دوستی اور محبت | ✔

By easternbirdiee

10.3K 781 335

دوستی اور فرض کے بیچ جدوجہد۔۔۔ ایک ایسا سفر جس کی منزل وہم و گمان میں نہ تھی۔۔۔ ایسا ہمسفر جسکی چاہت نہ تھی۔۔... More

1~Arguements+Cast1
2~Wild Cat
3~Sorry
4~Innocent Gangster
5~Sweet Sorry
6~Aryan Kapoor
7~Someone from past
8~A little avenge
9~Rain Dance
10~When we were happy
11~Our First Mission+Cast2
12~Nagin Dance
13~Someone is back
14~Diary
15~Zah E Naseeb
16~They lost them
17~Secrets of past
18~That two years
19~Not again
20~Let's play with a new start
21~Distraction
22~He is also hurt
23~All about past
24~So called drama
25~We just hate you
26~Happy Birthday Nael
27~It's over
28~Dinner
29~New Entry
30~Dream
31~As you sow so shall you reap
33~Azan has gone
34~Azhar
35~We have got Master Mind
36~ Canada(LAST)
Note

32~He got his punishment

142 15 2
By easternbirdiee


🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀

Fate knows the exact time of your punishment.

🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀

وہی زیرِ تعمیر گھر، وہی سناٹا، وہی خوف اور تاریخ ایک بار پھر سے اپنے آپکو دوہرا رہی تھی۔ ایک کمرے میں بہت سی لڑکیاں بیہوش پڑی تھیں۔ جن میں عنایہ اور آئرہ بھی تھیں۔ جب انہیں ہوش آیا کمرے میں اندھیرہ تھا۔

انہوں نے ہلنے کی کوشش کی تو انکے ہاتھ پاؤں بھی بندھے تھے۔ "کوئی ہے؟" آئرہ زور سے چلائی تھی لیکن وہاں اسے صرف اور لڑکیوں کی آوازیں آرہی تھیں اور کوئی نہیں۔ کمرے کا دروازہ کھلا تو سورج کی ہلکی سی روشنی اندر داخل ہوئی تھی، جس سے انہیں اردگرد ہر چیز کو دیکھنے میں آسانی ہوگئی تھی۔ لیکن جس چیز نے انہیں چونکایا تھا کہ وہاں نِلیا بھی تھی وہ بھی زخمی حالت میں۔

"نِلیا" عنایہ نے اسے مخاطب کیا۔ اس سے پہلے وہ مزید کچھ کہتی، تب انہوں نے قدموں کی آواز سنی۔ چہرہ موڑ کر دیکھا تو دروازے پر آریان تھا۔

"تو تم لوگ اٹھ گئیں۔" آریان نے انہیں دیکھتے کہا۔ اسے دیکھتے سب اپنی جگہوں سے مزید پیچھے ہوگئی تھیں سوائے عنایہ آئرہ اور نِلیا کے۔ آریان عنایہ کے سامنے پنجوں کے بل بیٹھا اور ساتھ ہی عنایہ کا جبڑا دبائے اپنے تاثر بدل لیے۔

"کیا سوچا تھا تم نے میرے ساتھ ڈرامہ کر کے مجھے پھنسا لوگے اور مجھے پتا بھی نہیں چلے گا؟ اس دن یونی کی پچھلی طرف جب تم اذان سے ملنے گئی تھی۔ مجھے تمہارے رویے میں کچھ کھٹکا تھا میں تمہارے پیچھے گیا تھا تو میں نے تم دونوں کی ساری باتیں سن لی تھیں۔ تم نے ایسا کیوں کیا عنایہ؟ ( وہ بہت دکھی ہوا تھا) تم سے تو میں نے محبت کی تھی، اور تم نے کیا کیا۔۔۔ تم نے دھوکا دیا مجھے۔۔۔ کیوں عنایہ کیوں؟" وہ دکھ میں اس سے سوال کر رہا تھا لیکن عنایہ کے تاثر ایک سے تھے غصہ۔۔۔کوفت۔۔۔مایوسی۔۔۔

آریان نے اپنا ہاتھ نیچے کرلیا تو عنایہ نے بھی اسے کوسنا شروع کردیا.۔ "ہاں میں نے یہ سب تمہیں پکڑوانے کے لیے ہی کیا اور کس محبت کی تم مجھ سے بات کر رہے ہو؟ ویسی جیسی تم نے ایشل سے کی تھی؟" اسنے دہشت کے انداز میں اسے طنز کیا تھا۔ آریان یہ سن کے چونکا تھا۔

"عنایہ؟"

" نہیں! اپنی زبان سے میرا نام مت لینا۔ Just go away from me۔" کہہ کر عنایہ نے چہرہ پھیر لیا۔

"یہ اتنا اٹیٹیوڈ اتنی روڈنیس صرف اس اذان کی وجہ سے ہے نا؟ تو پھر ٹھیک ہے ابھی دیکھتا ہوں یہ روڈنیس کب تک برقرار رہتی ہے۔" وہ غصے میں بولا تھا۔

"کیا مطلب ہے تمہارا؟ کیا کروگے تم؟" عنایہ نے چونک کے ڈرتے ہوئے پوچھا۔

"صبر کرو ڈیئر! بہت جلد پتا چل جائے گا۔" وہ دل شکن انداز میں مسکراتے بولا تھا۔

"ایک بار مجھے کھولو یو بلڈی آریان کپور پھر میں تمہیں بتاتی ہوں۔" آئرہ نے اپنا حصہ بھی ڈال دیا تھا۔

"سوری ڈیئر لیکن میں موڈ میں نہیں ہوں۔" غیردلچسپی کے سے انداز میں کہتا وہ اٹھ کھڑا ہوا۔

"تمہیں کیا لگتا ہے اپنی من مانی کب تک کر پاؤ گے۔ نائل اور اذان اتنی آسانی سے تمہیں چھوڑیں گے نہیں۔ بہت جلد تمہارا قصہ بھی ختم ہو جائے گا۔ تو یہ کچھ وقت جتنا انجوئے کرنا ہے کرلو۔" آئرہ غرائی تھی، کہ آریان نے اسکے گال پر زور دار تھپڑ دے مارا اور کچھ لمحے کے لیے وہاں بلکل خاموشی چھا گئی۔

"آئرہ!" عنایہ نے اسکی طرف بڑھنا چاہا لیکن وہ نہ بڑھ سکی۔

"بہت یقین ہے نا کہ وہ تم لوگوں کو بچا لیں گے؟ تو ٹھیک ہے۔ تم کچھ دیکھنا چاہو گی؟" آریان نے آئرہ کو مخاطب کیا جو الجھ کے اسے دیکھ رہی تھی۔

"کیا؟" آریان نے پیچھے کھڑے ایک آدمی کی طرف ہاتھ بڑھایا تو اسنے اسکے ہاتھ پر آئی پیڈ رکھ دیا۔ کچھ کیز دبائے اور آریان نے اسکرین آئرہ کے سامنے کردی۔ اسکرین پر کھلی ان تصاویر کو دیکھتے آئرہ کی آنکھوں سے آنسو بہنے لگے تھے لیکن وہ خاموش رہی۔ اسکرین پر آنکھیں جمائے اسے دیکھتی رہی۔

"آئرہ کیا ہوا؟" عنایہ نے گھبرا کے پوچھا۔ باقی سب خاموشی سے بیٹھیں انہیں دیکھ رہی تھیں۔ آئرہ نے جواب نہ دیا۔

"مجھے بتاؤ آئرہ۔ کیا ہے اس میں۔" عنایہ تھوڑی بلند آواز میں بولی اسے آئرہ کی حالت دیکھ کر شدید خوف آرہا تھا۔

"ماما!" آئرہ نے سرگوشی کی۔ وہ کہیں اور کھوئی ہوئی تھی۔ آئرہ زرا سا آگے بڑھی وہ آریان کو جان سے مار دینا چاہتی تھی لیکن اسکے ہاتھ بندنھے تھے جنہوں نے اسے روک دیا۔

"آریان کپور تم نے میری ماما کو مار دیا۔ میں چھوڑوں گی نہیں تمہیں۔ جان سے مار دونگی۔ کیوں مارا تمنے میری ماما کو؟ کیا بگاڑا تھا انہوں نے تمہارا؟" اسکی آنکھیں لال ہو رہی تھیں۔ یہ سنتے سب سناٹے میں آگئے۔ عنایہ بھی ڈھیلی پڑ گئی تھی۔

"میں بھی انہیں نہیں مارنا چاہتا تھا سویٹ ہارٹ لیکن انہوں نے ہی مجھے مجبور کیا۔ یاد ہے جب ہم نے تمہیں تمہارے گھر سے اغوا کیا تھا تمہاری ماما نے بہت کوشش کی ہمیں روکنے کی۔۔میری بیٹی کو مت لے کے جاؤ۔ چھوڑ دو اسے بلاح بلاح بلاح. تمہیں تو بیہوش کردیا تھا، لیکن مجھے کوفت ہونے لگی تھی تو۔۔۔ امید کرتا ہوں تم مجھے سمجھو گی۔" عنایہ کی حیرانگی آسمان تک پہنچ چکی تھی۔ آریان وہاں سے چلا گیا۔

"آئرہ؟" عنایہ نے اسے بلانا چاہا لیکن وہ پھوٹ پھوٹ کے رونے لگی۔
" عنایہ وہ چلی گئیں۔۔۔ ماما بھی مجھے پاپا کی طرح چھوڑ کے چلی گئیں۔ میں اکیلی ہوگئی عنایہ۔ سب مجھے چھوڑ کے چلے گئے۔ پہلے پاپا۔۔۔ پھر میں نے نائل کو بھی کھو دیا اور اب۔۔۔ ماما بھی چلی گئیں وہ تو میرے ساتھ اپنا برتھڈے منانے آئی تھیں اور اس دن انہیں میں نے یہ تحفہ دیا؟ کہ میری وجہ سے انہوں نے اپنی جان ہی گنوا دی۔ ہمیشہ میرے ساتھ ہی ایسا کیوں ہوتا ہے عنایہ؟ میں ہی کیوں؟" آئرہ سسکیوں میں بول رہی تھی اور سب ہمدردی سے اسے دیکھ رہے تھیں۔

عنایہ کے بھی آنسو بہنے لگے تھے۔ آئرہ کی والدہ نے اسے ہمیشہ اپنی بیٹی جیسا ہی چاہا تھا۔ اپنے والدین کے دور ہونے سے عنایہ ان دونوں کے زیادہ قریب تھی۔ اسے واقعی بہت زیادہ دکھ اور صدمہ ہوا تھا۔

"مت رو آئرہ پلیز آنٹی کے لیے مت رو۔ انہیں تمہیں روتا دیکھ اچھا لگے کا کیا؟" عنایہ جیسے بھی اسے تسلی دے سکتی تھی وہ کر رہی تھی۔ آئرہ کے لیے وہ اپنے آپکو مضبوط دکھا رہی تھی لیکن وہ بھی بہت ٹوٹ گئی تھی۔

نِلیا کے بھی آنسو بہنے لگے تھے جس کا اسے خود بھی اندازہ نہیں تھا۔ لیکن وہ کیا کرسکتی تھی؟ نِلیا؟ وہ یہاں کیسے آئی؟ وہ تو اذان کے قبضے میں تھی تو پھر؟
.
.
.
.
.
.

ایکسیڈنٹ سے پہلے آج ایک بار پھر اذان نے نِلیا سے بات کی تھی لیکن اسنے کچھ نہیں بتایا تو وہ بغیر کسی جواب کے کمرے سے باہر آگیا اور چلنے لگا۔ نائل وہیں موجود تھا۔

"ارے دروازہ لاک کیوں نہیں کیا؟ ایسے تو وہ۔۔۔"

"اور میں بلکل ویسے ہی چاہتا ہوں۔" نائل کی بات کاٹتے اذان نے کہا تو وہ زرا الجھا۔

"مطلب؟"

اذان رکا اور چہرہ موڑ کے نائل کو دیکھا۔ "تم بھول گئے کیا؟ پالتو جانور کو قید سے رہا کروگے تو وہ اپنے پالنے والے کے پاس ہی لوٹے گا۔ ہمیں بھی اسی پر عمل کرنا ہے۔"

"تو کیا آپ اسے بھاگنے دیں گے؟" نائل حیران تھا۔

"ہاں میں بھاگنے دوں گا۔" کہتا اذان آگے چل دیا۔ سر ہلاتے نائل بھی اسکے پیچھے ہو لیا۔ اندر کمرے میں نِلیا آج بھی اسی حالت میں بیٹھی تھی جیسے پہلے دن میں تھی لیکن آج اسکے ہاتھ بھی بندھے ہوئے نہیں تھے۔

وہ باہر تھمتے قدموں کی آواز کا انتظار کر رہی تھی۔ جیسے ہی آواز رک گئی وہ اٹھ کہ دروازے کے پاس آئی اسکا ناب گھمایا تو وہ کھل گیا۔ آج تک ہر بار دروازہ بند کرتے جس کلک کی آواز وہ سنتی تھی وہ آج نہیں آئی تھی مطلب کہ وہ لاک کرنا بھول گئے تھے۔ بلکہ یہی تو انکا پلان تھا۔

لیکن نِلیا نے کچھ بھی نہیں سوچا اسے ہر صورت یہاں سے بھاگنا تھا اور یہ اس کی خوش فہمی تھی کہ وہاں سے بھاگتے کسی نے بھی اسے نہیں دیکھا۔ جب کہ وہاں ایسا کوئی نہ تھا جسنے اسے نہ دیکھا ہو بس کوئی نظروں میں نہیں آیا تھا۔

نائل اور اذان اسکے پیچھے گئے تھے۔ جس کا نِلیا کو پتا بھی نہیں چلا۔ نِلیا سب سے پہلے اپنے گھر گئی۔۔وہاں پہنچتے اسنے کسی کو کال کی۔ گھر کی لاتعداد روشنی میں وہ بلکل پہلے جیسے نہیں لگ رہی تھی۔ ایک عام سی شکل و صورت والی لڑکی تھی جسے صرف اسکا میک اپ خوبصورت بناتا تھا۔ وہ شدید پریشان لگ رہی تھی۔

دوسری جانب سے کال اٹھا لی گئی۔ "ہیلو میں نِلیا بات کر رہی ہوں باس سے بات کرواؤ۔" دوسری طرف کچھ دیر خاموشی رہنے کے بعد اسے صرف اتنا بتایا گیا کی باس ابھی مصروف میں کچھ دیر بعد کال کرنا اور فون کھٹ سے بند کردیا گیا۔ نِلیا حیرانی سے فون اسکرین کو دیکھتی رہی۔ باس مصروف ہیں؟ انہوں نے آج تک کبھی میری کال پہ ایسے نہیں کہا اور جو کچھ بھی ہوا اس کے بعد بھی انہوں نے مجھ سے بات نہیں کی۔ بہت سے سوال تھے جو نِلیا کے دماغ میں گردش کر رہے تھے لیکن اسنے اپنے سارے منفی خیالات کو ذہن سے جھٹک دیا۔

کچھ وقت گزرنے کے بعد اسنے دوبارہ کل ملائی لیکن اس بار مسلسل گھنٹی جاتی رہنے کے باوجود اسے کوئی جواب نہیں ملا۔ اسکا دل ڈوبنے لگا تھا۔ اس نے بار بار کوشش کی لیکن کوئی بھی کال نہیں ریسیو کر رہا تھا۔ اسکی پریشانی بڑھنے لگی تھی۔ کیا اسے اکیلا چھوڑ دیا گیا تھا مرنے کے لیے؟ کیوں کوئی اسے بچانے نہیں آیا۔

وہ اب اور انتظار نہیں کر سکتی تھی۔ کچھ اور وقت گزرا تو وہ اپنے کمرے سے باہر آئی تیار ہوکے چینج کرکے وہ اب بلکل پہلے جیسے لگ رہی تھی۔ وہ کہیں جا رہی تھی اپنے باس سے ملنے۔

اس سے زیادہ انتظار اب جان لینے لگا تھ۔ وہ گھر سے باہر نکلی تھی کہ اذان اور نائل بھی گاڑی میں ایک طرف کو رکے اسکے جانے کا انتظار کر رہے تھے۔ نِلیا گاڑی نکانلے کے لیے مین گیٹ کو کھول رہی تھی جب بلکل سامنے ایک بلیک کیری آکے رکی۔ نِلیا نے رک کے اسے دیکھا تو اس میں سے دو آدمی نکلے اور نِلیا کے چہرے پر کپڑا ڈالتے گاڑی میں بٹھاتے اسے لے گئے۔

اذان اور نائل یہ بلکل نہ دیکھ سکے کیونکہ وہ انکے اور نِلیا کی بیچ آکھڑی ہوئی تھی۔ یہ سب اس قدر جلدی ہوا کہ نِلیا چلا بھی نہ پائی۔ ان دونوں کو پتا تب چلا جب کیری آگے بڑھ گئی اور نِلیا وہاں موجود نہیں تھی۔

"واٹ دی ہیل! کہاں گئی وہ؟" نائل گھبرا کے بولا۔

"کہیں انہوں نے اسے اغوا تو نہیں کرلیا؟" اذان نے اپنا اندازہ بتایا اور اگلے ہی لمحے نائل نے بھی گاڑی انکے پیچھے لگا دی۔ کافی دور تک انکا پیچھا کرتے یہ انکی بدقسمتی تھی کہ وہ کیری کسی راستے میں گم ہوگئی۔ کہاں چلی گئی؟ کس طرف گئی؟ کچھ پتا نہیں چلا۔

اور وہ دونوں ہاتھ ملتے رہ گئے۔ ان کی اتنے دنوں کی محنت پر آج پانی پھر گیا تھا۔ کیسا لگتا ہےجب شکاری سے اسکا شکار کوئی اور اسکی آنکھوں کے سامنے سے اٹھا لے جائے، اور کیری میں کالے کپڑے میں چہرہ ڈھکی نِلیا کو اذان کی باتیں یاد آنے لگی تھیں۔

"تم نے کہا کہ ہم تمہاری تمہارے باس سے بات کروادیں۔۔ہم نے کہا ٹھیک ہے۔ ہم نے کروادی تاکہ انہیں پتا چل سکے کہ تم کہاں ہو۔ لیکن کیا کیا انہوں نے؟ کوئی آیا تمہارے لیے؟ نہیں۔۔۔ بلکہ انہیں تو یہ خطرہ ہے کہ تم ان کا نام نہ لے لو۔ ایسے لوگوں کو بچانا چاہ رہی ہو تم نِلیا؟ کس خوش فہمی میں ہو تم آخر؟"

"میں واقعی بہت بڑی خوش فہمی میں تھی کوئی نہیں آیا مجھے بچانے۔ جن کے لیے میں نے اپنی زندگی تک کی پرواہ نہیں کی انہوں نے میرا زرا سا بھی خیال نہیں کیا۔ تم نے ٹھیک کہا تھا اذان۔" وہ اب پچھتا رہی تھی۔ لیکن اب کوئی فائدہ نہیں تھا۔۔وقت گزر چکا تھا، اور گزرا وقت واپس نہیں آتا۔

¤---------¤-----------¤

"سر وہ لوگ پہنچ گئے ہیں۔" ایک آدمی آریان کے پاس بھاگتا ہوا آیا تھا۔ "تو پھر چلو! تھوڑا مزہ کرتے ہیں۔" آریان دل شکن انداز میں مسکراتا آگے بڑھ گیا۔

اذان نائل فریال آج پھر سے وہاں ایک ساتھ آئے تھے۔ جیسے جیسے ان کے قدم آگے بڑھ رہے تھے ویسے ہی ماضی کا بہت کچھ یاد آرہا تھا۔ لیکن وہ گولیاں چلاتے لاشیں بچھاتے بےخوف آگے بڑھ رہے تھے کہ پھر سناٹا چھا گیا۔ ہر طرف خاموشی پھیل گئی۔ جب آریان نکل کے انکے سامنے آیا۔ اسکے آتے ہی سب اسکی طرف گن کا نشانہ کیے کھڑے تھے۔

"ویسے کہنا پڑے گا کہ تم لوگ ان دونوں کے لیے واقعی سنجیدہ ہو۔ بلکل ویسے ہی جیسے تم دونوں ایشل اور مرِہا کے لیے سنجیدہ تھے۔" آریان کا غرور ابھی بھی آسمان کو چھو رہا تھا۔ یہ سنتے ہی نائل نے اسکی طرف قدم بڑھانے چاہے تھے لیکن اذان نے اسے روک لیا۔ "اوہ!! کیا ہوا؟ غصہ آگیا؟ ارے غصہ تو ابھی آیا ہی نہیں۔" آریان اسے چیلنج کر رہا تھا۔

آریان نے ایک آدمی کو اشارہ کیا تو وہ ایک طرف مڑ گیا اور جب واپس آیا تو اسکے ساتھ دو آدمی اور بھی تھے اور تینوں نے انہیں مضبوطی سے تھاما ہوا تھا۔ عنایہ آئرہ اور نِلیا کو۔۔نائل نے آئرہ کو دیکھا جو بہت مرجھائی ہوئی اور بیجان لگ رہی تھی۔ جسے دیکھ کہ نائل کا دل کٹ سا گیا تھا، اور اسکے ہونٹوں سے خون بہہ رہا تھا۔ ایک اور حیرانی انہیں نِلیا کو دیکھ کے بھی ہوئی تھی وہ یہاں تھی؟ اسے آریان نے اغوا کیا تھا؟

"لو دیکھ لو ایک دوسرے کو۔۔بغیر دیکھے بہت تڑپ رہے ہو گے نہ؟" آریان عنایہ کے پاس آیا جسکے دونوں بازو پیچھے بندھے ہوئے تھے اور وہ آدمی اسے دونوں بازو سے پکڑے کھڑا تھا۔ آریان جیسے ہی اسکے قریب آیا عنایہ نے اپنے قدم پیچھے کھینچ لیے۔

"کیا ہوا ڈر لگ رہا ہے۔" مصنوعی معصومیت سے اس نے پوچھا۔

"ڈرنے میں کوئی برائی نہیں ہے۔۔بس اپنے ڈڑ کو اتنا بڑا مت بنادو کہ وہ تمہیں آگے بڑھنے سے روک دے۔" عنایہ اسکی آنکھوں میں دیکھتے الفاظ چبا کر بولی تھی۔

"کیوں عنایہ؟ (اسنے عنایہ کو دونوں بازوؤں سے مضبوطی سے تھام لیا) میں نے تم سے ایسے رویے کی توقع کبھی نہیں کی تھی۔ تمہارے لیے اس اذان کی محبت اہم ہے جو تمہیں بلکل نہیں چاہتا اور میں؟ کیا میری فلنگز کی کوئی اہمیت نہیں ہے؟" آریان جزباتی ہو رہا تھا۔

"ہاں میں اذان سے محبت کرتی ہوں۔ محبت دل سے ہوتی ہے آریان اس پہ کسی کا زور نہیں ہوتا۔ آپ کسی کو بھی اپنے سے محبت کرنے پر مجبور نہیں کر سکتے اور جب آپ کسی سے محبت کرتے ہو تو ضروری نہیں وہ بھی آپ سے محبت کرے، اور اذان کی محبت کے لیے مجھے زندگی بھر بھی انتظار کرنا پڑے تو میں کرونگی
" عنایہ نے اذان کو دیکھتے اداس مسکراہٹ سے کہا، جس پر اذان نے ایک نظر اسے دیکھ کر چہرہ پھیر لیا۔

آریان نے عنایہ کو چھوڑ کر اپنے قدم پیچھے لیے۔ " توپھر ٹھیک ہے!! تم میری نہیں ہو سکتی تو تم کسی اور کی بھی نہیں ہو سکتی۔" اس سے پہلے کہ کوئی آریان کے کہے الفاظ سمجھ پاتا آریان نے گن نکالتے عنایہ پر گولی چلا دی۔ اذان نے بلند آواز سے عنایہ کو پکارا۔

سب ایک دم سے سناٹے میں آگئے تھے کہ گولی عنایہ کی طرف چلی تھی۔ لیکن وہ ٹھیک تھی، اسے کچھ نہیں ہوا تھا، پھر؟ گولی نِلیا کو لگی تھی۔ جو عنایہ کے سامنے آگئی تھی۔ عنایہ نے فوراً سے اسے پکڑا جو نیچے گرنے لگی تھی۔

"نِلیا؟" کسی کو بھی سمجھ نہ آئی کہ ایک دم سے کیا ہوا۔ گولی لگی بھی تو نِلیا کو۔ اسنے ایسا کیوں کیا؟ نِلیا کا دم گھٹ رہا تھا۔

"تمہارے ساتھ مسئلہ کیا ہے؟ یہ کیا کیا تم نے؟" آئرہ اسکے قریب بیٹھ کر بھڑک کے بولی تھی۔

"ہم..ہم لوگ.. ہمیشہ لڑتے رہے ہیں. لیکن.. جاتے جاتے .. میں اپنا ایمپریشن اچھا چھوڑ کے جانا چاہتی ہوں.. کیا تم.. تم دونوں...مجھ سے دوستی کروگی؟.. تم دونوں کی دوست بن کے میں خوش قسمت بننا چاہتی ہوں۔" اسے سانس لینے میں مشکل ہو رہی تھی لیکن وہ آخر میں مسکرا کے بولی تھی۔

نہ جانے کیوں عنایہ اور آئرہ کو اس سے ہمدردی ہو رہی تھی۔ دشمنیاں اپنی جگہ۔ انسانیت اپنی جگہ۔

نِلیا کے اپنا ہاتھ انکی طرف بڑھایا جس میں ایک یو ایس بی تھی۔"میں اپنے کیے کی سزا خود مقرر کرنا چاہتی تھی شاید اس سے میری سزا کم ہو جائے۔ تم نے سہی کہا تھا اذان مجھے تمہاری بات مان لینی چاہیے تھی (اسنے اذان کو دیکھتے کہا) یہ... یہ تمہاری امانت ہے... اس میں وہ سب ہے جو تمہیں چاہیے. میں نے اپنا کام پورا کیا اب تمہاری باری اذان۔ "

عنایہ نے اسکے ہاتھ پہ اپنا ہاتھ رکھ دیا۔ "کیا کہہ رہی ہو نِلیا... بی سٹڑونگ۔ یو وِل بی فائن۔" وہ اسے حوصلہ دے رہی تھی لیکن وہ کھنکھاری تھی۔

"اس حوصلے کا فائدہ نہیں عنایہ۔ میں اپنی آج تک کی سب غلطیوں کی معافی مانگتی ہوں۔ " وہ تکلیف میں بول رہی تھی عنایہ اور آئرہ نم آنکھوں سے اسے دیکھ رہی تھیں۔

کچھ دیر کی خاموشی کے بعد جب نِلیا بولی تو صرف اتنا "بائے ہینڈسم۔" وہ مسکرا کے اذان کو دیکھتے بولی تھی جو افسوس سے اسے دیکھ رہا تھا اور نِلیا کی مسکراہٹ وہیں سمٹ گئی۔ ہمیشہ کے لیے۔۔۔

"نِلیا؟ نِلیا؟" آئرہ نے اسے ہلایا لیکن وہ ساکن تھی۔ نِلیا اپنا دم توڑ چکی تھی۔

"آخر کار یہ خاموش ہوگئی۔ کتنا انتظار کروایا اس نے۔" آریان اکتا کے بولا تھا۔

"آریان!" نائل اسکے ان الفاظ پہ تیش میں بولا تھا۔

"بس بہت ہوگیا تم لوگوں کا یہ ڈرامہ۔" آریان اب بدلے انداز میں ان کی طرف بندوق تانے بولا تھا۔

"ہاں سہی کہا بہت ہو گیا اب۔" نائل نے بھی گن کا نشانہ آریان کی طرف کرلیا اور تب وہاں ایسا شور گونجا تھا گولیوں کا کہ ہر طرف لاشیں بچھنے لگی تھی۔ سب اپنی جان بچانے کے لیے چھپ رہے تھے۔

اور یہ آج کسی کی خوش قسمتی تھی اور کسی کی بدقسمتی کہ اب صرف آریان بچا تھا۔ اسکا پورا گروپ ڈھیر ہو چکا تھا۔
اذان نے آریان کی ٹانگ میں ایک گولی ماری اور وہ اس قدر غیر متوقع تھا کہ آریان نیچے بیٹھ گیا۔

"تم نے مجھ سے میری ایشل اور مِرہا کو چھین لیا۔" آریان نے بندوق والا ہاتھ اٹھایا تھا اذان کو مارنے کے لیے لیکن نائل نے آریان نے بازو پر گولی چلا دی۔ اسکے ہاتھ سے گن گر گئی تھی۔

"تم نے مجھ سے میری بہن میری دوست چھین لی۔" نائل بہت ٹوٹ کے بولا تھا ان دونوں کی حالت کا اندازہ کوئی نہیں لگا سکتا تھا۔

آئرہ نے نظر گھماتے ایک لاش کے قریب پڑی گن دیکھی تھی اسکی طرف بڑھ کے اسے اٹھایا اور مضبوطی سے تھام کے اسنے شوٹ کیا تھا جو بلکل اسکے سینے میں لگی تھی۔ باقی تینوں نے چونک کے دیکھا تھا کہ گولی کہاں سے چلی تھی آئرہ نے چلائی تھی۔ جو دونوں ہاتھوں سے گن پکڑے آنکھوں میں آنسو غصہ اور دہشت لیے کھڑی تھی۔ لیکن آریان ابھی بھی گھٹنوں کے بل زمین پر بیٹھا تھا۔

"مجھ سے تم نے میری محبت، میری ماما چھیں لیں۔" وہ سسکیوں میں بولی تھی۔ عنایہ اسکے پاس آئی اور آئرہ کے ہاتھوں سے گن لےلی۔۔۔پھر ایک ساتھ دو آوازیں گونجی تھیں۔ آریان کو ایک اور گولی لگنے کی اور عنایہ کے چیخنے کی۔ عنایہ نے آریان پر ایک اور گولی چلائی تھی وہ بھی اسکے سینے کے آر پار ہوگئی تھی اور اس گن کو چلانے کے نتیجے میں عنایہ کے ہاتھ میں کھچاؤ پڑا تھا درد اتنا شدید تھا کہ وہ چیخ اٹھی تھی۔

اب تو آریان بلکل ڈہیہ گیا تھا۔ اسکی کچھ سانسیں چل رہی تھیں۔ تب دل و دماغ کی کسی گہرائی سے ایک آواز گونجی تھی۔

"تم نے محبت کا مزاق بنایا آریان۔ یاد رکھنا ایک دن وہی محبت تمہارے زوال کی وجہ بنے گی۔ تمہیں اپنے کیے کی سزا ملے گی۔۔۔"

لیکن اب اس کا کوئی فائدہ نہیں تھا۔ نہ وہ پچھتایا تھا نہ اسنے پچھتانا تھا کہ پھر وہ آواز ایک دم سے خاموش ہوگئی۔

کیا آریان کو سزا مل گئی تھی؟ کیا یہ تھی اسکی سزا؟ اسکے کیے کے آگے کیا یہ بہت کم نہیں تھا؟ اسنے بھی کہیں نا نہیں محبت کی تھی پورے خلوص سے نہ سہی لیکن کچھ حد تک لیکن!!

اسے وہ بھی نصیب نہ ہوئی اس سے بڑی بدقسمتی اور کیا ہو سکتی ہے کسی کے لیے بھی۔ آریان اب خاموش ہوگیا تھا۔ وہ جاچکا تھا اور باقی سب نم آنکھوں سے کچھ سوچتے اسے دیکھ رہے تھے۔ وہ جا چکا تھا ان کی زندگیوں سے دور۔۔۔ بہت دور۔۔۔کبھی نہ آنے کے لیے۔ جی ہاں وہ جا چکا تھا۔

آئرہ اور اذان اپنے گھٹنوں کے بل زمین پر گر گئے تھے۔ آج وہ سب اپنا ہر درد خوف پریشانی سب کچھ ختم کر دینا چاہتے تھے۔ آج سب آنسوؤں کو بہہ جانا تھا۔ ہمیشہ کے لیے!!
تب آئرہ ڈھیلی پڑ گئی تھی۔ وہ بیہوش ہوگئی تھی۔ عنایہ تیزی سے اسکی طرف بڑھی تھی لیکن اس میں کوئی حرکت نہیں رہی تھی۔

زندگی آپکو کیا کچھ سِکھا دیتی ہے جو کبھی آپ نے خواب میں بھی نہ دیکھا ہو۔ زندگی اسی کا تو نام ہے۔ وہاں آپ کچھ کرتے نہیں ہیں آپ سے کروایا جاتا ہے۔

********

Continue Reading

You'll Also Like

5 0 5
یہ کہانی فاطمہ آفندی کی ہے ، جو طوفانوں سے ٹکراتے ہوئے اکیلے ان سب کا سامنا کر ائی، یہ کہانی ایک بری شادی کے بارے میں ! ایک تلخ حقیقت سے جڑی ہے،
34.8K 1.3K 20
کچھ کہانیاں لوحِ محفوظ کے کورے اوراق پر سیاہی کے خطوں کو کھنچ کر یوں جنم لیتی ہیں کہ تقدیر بھی اس انوکھے کھیل کی تماشائی بننے سے پہلے ہی آنسو بہاتی ہ...
508 73 14
اسلام علیکم . آزاد خیال میرا ایک ایسا خیال ہے جس میں مینے اپنی سوچ اور سمجھ كے مطابق حقیقت کو لکھنے کی کوشس کی ہے . میں کوئی رائٹر نہیں ہو۔ اور نا ہی...
23.4K 1.5K 17
it is a story about a girl who faces many difficulties in her life her past was unpleasant present is unhappy but she makes or show herself brave the...