حادثہ

11 0 3
                                    

دوپہر کا وقت تھا. دن کے کھانے کے بعد شہزادی نور گل کی تعلیم و تربیت کا وقت شروع ہو جاتا تھا لہذا وہ کتب خانے جا چکی تھی. شہزادی ماہ رخ نے نور گل کو اک پیغام پہنچانا تھا سو وہ بھاگتی ہوئی نور گل  کے پاس کتب خانے کی طرف جا رہی تھی کہ راہداری کی دوسری طرف سے آتی کنیز سے جا ٹکرائی جس کے ہاتھوں میں کچھ کانچ برتن پکڑے تھے. شہزادی سے ٹکرانے کے باعث کنیز کے ہاتھوں سے سارے برتن زمین پر گر کر ٹوٹ گئے اور اس کی کرچیاں چاروں طرف پھیل گئیں. ماہ رخ کو اپنے چکراتے سر کے ساتھ سنبھلنے کا موقع بھی نہ ملا تھا کہ اپنا پیر پیچھے کی طرف بڑھانے سے کانچ کا ایک ٹکڑا اس کے پیر میں چبھ گیا. کنیز بیچاری بھی بوکھلائی ہوئی تھی.

"اف! ہائے ہم مر گئے, مر گئے... آہ..."
ماہ رخ تیز آواز میں رونے لگی. کنیز اب بھی گھبرائی ہوئی کھڑی تھی. شور کی آواز کتب خانے تک پہنچی تو نور گل اپنی کنیز کے ساتھ باہر کی طرف دوڑی. استاد آہل بھی ان کے پیچھے چل پڑے. شہزادی ماہ رخ کو دیکھ کر, حالات بھانپتے ہوئے شہزادی نور گل نے استاد آہل کی طرف دیکھا جو حالات سمجھنے کی کوشش کر رہے تھے. وہ کنیز سے خود پوچھنا چاہتی تھی مگر اس کے استاد اس وقت وہاں موجود تھے. ان سے پہلے وہ کچھ نہیں کہہ سکتی تھی سو چپ رہی.

"شہزادی صاحبہ, آپ پُرسکون ہو جائیں. سب ٹھیک ہے."
استاد آہل نے ماہ رخ کو حوصلہ دیتے ایک طرف سے اپنے پیروں کی مدد سے ہی کانچ کے ٹکڑے ہٹائے اور کنیز کو وہاں سے جانے کو کہا.

"ہمارا پیر دُکھا دیا اس نے, آپ اس کو کیسے جانے دے سکتے ہیں....سسس!"
کنیز کو جاتا دیکھ کر اپنے آنسو صاف کرتی بڑی شہزادی نے استاد آہل سے سوال کیا.

"آپ کا پاؤں تو بلکل ٹھیک ہے, ایک چھوٹا سا کانچ کا ٹکڑا ہی چبھا ہے. ابھی نکل جائے گا وہ بھی..... نور گل, آپ کتب خانے سے ایک کرسی لا دیں شہزادی ماہ رخ کے لیے."
ان کو اندازہ تھا کہ ماہ رخ وہاں سے ایک بھی قدم نہیں اٹھائے گی اس لیے انہوں نے ماہ رخ کے لیے کرسی ہی منگوا لی.
کتب خانہ نزدیک ہی تھا چنانچہ نور گل احتیاط سے قدم اٹھاتی, کتب خانے سے ایک کرسی گھسیٹتی لے آئی تھی جس پر ماہ رخ کو بٹھا دیا گیا. استاد آہل نے نیچے جھکتے آرام سے اس کے پاؤں سے کانچ کا ٹکڑا نکال پھینکا. بے اختیار اس کے منہ سے کراہ نکلی مگر بہت زیادہ درد اسے محسوس نہیں ہوا تھا. آنسو زار و قطار اس کی آنکھوں سے بہے جا رہے تھے. تب تک کنیز اپنے ساتھ شاہی حکیم کو بھی لے آئی جو اس کے پیر کی مرہم پٹی کرنے لگا. اس جگہ کو بھی فوراً صاف کر دیا گیا تھا. استاد آہل اور نور گل وہاں کھڑے سارا منظر دیکھتے رہے. کچھ دیر بعد فائقہ ماہ رخ کو سہارا دے کر اس کے کمرے میں لے گئی.
  استاد آہل اور نور گل بھی کتب خانے واپس آ چکے تھے اور استاد آہل نے کتاب کھول کر اسی صفحے سے سمجھانا شروع کیا جہاں سے روک کر وہ باہر چلے گئے تھے. جب کام ختم ہو گیا اور نور گل باہر جانے کے لیے اٹھی تو استاد آہل نے اس سے ایک اور سوال پوچھا.

You've reached the end of published parts.

⏰ Last updated: Feb 17, 2021 ⏰

Add this story to your Library to get notified about new parts!

شہزادی ہوں میںWhere stories live. Discover now