ہاہاہاہاہا ابھی سے تم جیلس ہونا شروع ہوگٸ۔۔۔۔ویسے شرم آنی چاہیے تمھیں اپنے شوہر کو اسی کی مہندی پر اسٹیج پر بیٹھے زخمی کردیا۔۔۔یا اللّٰه مستقبل میں مجھے اس ظلم کو برداشت کرنی کی ہمت عطا کرنا۔۔۔" اب اسنے باقاعدہ دعا کے انداز میں منہ پر ہاتھ پھیرے۔۔۔۔ارصم اسکی بات سنتا قہقہ لگا کر ہنسا۔۔۔۔

"اب تمھیں کبھی کوٸی بھی نہیں بچا سکے گا بچووو۔۔۔" ارصم ساحل کی آواز پر اسکی جانب اسٹیج سے اترتا بولا۔۔۔

"بھٸی مجھے یہ سزا ساری عمر کے لیے دل و جان سے قبول ہے۔۔" ہیام کی گھوری پر اسنے دل پر ہاتھ رکھتے دلفریب مسکراہت لیے کہا جس پر سب ینگ پارٹی نے "اوووووو" کی آواز میں ہوٹنگ کی۔۔

*-*-*-*-*

"منحوس انسان پورے پاکستان کو کیپچر کرلے گا بس میری ڈی پی کے لیے ایک تصویر بناتے تمھیں موت پڑتی ہے۔۔۔" ساحل نے ارصم کے سامنے شال درست کرتے کھڑے ہوتے جل کر کہا۔۔۔

جھوٹے انسان ساری عمر ندیدے ہی رہنا۔۔۔با خدا ہر تیسری تصویر تیری ہوتی ہے ہر فنکشن پر پھر بھی منہ ہلا کر کہہ دیتے ہو میری ڈی پی کے لیے کوٸی تصویر نہیں بناٸی۔۔۔۔۔" ارصم نے شکل بگاڑتے اسے جھاڑا۔۔۔

بھاٸی جلدی لو یار ان کی۔۔۔کیمرہ مین دلہن دلہے کو کیپچر کرنے میں مصروف ہے۔۔میری زرا ایک کمال کی تصویر بنا دیں۔۔۔" راہب اب سیدھا ہو کر کھڑا ہوگیا۔

تو زیادہ شوخا نہ بن ابھی ہم بھی رہتے ہیں۔۔۔معیز اور ہماس تیزی سے گویا ہوۓ۔۔۔

چلو شاباش فی تصویر  پچاس روپے۔۔۔۔بتاٶ کس کس نے بنوانی یے۔۔۔۔وہ جانتا تھا یہ لوگ دھیروں تصاویر بنوانے والے تھے۔۔۔ارصم نے گردن داٸیں جانب گھماٸی کیونکہ اپنی ترچھی نظروں سے وہ دور سے آتی لاریب کو دیکھ چکا تھا۔۔۔اسکی آنکهوں میں شرارت ناچ رہی تھی۔۔۔۔سب کی تصاویر اسی کے کیمرہ میں لی جارہی تھی۔۔۔وہ زرا چہکا۔۔۔۔ساحل نے ایک مکا اسکے بازو پر جھڑا جبکہ وہ دور سے آتی لاریب کے مختلف مومنٹس کیپچر کر چکا تھا۔۔۔

وہ ہلکے گلابی رنگ کے لہنگے جس پر سرخ پھول کے جگہ جگہ ڈیزائن بنے  تھے اور اس کے ساتھ گلابی اور ہلکے لال رنگ کے امتراج کی کرتی زیب تن کیے ہوٸے تھی۔۔۔بالوں پر ہلکے کرلز ڈال کر پیچھے کھلا چھوڑ رکھا تھا۔گلے میں باریک چین پہنی ہوٸی تھی ۔ہاتھوں میں گلابی چوڑیاں ڈال رکھی تھیں۔ پیروں میں کھوسا ڈالے وہ بہت خوبصورت لگ رہی تھی۔۔۔

ارصم کی اس حرکت پر ساحل کی ہنسی نکلی اور اب راہب اہممم اہممم کرتا کھانس رہا تھا۔۔۔۔

"تم ٹھیک ہو راہب پاگلوں کی طرح کھانستے کیوں جارہے ہو۔۔۔۔" ریحاب نے حیرانگی سے کہا۔

"پاگل کوٸی شوق سے تھوڑی نہ کھانستا ہے۔۔۔" زوہا بولی جس پر ساحل نے اسکا سر پکڑ کر ارصم لاریب کی سمت گھمایا اور وہ سب کبھی ارصم کو دیکھتے تو کبھی لاریب کو جو انکے پاس پہنچ چکی تھی۔۔۔

یوں ہم ملے از نازش منیر(completed)Where stories live. Discover now