قسط نمبر 11

87 5 3
                                    

ایک فیصلہ وہ لے چکی تھی؛ اب دیکھنا یہ تھا کہ وہ اس پر کتنی دیر تک قائم رہ سکتی تھی۔ جس وقت وہ سج دھج کر سب کے سامنے اپنا رقص پیش کرچکی تھی؛ اب اس وقت وہ بلکل صاف چہرہ لیئے آئینے کے سامنے کھڑی تھی۔ اس نے اپنے آپ کو دیکھا۔ اس کے خوبصورت نین نقش؛ لمبی مخروطی انگلیاں، وہ کہیں سے بھی کوئی ایسی لڑکی نہیں لگتی تھی جو بازار حسن میں رہی ہو۔

اس نے ایک نظر اپنے آپ کو دیکھا اور اپنے حلیے پر نظر ڈالی اور ایک گہری سانس لے کر اپنا سامان سمیٹا اور سامان بھی کیا تھا اس کا؟ کپڑے تو پہلے سے ہی بدل چکی تھی اور اب وہاں پڑی لمبی؛ )کالی چادر کو اس نے اپنے اردگرد اچھے سے لپیٹا اور پھر منہ ڈھانپ کر کمرے سے باہر نکل آئی۔

اس نے باہر آکر اِدھر اُدھر دیکھا اور پھر اُس کوٹھے کے پیچھے والے راستے کی طرف مڑ گئی۔ وہ تیز تیز قدم اٹھا رہی تھی؛ ایسے جیسے وہ وقت کے رفتار کے برابر اپنی رفتار رکھنا چاہتی تھی مگر پھر بھی وقت آگے ہی رہا اس سے جیسے اَزل سے ہے؛ بلکل ویسے ہی۔

وہ پچھلے دروازے سے باہر آئی کیونکہ عمومًا کوٹھے کے پیچھے کی جانب کوئی ہوتا نہیں تھا؛ اس لیئے وہ بھی اس جانب سے باہر کوٹھے سے نکل آئی اور پھر سامنے کی طرف دیکھا جہاں گاڑی کھڑی تھی یا پھر پہلے سے ہی کھڑی کردی گئی تھی۔

اس نے ایک نظر گاڑی کو دیکھا اور پھر اس میں بیٹھ گئی۔ ڈرائیور بھی بنا کوئی بات کیئے اسے لیئے اس کی منزل کی طرف روانہ ہوگیا۔

********************

لش؟ لبابہ بیگم زرلش کے کمرے میں آتی ہوئی اسے پکارنے لگی

جی اموں! لش نے جوابًا ان کی جانب دیکھتے ہوئے جواب دیا

وہ ایمن کہاں ہے؟ انھوں نے سامنے کمرے کی جانب دیکھتے ہوئے پوچھا

وہ اپنے کمرے میں ہوگی۔ کیوں کیا ہوا اموں؟ سب ٹھیک ہے؟ زرلش نے کہہ کر ان کے کندھے پکڑے

اچھا۔ ہاں سب ٹھیک ہے۔ اُنھوں نے پُرسوچ نگاہیں اُس کے چہرے ٹکاتے ہوئے کہا

کیا ہوا اموں؟ ایسے کیوں دیکھ رہی ہیں؟ زرلش نے کہہ کر ان کے گال پر ہاتھ رکھا

سوچ رہی ہوں کہ جب تم اپنے بابا اور بھائی کے پاس چلی جاؤگی تو ایمن کو کون سنبھالے گا؟ انھوں نے رندھی ہوئی آواز میں پوچھا

اموں میں کہیں نہیں جارہی ہوں یار۔ میں ہمیشہ آپ کے پاس رہونگی۔ ماں کو بھلا کون چھوڑ کر جاتا ہے؟ زرلش نے ان کے کندھے پر سر رکھ کر مان سے کہا تو لبابہ بیگم نے اس کے سر سے اپنا گال ٹکا دیا اور ایک گہری سانس ہوا کے سپرد کی

جو بھی ہے میرے بیٹے۔ حقیقت یہی ہے جو ہے؛ جو میں نے بتائی ہے۔ آج نہ سہی؛ کل سہی تمھیں اپنے گھر لوٹنا ہوگا۔ تمھارے بابا اور بھائی پچھلے اٹھارہ سالوں سے تمھارا انتظار کر رہے ہیں۔ کیا تم نہیں چاہتی کہ تمھارے بھائی اور بابا کا انتظار ختم ہو؟ کیا تم یہ نہیں چاہتی کہ جو وعدہ علینہ نے تمھارے بابا سے لیا تھا وہ پورا ہو؟ تمھاری مما تو تمھیں جنم دے کر ہی اس دنیا سے چلی گئی مگر اپنا وعدہ پورا کرکے۔ کیا تم نہیں چاہتی کہ تمھارے بابا نے جو وعدہ لیا ہے تمھاری مما سے؛ وہ پورا ہو؟ لبابہ بیگم بات کرتے ساتھ ہی رو پڑی تھیں؛ پچھلے اٹھارہ سالوں کا غبار تھا؛ جو اشکوں کی صورت ان کی آنکھوں سے بہہ رہا تھا

Muhabbat Shart Hai Esaar Ka (Season2) By Aleena FaridWhere stories live. Discover now