Uljhy Bandhan (Hamna Tanveer)

By UrduWORLD

1.2K 8 1

"کیا آپ کو یہ نکاح قبول ہے؟" مولوی صاحب کی آواز گونجی۔ اس نے نظر اٹھا کر سامنے سرخ جوڑے میں ملبوس ہاتھ مسلتی... More

Episode 1
Episode 2
Episode 3
Episode 5
Episode 6
Episode 7
Episode 8
Episode 9
Episode 10
Episode 11
Episode 12
Episode 13
Episode 14
Episode 15
Episode 16
Episode 17

Episode 4

52 0 0
By UrduWORLD


"یہاں سے نیچے کودنا ہے ہمیں۔۔۔"
احمد کھڑکی سے نیچے دیکھتا ہوا بولا۔

"تمہیں کچھ لینا ہے یہاں سے؟"
احمد نے گردن گھما کر حریم کو دیکھا۔

"نہیں۔۔۔"
حریم نفی میں سر ہلاتی ہوئی بولی۔

"ٹھیک ہے پہلے تم چھلانگ لگاؤ۔۔۔"
احمد سائیڈ پر ہوتا ہوا بولا۔

حریم بے خوف و خطر آگے آئی اور کھڑکی میں کھڑی ہو کر نیچے کود گئی۔
حریم کے گرنے کی آواز کے ساتھ ہی احمد بھی کود گیا۔

"افشاء اتنی جلدی کمرے کا دروازہ نہیں کھولتی جلدی چلو تین منٹ رہ گئے ہیں۔۔۔"
احمد تیز تیز قدم اٹھاتا ہوا بول رہا تھا۔

حریم بھی اس کے ہمراہ چلنے لگی۔
وہ دونوں عقبی گیٹ کی جانب چل رہے تھے۔
امید کے مطابق یہاں کوئی بھی نہیں تھا۔

"گیٹ پھلانگ کر نکلنا ہے آؤ۔۔۔"
احمد عقب میں دیکھتا ہوا بولا جہاں سے آوازیں سنائی دے رہی تھیں۔
حریم کے ساتھ ہی احمد بھی باہر نکل گیا۔

تاریکی اپنے بن پر تھی۔
سیاہ رات کی بھیانک خاموشی خوف میں مبتلا کرنے کو بہت تھی۔
ایسے میں وہ دونوں بنا کسی خوف کے بھاگتے جا رہے تھے۔

احمد یہاں کے راستوں سے بخوبی واقف تھا۔
احمد عقب میں بھی دیکھتا جا رہا تھا لیکن فلحال نہ کوئی آواز سنائی دے رہی تھی نہ ہی کوئی ذی روح دکھائی دے رہا تھا۔

مہتاب روشنی بکھیرنے سے آج قاصر تھا کیونکہ وہ مکمل طور پر بادلوں کی اوٹ میں پوشیدہ تھا۔
ایک گھنٹہ مسلسل وہ دونوں بھاگتے رہے۔
حریم گھنٹوں پر ہاتھ رکھے سانس بحال کرنے لگی۔

دونوں کا تنفس تیز ہو چکا تھا۔
وہ آبادی سے دور نکل آےُ تھے۔
احمد فون نکال کر چیک کرنے لگا۔

"شٹ سگنل بھی چلے گئے۔۔۔"
احمد نے کہتے ہوۓ سامنے جنگل کو دیکھا۔

"اب کس سمت میں چلنا ہے؟"
حریم اس کے عقب میں آ کر بولی۔

بے ساختہ احمد کے لبوں پر مسکراہٹ بکھر گئی۔
"تمہیں یہ پہاڑ دیکھنے کا بہت شوق تھا نہ؟ آج تمہارا یہ شوق پورا ہو جاےُ گا۔۔۔"
احمد ایک نظر اسے دیکھتا آگے چلنے لگا۔

حریم مسکراتی ہوئی اس کے عقب میں چل دی۔
زمین پتوں سے لبریز تھی جن پر پاؤں رکھنے سے چڑر چڑر کی آواز گونجنے لگی۔
گھنے جنگلات تلے خوفناک تاریکی سر اٹھاےُ ہوۓ تھی۔

چاروں سمت صرف درخت ہی درخت دکھائی دے رہے تھے۔
آنکھیں اندھیرے میں دیکھنے کی مانوس تھیں سو انہیں چلنے میں زیادہ دشواری نہیں آ رہی تھی۔
دور پہاڑ کی چوٹیاں دکھائی دے رہی تھیں۔
سیاہ آسمان سے ملتی چوٹیاں۔

دونوں محتاط انداز میں قدم اٹھا رہے تھے۔
دو گھنٹے سرک گئے۔
دونوں تھک چکے تھے۔

"مجھے لگتا ہے وہ کسی اور سمت میں چلے گئے ہوں گے۔۔۔"
احمد اطراف کا جائزہ لیتا ہوا بولا۔

حریم بھنویں سکیڑے گرد و پیش میں نگاہ دوڑانے لگی۔
احمد چلتا ہوا چند قدم دور ہو گیا۔
اطمینان ہونے کے بعد وہ واپس حرم کے پاس آ گیا۔

"ٹھیک ہے رات یہاں گزار سکتے ہیں۔۔۔"
احمد پاؤں سے پتے ہٹاتا ہوا بولا۔

حریم سر ہلاتی درخت کے ساتھ پشت لگا کر بیٹھ گئی۔
رات کے ساتھ خنکی میں اضافہ ہو رہا تھا۔
تیز ہوا کے جھونکے اس دبیز خاموشی میں ارتعاش پیدا کر رہے تھے۔
دونوں آمنے سامنے بیٹھے تھے۔

"پہاڑ تک کتنے منٹ کی واک ہے؟"
حریم کی آواز گونجی۔
احمد جو اپنی سوچ میں غلطاں تھا حریم کی آواز پر اسے دیکھنے لگا۔

"ایک گھنٹہ۔لیکن صبح میں ہم پہاڑ کی جانب نہیں آبادی کی سمت بڑھیں گے۔۔۔"
احمد نے لائحہ عمل بتایا۔

"لیکن تم نے تو کہا تھا میری خواہش پوری ہو جاےُ گی۔۔۔"
حریم اندھیرے میں بھی اسے گھور رہی تھی۔

"اتنی قریب سے تو دیکھ لی ہے یہی بہت ہے۔مجھے یقین ہے وہ آبادی والے راستے پر نکلے ہوں گے ہم صبح سویرے نکلے گیں کیونکہ رات ہی وہ واپس چلے جائیں گے۔۔۔"
احمد سوچتا ہوا بول رہا تھا۔

"وہ سمجھ رہے ہوں گے ہم آبادی کا رخ کریں گے؟"
حریم اس کا مفہوم سمجھتی ہوئی بولی۔

"بلکل اسی لئے میں نے اس راستے کا انتخاب کیا تاکہ صبح وہ اس راستے پر آئیں اور ہم دوسرے راستے سے نکل جائیں۔۔۔"
احمد چہرہ اوپر کیے فلک کو دیکھنے کی سعی کرتا ہوا بولا۔

جنگلات اتنے گھنے تھے کہ فلک دکھائی نہیں دے رہا تھا۔
حریم خاموش ہو گئی۔

"ایسے اگر ہائیکنگ بھی ہو جاتی تو مزا آ جاتا۔۔۔"
حریم تاسف سے بولی۔

احمد دھیرے سے مسکرانے لگا۔
وہ دو نڈر آفیسرز موت کی پرواہ کئے بنا پرسکون انداز میں بیٹھے تھے۔

"یہاں سے آسمان نظر آنا چائیے تھا پھر تمہیں کہتی کہ فلاں ستارہ ڈھونڈو۔۔۔"
حریم چہرہ اوپر کیے گھنے درختوں کو دیکھتی ہوئی بولی جن کہ بیلیں آپس میں مبسوط تھیں۔

"تمہارے ساتھ مجھے ایسا گمان ہوتا ہے کوئی پاگل میرے ساتھ ہے۔۔۔"
احمد محظوظ ہوتا ہوا بولا۔

"سچی مجھے بھی ایسا ہی گمان ہوتا ہے۔۔۔"
حریم مظلومیت سے بولی۔

حریم کی بات پر احمد تپ گیا۔
"تم اپنے سنئیر آفیسر سے مخاطب ہو۔۔۔"
احمد برہمی سے گویا ہوا۔

"تو میں کیا اچار ڈالوں؟ویسے کون سا اچار پسند ہے تمہیں؟ تمہارا بناؤں گی تو تمہاری پسند کا ہونا چائیے نہ؟"
حریم اسے مزید تپا رہی تھی۔
احمد ہنکار بھرتا بائیں جانب دیکھنے لگا۔

"اس اندھیرے میں تمہیں کوئی چڑیل ہی ملے گی شہزادی نہیں۔۔۔"
حریم لب دباےُ مسکراتی ہوئی بولی۔

"تمہیں کس نے کہا میں شہزادی ڈھونڈ رہا ہوں؟"
احمد اس کی جانب چہرہ موڑتا ہوا بولا۔

"لو ایسی باتیں کہی تھوڑی جاتی ہیں۔۔۔"
حریم قہقہ لگاتی ہوئی بولی۔

احمد کا آدھا خون یہ لڑکی جلاتی تھی۔
"میرا لک خراب تھا جو یہ پاگل لڑکی ملی۔۔۔"
احمد خود کوستا ہوا پرسکون کرنے لگا۔

حریم مسکرا رہی تھی لیکن اسے ایک بات کا افسوس ہو رہا تھا کہ وہ احمد کا اکتاہٹ بھرا چہرہ دیکھنے سے قاصر تھی۔

"کوئی نہیں صبح سہی۔۔۔"
حریم نے بڑبڑاتے ہوۓ آنکھیں موند لیں۔

ہوا سے حریم کے بال لہلہا رہے تھے۔
نرم لٹیں چہرے پر بوسے دے رہی تھیں۔
الارم کی ہلکی ہلکی آواز نے دونوں کو نیند کی آغوش سے کھینچ باہر نکالا۔

دونوں نے جھٹ آنکھیں کھول دیں۔
احمد اطراف کا جائزہ لینے لگا۔
حریم بال سمیٹتی کھڑی ہو گئی۔
منہ پر ہاتھ رکھے جمائی روکتی احمد کے عقب میں آ گئی۔

"چلیں؟"
حریم اس سے آگے قدم اٹھاتی ہوئی بولی۔

احمد کے چہرے پر الجھن تھی۔
بولنے کا ارادہ ترک کرتا وہ قدم اٹھانے لگا۔

"حریم تمہیں کوئی آواز سنائی دے رہی ہے؟"
احمد مطمئن نہیں تھا۔

حریم نے قدم وہیں منجمد کر دئیے۔
سورج کی ہلکی ہلکی کرنیں کہیں کہیں سے زمین تک رسائی حاصل کر رہیں تھیں۔

حریم چہرہ موڑے عقب میں دیکھنے لگی۔
دبیز خاموشی میں پتوں کے سرسرانے کی آواز بآسانی سنی جا سکتی تھی۔

"یس۔شاید کوئی وہاں ہے۔۔۔"
حریم بائیں جانب اشارہ کرتی ہوئی بولی۔

احمد نے شرٹ کے نیچے سے گن نکالی اور محتاط انداز میں قدم اٹھاتا آگے بڑھنے لگا۔
"تمہارے پاس ایک ہی گن ہے؟"
حریم نے اس کے عقب سے سرگوشی کی۔

احمد نے اپنے ہونٹوں پر انگلی رکھ کر اسے خاموش رہنے کا اشارہ کیا۔
حریم کی نگاہ دائیں بائیں تھی۔

احمد نے ہاتھ بڑھا کر شاخ پرے کی تو عین اسی لمحے گلہری درخت پر چڑھ گئی۔
احمد سیدھا ہوتا حریم کو دیکھنے لگا۔

"آر یو شیور وہ ابھی نہیں نکلے ہوں گے؟"
حریم تیز تیز قدم اٹھاتی ہوئی بولی۔

"آئی ہوپ سو۔۔۔"
احمد پرسوچ دکھائی دے رہا تھا۔

وہ دونوں تقریباً بھاگ رہے تھے جب حریم کو پاؤں کی چاپ سنائی دی۔
"کوئی ہے۔۔۔"
حریم رک کر عقب میں دیکھنے لگی۔
احمد گن اٹھاےُ اردگرد دیکھ رہا تھا۔

"آواز کہاں سے آئی؟"
احمد آہستہ سے بولا۔

حریم بھنویں سکیڑے بائیں جانب دیکھ رہی تھی۔
انگلی اٹھا کر بائیں جانب اشارہ کیا۔
یکایک گولیوں کی آواز سنائی دینے لگی۔

خاموشی میں گولیوں کی آوازوں نے ارتعاش پیدا کیا۔
دونوں زمین پر گر گئے ورنہ گولیاں انہیں چھلنی کر جاتیں۔

"شٹ۔وہ یہیں ہیں۔۔۔"
احمد درخت کی اوٹ میں چھپ گیا۔

حریم سر اٹھاےُ دیکھنے کی سعی کر رہی تھی۔
دور سے ہیولے دکھائی دے رہے تھے۔

احمد نشانہ باندھنے لگا۔
گولی سیدھی آدمی کے جا لگی اور وہ زمین بوس ہو گیا۔
ساتھ ہی فائرنگ بھی بند ہو گئی۔

"اب سوچ سمجھ کر کریں گے۔۔۔"
احمد گن لوڈ کرتا ہوا بڑبڑایا۔

پھر سے خاموشی چھا گئی۔
طوفان سے قبل چھا جانے والی خاموشی۔
وہ لوگ بھی اپنی جگہ پر منجمد تھے کیونکہ کوئی آہٹ سنائی نہیں دے رہی تھی۔

"ناؤ واٹ؟"
حریم کی آواز اتنی دھیمی تھی بمشکل احمد سن سکا۔

"موو آن۔۔۔"
احمد کہتا ہوا کھڑا ہوا اور نشانہ بنا کر گولی چلا دی۔

ایک کے بعد دوسری،دوسری کے بعد تیسری۔
گولیوں کی بوچھاڑ پھر سے شروع ہو گئی۔
اس جنگل میں صرف گولیوں کی آواز گونج رہی تھی۔

"ایک گولی ہے اب۔۔۔"
احمد حریم کو دیکھتا ہوا بولا۔

گولی چلنے کی آواز پر احمد نے چہرہ موڑ کر دائیں جانب دیکھا۔
گولی کا نشانہ حریم تھی۔
احمد نے اسے پرے دھکا دے دیا۔

دونوں زمین بوس ہو گئے۔
گولی احمد کی بازو کو چھو کر گزری تھی۔
احمد کھڑا ہوا حریم کا بازو پکڑا اور بھاگنے لگا۔
وہ لوگ شاید وہیں رک گئے تھے۔

احمد چہرہ موڑ کر بار بار عقب میں دیکھ رہا تھا لیکن نہ کوئی دکھائی دے رہا تھا نا ہی کوئی آواز سنائی دے رہی تھی۔
احمد کی چھٹی حس بیدار ہوئی۔

"کوئی گڑبڑ ہے۔۔۔"
وہ کافی دور نکل آےُ تھے۔

احمد نے دائیاں ہاتھ بائیں بازو پر رکھا ہوا تھا۔
"رکو پہلے اپنا زخم تو دکھاؤ۔۔۔"
حریم نے اسے مزید چلنے سے روک دیا۔

"کسی سیف جگہ پر پہنچ کر دیکھوں گا۔۔۔"
احمد نے ٹالنا چاہا۔

"تم پاگل ہو کیا خون بہہ رہا ہے اس طرح وہ ہمیں پکڑ لیں گے دیکھو۔۔۔"
حریم نے زمین پر گرے خشک پتوں کی جانب اشارہ کیا جن پر احمد کے خون کے قطرے گرے تھے۔

"مرہم پٹی یہاں کیسے ہو گی؟"
احمد بغور حریم کو دیکھتا ہوا بولا۔

چونکہ حریم کے پاس دوپٹہ نہیں تھا ورنہ پٹی کے لئے کام آتا۔
حریم انگلی دانتوں تلے دباےُ اسے دیکھنے لگی۔

"اپنی شرٹ اتارو۔۔۔"
کچھ سوچ کر حریم بولی۔

احمد اس کی بات کا مفہوم سمجھ چکا تھا سو بنا کچھ کہے جیکٹ کی زپ کھولنے لگا۔
حریم اردگرد کا جائزہ لے رہی تھی۔

احمد نے شرٹ اتار کر حریم کی جانب بڑھا دی۔
حریم اس کی شرٹ پھاڑنے کی سعی کرنے لگی اور احمد جیکٹ سے اپنا تن پوشیدہ کر رہا تھا۔

"پٹی تو کرنے دو۔۔۔"
حریم نے اسے ٹوکا۔

احمد بیزاری سے جیکٹ اتار کر حریم کی جانب گھوم گیا یوں کہ بائیں بازو حریم کے سامنے آ گئی۔
حریم نے پہلے خون صاف کیا اور پھر پٹی کرنے لگی۔

"چلو تمہاری پہاڑیاں آ گئیں۔۔۔۔"
تیس منٹ کی مسافت کے بعد احمد گویا ہوا۔

عجلت میں وہ غلط راستے کا انتخاب کر بیٹھے تھے کہ وہ جنگل سے نکلنے کی بجاےُ پہاڑ کی جانب آ گئے۔

"یہ غار ہے۔۔۔"
حریم پتھروں پر پاؤں رکھتی غار کے اندرونی حصے میں جھانکنے لگی۔

"یہاں کچھ دیر آرام کرتے ہیں پھر راستہ دیکھتے ہیں۔۔۔"
احمد بولتا ہوا بیٹھ گیا۔

باہر کی نسبت اندر تاریکی تھی جس کے باعث یہ اندازہ کرنا کہ اندر دو نفوس موجود ہیں تھوڑا مشکل تھا۔

"بھوک نہیں لگی تمہیں؟"
احمد آنکھیں موندے ٹیک لگاےُ بیٹھا تھا۔

"یہ سوال کرنے کا مقصد؟"
احمد نے آنکھیں نہیں کھولیں۔

"نہیں میرا مطلب تمہیں گولی لگی ہے تو خون کم ہو گیا ہو گا نہ؟"
حریم اپنی شرٹ جھاڑتی ہوئی بولی جس پر مٹی لگی ہوئی تھی۔

احمد نے جواب دینا ضروری نہ سمجھا۔
حریم بھی تھک چکی تھی سو خاموشی سے آنکھیں موند لیں۔
کب نیند ان پر مہربان ہوئی انہیں خود بھی علم نہ ہو سکا۔

دن ڈھل رہا تھا۔
سورج اپنی مسافت طے کرتا منزل کی جانب رواں دواں تھا۔
احمد حریم کو دیکھتا کھڑا ہو گیا۔
آہٹ پر حریم نے آنکھیں کھول دیں۔

"اچھا ہوا اٹھ گئی اب چلو نکلیں یہاں سے۔۔۔"
احمد غار کے دہانے پر کھڑا باہر دیکھتا ہوا سرگوشیوں میں بول رہا تھا۔

حریم بال سمیٹتی باہر نکل آئی۔
دونوں محتاط انداز میں تیز تیز قدم اٹھا رہے تھے۔

"کیا لگتا ہے تمہیں؟"
حریم اس کے دائیں جانب چل رہی تھی۔
دونوں گاہے بگاہے نظر اردگرد ڈال رہے تھے۔
قدموں کی آہٹ پھر سے سنائی دینے لگی۔

"حریم رَن۔۔۔"
احمد کہتا ہوا بھاگنے لگا۔

حریم بھی اس کے عقب میں سر پیر دوڑ پڑی۔
بھاگتے بھاگتے دونوں کا تنفس تیز ہو چکا تھا۔
وہ ان کے عقب میں تھے فرار کی کوئی راہ دکھائی نہیں دے رہی تھی۔

"حریم ایسا کرو تم بھاگ جاؤ میں خود کو ان کے حوالے کر دیتا ہوں۔۔۔"
احمد حریم کو دیکھتا ہوا رک گیا۔

حریم گردن گھما کر اسے دیکھنے لگی۔
آنکھوں میں تحیر سمٹ آیا۔

"میں کیسے چلی جاؤں؟"
حریم اس کے مقابل آتی ہوئی بولی۔

"بیوقوفی مت کرو میں انہیں کچھ وقت الجھاؤں گا تب تک تم دور نکل جاؤ گی۔۔۔"
احمد تیز ہوتی آوازوں کے تعاقب میں دیکھتا ہوا بولا۔

"نہیں۔اگر جائیں گے تو دونوں ایک ساتھ ورنہ نہیں۔۔۔"
حریم حتمی انداز میں بولی۔

"حریم تمہارا دماغ خراب ہے کیا؟"
احمد دبے دبے غصے میں غرایا۔

"جو مرضی کہو میں کہیں نہیں جا رہی۔۔۔"
حریم سینے پر بازو باندھتی بائیں جانب چہرہ موڑتی ہوئی بولی۔

احمد جھنجھلا کر اسے دیکھنے لگا۔
آوازیں بڑھنے لگیں۔
قریب محسوس ہونے لگیں۔

"حریم!"
احمد نے ایک آخری سعی کرنے چاہی۔

لیکن حریم ٹس سے مس نہ ہوئی۔
وہ لوگ ان کے سر پر پہنچ چکے تھے اور ایک سمت نہیں بلکہ چاروں سمت سے انہیں گھیرے ہوۓ تھے۔
احمد پیچ و تاب کھا کر رہ گیا۔

"ہاتھ اوپر ورنہ گولی چلا دوں گا۔۔۔"
بھاری مردانہ آواز گونجی۔

احمد نے پشت ان کی جانب کی اور دونوں ہاتھ اوپر کر لئے۔
حریم بھی اسی طرح تھی۔

"پکڑو انہیں اور تلاشی لو کچھ ہے ان کے پاس۔۔۔"
وہی بارعب آواز پھر سے گونجی۔

"ہاتھ لگایا تو منہ توڑ دوں گی۔۔۔"
حریم اپنے مقابل کھڑے لڑکے کو گریبان سے پکڑتی ہوئی بولی۔

احمد کے لبوں پر دھیمی سی مسکراہٹ رینگ گئی۔
"تلاشی لینی ہے تو کسی لڑکی کو بلاؤ اگر اس کی انگلی بھی مجھے ٹچ ہوئی تو اس کی شکل نظر نہیں آےُ گی۔۔۔"
حریم عقب میں ان کے باس کو دیکھتی ہوئی غرائی۔

پاشا کے لبوں پر شیطانی مسکراہٹ رینگ گئی۔
"اسے رہنے دو لڑکے کی تلاشی لو۔۔۔"
وہ تحکمانہ انداز میں بولا۔

احمد جلد از جلد فرار کی ترکیب سوچ رہا تھا۔
دونوں کو بیک وقت اپنی کمر پر گولی کا احساس ہوا۔
دو لڑکے ان دونوں کے عقب میں گن رکھے کھڑے تھے۔

"چلو اب۔۔۔"
پاشا کہتا ہوا آگے آ گیا۔

"احمد یہ ہمیں اس طرح لے جائیں گے؟"
حریم دانت نکالتی ہوئی بولی۔

موت کے سامنے کھڑے ہو کر بھی وہ لڑکی مسکرا رہی تھی۔
موت کا خوف نہ احمد کو تھا نہ ہی حریم کو۔
لیکن احمد حریم کی طرح غیر سنجیدگی کا مظاہرہ نہیں کر سکتا تھا۔

Continue Reading

You'll Also Like

8.2M 346K 52
"I hope you realize you made the worst f**king decision of your life." She could feel his cold icy blue eyes piercing through her soul. "I didn't as...
5.5K 267 16
"Maaf, saya akan mengembalikanmu pada orang tuamu, seharusnya pernikahan ini memang tidak pernah terjadi!" Ucap lelaki itu dengan nada datar yang mam...
313K 30.7K 36
➳ Wattpad Picks ~ ❝Angels don't lie, but you do. If I'm a devil, what are you?❞ When Burq loses his memory in an accident and doesn't remember his ow...
13K 1.5K 24
ក្នុងនាមជាភរិយាដ៏ល្អម្នាក់តែងតែធ្វើតួនាទីជាភរិយាល្អសម្រាប់ស្វាមីរបស់ខ្លួនមិនរឿងកិច្ចការងារផ្ទះរឺរឿងលើគ្រែក៏ដោយ...។