the confession

215 12 2
                                    


#بیوٹی_اینڈ_دی_ویمپر
#رائیٹر_ضحٰی_قادر
#قسط_نمبر_8
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دور اگر ویمپائر ٹاؤن میں جاؤں تو جولیا آج پھر وہی عمل کر رہی تھی ۔۔۔
لیکن پچھلی بار والا اطمان اس بار اس کے چہرے سے رخصت تھا ۔۔
اب کی بار گھبراہٹ تھی ۔۔
اس نے چاند کی طرف دیکھا ۔۔ جس کے پورے ہونے میں چند دن ہی باقی تھی ۔۔اگر اس نے دیر کی تو اس کی جان ۔۔ بھی اس کے باقی ساتھیوں کی طرح ۔۔۔ مارک کے ظلم کا نشانہ ہونی تھی ۔۔
اس نے آنکھیں بند کی ۔۔ پھر سے اور وہی سارا عمل دھرایا ۔۔۔
اور ویمپائر کے خون میں اپنا خون ڈال کر آنکھیں بند کی ۔۔ تو اب کی بار اسے جگہ واضح نظر آئی ۔۔ لیکن اس بار اس نے فیصلہ کیا تھا کہ جب تک وہ رائل بلڈ کو نہیں ڈھونڈ لے گی مارک کے پاس نہیں جائے گی ۔۔۔
اس نے آنکھیں کھولیں تو اس کو اپنے ہونٹ کے اوپر کچھ گیلا گیلا محسوس ہوا ۔۔ اس نے ہاتھ سے اس جگہ کو چھوا ۔۔ اور اپنی انگلی کو دیکھا ۔۔ تو وہاں خون لگا تھا ۔۔
اس نے لمبی سانس لی اور آٹھ کھڑی ہوئی یہ اس کے لیے نئی بات نہیں تھی جب بھی یہ وہ عمل اکیلے کرنے کی کوشش کرتی ۔۔ جو دو یا تین جادوگرنیوں کے کرنے والا ہوتا تھا تب تب اس کی ناک سے خون نکلتا تھا ۔۔
اس کا مطلب ہوتا تھا کہ اس عمل میں اس کی زندگی میں جا سکتی ہے ۔۔لیکن غلاموں کی اپنی زندگی بھی کہاں ہوتی تھی ۔۔ اس نے سر جھٹکا ۔۔ اور تمام تلخ سوچوں کو دماغ سے نکالا۔۔
ابھی سب سے ضروری اس جگہ جانا اور رائل بلڈ کو ڈھونڈنا تھا ۔۔۔
                                                  ___________________________

وہ کلاس لے کر باہر نکلی تو اس کے ساتھ جیٹ تھا ۔۔ جو یونی کے باسکٹ بال کا کپٹن تھا وہ اسے ڈیٹ کے لیے پوچھ رہا تھا جسے اس نے بڑے طریقے سے منع کردیا ۔۔ تھبی اس کی نظر شہرام پر گی جو باہر کی طرف جا رہا تھا ۔۔ اگرچہ اپنی طرف سے تو وہ آرام سے چل رہا تھا ۔۔ لیکن پھر بھی اس کی چلنے کی رفتار بہت تیز تھی ۔۔
اسے دیکھ کر ایوا کی آنکھوں میں چمک آئی ۔۔ اور گلابی نارک لب مسکراہٹ میں ڈھلے ۔۔۔ وہ جیٹ سے اکسویز کرتے ہوے اس کی طرف تیز قدموں سے بڑھنے لگی ۔۔ لیکن پھر بھی اسکی پاس نہ پہنچ پا رہی تھی آخر میں اس نے تھک کر اس کا نام پکڑا ۔۔۔
" شہرام ۔۔۔ " اس کے چلتے قدم رکے ۔۔ ناصرف اس کے بلکے آس پاس کھڑے سٹوڈنٹس نے بھی حیرت سے اسے دیکھا جس نے خود کی موت کو آواز دی تھی ۔۔
وہ مڑا ۔۔ تو اس کے ماتھے پر بل تھے ۔۔ اور آنکھوں میں ناگواری اس نے پہلے اپنی سرد آنکھوں سے سٹل کھڑے سٹوڈنٹس کو گھورا ۔۔ تو سب فوران حرکت میں آئے اور وہاں سے جانے کی کرنے لگے ۔۔
جبکہ شہرام اس کا ہاتھ پکڑ کر چلنے لگا ۔۔۔ ایوا کو اس کے تیور پتا نہیں کیوں خطرناک سے لگ رہے تھے ۔۔ اس نے اس کی اور اپنی آخری ملاقات کا سوچا ۔۔ تب تو سب پرفیکٹ تھا اب کیا ہوگیا ۔۔ لیکن کوئی سرا اس کے ہاتھ نہیں آرہا تھا ۔۔
وہ اسے لے کر یونی کی بیک سائیڈ پر لے کر آیا ۔۔ اور دیوار کے ساتھ اس کی پشت لگا کر اس کے آئیں بائیں ہاتھ رکھ کر اس کی جانے کی راہیں مقصود کر دی ۔۔
" شہرام ۔۔۔ " ایوا نے ناسمجھی سے اسے دیکھی ۔۔ جس کے تیور واقعی خونخوار تھے ۔۔
اس کے چہرے کی رگیں تینیں ہوئی تھی ۔۔ لب بھینچں ہوے ۔۔ اور آنکھیں میں عجیب سے چبھن لیے وہ اسے دیکھ رہا تھا ۔۔
" بتاؤ ۔۔  کس کی ہو تم ۔۔۔؟؟ " اس کے کان کی جانب جھکتے ہوے اس نے سرسراتے لہجے میں پوچھا ۔۔ ایوا نے پیچھے ہونا چاہا لیکن وہ تو پہلے ہی دیوار کے ساتھ لگی تھی ۔۔ اور پیچھے کہاں جاتی ۔۔ پھر پریشانی سے اسے دیکھا جو اپنے جواب کا منتظر تھا ۔۔۔
اس کے یہ تیورا اسے ڈرا رہے تھے ۔۔
" ڈیم ایٹ ۔۔۔ جواب دو ۔۔۔ " جب اس نے کوئی جواب نہ دیا تو وہ زور سے دیوار پر ہاتھ مار کر بولا نہیں دھاڑا تھا کہ ۔۔ ایواکو ایک پل کو لگا جیسے اس کے کان کے پردے پھٹ جائیں گے ۔۔
" تمہ۔۔۔ تمہار۔۔ ی ۔۔ "آنکھوں بند کر کے اٹکتے ہوے اس نے جواب دیا ۔۔ جبکہ دل بری طرح دھڑک رہا تھا ۔۔
شہرام نے اس کو کندھوں سے پکڑ کر اپنے قریب کیا ۔۔
" تو اس کی ہمت کیسی ہوئی تم سے ڈیٹ کا پوچھنے کی ۔۔۔ " ایوا کو سمجھ آئی وہ جیلس ہو رہا تھا ۔۔ اس لیے وہ غصے میں تھا ۔۔ لیکن اسے اتنا پتا تھا کہ وہ اسے کچھ نہیں کہے گا ۔۔ لیکن جیٹ اس کی چھوڑے گا نہیں ۔۔ اس لیے اس نے خود کو کمپوز کیا ۔۔کیونکہ یہ ضروری تھا اس خطرناک ویمپ کو ٹھنڈا کر سکے ۔۔۔
جو اسے اپنا لگتا تھا ۔۔
پہلے دن سے ڈھرکن کی طرح لیکن اس کا روڈ رویہ دیکھ کر اسے پیچھے ہونا پڑا ۔۔۔
لیکن اب جب وہ خود کہتا تھا تو وہ کیوں پیچھے ہو رہی تھی ۔۔
اس نے شہرام کے دل پر اپنا ہاتھ رکھا ۔۔ تو اس کے تنے سارے تاثرات یکدم ڈیھلے پر گے ۔۔
ایوا نے اس کی آنکھوں میں دیکھتے ہوے سنجیدگی بولنا شروع کیا ۔۔
" میں کسی اور کی نہیں ہوسکتی کیونکہ میں پہلے ہی کسی کی ہو چکی ہوں ۔۔ اور اس کی ہی رہوں گی ۔۔کیونکہ اب " یہ کہہ کر وہ ایک پل کے لیے خاموش ہوئی ۔۔
اس کی باتیں سنتے شہرام کے تاثرات پھر سے تن گیے ۔۔ اندر آگ سی لگ گئی ۔۔ وہ تو اس لڑکے کی اس کی بیوٹی کو ڈیٹ آفر کرنے پر ہی اتنا بھڑک گیا تھا تو کیسے اس کے منہ سے ایسی باتیں برادشت کر سکتا تھا ۔۔ اس کا دل کر رہا تھا کہ ہرطرف آگ لگا دیے جیسے اس جیسے اس کے اندر لگی ہے لیکن ایوا کی اگلی بات ٹھنڈی پھورا سا کام کیا تھا ۔۔۔
" کیونکہ اب میرا دل بھی ۔۔ اس ویپئر کے ساتھ ہی دھڑکتا ہے ۔۔۔ " شہرام اس کی جانب دیکھا ۔۔ جو اظہارِ کرنے کے بعد سنجیدگی سے اسے ہی دیکھ رہی تھی ۔۔
" Say it … "
ایوا کو پتا تھا کہ وہ کیا کہنے کا کہہ رہا ہے ۔۔ اس نے گہری سانس لی ۔۔
" I love you shahram " اس نے آخرکار وہ بول ہی دیا جو وہ اس سے سنا چاہتا تھا ۔۔اس نے اسے گلے سے لگایا تو جواب میں ایوا نے بھی اپنے نازک بازوں اس کے گرد باندھ دیئے ۔۔۔  وہ اب پرسکون تھا ۔۔ لیکن اس کا یہ مطلب نہیں تھا کہ وہ اپنی بیوٹی کو ڈیٹ آفر کرنے والے کو چھوڑنے کا  ارادہ رکھتا تھا ۔۔یہ سوچتے ہوئے اس کی گرفت ایوا کے گرد سخت ہوئی تو وہ کسمائی لیکن شہرام وہ تو یہ سوچ رہا تھا کہ اس لڑکے کو کیسے مارنا بیسٹ ہوگا ۔۔۔
" مجھے درد ہو رہا ہے ۔۔۔ " آخر جب وہ اس کی سخت گرفت برادشت نہ کر پائی تو بول اٹھی ۔۔۔
شہرام نے نرمی سے اسے خود سے الگ کیا ۔۔۔اور ہاتھ سے اس کا گال سہلایا ۔۔۔ نرمی سے ۔۔ محبت سے ۔۔۔۔
اس کے ایسے کرنے سے ایوا کا دل پھر زور سے ڈھرکا ۔۔۔ اس کا دل کیا کہ یہاں سے بھاگ جائیں لیکن ابھی ایک ضروری کام کرنا تھا ۔۔
" میری ایک بات مناؤ گئے ۔۔۔ " اس نے آس سے اس سے پوچھا ۔۔۔
" ہممم ۔۔۔۔ " شہرام اس کی گردن پر جھکتے ہوے بولا ۔۔ ایوا کا کلیجہ منہ کو آگیا اس کے ایسے کرنے سے۔۔۔ الفاظ خاک نکلتے ۔۔۔
شہرام نے جھک کر اس کی گردن سے بال ہٹا کر پیچھے کیے ۔۔ پھر ان نشان پر لب رکھے جہاں سے اس نے خون پایا تھا ۔۔ پھر پیچھے ہوگیا کیونکہ وہ اس کی پاگل ہوتی دھڑکن سن سکتا تھا اسے پتا تھا کہ اگر وہ مزید کچھ دیر ٹھہرتا تو ایوا نے بھی بے ہوش جانا تھا ۔۔ اور شاید وہ خود بھی اپنے پر قابو نہ رکھ پتا ۔۔
" تم کچھ کہہ رہی تھی ۔۔ " اب وہ اس چھوڑ کر کھڑا ۔۔ کہ وہ آرام سے بات کر سکے ۔۔ 
ایوا کا دل کیا کہ جائے سب بھاڑ میں ۔۔۔ خود تو یہاں سے بھاگ لیکن پھر وہ کر بھی دیتی لیکن پھر آنکھیوں کے سامنے جیٹ کا زخمی وجود گھما تو اسے روکنا پڑا ۔۔
شہرام اس کی ساری حرکات نوٹ کر رہا تھا ۔۔ لیکن اس نے کچھ نہیں کہا ۔۔ وہ بس اس کے بولنے کا منتظر تھا ۔۔
" پہلے پرومس کرو ۔۔ میری بات مانے گے ۔۔ " ایوا کی بات پر اس کی بھنووں اوپر کو ہوئی ۔۔ کہ ایسی بھی کیا بات ۔۔ لیکن اس نے پھر بھی سر ہلا دیا ۔۔
جس سے ایوا کو تیسلی ہوئی ۔۔۔
" تم جیٹ کو کچھ نہیں کہوں گے ۔۔۔ اس نے اس پوچھا تھا ۔۔ اور میرے منع کرنے پر پیچھے بھی ہوگیا ۔۔ " ایوا نے ساتھ صفائی بھی دے دی ۔۔ پھر اس کا چہرہ دیکھا جو سپاٹ تھا ۔۔
" اوکے ۔۔۔ کچھ نہیں کرتا ۔۔۔ " اس نے آرام سے بات مان لی ۔۔ جس کی اس کو بلکل بھی امید نہیں تھی ۔۔ اس لیے اس نے پھر تسلی چاہی ۔۔۔
" تم پکا اس کو ہاتھ میں لگاو ۔۔ گے ۔۔۔ "
" پکا میں ہاتھ نہیں۔ لگاؤ گا ۔۔ لیکن اب ایک بار بھی تم نے مزید اس سے ریلڈڈ کچھ کہا تو مجھ سے شکایت مت کرنا ۔۔۔ " اس پھر سے منہ کھولے دیکھ کر وہ بولا تو اس نے جلدی سے منہ بند کیا اور وہاں سے غائب ہوگی ۔۔
اسے شہرام کا ۔۔ یوں ۔۔ اتنی آسانی سے بات مان لینا ۔۔ بہت عجیب لگ رہا تھا ۔۔
بہت سے بھی زیادہ ۔۔
" وہ تم سے پیار کرتا ہے ۔۔ اس لیے مان گیا ۔۔ " دل نے دلیل دی ۔۔ تو اس نے بھی خود کو سوچوں سے آزاد کیا ۔۔ لیکن اندر ابھی کچھ کھٹک رہا تھا ۔۔
                             
                                            _______________________________
وہ اپنے دوستوں کو بائی کہہ کر پارکنگ کی طرف آیا ۔۔ اپنی گاڑی کے پاس پہنچ کر اس نے جیب سے چابی نکالی اس سے پہلے کہ وہ چابی دروازے کو لگتا ۔۔ اس نے پانچ چھ ہٹے کٹے لوگوں کو ہاتھ میں ہاکی ۔۔ بائٹ تھامے اپنی جانب آتے دیکھا ۔۔۔
وہ سارے آنکھیں جھپکی بغیر اسے دیکھ رہے تھے ۔۔
اسے خطرے کا احساس ہوا تو جلدی سے چابی گاڑی کے دروازے کو لگائی اور اندر بیٹھ کر دروازہ لوک کر کے گاڑی سٹارٹ کرنے لگا ۔۔۔
مگر گاڑی تھی کہ سٹارٹ ہی نہیں ہو رہی تھی ۔۔ اس کے ہاتھوں میں کپاہٹ آگی ۔۔ وہ سارے اس کے سر پر تو پہنچ چکے تھے ۔۔
پھر انہوں نے گاڑی کے بند شیشوں پر بیٹ اور ہاکی مارنا شروع کردیا ۔۔۔
شیشے میں دراڑیں پر گی۔۔۔  ایک اور وار ہوا تو شیشہ ٹوٹ گیا ۔۔ جس سے انہوں نے دروازے کا لوک کھول کر اسے باہر نکالا اور ٹوٹ پڑے ۔۔ وہ بچارا اپنا قصور پوچھتا رہ گیا ۔۔
وہی اپنی گاڑی سے ٹیک لگا کر کھڑا شہرام ۔۔ سینے پر ہاتھ باندھے یہ دیکھ رہا تھا ۔۔
اس نے وعدے کے مطابق ہاتھ نہیں لگایا ۔۔
بس چھ لوگوں کو اپنے سحر میں کیا ۔۔اور اس کی گاڑی کا انجن ناکارہ کیا ۔۔
اب بھلا اس کی بیوٹی نہیں پہلی بار کچھ مانگا تھا وہ انکار کیسے کر سکتا تھا ۔۔
پھر جب اسے دبنگ کٹ پڑی تو اس نے ان لوگوں کو وہاں سے چلتا کیا پھر اس کے پاس آکر اسے گاڑی میں ڈالا ۔۔ اور ہسپٹل لے گیا ۔۔۔
تاکہ ایوا اس پر شک بھی نہ کر سکے ۔۔
اففف یہ پیار کے لیے کتنی قربانیاں دینی پرتی ہیں ۔۔۔
                                         _______________________________
رات کا وقت ۔۔ یونی کا ساری ویران ۔۔خاموش اور اندھیرے میں ڈوبی ہوئی تھی ۔۔
کہ سنسان کوریڈور میں یلخلت ہلچل ہوئی۔۔  قدموں کی آواز آئی ۔۔۔ اور کچھ لوگ سایوں کی طرح وہاں آئے ۔۔۔
" یہاں تو کوئی نہیں ۔۔۔ " ان میں سے ایک بولا ۔۔
" جگہ یہی تھی ۔۔ اب ہمیں ۔۔ باقی خود ڈھونڈنا ہے ۔۔۔ کیونکہ اتنا تو پکا ہے کہ رائیل بلڈ یہی کہنی ہے ۔۔ ب صبح کا انتظار کرنا ہے ۔۔ " وہ تھورا آگے ہوئی تھی چاند کی روشنی میں اس کا چہرہ واضح ہوا ۔۔
وہ جولیا تھی۔ ۔۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
جاری ہے ۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اور اپنا فیورٹ سین اور ڈیلوگ ضرور بتائیے گا ۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

BEAUTY AND THE VAMPIRE Where stories live. Discover now