیک نہیں ہو.. چلو میرے ساتھ۔" کہتے کوئے عنایہ نے اسکا ہاتھ پکڑا ہی تھا کی اسنے زور سے جھٹک دیا. 

"میں نے کہا نہ میں ٹھیک ہوں."چلا کے کہتا وہاں سے چلا گیا اور اسنے آواز سے عنایہ کچھ لمحے کے لیے تو خوف زدہ ہوگئی اسے اذان کو کبھی اتنے غصے میں نہیں دیکھا تھا۔ آج تک تو کوئی اس پر ایسے چلایا بھی نہیں تھا۔ آئرہ بھی ایسے کھڑی تھی کہ جو کچھ بھی ہوا وہ ابھی تک سمجھ نہیں پائی تھی اور ساحر نہ کچھ بولا تھا نہ کسی عمل کا مظاہرہ کیا تھا. وہ تو جیسے کچھ بھی محسوس کرنے سے محروم تھا. لیکن اذان کے جاتے ہی وہ اسکے پیچھے گیا تھا.

"اذان... اذان...میری بات تو سنو۔"

"خدا کے لیے ساحر مجھے اکیلا چھوڑ دو.. چلے جاؤ۔" اسے بھی غصے میں بول کر وہ چلا گیا اور ساحر اسے جاتے دیکھتا رہا۔ عنایہ بھی ساحر کے پیچھے آئی تھی.

"ساحر! اذان..."نام لینا ہی کافی تھا اور وہ سمجھ گیا تھا. "ڈونٹ وری.. کبھی کبھی زیادہ ایموشنل ہوجاتا ہے. ٹھیک ہو جائے گا." کہہ کر وہ بھی فوراً چلا گیا.

آئرہ عنایہ کے پاس آئی لیکن کچھ نہیں بولی. وہ دونوں چپ تھیں لیکن زہن میں بہت سے سوال تھے.. جن کے جواب ملنے آسان نہیں تھے.

¤---------¤----------¤


ساحر ڈرائیو کرکے گھر جارہا تھا اور کھویا ہوا تھا. "آج بھائی کو کیا ہو گیا تھا؟ زین نے عنایہ کو کچھ کہہ دیا تو اتنا زیادہ کیوں بھڑک گئے. غصہ کرتے ہیں لیکن اتنا نہیں کے مار پیٹ پر اتر آئیں لیکن آج... مار پیٹ کی ضرورت کیا تھی آخر. "

سوچنےکو تو اور بھی بہت کچھ تھا لیکن اسنے سب خیالوں کو زہن سے جھٹک دیا اور بریک لگائی تو پتا چلا بریکس فیل ہیں. اسنے بہت کوشش کی لیکن بریکس نہیں لگ رہی تھیں.  ٹریفک زیادہ تھی... گاڑی کی سپیڈ بھی زیادہ تھی لیکن اب کم نہیں ہو رہی تھی اور پھر سامنے ایک گاڑی سے اسکی ٹکر ہو گئی جس سے زور دار دھماکہ ہوا.

دوستی اور محبت | ✔Where stories live. Discover now