"یار ویسے میجر کتنے کول ہےنہ " معیز نے اشتیاق سے کہا
"ہاں وہ کسی سے زیادہ بات نہیں کرتے۔۔۔ احد سر واحد ہے جو انھیں تنگ بھی کرتے ہیں اور وہ بھی انھیں کچھ نہیں کہتے۔" ہماس نے تجزیہ کیا
"یار وہ بیسٹیز ہیں نہ اس لیے "راہب نے کھانا ختم کرتے منہ کو پانی کا گلاس لگایا۔
"ویسے میجر پر وہ گانافیٹ بیٹھتا ہے۔۔" راہب نے مزے سے سر لگاۓ

ڈھونڈو گے اگر ملکوں ملکوں
ملنے کے نہیں نایاب ہے ہم
"واہ یہ ڈنر کے دوران تم کو عابدہ پروین کیسے یاد آگٸی۔" ہماس نے اس کی ٹانگ کھینچی۔
ّ
"

أَسْتَغْفِرُ اللّٰه میں میجر کی بات کررہا تھا۔۔۔۔ویسے شان ہے وہ اپنی پاک آرمی کی۔۔۔۔ ان شاء اللہ میں بھی ان جیسا جوان بنوں گا۔"

"ان شاء اللہ"
" ان شاء اللہ"
وہ دونوں بیک وقت بولے ۔۔۔جلدی سے اپنا کھانا ختم کرنے لگے۔

*_*_*_*_*_*

سردی میں  ہلکی ٹھنڈی ہوا چل رہی تھی ۔سورج نے بھی اس ٹھنڈی سہ پہر میں اپنا چہرہ دیکھایا ۔ایسے میں یونی کے گارڈن میں آٶ تو وہ دونوں بیٹھی تھی مرحا چپس کھاتی ریحاب کی بات سن رہی تھی جو سامنے سے جاتی لڑکیوں کو دیکھ کر عجیب عجیب منہ بنارہی تھی۔

"مجھے سمجھ نہیں آتی ۔۔لڑکیاں یونی آتی ہے یا فیشن شو میں ۔۔؟
"یار ہمیں کیا ۔۔وہ فیشن شومیں آۓ یا بھوت بنگلے میں جاۓ ۔۔" مرحا نے بے ساختہ قہقہ لگایا ۔۔وہ چاہ کر بھی اپنی ہنسی روکھ نہ پاٸی ۔۔

"پاگل میں یہ سوچھ رہی ہوں ۔۔اس کے بال ابھی پیچھلے ہفتے اتنے چھوٹے تھے مگر اب اتنے لمبے کیسے ہو گٸیں ۔۔" ریحاب نے اپنی ایک کلاس فیلو کو دیکھ کر کہا تو مرحا بھی اس کی طرف متوجہ ہوئی

"ہاں نہ اتنی جلدی تو کوئی آٸل بھی کام نہیں کرتا پھر کیسے ۔۔"ریحاب اس قدر باریک بینی سے بالوں کا جاٸزہ لے رہی تھی گویا بال نہ ہوں بلکہ مسٸلہ کشمیر کا حل ہو اور اس کو تلاش کر کے وہ تمام مظلوموں کو آزادی کا حق دلوادے گی۔

"ہمم آٸی تھنک سو ۔۔ویگ لگائی ہے،آجاٶ کھینچ کر دیکھ کر آتے ہیں ۔۔"مرحا جوش سے اٹھتی بولی ۔۔
ریحاب نے فوراً اس کا بازو کھینچ کر واپس بیٹھایا۔۔مسٸلہ کشمیر کا حل تو نہ ملا مگر وہ فلحال پاک بھارت میچ کے موڈ میں نہیں تھی ۔۔

"ایوی کوئی پنگا ہوجاۓ گا ۔۔بٹھ جاٶ ڈرامے باز ۔۔"
"ویٹ ویٹ۔۔ لڑکی تم نے مجھے بالوں میں اس قدر الجھا دیا کہ کام کی بات درمیان میں ہی رہ گٸی ۔۔مرحا اپنا سا منہ بناتی اساٸمنٹ کی طرف متوجہ ہوئی ۔۔

ریحاب نے سکھ کا سانس لیا مرحا کی توجہ نیو ایڈونچر کی طرف سے ہٹی۔۔
"اُف ریحاب کیا ہیں یہ، جتنا کتاب سے پڑھتی ہوں اتنا گھوم جاتی ہوں۔۔" مرحا کو ایک اساٸمنٹ کی فکر تھی تو دوسرا مسٸلہ accounting کا تھا ۔یہ واحد سبجیکٹ اس کے سر کے اوپر سے گزرتا تھا۔

یوں ہم ملے از نازش منیر(completed)حيث تعيش القصص. اكتشف الآن