Beauty blood

368 14 0
                                    


#ناول_بیوٹی_اینڈ_دی_ویمپائر 
#رائیٹر_ضحٰی_قادر
#قسط_نمبر_4
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اس لڑکی (ایوا )کے جانے کے بعد اپنا سانس بڑی مشکل سے درست کر پایا تھا ۔۔ عجیب تھی وہ ۔۔ ابھی اس نے گردن پر دانت ہی رکھی تھے جب اسے لگا کوئی اس کا گلا دبا رہا ہے ۔۔ اس لیے اس نے اسے خود سے دور کیا ۔۔ پھر اس نے شہرام کو آتا دیکھا ۔۔ جو اس لڑکی کو لے کر وہاں سے چلا گیا ۔۔
اب بھی وہ بیٹھا یہ سوچ رہا تھا کہ یہ سب کیا ۔۔ اس وقت وہ بہت نڈھال محسوس کر رہا تھا ۔ اسے رات کا انتظار تھا تاکہ وہ کوئی شکار کر سکے ۔۔ لیکن ۔۔ رات سے پہلے کوئی اور آرہا تھا ۔۔ جس کے بعد اسے رات دیکھنے کی ضرورت نہیں پڑنی تھی ۔۔۔
ٹھاہ کی آواز سے دروازہ کھلا تو وہ سیدھا ہوا ۔۔ وہ سامنے دیکھا جہاں دروازے کے بیچوں بیچ شہرام کھڑا خونخوار تیور لیے اس کی طرف بڑھ رہا تھا ۔۔ وہ سرعت سے کھڑا ہوا ۔۔ اور ناگوری سے آنکھیں گھماتے ہوئے تلخی سے گویا ہوا ۔۔
" تم یہاں کیا کر رہے ۔۔۔ "  شہرام نے جواب دیا بنا ۔۔ سرعت سے اس کی گردن کو اپنی سخت گرفت میں لیا کہ اس کی آنکھیں باہر کو ابل پڑی ۔۔ شہرام نے اس کو اسی طرح پکڑے اس کا سر زور سے دیوار سے مارا ۔۔۔
ایک بار  ۔۔۔
دو بار ۔۔
تین بار ۔۔
اس نے اتنی بار اس کا سر مارا تھا کہ دیوار ٹوٹ گی ۔۔ لیکن اسے سکون نہیں آیا تھا ۔۔ اس نے اسے اٹھا کر پیچھے کی طرف پھینکا لیکن اگلے پل وہ کھڑا ہو کر دروازے سے باہر غایب ہوگیا ۔۔وہ بھی ویمپائر تھا ۔۔ اس کا مقابلہ کرسکتا تھا ۔۔ لیکن یوں لگ رہا تھا جیسے وہ لڑکی جاتے ہوئے اس کی ساری انرجی ہی لے گی ہوئی ۔۔ اس لیے وہ اس سے دور بھاگا ۔۔
اس کے سر کا زخم ابھی مکمل سہی نہیں ہوا ۔۔ اس لیے خون اب بھی بہہ رہا تھا ۔۔ خون کا رنگ اتنا سرخ تھا کہ پہلے نظر میں ہو کالا لگتا ۔۔ غور سے دیکھنے پر اس کا رنگ واضح ہوتا ہے ۔۔
وہ بھاگتے ہوئے جنگل میں کی طرف آیا ۔۔ اور ایک درخت کے پیچھے چھپ گیا ۔۔ اور پاس پڑی لکڑی کا ٹکرا ہاتھ میں دوچ لیا ۔۔
تھوڑی دیر بعد اس کو ہوا کی ۔۔ پھر پتوں پر چلنے کی آواز آئی ۔۔ یعنی وہ آگیا تھا ۔۔
اس نے زبان کو تر کیا ۔۔ اور جب لگا وہ قریب آگیا ہے ۔۔ اس نے وہ لکڑی کا ٹکرا اس کے بازوؤں میں گاڑ دیا ۔۔۔
شہرام نے لب بھینچ لئے ۔۔ اس کے بازوؤں سے سے شرٹ خون رنگ ہو رہی تھی ۔۔ لیکن اس نے بغیر پرواہ کیے ۔۔ پھر سے اس کی گردن کو دوچ لیا ۔۔
" تم بلاوجہ دشمنی پال رہے ۔۔۔ " بڑی مشکل سے اس کی منہ سے آواز نکلی ۔۔ اس کی آنکھیں کبھی کالی ۔۔ تو کبھی اپنے اصل رنگ میں آرہی تھی ۔۔جس کا مطلب تھا وہ کمزور پر رہا ہے ۔۔۔
" دشمن ۔۔۔ " وہ ہنسا ۔۔ صاف پتا لگ رہا تھا کہ وہ طنزیہ ہنس رہا ہے ۔۔ پھر خاموش کر اسے کی تمسخر آمیز نظروں سے دیکھا۔۔۔
" میں مرے ہوئے سے دشمنی نہیں کرتا ۔۔۔ " یہ بولتے ہی اس کا ہاتھ  اس کا سینا چھیڑتے ہوے اس کے دل کو پکڑ لیا ۔۔ وہ پھٹی ہوئی آنکھوں سے اسے دیکھ رہا تھا ۔۔
" مجھے وجہ بتاؤ ۔۔ یہ سب کرنے کی ۔۔۔ " اس نے اپنی جان بچانے کی کوشش ۔۔۔
" تم نے اس کو نقصان پہنچانا چاہا ۔۔ جو میرا تھا ۔۔ اس کے بعد کوئی وجہ بچتی ہی نہیں ۔۔ " ایک سے اس کی گردن دوسرے سے اس کے دل پر اپنی پکڑ اس نے تھوڑی اور کی ۔۔
" اچھا ۔۔ میں بھی سوچوں ۔۔ کہ وہ اتنی زہریلی کیوں تھی ۔۔ ظاہر سے بات ہے ۔۔ تمہاری جو تھی ۔۔ " اس نے بھی دیکھا اب بچنا ممکن نہیں ۔۔تو کھل کر سامنے آیا ۔۔
" دیکھنا لارڈ مارک تمہیں نہیں چھوڑیں گیں ۔۔ " یہ آخری الفاظ تھے جو وہ بولا تھا کیونکہ اگلے الفاظ بولنے کا موقعہ شہرام نے اسے نہیں دیا ۔۔ اور وہ کٹی ہوئی ٹہنی کی طرح زمین پر گرا ۔۔
شہرام ہاتھ میں اس کا دل پکڑے حقارت آمیز نظروں سے اسے دیکھ رہا تھا ۔۔
" تم کیا تمہارے لارڈ کسی نے بھی ۔۔ اسے زرہ بھی نقصان پہچانے کی کوشش کی تو میں اس پر قہر بن کر ٹوٹوں گا ۔۔ اس کے مردہ وجود کے پاس گھٹنے کے بل بیٹھتے ہوے اس نے بولا ۔۔اور وہاں سے چلا گیا ۔۔ اس کا دل اب بھی اس کے ہاتھ میں تھا ۔۔۔
تھوڑی دیر بعد وہ واپس آیا تو اب اس کے ہاتھ میں بوتل تھی ۔ جس میں وائن تھی ۔۔اس نے وہ وائن والی ساری بوتل اس کے وجود پر خالی کر دی ۔۔ پھر لائٹری سے چنگاری جلائی ۔۔
اور دیکھتے ہی دیکھتے اس کے مردہ وجود پر آگ کے شعلے بھڑک اٹھے ۔۔
وہ مطمئن انداز میں یہ سب دیکھ رہا تھا ۔۔ اس نے اپنے زخمی بازؤں کو دیکھا ۔۔ شرٹ کا پورا بازؤں خون میں رنگ گیا تھا ۔۔ وہ لکڑی کا ٹکرا نکالنے لگا ۔۔ کہ پھر کوئی خیال آیا ۔۔ ساتھ ہی ہلکی سی مسکراہٹ ۔۔ اور وہ مڑ کر جنگل سے نکل گیا ۔۔۔
پیچھے آگ ابھی بھی بھڑک رہی تھی ۔۔ اور  وہ جلتا وجود دھیرے دھیرے کر کے راکھ ہو رہا تھا ۔۔
رات کے اندھیرا شام میں گھلتا  گہرا ہوا رہا تھا۔۔۔
                                                    _________________________
اس کے کمرے کی لائٹ جلی تھی ۔۔ کھڑکی سے باہر گانوں کی آواز آرہی تھی ۔ اگر کھڑکی کے اندر دیکھوں تو ۔۔ وہ اپنی بیڈ پر بیٹھی گود میں بڑے سے ٹیڈی بیئر کو پکڑے ۔۔ وہ بیئر بہت پیارا تھا ۔۔ لیکن عجیب بات یہ تھی کہ اس کا رنگ سیاہ تھا ۔۔ بلکل شہرام کی آنکھوں جیسا ۔۔
وہ سوچوں میں گم تھی ۔۔ اسے خود پر حیرت ہورہی تھی کہ اس نے اسے روکا کیوں نہیں ۔۔ اسے اس سے خوف کیوں نہیں آرہا ۔۔ پھر دوسری سوچیں تنگ کرنے کے جاتی ۔۔
کہ اسے بتانا چاہیے کسی کو کہ شہرام کیا ۔۔ تب سے بیٹھی وہ یہ سوچ رہی تھی ۔۔
اب تو سر درد ہونے لگ گیا تھا ۔۔
اس نے گھڑی کی طرف دیکھا ۔۔ رات کے 9 بج رہے تھی ۔۔۔آج ڈیڈ نے گھر نہیں آنا تھا ۔۔
کیوں ؟؟ یہ اسے نیوز میں دیکھ کر پتا لگ گیا تھا ۔۔ کہ جنگل سے ایک اور جلی ہوئی لاش ملی ۔۔
اس نے ٹیڈی بیئر کو بیڈ پر رکھا ۔۔ اور اپنا سلیپنگ سوٹ لے کر چینج روم میں چلی گی ۔۔
اس کے جاتے ہی ۔۔ کھڑکی کھول کر وہ اندر آئی ۔۔
کمرہ پورا خالی تھا ۔۔ پھر اس کی موجودگی محسوس کر کے وہ وہی بیڈ پر لیٹ کر اس کا انتظار جانے لگا ساتھ ساتھ کمرے کا جائزہ بھی لے رہا تھا ۔۔۔
سفید رنگ کی دیواریں جن پر مختلف پیٹنگ لگی ہوئی تھی ۔۔۔بیڈ کے سامنے ہی ڈریسنگ ٹیبل پڑا ہوا تھا ۔۔کھڑکی کے پاس صوفہ ۔۔۔ باقی کمرہ سادہ سا تھا ۔۔  اس نے ٹیڈی اٹھایا ۔۔ اور اسے گھورنے لگا ۔۔ کہ اسی وقت وہ ڈریسنگ کا دروازہ کھول کر وائٹ ٹی شرٹ اور ٹراؤزر پہن کر باہر نکلی اس کے بال کھولے تھے کہ اسے کھلے بالوں سے سونے کی عادت تھی ۔۔ اس کی ٹی شرٹ پر پنک کلر سے بیوٹی لکھا ہوا تھا ۔۔
وہ اپنی دھیان میں تھی اس نے شہرام کو نہیں دیکھا تھا ۔۔ اس نے ڈریسنگ ٹیبل سے کریم پکڑی اور ہاتھ پر لگانی لگی ۔۔ اب دوسرا سونگ پلے ہوا ۔۔۔
کہ اس کو خود پر نظروں کی تپش محسوس ہوئی ۔۔  اس نظر اٹھا کر دیکھا تو شیشے میں شہرام کو دیکھا جو بیڈ پر لیٹنے کے انداز سے بیٹھا سنجیدگی سے اسے دیکھ رہا تھا ۔۔
اس نے اپنا وہم سمجھا ۔۔اور سر جھٹک دوبارہ کریم لگانے لگی ۔۔ لیکن نظروں کی وہ گرم تپش وہ اب بھی محسوس کر رہی تھی ۔۔
اس پھر شیشے میں دیکھا تو وہ ویسے بھی بیٹھا اس کو دیکھ رہا تھا ۔۔ اس نے آئینے میں نظر آتے اس کے عکس پر ہاتھ رکھا
اس کے ایسا کرتے شہرام کی آنکھوں چمکی ۔۔۔
جب اس کے ہاتھ لگانے سے بھی وہ غایب نہ ہوا تو ایوا نے مڑی ۔۔ وہ وہی تھا ۔۔
لیکن ہیڈ پر نہیں ۔۔ اس کے بلکل  قریب تھا ۔۔ اس کی سانسیں اس کے چہرے پر رہی تھی ۔۔
ایوا اس کی نظروں سے کنفیوز ہو رہی تھی ۔۔
ایوا نے اس کی نظروں سے گھبرا کر جب نظر نیچے کی تو اس کی نظر شہرام کے ہاتھ پر گی ۔۔ جس پر خون تھا ۔۔ اور بس کی نظریں سٹل ہوگی ۔۔
خون ۔۔
وہ ڈر کر پیچھے ہوئی تو اس کی کمر ڈریسنگ ٹیبل سے ٹکرائی۔۔
اس کے چہرے کا رنگ یکدم سفید ہوگیا ۔۔ جیسے کسی نے سارا خون نکال دیا ہوا ۔۔۔
وہ بھی اس کی حالت سے گھبرا گیا ۔۔۔
اس نے اس کی حالت دیکھتے ہوے پریشانی سے اسے پکڑا ۔۔۔
"ایوا ۔۔ " لیکن وہ صرف سے کے ہاتھ کو دیکھ رہی تھی ۔۔ ہنزل آنکھوں میں آنسو تھے ۔۔ نازک لب کپاہٹ کا شکار تھے ۔۔
شہرام کو اندازہ نہیں تھا کہ وہ خون سے اتنا ڈرتی ہے ۔۔ وہ تو اس سے اپنے زخم پر محرم لگوانے آیا تھا ہلکہ اسے اس کی کوئی ضرورت نہیں تھی ۔۔۔ لیکن وہ بس اس کے پاس رہنا چاہتا تھا ۔۔ مگر اب اسے اندازہ ہو رہا تھا کہ یہ آئیڈیا بہت بڑا تھا ۔۔
وہ یہ خون صاف کرنا چاہتا تھا اس لیے جانے لگا کہ ایوا نے اس کا بازوؤں پکڑ کر اسے روک لیا ۔۔
شہرام نے اس کی طرف جو آنسو بھری آنکھوں سے اسے دیکھ رہی تھی ۔۔۔
اس کے دل کی بیٹ پر سے مس ہوئی ۔۔۔
اس نے نرمی سے اپنا بازؤں اس کی گرفت سے نکلنا ۔۔ اور پھر ایک ہاتھ اس کی ٹانگوںث سے گزار کر دوسرا اس کی کمر کے پیچھے کر کے اسے اپنی بازؤں میں اٹھا ۔۔ جس سے بازوؤں میں درد اٹھا ۔۔ لیکن وہ ضبط کر گیا ۔۔
اس نے آرام سے اسے بیڈ پر لٹایا ۔۔ پھر نرمی سے اس کے ماتھے پر بوسہ دیا ۔۔ اور کی آنکھوں میں اپنی آنکھیں ڈالی ۔
" شیی ۔۔ اب نہیں ۔۔ رونا ۔۔ میں آتا ہوں ۔۔ ابھی ۔۔ " وہ پھر اسے ہپناٹزم کر رہا تھا ۔۔ اسے پتا تھا یہ غلط ہے ۔۔ مگر بس وہ اس کے آنسو نہیں دیکھنا چاہتا تھا ۔۔
اس کے بولتے ہی وہ چابی کے گڑیا کی طرح چپ ہوگی  ۔۔ وہ کمرے سے باہر نکلا ۔۔ نیچے کچن میں آیا ۔۔ پھر اپنی زخمی بازؤں والی سائیڈ سے شرٹ پھاڑ کر زخم دیکھا ۔۔ جہاں لکڑی کا ٹکرا تھا۔۔ وہاں سے سکن کالی ہونا شروع ہوگی تھی ۔۔
اس نے کھنچ کر ٹکڑا نکلا ۔۔ زخم نے سہی ہونے میں اب کچھ وقت لینا تھا ۔۔ ایسے موقعوں پر وہ خون پیتا تھا کہ اس سے زخم اسی وقت سہی ہو جاتا ہے ۔۔ لیکن اس وقت وہ یہ نہیں کر سکتا تھا ۔۔ 
اب وہ واپس آیا تو دیکھا وہ سو چکی تھی ۔۔
لیکن وہ تو جاگ رہا تھا ۔۔ لمبی سانس لے کر وہ بیڈ پر بلکل اس کے پاس بیٹھ گیا ۔۔
زخم کی وجہ سے اس کی خون کی طالب ۔۔ بھر رہی تھی ۔۔ عام حالت سے زیادہ ۔۔ اس کی نظر اس کی شہہ رگ پر تھی ۔۔ اس نے نظریں چرائی ۔۔ مگر اب اس کی خوشبو ۔۔۔
اس نے آنکھیں بند کرلی ۔۔
وہ اس کی تھی ۔۔
پی سکتا تھا وہ اس کا خون ۔۔۔ اس کے اندر کا حیوان اسے ترغیب دے رہا تھا ۔۔۔
نہیں ۔۔ اسے خود پر کنٹرول کرنا تھا ۔۔
لیکن ۔۔بس تھوڑا سا ۔۔ حیوان نے پھر ترغیب دی ۔۔
تھوڑا سا۔۔
اس نے جھٹکے سے آنکھیں کھولیں ۔۔ تو وہ اس کیا آنکھیں تو نہیں تھی ۔۔ وہ تو اس حیوان کی تھی کالی۔ ۔۔
بس  تھوڑا سا ۔۔ اس نے اس کی گردن کی طرف جھکتے ہوئے خود سے کہا ۔۔
زرہ سا ۔۔ نرمی سے اس کی گردن پر بوسہ دے کر اگلے ہی پل اس نے اپنے دانت اس کی گردن میں گاڑ دیے ۔۔۔
اتنا پر لطف ۔۔ میٹھا ۔۔ چھا جانے والا خون اس نے پہلی بار پیا تھا ۔۔
اس کا خون اس پر نشا کر رہا تھا ۔۔
اور وہ پی جا رہا تھا ۔۔
اس سے پہلے وہ اس کے جسم میں ایک بھی بوند نہ چھوڑتا ۔۔۔کہ اسے احساس ہوا کہ وہ کانپ رہی ہے ۔۔
اس نے اپنے طلب کو پیچھے دھکیلا ۔۔ جو بہت مشکل تھا ۔۔۔ اس آج تک اپنی کسی شکار کو زندہ چھوڑا ۔۔
لیکن وہ شکار نہیں تھی ۔۔ وہ تو اس کی بیوٹی تھی ۔۔۔
سر اٹھا کر اسے دیکھا ۔۔ وہ ابھی بھی سو رہی تھی ۔۔ لیکن شاید ڈر گی تھی ۔۔ 
" میں یہی ہوں ۔۔ کچھ نہیں ہوا ۔۔ " اس کے کان کے پاس سرگوشی کے انداز میں بولتے اس نے اسے  حوصلہ دیا ۔۔۔ ساتھ ساتھ وہ اس کے بالوں میں انگلیاں پپھیر رہا تھا۔۔ تھوڑی دیر بعد وہ پرسکون ہوگی ۔۔
شہرام کی نظر اس کی گردن پر بنے نشان پر گی ۔۔ جو اس کے دانتوں کی وجہ سے بنے تھے ۔۔
وہ ایک بار پھر جھکا اور نرمی سے اپنے ہونٹ سے ان نشانیوں پر بوسہ دیا ۔۔۔
ایک بار ۔۔
دو بار ۔۔
پھر سیدھے ہو کر اس نے اپنے بازؤں کو دیکھا ۔۔ اس کا زخم اب سہی تھا ۔۔ ایک آخری نظر اس پر ڈال کر وہ وہاں سے چلا گیا ۔۔
کیونکہ اس کی طالب ایک بار پھر سر اٹھا رہی تھی ۔۔
اور اسے ڈر تھا ۔۔ کہ اب کی بار ۔۔ وہ اس پر قابو نہیں پا پائے گا ۔۔۔
                                        ___________________________
وہ اپنا کالا چوگا پہنے ۔۔۔ سامنے ان سب کو دیکھ رہا تھا ۔۔
وہ سب ویمپائر تھے ۔۔ وہ ان کا بادشاہ ۔۔ سالوں سے ۔۔
" میں یہاں آپ کو یہ بتانے آیا ہو ۔۔ کہ رائیل بلیڈ آگیا ہے  اس کی نشانی یہ ہے کہ اس کے گردن کے پیچھے نشان ہوگا ۔ چاند کا ۔۔" دو منٹ کا وقفہ دے کر اس نے گہری نظر سب پر ڈالی ۔۔اور ان کے تاثرات کو جانچا ۔۔۔
" سو ۔۔ اب کہ ہر ویمپائر کو آگاہ کیا جاتا ہے کہ وہ آئیں ۔۔ ہمارے پاس تاکہ ہمیں اسے ڈھونڈ سکے ۔۔ میرا یہ پیغام ہر ویمپائر تک پہنچانا چاہیے ۔۔ " اتنا بول کر وہ واپس محل کے اندر چلا گیا ۔۔ اس کے پیچھے جولیا ۔۔ اور اس کے خاص دو بند ۔۔ جہنیں وہ وہنی روکتا اندر چلا گیا ۔۔
" کیا بنا ۔۔؟؟" تہنائی پاتے ہی اس نے جولیا سے پوچھا ۔۔
" میں آج رات سپل پڑھوں گی ۔۔ " جولیا کی بات پر اس نے سر ہلایا ۔۔
کہ اسی وقت اس کا خاص بندہ آیا ۔۔ اس کے ہاتھ میں ڈبہ تھا ۔۔ اس نے سوالیہ نظروں سے اسے دیکھا ۔۔
" لارڈ ۔۔ یہ محل کے باہر پڑھا تھا ۔۔اور آپ کا نام لکھا تھا ۔۔
اس نے ہاتھ کھڑا کیا مطلب صاف تھا وہ اب جا سکتا ہے ۔۔ اشارہ پاتے ہی وہ چلا گیا ۔
اس کے جاتے ہی اس نے ڈبہ دیکھا ۔۔ اس پر خط پرا ہوا ۔۔۔
اس نے وہ خط کھولا ۔۔جولیا بھی اس کے پاس آکر کھڑی ہوگی ۔۔
" امید کرتا ہو مارک یہ دیکھ کر تو بلکل بھی سکون میں نہیں ہو گے ۔۔ اور یہی میرے لیے سکون کی بات ہوگی ۔۔ ویسے پرانی بلنڈنگ کا سامان کچھ زیادہ پرانا ہوگیا ہے ۔۔ میں خود آتا دینے لیکن وہ کیا ہے نا ۔۔ میں تمہاری شکل نہیں دیکھنا چاہتا ۔۔ پہچان تو گیے ہوگے ۔۔ لیکن پھر بھی نام بتا دیتا ہو ۔۔۔شہرام ۔۔ " اس نے ماتھے پر بل ڈالتے ہوے خط کو نیچے پھینکا ۔۔ اور ڈبہ کھولا ۔۔
اس میں دل پڑا ہوا تھا ۔۔
یہ کس کا دل ہوگا ۔۔ اب اسے سمجھ آئی اس نے پرانی بلنڈنگ کا ذکر کیوں کیا تھا ۔۔
اس نے جیک کو مار کر اس کا دل اسے بھیجا تھا ۔۔
جیک ۔۔ اس کا دوست تھا ۔۔بھائیوں جیسا ۔۔
"اوہ ۔۔ تو جیک گیا ۔۔ افسوس ۔۔ " جولیا نے مصنوعی ہمدردی سے اس کے کھندے پر ہاتھ رکھتے ہوے اسے تسلی دی ۔۔
" شہرام ۔۔ تمہیں اس کا حساب دینا ہوگا ۔۔" اس نے جیسے اسے تصور میں اسے جیسے مخاطب کیا ۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
جاری ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

Don't forget to comnt and vote ...

BEAUTY AND THE VAMPIRE Where stories live. Discover now