zorla aşk🥀

By hadiAtif

138 10 13

یہ کہانی۔۔۔کہانی ہے محبت کی۔۔۔۔۔دو مختلف مزاج کے لوگوں کی!۔۔۔۔۔۔کہانی ہے بدلے کی۔۔۔۔۔۔۔کہانی ہے ہمدردی کی۔۔۔۔... More

bölüm numarası (1)
bölüm numarası(2)
bölüm numarası (3)
bölüm numarası(4)
bölüm numarası (6)

bölüm numarası (5)

27 2 0
By hadiAtif

نہیں یاد ارہا!

تیری تو یاداشت کی بجادیتا مگر۔۔۔۔زونی کے چیخ مارتے ہی اسکے دماغ میں لگنے والا نوکیلا خنجر رک گیا۔

مگر کیا؟زونی نے ایک ادا کے ساتھ اپنے بال پیچھے کرتے ہوئے پوچھا۔

مگر یہ کمبخت محبت بیچ میں اجاتی ہے!

کیا بکواس ہے یہ!

مطلب تجھے ابھی بھی یاد نہیں ایا؟

نہیں!

تو پھر سر پھاڑ دے میرا!وہ اسکے منھ پر زور دار تماچہ مارتا ہوا نکل گیا۔اس تماچہ کی گونج دیواروں نے بھی سنی تھی۔

                           *********

اخر زونی گئی کہاں؟

میری بچی کس حال میں ہوگی؟وہ مستقل منھ دوپٹے میں چھپائے رو رہی تھیں۔

                             شاہ سعید

سفید بال جنھیں ادھا بھورے رنگ سے رنگا گیا تھا۔دراز قد،عمر 45 سال لیکن انتہائی جوان اور شوخ حرکات کے مالک شاہ سعید بیٹی کیلئے ہریشان تھے۔کبھی کسی کو فون کرتے تو کبھی اخبار میں خبر دیتے۔

                            فاطمہ شاہ

دراز قد لگ بھگ شوہر جتنا،عمر 40 سال،بھورے بال جنھیں جوڑے کی صورت میں باندھا گیا تھا۔اج شلوار قمیض زیب تن کرے دوپٹےمیں منھ چھپائے رو رہی تھیں۔پہلے انھیں ماں کی موت کلس رہی تھی اب بیٹی کی جدائی نے بھی نڈھال کردیا تھا۔غم ان کے چہرے پر صاف واضح ہوتا تھا۔

کچھ نہیں ہوگا تمھاری بیٹی کو!تم تو چپ کرو!اگے ہی اتنا عجیب ماحول بنا ہوا ہے اوپر سے تم نے اپنا رونا ڈالا ہوا ہے۔تمھاری ماں پر ہمیں بھروسہ کرنا ہی نہیں چاہیے تھا۔خود تو چلی گئیں اور ہماری بیٹی بھی غائب کردی۔یقینا اس میں ان کا کچھ نہ کچھ ہاتھ تو ضرور ہے۔وہ ہمیں ساتھ خوش دیکھنا نہیں چاہتی تھیں۔

چپ ہوجائیں اپ!جب دیکھو میری ماں کے پیچھے پڑے رہتے،چلی گئی ہیں وہ اب تو جان چھوڑ دیں اپ!یہ بات سننی تھی کہ شاہ سعید غصے میں دروازہ پٹختے ہوئے چلے گئے۔

                          ***********
جب وہ ایا تو وہ سسکیاں لے لے کر نڈھال ہوچکی تھی۔اسکی حالت قابل ترس تھی۔

یہ لے پانی پی لے!

نہیں پینا!اس نے زور سے گلاس کو ہاتھ مارا کے پانی تو گرا سو گرا گلاس بھی دور جاکر گرگیا۔گلاس گرنے کی اواز پورا ہال نے سنی تھی۔ایک شور سا مچ گیا تھا۔

ائے تو باز ائے گی نہیں ائے گی!سمجھتی کیا ہے خود کو؟بال اتنی زور سے نوچے گئے تھے کہ انکھیں کھل گئ تھیں۔وہ پوری طاقت لگائے اسکے بال نوچ رہا تھا۔

اہ!میرے بال!چھوڑو مجھے درد ہورہا ہے!زونی نے پہلی بار اس شخص کی انکھوں میں جھانکا تھا۔وہ یک دم سے اس دنیا سے کسی اور دنیا میں جاچکی تھی۔جھیل سی نیلی انکھیں،گندمی رنگ چہرے پر ہلکی سی داڑھی جو اسکی خوبصورتی کو بڑھا رہی تھی۔گردن تک اتے گھنگریالے بال لگتا تھا کافی عرصہ سے ان پر کینچی نہ چلائی گئی ہو۔لیکن پھر بھی وہ خوبصورت ہی تھا۔درمیانہ قد جو جھک کر بال نوچنے سے چھوٹا لگ رہا تھا۔

تم!

کیا میں؟لگتا ہے تم مجھے پہچان گئی؟وہ بال چھوڑ کر پیچھے مڑا تھا۔

نہیں تو!اس پر اس انسان نے ٹھنڈی اہ بھری۔

تو پھر کیا میں؟

تم؟ااا۔۔۔میں کہہ رہی تھی کہ تم مجھے چھوڑو مجھے درد ہورہا ہے۔کچھ تھا جس نے اسے سوچنے پر مجبور کردیا تھا۔

تیری تو!اس نے اس ادا سے ہتھوڑا اس کرسی کو مارا جس پر وہ بندھی بیٹھی تھی کہ کرسی کا ایک پایا ٹوٹ گیا۔اور وہ بری طرح ایک طرف سے نیچے گری تھی۔اسکا درد باآسانی محسوس کیا جاسکتا تھا۔لیکن وہ انسان خودغرضی کی حدیں پار کرکے بیٹھا ہوا تھا۔وہ بچوں کی طرح رو رہی تھی۔شاید زندگی میں پہلے وہ کبھی اتنا نہ روئی ہو جتنا وہ ابھی کچھ دنوں سے رو رہی تھی۔

ائے!اواز بند کر!

نہیں کروں گی،کیا کرلوگے!وہ کمر سہلا رہی تھی۔

میں تیرا سر پھاڑ دوں گا!اس نے کچھ گولیاں نکالی اور ایک ساتھ بغیر پانی کے نگل لی۔زونی اسے دیکھتی ہی رہ گئی۔اسکی اس حرکت پر زونی کا رونا ختم ہوگیا تھا۔زونی کو اس پر بلاوجہ ترس ارہا تھا۔

                               ***********

ہم کڈنیپنگ کا کیس ڈیل نہیں کرسکتے!

کیا مطلب کڈ نیپنگ کا کیس ڈیل نہیں کرسکتے؟کس کام کی پولیس ہے یہ؟

جس بھی کام کی ہے وہ اپ کا مسئلہ نہیں ہے،کڈ نیپنگ کیس میں بڑے لفڑے ہوتے ہیں۔

Wth!

اب اپ جاسکتے ہیں!ہمیں اور بھی کام ہیں!

اپکو تو میں اچھی طرح بتاتا اگر میری بیٹی مشکل میں نہیں ہوتی تو!وہ دائیں ہتھیلی سے بائیں انکھ سے نکلتا انسو پونچھتے ہوئے نکل گئے۔اگر شاہ سعید کے علاوہ کوئی اور،کوئی ان سے زیادہ طاقت ور یا مالدار انسان بھی ہوتا تو وہ بھی یہی کرتا۔زیادہ طر باپ بیٹیوں کے معاملے میں کمزور پڑھ جاتے ہیں۔شاہ سعید بھی تو ایک بیٹی کے باپ تھے!

                                  *******

ایک بات پوچھ لوں!اگلی طرف خاموشی تھی۔

بس ایک بات!

پوچھ؟

یہ گولیاں وہ بھی اتنی ساری ایک ساتھ کیوں کھائیں تم نے؟وہ اب زمین پر بیٹھی زنجیروں سے بندھی تھی۔وہ چلاتے چلاتے بھی تھک گئی تھی۔اس نے گھر جانے کی ضد چھوڑ دی تھی۔اس نے ہار مان لی تھی۔

تجھ سے مطلب؟

نہیں پھر بھی۔۔۔۔تمھیں غصہ ایا کرے تو جیسے مارتے ہو ویسے مار لیا کرو،مجھے عزیت دے دیا کرو مگر یہ گولیاں۔۔۔۔۔

تجھے پتا بھی ہے یہ میں کیوں کھاتا ہوں؟وہ اس کے قریب ہوتے ہوئے اسکے بالوں کو اپنی گرفت میں لیتے ہوئے بولا۔

ہاں۔۔اممم ائی تھنک اینٹی ڈپریسنٹ ہونگی؟

جو بھی ہوں تجھے کیا؟

بس پتا نہیں کیوں ترس ارہا تم پر!وہ بناوٹی ہمدردی جتا رہی تھی۔شاید ہمدردی کا سہارا لے کر ازادی چاہتی تھی۔

تیرے ترس کی تو!اس نے بالوں کے ذریعے زونیہ کا سر دیوار پر دے مارا۔خون کی ایک لڑی بہہ نکلی۔وہ اہیں لیتی،سسکیاں لیتی رہ گئی۔انکھیں آنسوؤں سے بھر چکی تھیں۔وہ وہاں سے جاچکا تھا۔

                       **********

کمرا سنسان تھا۔یک دم کمرا ایک شور سے،کسی کے چلانے سے گونج اٹھا۔وہ جو اپنی اکڑ کہیں کھو چکی تھی اٹھ بیٹھی۔وہ ڈر گئی تھی۔کوئی تھا جو زخمی ہوا اسکے سامنے اگرا تھا۔

کیا ہوا تمھیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔اور یہ چوٹ؟وہ بندھی یوئی تھی اس لئے بے بس تھی۔وہ ظالم شخص زخمی ہوا اوندھے منھ اسکے سامنے پڑا تھا۔اس شخص کےسر سے خون بہہ رہا تھا۔زونیہ ایسی ہی تھی جس پر ایک بار ترس کھالے پھر وہ اسے دنیا کا معصوم انسان لگنے لگتا۔اسکی یہ حالت جر کمزور دل زونیہ سہم گئی تھی۔اسکی انکھیں ایک بار پھر بھر ائی تھیں۔

دیکھا تم نے ایسا ہوں میں!

                        ************

امید ہے کہ یہ قسط اپ لوگوں کو پسند ائی ہوگی!

Continue Reading

You'll Also Like

4.6K 202 15
Hye slaam me shumaila khan from karachi pakistan u can call me shomi In wattpad this is my 1st story in india-forum its my 3rd story home u'll like i...
15.1K 808 38
یہ کہانی ہے ایک ایسے لڑکے کی جو محبت میں کچھ بھی کرسکتا ہے۔ پیار،محبت،دوستی،دشمنی کے جذبوں سے سجی ایک انوکھی کہانی...
354 11 8
فتاة من بغداد تحب من اهل الجنوب وكيف ستتأقلم مع حياتهم ....... ملاحضه ** القصه جريئه كلش جريئه جدا جدا
73.4K 3.7K 74
Aab e hayat in roman Urdu. All rights are reserved to the authors. I am just trying to make the novels reach the audience who'll love to read this no...