bölüm numarası (1)

Start from the beginning
                                    

                            احمد حسیب

Oops! This image does not follow our content guidelines. To continue publishing, please remove it or upload a different image.

                            احمد حسیب

پورے ہائی سکول میں یہ بات مشہور تھی کہ احمد زونیہ کو پسند کرتا ہے لیکن زونیہ نے کبھی اس بات کو اہمیت نہیں دی۔وہ پڑھنے والی لڑکی تھی اسکے عزائم کچھ اور ہی تھے۔پیار محبت یہ سب اس کیلئے بے معنی تھے۔اسکے والدین امریکہ میں رہتے تھے مگر وہ اپنی نانی کے پاس کراچی پاکستان میں رہتی تھی۔کراچی__روشنیوں کا شہر___اسکو بہت پسند تھا۔وہ اپنی نانی کی ادھوری خواہش پوری کرنا چاہتی تھی۔

                            *********

پورا گروپ زونیہ کے واپس کرسی پر بیٹھنے تک اسکی حوصلہ افزائی کرتا رہا۔ان کو دکھ اس بات کا نہیں تھا کہ ان کی پوزیشن نہیں ائی بلکہ خوشی اس بات کی تھی کہ ان کے گروپ میں سے کوئی پوزیشن لے گیا ہے۔

                         *********

"چلو اج ایک دوسرے کو بتاتے ہیں کہ ہم نے کیا بننا ہے؟"سنیہ بولی۔

ہاں یہ ٹھیک ہے!چلو سنیہ تم سے ہی شروع کرتے ہیں۔

امم۔۔۔۔میں تو ڈینٹسٹ بننا چاہتی ہوں،ایک قابل ڈینٹسٹ!اب عاشی تم بتاو!

میں رائٹر بننا چاہتی ہوں۔۔۔ایک نامور لکھاری!زونیہ تیری باری!

میں تو کرکٹر بننا چاہتی ہوں!

کیا!!!؟؟؟سب نے ایک ساتھ بولا۔

ہاں!

یار مطلب اتنا پڑھ کے جبکہ ذہین بھی ہے تو،تجھے کرکٹر بننا ہے۔

ہاں یار،میری نانی کی خواہش ہے۔۔۔ان کو بچپن میں شوق تھا پر ان کا دور اور تھا۔اب ان کا یہ خواب میں پورا کروں گی۔

تو تجھے کرکٹر بننے کیلئے مزید بڑے ہونے یا پڑھنے کی کیا ضرورت ہے،تو ابھی ہی بن جا!

عجیب احمقانہ حرکت ہے پر تیری نانی کی خواہش ہے کیا کرسکتے ہیں۔

ہمم۔۔۔۔۔زونیہ صرف یہی کہہ کے رہی گئی کیونکہ وہ بحث نہیں کرنا چاہتی تھی۔

اچھا احمد اب تم بتاو!تم کیا بننا چاہتے ہو؟عائشہ نے پوچھا۔

دولہا!اتنے میں سنیہ تیزی سے بولی۔تینوں نے مل کر قہقہ لگایا اور احمد ہاتھوں کا پسینہ صاف کرتا رہ گیا۔وہ ایسا ہی تھا جلدی گھبرا جاتا تھا۔

جی نہیں!اسکی اواز پر تینوں ٹھہر سی گئیں۔

م م م۔۔میں کچھ ایسا کروں گا ک ک کہ ج ج جو دنیا اج میرا مذاق اڑاتی ہے،مجھے ڈراتی ہے پھر وہ مجھ سے ڈرے گی اور اپنا مذاق بنوائے گی۔وہ چھت کی طرف دیکھتے ہوئے خواب بن رہا تھا کہ اتنے میں سنیا نے چٹکی بجائی اور خواب ٹوٹ گیا۔

اوووو۔۔۔ہم تو ڈر گئے تم سے ابھی سے بھئی!زونیہ نے طنز مارا۔

یہ خواب تو مشکل ہی پورا ہوتا دکھائی دے رہا ہے۔عائشہ نے ہنستے ہوئی کہا۔لیکن انے والے وقت کی کس کو خبر!

اچھا سب چھوڑو اور یہ بتاو کون کیا کیا لایا ہے،بہت بھوک لگ رہی ہے مجھے!ہمیشہ کی طرح احمد کا لنچ بہت عمدہ تھا۔اسکے والدین اس سے بہت محبت کرتے تھے کیونکہ وہ ان کا اکلوتا بیٹا تھا۔

ویسے احمد ایک بات ہے تم سکول ختم ہونے کے بعد شادی کرلینا,وہ انٹی کا ہاتھ ہی بٹا دے گی بے چاری اکیلی لگی رہتیں۔

اور تم لوگوں کے پاس تو پیسے کی بھی کمی نہیں،چھوٹی عمر میں شادی کرلو مسئلہ کیا ہے۔

ارے عاشی ہوسکتا اسکی گرل فرینڈ راضی نہ ہو!دونوں موضوعِ گفتگو سمجھ تو گئی تھیں،اسی بات پر دونوں نے قہقہہ لگاتے ہوئے ہوا میں تالی ماری۔

اوئے تنگ نہ کرو اسکو!زونیہ نے ٹوکا۔

ذوئے ہوئے بڑی لگ رہی یے!

فضول کی باتیں نہ کرو تم لوگ،میں تو جارہی ہوں!

ہاں نہیں مانتی میری گرل فرینڈ!ڈمبو اپنی عینک ٹھیک کرتے بولا۔زونیہ کے قدم ٹھہرے،اس نے غصیلی نگاہوں سے احمد کو دیکھا لیکن ہمیشہ کی طرح انکھیں پھیرتی ہوئی چلی گئی۔اسے حقیقت میں کوئی فرق نہیں پڑتا تھا۔

                      **********

                                 (جاری ہے)

یقیناً یہ قسط چھوٹی ہے اور انے والی اقساط بھی انداز چھوٹی ہی ہوں گی۔لیکن اپ ام کھائیں گھٹلیاں کیوں گن رہے ہیں۔ذمید ہے کہ اپکو یہ پسند ائے۔خوش رہیں اور رہنے دیں۔خیال رکھیں!

zorla aşk🥀Where stories live. Discover now