نہیں یاد ارہا!
تیری تو یاداشت کی بجادیتا مگر۔۔۔۔زونی کے چیخ مارتے ہی اسکے دماغ میں لگنے والا نوکیلا خنجر رک گیا۔
مگر کیا؟زونی نے ایک ادا کے ساتھ اپنے بال پیچھے کرتے ہوئے پوچھا۔
مگر یہ کمبخت محبت بیچ میں اجاتی ہے!
کیا بکواس ہے یہ!
مطلب تجھے ابھی بھی یاد نہیں ایا؟
نہیں!
تو پھر سر پھاڑ دے میرا!وہ اسکے منھ پر زور دار تماچہ مارتا ہوا نکل گیا۔اس تماچہ کی گونج دیواروں نے بھی سنی تھی۔
*********
اخر زونی گئی کہاں؟
میری بچی کس حال میں ہوگی؟وہ مستقل منھ دوپٹے میں چھپائے رو رہی تھیں۔
شاہ سعید
سفید بال جنھیں ادھا بھورے رنگ سے رنگا گیا تھا۔دراز قد،عمر 45 سال لیکن انتہائی جوان اور شوخ حرکات کے مالک شاہ سعید بیٹی کیلئے ہریشان تھے۔کبھی کسی کو فون کرتے تو کبھی اخبار میں خبر دیتے۔
فاطمہ شاہ
دراز قد لگ بھگ شوہر جتنا،عمر 40 سال،بھورے بال جنھیں جوڑے کی صورت میں باندھا گیا تھا۔اج شلوار قمیض زیب تن کرے دوپٹےمیں منھ چھپائے رو رہی تھیں۔پہلے انھیں ماں کی موت کلس رہی تھی اب بیٹی کی جدائی نے بھی نڈھال کردیا تھا۔غم ان کے چہرے پر صاف واضح ہوتا تھا۔
کچھ نہیں ہوگا تمھاری بیٹی کو!تم تو چپ کرو!اگے ہی اتنا عجیب ماحول بنا ہوا ہے اوپر سے تم نے اپنا رونا ڈالا ہوا ہے۔تمھاری ماں پر ہمیں بھروسہ کرنا ہی نہیں چاہیے تھا۔خود تو چلی گئیں اور ہماری بیٹی بھی غائب کردی۔یقینا اس میں ان کا کچھ نہ کچھ ہاتھ تو ضرور ہے۔وہ ہمیں ساتھ خوش دیکھنا نہیں چاہتی تھیں۔
YOU ARE READING
zorla aşk🥀
Romanceیہ کہانی۔۔۔کہانی ہے محبت کی۔۔۔۔۔دو مختلف مزاج کے لوگوں کی!۔۔۔۔۔۔کہانی ہے بدلے کی۔۔۔۔۔۔۔کہانی ہے ہمدردی کی۔۔۔۔۔۔۔کہانی ہے عزت و ذلت کی۔۔۔۔۔۔!!!