دوستی اور محبت | ✔

By easternbirdiee

10.2K 781 335

دوستی اور فرض کے بیچ جدوجہد۔۔۔ ایک ایسا سفر جس کی منزل وہم و گمان میں نہ تھی۔۔۔ ایسا ہمسفر جسکی چاہت نہ تھی۔۔... More

1~Arguements+Cast1
2~Wild Cat
3~Sorry
4~Innocent Gangster
5~Sweet Sorry
6~Aryan Kapoor
7~Someone from past
8~A little avenge
9~Rain Dance
10~When we were happy
11~Our First Mission+Cast2
12~Nagin Dance
13~Someone is back
14~Diary
15~Zah E Naseeb
16~They lost them
17~Secrets of past
18~That two years
19~Not again
20~Let's play with a new start
21~Distraction
22~He is also hurt
24~So called drama
25~We just hate you
26~Happy Birthday Nael
27~It's over
28~Dinner
29~New Entry
30~Dream
31~As you sow so shall you reap
32~He got his punishment
33~Azan has gone
34~Azhar
35~We have got Master Mind
36~ Canada(LAST)
Note

23~All about past

124 9 0
By easternbirdiee


🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀

There is neither past nor future. There is only the present.

🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀

عنایہ اور اذان یونی ساتھ آئے تھے. اپنے بھائی کی اسے فکر تھی لیکن اپنے کام کو بھی اسے اہمیت دینی تھی. جو زیادہ ضروری تھی.  تب نِلیا اسکے پاس آئی.

"ہے اذان! کیسے ہو؟ مجھسے تو تم ملتے ہی نہیں ہو... !That's not fair." اسنے ناراضگی کا سا انداز اپنایا. اسنے اذان کے کندھے پر اپنا ہاتھ رکھا تھا جسے اذان نے جھٹک دیا.

"بہیو یور سیلف نِلیا." اسنے زرا سختی سے کہا.

"ارے میں نے تو کچھ کیا ہی نہیں..  میں تو بس تم سے بات ہی کر رہی ہوں." اسنے جیسے ناسمجھی سے کہا.

جب اذان نے عنایہ کو جاتے دیکھا تب نِلیا سے مخاطب ہوا۔ "تو مس نِلیا تمہارا مسئلہ کیا ہے. تم اپنی حد میں نہیں رہ سکتی کیا؟ میں بول رہا ہوں مجھ سے دور رہو... کیونکہ جتنا تم میرے پاس آنے کو کوشش کرو گی تو یاد رکھنا تم اپنے لیے ہی مشکلات پیدا کروگی۔" مسکراتے اسے کہتے، اسکی میٹھی میٹھی کرتا آگے چل دیا.

لیکن وہ بھی آگے سے دل شکن انداز میں مسکرائی تھی۔ اس کے دماغ میں بھی بہت کچھ چل رہا تھا.  اذان اب عنایہ کے ساتھ ہوگیا تھا...

"ایک بات پوچھوں؟"

"ہاں"

"تمہیں نِلیا کیسی لگتی ہے؟" سوال اچانک سے آیا تھا جسکا سوچا بھی نہیں تھا اور وہ عنایہ کو دیکھتا رہا جو سامنے دیکھ رہی تھی.

"اس سوال کا مقصد؟"

"ایسے ہی۔" اسنے کندھے اچکاتے کہا.

"No comments."
اذان نے جان چھڑانے والے انداز میں کہا.

"In good or bad sense?"
وہ پتا نہیں کیا سننا چاہ رہی تھی.

"تم کس سینس میں سننا چاہتی ہو؟" وہ مسکرایا تھا. لیکن عنایہ نہیں بولی. کچھ سیکنڈز کے لیے دونوں خاموش رہے.

"میں کچھ پوچھوں؟" اذان نے خاموشی توڑتے ہوئے کہا. عنایہ نے سر ہلایا.

"تم نے کبھی اپنی فیملی کے بارے میں نہیں بتایا۔"

"بتانے کو کچھ یے ہی نہیں۔" عنایہ نے عام سے انداز میں کہا.

"مطلب؟" لیکن اذان کو اسکی بےپروائی پر حیرانی ہوئی.

"میرے والدین اپنے بزنس ٹوورز کی وجہ سے باہر ہی رہتے ہیں. نہ ان کے پاس مجھے دینے کو وقت ہوتا ہے۔ سال میں ایک دو بار مل لیتے ہیں ہم اور خوش قسمتی سے میں ان کی اکلوتی بیٹی ہوں. آئرہ بلکل میری بہن جیسی ہے۔ مجھ سے mature ہے(اس بات پر وہ ہنسی تھی) لیکن زیادہ تر وہ خود اپنے آپکو کہیں نا کہیں پھنسا لیتی ہے.  اور وہ مجھے Immature لگتی ہے. بعض اوقات دوستی خون کے رشتوں سے بھی بڑھ کر ہوتی ہے. اعتماد سب سے زیادہ ضروری ہوتا ہے. اگر وہ ٹوٹ جائے تو توڑنے والے پر آپ دوبارہ یقین نہیں کر پاتے. "عنایہ بول رہی تھی اور وہ  خاموشی سے سن رہا تھا.
"If You're Alone ,
I'll Be Your Shadow
If You Want To Cry ,
I'll be Your Shoulder
If You Want A Hug ,
I'll Be Your Pillow
If You Need To Be Happy ,
I'll Be Your Smile
But Anytime You Need A Friend ,
I'll Just Be Me"

عنایہ نے اذان کو یہ سنایا تو اسنے اب عنایہ کو دیکھا جو مسکرا رہی تھی.

" میں اس کوٹ کو مانتی ہوں.. اچھے دوست ایسے ہوتے ہیں.. جو آپکو بیچ راستے میں چھوڑ جائیں تو وہ کبھی آپکے دوست تھے ہی نہیں. " لیکن اذان کے پاس کہنے کو کچھ نہیں تھا. وہ کیا کہتا... وہ اب بھی دوست ہی سمجھتی تھی اذان کو یا اس سےکچھ زیادہ... عنایہ کے احساسات تو وہ جانتا تھا لیکن اب وہ اپنے احساسات میں بھی  شیور نہیں تھا.

¤---------¤---------¤

آئرہ میگزین تھامے صوفے پر بیٹھی ہوئی تھی۔ لیکن بس صفحے ہی پلٹ رہی تھی. 

"میں لیٹا لیٹا بور ہو رہا ہوں۔ ہم باہر کیوں نہیں جا سکتے؟ کیوں مجھے بور کر رہی ہو؟ میں ٹھیک ہوں۔" نائل چڑا ہوا تھا. 

"جی بلکل... تم نے کہہ دیا اور میں نے مان لیا۔" وہ بھی تپانے والی مسکراہٹ سے بولی تھی.

"تم بہت وائلڈ ہو۔" نائل نے برے الفاظ میں  اسکی تعریف کی تھی.  لیکن آئرہ ڈھیٹ تھی.

"Thanks for the compliment!
اب منہ بند رکھو اور ریسٹ کرو." نائل اور چڑنے لگا تھا..

"ایسے فارغ رہ کر تو میں پاگل ہو جاؤں گا۔ اب اس وائلڈ کیٹ سے بحث بھی کون کرے؟" وہ سوچ رہا تھا... کہ تب...

"آئرہ ایک گلاس ٹھنڈا مل جائے گا اگر آپکی اجازت ہو؟"

"تو یہ ٹیبل پر کیا پڑا ہے؟" آبرو اچکاتے اسنے نائل کو دیکھا...

"آئرہ اب بہت ہو رہا ہے... تم جا رہی ہو لینے کہ میں خود اٹھ کر جاؤں۔ میں چپ چاپ بیٹھا ہوں تو یہ مت سمجھو کہ میں کچھ کر نہیں سکتا۔" مصنوعی غصے میں وہ بولا تو آئرہ کی بھی سمجھ میں آگئی جیسے ہی وہ اٹھنے لگا آئرہ اٹھ گئی.

" اچھا اچھا میں جا رہی ہوں... اٹھو مت... کتنے ضدی ہو تم... جا رہی ہوں میں... ہلنا مت یہاں سے... " کہہ کر وہ باہر آگئی اور نائل پیچھے سے دل کھول کر مسکرایا تھا اور اپنا کندھا تھپکتے خود کو شاباش دی تھی.  لیکن تب کمرے میں نرس داخل ہوئی.

"Nurse can you please do me a favour?"

"جی"

"پلیز مجھے باہر جانے دیں یہاں لیٹ لیٹ کے میں اکتا گیا ہوں. پلیز!" اسنے معصوم چہرہ بناکر کہا

"ٹھیک ہے لیکن صرف تھوڑی دیر کے لیے..."

"ڈن!" نائل خوش ہوگیا۔ "لیکن سنیں یہ جو جنگلی بلی میرے ساتھ ہے اسے مت بتائیے گا پلیز۔" اس پر نرس ہنس دی... "اوکے." نائل اتنا تو بہتر تھا اب کہ وہ خود باہر جاسکتا تھا.

کچھ دیر بعد جب آئرہ کمرے میں آئی تو نائل وہاں نہیں تھا۔ آئرہ نے اسے آواز دی لیکن کوئی جواب نہیں آیا. آئرہ نے اسے کوریڈور میں بھی ڈھونڈا لیکن وہ نہیں تھا۔ اب اسکی پریشانی بڑھنے لگی تھی.  وہ وہیں سے گزر رہی تھی کہ اسکی نظر کھڑکی سے باہر پڑی. اور نائل وہاں تھا... لان میں... موسم کا مزہ لیتے ہوئے. آئرہ اسے دیکھ کر مسکرائی تھی لیکن وہ اتنی اچھی بھی نہیں تھی۔

لان میں آکر وہ نائل کے سامنے سینے پر بازو باندھے اسے دیکھ رہی تھی۔

"اوہ ... ہائے وائلڈ کیٹ... کیسی ہو؟" نائل نے معصومانہ انداز میں مسکرا کر پوچھا. ہنسی تو اسے بہت آئی تھی اسے اسکی شکل دیکھ کر لیکن بہت مشکل سے قابو کی تھی...

"کیا کر رہے ہو یہاں؟" آئرہ نے اپنے مزاج کو بدلے بغیر کہا. 

"ارے ایسے تو مت بات کرو. میں بیمار ہوں.. اتنا ہی احساس کرلو... میں تو بس موسم انجوئے کر رہا ہوں. دیکھو تو کتنا حسین موسم ہے... " باہیں پھیلائے وہ ہوا کے مزے لے رہا تھا... اور ساتھ ہی بارش ہونا شروع ہوگئی تھی.

"اوہ نو... ساحر پلیز اندر چلو... لمبے عرصے کے لیے یہاں پر رہنے کا ارادہ ہے کیا؟"

"یہیں رکو اور بارش انجوئے کرو۔" نائل کا اندر جانے کا کوئی ارادہ نہیں تھا.

"ارے لیکن؟" لیکن نائل نے اسے خاموش کرادیا.

"ششش کتنا بولتی ہو تم۔" کہہ کر اسنے ہاتھ اسکے آگے بڑھایا...

"میرے ساتھ ڈانس کروگی؟" لیکن آئرہ ہنس دی۔

"اس حالت میں بھی تمہیں کیا سوجھ رہا ہے."  لیکن اسنے اسکے ہاتھ میں اپنا ہاتھ دے دیا.

دوسری طرف

عنایہ کلاس میں تھی جب اس باہر سے آواز آئی اسنے باہر دیکھا تو بارش کا شور مچا ہوا تھا اور اس موسم میں وہ کلاس میں بیٹھ کر بور تو نہیں ہونا چاہتی تھی. تو جب پروفیسر کا منہ دوسری طرف تھا...

وہ چپکے سے اٹھی ساتھ میں اپنی چیزیں سمیٹیں اور نیچے ہوکر کلاس سے باہر اور اذان نے اسے یہ حرکت کرتے دیکھا تھا۔ وہ زبردستی وہاں بیٹھا پروفیسر کا لیکچر سن رہا تھا. عنایہ ہی نہیں اور بھی بہت سے لوگ ایسے ہی اٹھ اٹھ کے جانے لگے تھے اور جب پروفیسر اس طرف مڑے تو آدھی کلاس خالی تھی. لیکن اذان کلاس ختم ہونے پر باہر آیا تھا اور قدم رکھتے ہی اس پر ٹھنڈی ہوا کا جھونکا آیا تھا. 

لیکن اسے عنایہ نظر نہیں آئی اور تب ہی کسی نے سائڈ سے اس پر بارش کی بوندیں پھینکی تھیں. پھینکنے والی عنایہ تھی. اذان نے مڑ کر دیکھا تو وہ پوری بھیگی ہوئی تھی وہی نہیں اور بھی بہت سے لوگ.

"اذان تم بھی چلو۔"

"ارے نہیں نہیں.. میں نہیں جاؤں گا.. میں یہیں ٹھیک کوں. " لیکن عنایہ نے اسے گھورا تھا اور وہ اذان کی طرف بڑھ رہی تھی اور اذان اپنے قدم پیچھے لے رہا تھا.   یہاں تک کے وہ قدم پیچھے لیتا  کوریڈور کی حدود سے باہر آگیا اور بارش اس پر برسنے لگی تھی...

"وٹ دی ہیل؟" کہتا وہ اندر جانے ہی لگا تھا کی عنایہ نے ہاتھ پکڑ کر اسے روک لیا.. 

"اونہہ.. اب کیا فائدہ... اب تو تم بھیگ گئے. " کہتے ساتھ ہی اسنے واپس اسے بارش کی بوندوں میں کھینچ لیا۔

عنایہ چھوٹے بچوں کی طرح اچھل کھود رہی تھی. پانی کی بوندوں سے کھیل رہی تھی۔لیکن اذان اسے دیکھ ہی رہا تھا۔ کیوں وہ بعض اوقات اس میں کھو جاتا تھا۔ ہر چیز کو بھلا کے...  اب جب عنایہ اسکی طرف مڑی تو وہ بلکل اسکے پیچھے تھا... کہ ایک لمحے کے لیے وہ ڈر گئی.

"اذان؟"
"Would you like to dance with me?"

" Not bad..."

عنایہ نے مسکرا کر کہا تھا. اذان اسکے سامنے کھڑا اسے دیکھ رہا تھا... وہ کیوں اسکے قریب آیا... وہ کیوں یہاں رکا... چلا کیوں نہیں گیا... آجکل اسکے پاس کسی بھی سوال کا جواب نہیں ہوتا تھا.
.
.
.
.
.
.

آئرہ کو اب چھینک آنے لگی تھی جسے دیکھ کر نائل ہنس دیا.

"تم مجھے روک رہی تھی۔ میڈم میں بہت مضبوط اعصاب کا مالک ہوں۔ اب تو  تم بیمار لگ رہی ہو مجھے۔" ساتھ ہی اسکا قہقہہ بھی بڑھا تھا.

"صرف تمہاری وجہ سے۔ میں نے کہا بھی تھا اندر چلتے ہیں... لیکن تمہیں تو بارش میں ناچنا تھا۔" چھینکتی ہوئی وہ اب اسے سنا رہی تھی.

"ہووو... میں نے مجبور تھوڑی کیا تھا.  تمہیں نہیں آنا تھا تو مت آتی۔" نائل خفا ہوا تھا اور ایک اور چھینک  Oh God I can't take it anymore... I am going."
کہتی وہ اندر چلی گئی. نائل اسے جاتا دیکھ کے مسکرا دیا.

(جنگلی بلی اتنی بری بھی نہیں ہے... پیاری ہے... آئی لائک دِس وائلڈ کیٹ) اور ایک دم سے اسے احساس ہوا کہ وہ کیا سوچ رہا ہے... سر جھٹک کر وہ اندر چلا گیا.
.
.
.
.
.
.

آریان عنایہ اور اذان کو دیکھ رہا تھا لیکن وہ غصے میں لال ہونے کے سوا ابھی اور کچھ کر بھی نہیں سکتا تھا اور وہاں سے چلا گیا(تم عنایہ کو مجھ سے دور کر کے اپنا بدلہ نہیں لے سکتے اذان...)  اور پھر بارش ختم ہوگئی... افسوس... اور تب اذان پھر سے ایک جھٹکے سے پیچھے ہوا تھا... وہ کیا کر رہا تھا... اسنے ایسا کیوں کیا... لیکن اسنے اپنا مزاج خراب نہیں کیا.

"اب چلیں کہ ابھی بھی تم نے دوبارہ سے بارش کا انتظار کرنا ہے۔"

"ہاں اب چلو۔" جس انداز میں بولی تھی بارش کا اثر ہو گیا تھا اس پر بھی۔ تب اذان کو کال آئی. عنایہ آگے چلی گئی لیکن اذان وہیں کھڑا ہو گیا.

"ہاں بولو۔" اگلی خبر ملنے پر اسکے تاثر بدل گئے تھے.

"اوکے تھینکس۔" کہہ کر فون رکھ دیا.

"میں  جانتا تھا یہ اسی کا کام ہے. اس بار تم نے واقع حد کر دی ہے. "سوچتے ہی اسے اس پر مزید غصہ آنے لگا تھا.
"تم نے سوچا بھی کیسے آریان کی تم میرے بھائی کو نقصان پہنچاؤ... تم اپنے لیے خود قبر کھود رہے ہو۔" اس کا بس نہیں چلتا تھا وہ ابھی جاکے اسے گولی ماردے.

¤--------¤----------¤

اگلے دن شام تک نائل گھر واپس آگیا تھا... اذان اسے اپنے ساتھ اپنے گھر لایا تھا.  لیکن وہ ساحر سے کوئی بات نہیں کر رہا تھا.

"ہم اذان کے گھر کیوں آئے ہیں؟" نائل نے پوچھا.

"آؤ تو پتا چل جائے گا." آئرہ نے مسکرا کر جواب دیا.
وہ اندر داخل ہوئے تو ایک شور گونجا تھا.

کیونکہ اسکے دوست موجود تھے جو اسکی عیادت کے لیے آئے تھے اور اتنے ہجوم کو دیکھ کر جہاں اسے خوشی بھی تھی لیکن ناخوش بھی تھا کہ گھر آتے ہی اتنے لوگوں سے ملنا نہیں چاہتا تھا.

نائل سب سے مل رہا تھا لیکن اذان کچھ کہے بولے بغیر سڑھیاں چڑھتا اوپر چلا گیا.

"اسے کیا ہوا؟" عنایہ نے پوچھا. (لگتا یے کچھ زیادہ ہی ناراض ہیں) ساحر نے سوچا. 

"تم پریشان مت ہو. میں دیکھتا ہوں۔"  لیکن جب کافی دیر تک وہ نہیں آیا...

"اذان ابھی تک نہیں آیا۔" عنایہ اب پریشان ہو رہی تھی.

"تم لوگ جاؤ میں دیکھتا ہوں.. شاید تھک گئے ہوں.. " نائل نے انہیں تسلی دی۔ باقی دوست تو پہلے ہی جا چکے تھے اب یہ دونوں بھی چلی گئی تھیں.

نائل اسکے کمرے میں گیا تو وہ کھڑکی کے پاس کھڑا تھا... سینے پہ بازو باندھے کھلے آسمان کو دیکھ رہا تھا.

"بھائی؟"

"مجھے ایسے نظر انداز تو مت کرو... میں نے کیا کیا ہے؟" جب اذان نے جواب نہیں دیا تو اسنے اسکے ساتھ کھڑے ہوکر اس سے سوال کیا. اذان نے نائل کو دیکھا جو بظاہر تو بہت بہتر تھا لیکن سر پر ابھی بھی پٹی بندھی کوئی تھی.. لیکن...

"تمہیں پتا بھی ہے میری کیا حالت تھی جب تم ہسپتال میں تھے. مجھے لگا شاید میں مر رہا ہوں. تمہارے سوا اب میرے پاس ہے ہی کون کھونے کو نائل... تم جانتے ہو..." لیکن وہ آگے کچھ نہیں بولا... کیونکہ اس سے بولا نہیں گیا... دل بھر آیا تھا... آواز بھر آئی تھی.. لیکن ابھی بھی کہنا تو بہت کچھ چاہتا تھا.

نائل اسکی حالت کا اندازہ لگا سکتا تھا. وہ جانتا تھا کسی کو کھونا کیسا ہوتا ہے... خاص کر کسی اپنے کو... لیکن وہ بھی کچھ نہیں کہہ پایا اور اذان کے گلے لگ گیا.

"سوری بھائی۔"

"دوبارہ کبھی ایسا مت کرنا نائل... مجھ میں ہمت نہیں ہے اب... ہمیں سب نے چھوڑ دیا. "اذان کے آنسو پھر سے بہنے لگے تھے.

" نہیں بھائی.. میں کہیں نہیں جاؤں گا۔" نائل اسے ایک امید دے رہا تھا جبکہ وہ جانتے تھے کہ ان کی زندگی کا کوئی بھروسہ نہیں یے.

نائل اس سے الگ ہوا تو اذان نے پاس ایک ٹیبل کے اوپری دراز سے ایک فوٹو فریم نکالا اور اسے لیے بیڈ کے کنارے پر بیٹھ گیا.
نائل بھی اس کے ساتھ بیٹھ گیا. اسکے کندھے ہر ہاتھ رکھے اسکے آنسو بھی بہنے لگے تھے.

"ہم سب کتنے خوش تھے نائل... مزے سے بھرپور زندگی تھی... کس کی نظر لگ گئی؟" بات کرتے اسنے آخر میں نائل سے سوال کیا اور پوری لاعلمی کے انداز کے ساتھ.

"بھائی یہی ہماری تقدیر ہے... زندگی میں  کچھ پانے کیلیے بہت کچھ کھونا بھی پڑتا ہے. " اذان نائل کو دیکھتے نم آنکھوں سے مسکرا دیا. 

"کبھی کبھی تم مجھے میرے بڑے بھائی لگتے ہو۔" اذان نے بات سن نائل ہنس پڑا...

"آپ کے بعض اوقات کام ہی ایسے ہوتے ہیں کہ مجھے بڑا بننا پڑتا ہے۔"  لیکن اذان کچھ نہیں بولا... نائل کے بات سہی تھی... وہ اتفاق کرتا تھا.

"سہی کہا تم نے... بعض اوقات میرے کام ایسے ہوتے ہیں کہ تمہیں بڑا بننا پڑتا ہے"اذان سنجیدگی سے بول رہا تھا لیکن نائل نے چونک کے اسے دیکھا اسنے تو مزاق میں کہا تھا) جو ہوا ہم دونوں کے ساتھ ہوا تھا اور میں ہر بار اپنا غصہ تم پر نکال کر. تمہارے ساتھ rude ہوکر بتاتا تھا کہ میں نے بہت کچھ سفر کیا ہے جبکہ تم نے بھی بہت برداشت کیا ہے... (اب اسنے نائل کی طرف دیکھا) آئی ایم سوری یار... سوری بھائی... معاف کردے۔"  اذان کی یہ حالت دیکھ کر نائل حیران بھی ہوا تھا کیونکہ اتنا گلٹی اسنے اذان کو پہلے نہیں دیکھا تھا۔ وہ اسکے گلے لگ گیا...

" نہیں بھائی... اپکا بہیویئر نیچرل تھا... میں نے تو آپکو کبھی نہیں کہا نا کہ آپ میرے ساتھ ایسے کیوں پیش آتے ہو... کیونکہ میں جانتا تھا آپ یہ سب مرضی سے نہیں کرتے. " وہ الگ ہوگیا۔ " تم نے کبھی کہا نہیں یہی تو بات ہے۔"

"بھائی آج آپکا پورا ارادہ ہے کیا مجھے ساری رات رلانے کا۔ " سینٹی ماحول کو اسنے بدلنے کی کوشش کی...

"کوئی بات بدلنا تم سے سیکھے نائل۔"
"بس بھائی ٹیلنٹ ہی بہت ہے۔" اپنا کندھا تھپکتے اسنے کہا لیکن اذان نے اسکے سر پر ایک چماٹ لگائی "نوٹنکی باز۔" یہ وجہ تھی کی اذان اور نائل کو اپنا گھر اپنی شناخت  اپنے رشتے سب کچھ پیچھے چھوڑنا پڑا.  اب انکا صرف ایک مقصد تھا.

وہ حال میں موجود تھے جہاں ماضی کی صرف یادیں تھیں... کچھ خوشی کے پل بھی تھے اور بہت سی تکلیفیں بھی تھیں.

اذان اس وقت ایک نئی جگہ پر موجود تھا... کسی اور کا گھر.  وہ جہاں کھڑا تھا  بلکل اسکے سامنے دیوار پر  ایک بہت بڑا فریم لگا ہوا تھا جس پر ماھیں سلیمان اذان نائل ایشل اور مِرہا کی فیملی فوٹو تھی.  ساتھ میں کچھ بھی تصویریں تھیں... مِرہا کی تصویریں.. اذان اور مِرہا کی منگنی کی تصویریں... یہ گھر مِرہا کا تھا. جہاں وہ اپنے والدین کے ساتھ رہتی تھی.  جب وہ اپنے کورس کے لیے آئی تھی تو اپنے اسی گھر میں ٹھہری تھی.

اذان اپنے گھٹنوں پر بیٹھ گیا اور مسلسل اس کے آنسو بہے جارہے تھے.    یقیناً ان نے اپنی زندگی کے اہم ترین لوگوں کو کھو کر بہت نقصان اٹھایا تھا. وہ رونا چاہتا تھا اس قدر شدت سے کہ اسکے اندر کا درد ختم ہوجائے ...اسکی ساری تکلیفیں ختم ہوجائیں... کوئی تو ہو جو اسکا دکھ بانٹ سکے لیکن وہ کوئی نہیں تھا.   اس دنیا میں خوشی میں ساتھ دینے والے تو بہت ملتے ہیں لیکن دکھ میں ساتھ دینے والا شاید ہی کوئی ایک بھی ہوتا ہے.

*******

Continue Reading

You'll Also Like

5.9K 444 19
جاسوسی کہانی کا پہلا ناول مہمل ۔ آپ اس ناول میں دیکھیں گے کہ کس طرح سے آنسپکٹر داریان اور سارجنٹ حادی مجرم پر قابو پاتے ہیں ۔ اور انسپکٹر ابیر کے بے...
99.3K 18.8K 76
سیدنی براون دەبێتە 18 ساڵ لەچەند ڕۆژێکی تر دا، بەڵام ئەو ڕۆژە وەک کابوسێکە بۆی،چونکە دەبێ هاوسەرگیری لەگەڵ پیاوێکی 49 ساڵەدا بکات. ژیانی ئەو شاراوە ن...
1.5K 100 6
This is a story of a teenage girl. I wrote it specially for the teenage girls and boys . In this story I've discussed very important part of our life...
10.2K 781 37
دوستی اور فرض کے بیچ جدوجہد۔۔۔ ایک ایسا سفر جس کی منزل وہم و گمان میں نہ تھی۔۔۔ ایسا ہمسفر جسکی چاہت نہ تھی۔۔۔ ایسا مقدر جسکی خواہش نہ تھی۔۔۔ ایسی کہ...