دوستی اور محبت | ✔

By easternbirdiee

10.2K 781 335

دوستی اور فرض کے بیچ جدوجہد۔۔۔ ایک ایسا سفر جس کی منزل وہم و گمان میں نہ تھی۔۔۔ ایسا ہمسفر جسکی چاہت نہ تھی۔۔... More

1~Arguements+Cast1
2~Wild Cat
3~Sorry
4~Innocent Gangster
5~Sweet Sorry
6~Aryan Kapoor
7~Someone from past
8~A little avenge
9~Rain Dance
10~When we were happy
11~Our First Mission+Cast2
12~Nagin Dance
13~Someone is back
14~Diary
15~Zah E Naseeb
16~They lost them
17~Secrets of past
18~That two years
19~Not again
21~Distraction
22~He is also hurt
23~All about past
24~So called drama
25~We just hate you
26~Happy Birthday Nael
27~It's over
28~Dinner
29~New Entry
30~Dream
31~As you sow so shall you reap
32~He got his punishment
33~Azan has gone
34~Azhar
35~We have got Master Mind
36~ Canada(LAST)
Note

20~Let's play with a new start

143 10 0
By easternbirdiee

🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀

Let go of the past, but keep the lessons it taught you.

🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀


یونی کا ایک اور نیا دن چمکا تھا۔ ایک اور دن اور زندگی کے باب کا آغاز ہونے والا تھا۔

"ساحر کیا تم واقعی  ایسا کروگے؟" اذان نے اس سے پوچھا تھا۔ وہ دونوں کوریڈور میں چلتے جارہے تھے.

"ہاں بلکل! میں وِنر ہوں .. اتنا پرانک تو چلتا ہے... ڈونٹ وری."

اسی وقت ساحر کی نظر عنایہ اور آئرہ پر پڑی جو ابھی ابھی وہاں داخل ہوئی تھیں اور اسنے انہیں آواز دیکر پکارا.

"ہیلو لیڈیز!" ساحر نے ان تک پہنچتے ہی کہا.

"Hello. Congrax by the way."
عنایہ نے مسکراہٹ سے کہا.

"تھینکس آلوٹ ڈیئر... کیسی ہو تم اب؟"

"آئی ایم فائن.".جہاں عنایہ ساحر سے مسکرا کر بات کر رہی تھی آئرہ ادھر ادھر دیکھ رہی تھی ساحر نے یہ بھی نوٹس کیا تھا.

"سو مِس آئرہ۔" ساحر نے شرارتی مسکراہٹ سے اسے دیکھا.
"ہاں؟ کیا؟" آئرہ نے لاعلمی کا سا انداز اپنایا.

"شرط یاد ہے نا؟"

"ہاں ہاں یاد ہے۔" آئرہ ہچکچا رہی تھی.

"کیا ہوا؟ پریشان لگ رہی ہو!" ساحر کو اسکا اڑتا رنگ دیکھ کے بہت مزہ آرہا تھا.

"نہیں تو.. میں کیوں ڈروں گی؟" آئرہ اپنی ناکامی کبھی مان ہی نا لیتی.

"تو پھر چلو." ساحر کے کہتے ہی دونوں نے پھٹی آنکھوں سے ساحر کو دیکھا... اذان کچھ فاصلے پر کھڑا یہ منظر دیکھ رہا تھا. وہ سر جھٹک کے رہ گیا... (اس لڑکے کا کچھ نہیں ہوسکتا۔)

"کہاں؟ تم مجھ سے کیا کروانا چاہتے ہو؟ یہاں کیا مسئلہ ہے؟" آئرہ تو سفید پڑتی جارہی تھی۔ عنایہ ابھی بھی ہکا بکا ساحر کو دیکھ رہی تھی جبکہ ساحر بمشکل اپنی ہنسی کو روکے کھڑا تھا.

"مجھے تو یہاں کوئی مسئلہ نہیں ہے .. میں تو صرف تمہاری آسانی کیلیے کہہ رہا ہوں ... البتہ تمہیں مسئلہ ہو سکتا ہے."

اور تب ساحر نے عنایہ کو آئرہ کے کان میں سرگوشی کرتے اور آئرہ کو عنایہ کا ہاتھ تھامتے دیکھا تھا۔

جب آئرہ اپنی جگہ سے نہیں ہلی تب اذان کو ہی ساحر کی مدد کرنی تھی، تو وہ کیسے صرف وہاں کھڑا رہتا. اذان نے یہ دیکھا تو ان کے پاس آکھڑا ہوا.

"عنایہ مجھے تم سے کچھ  بات کرنی ہے۔" اور ساتھ ہی آئرہ نے اسکا ہاتھ چھوڑ دیا.

"اچھا ٹھیک ہے چلو۔" آئرہ نے گہری سانس لیکر ساحر سے کہا اور دونوں ایک طرف کو بڑھ گئے.

ساحر اسے ایک کلاس روم میں لے گیا تھا اور اندر جاتے ہی اسنے دروازہ مقفل کردیا. اور آئرہ کے جانب بڑھنے لگا.

"دیکھو مجھے پتا ہے تمہارے ارادے اچھے نہیں ہیں ..وہیں رک جاؤ ورنہ اچھا نہیں ہوگا." آئرہ بہت خوف زدہ ہورہی تھی یا بہت زیادہ ہو چکی تھی۔

لیکن وہ اسی طرف مسلسل بڑھ رہا تھا اور وہ اپنے قدم مسلسل پیچھے لے رہی تھی. "ساحر میں تمہیں وارن کر رہی ہوں.. وہیں پر رک جاؤ۔" اب آئرہ کا پارا  چڑھنے لگا تھا .

لیکن وہ بلکل بھی نہیں سن رہا تھا یہاں تک کے اسکے چہرے پر مسکراہٹ تھی.

یہاں تک کے آئرہ اب دیوار کے ساتھ لگ چکی تھی اور ساحر اسکے سامنے آکر کھڑا ہوچکا تھا اور اپنا ایک ہاتھ اسنے دیوار پر اسکی سر کے قریب رکھ دیا تاکہ وہ وہاں سے جا نا سکے.

"میں نے کہا تھا نا تمہیں میری شرط ماننی پڑے گی۔" وہ سرگوشی کے سے انداز میں اسے کہہ رہا تھا . اپنی شرط کے مطابق اسے اپنا ریکارڈ تو پورا کرنا ہی تھا. وہ اسکے اتنا پاس تو تھا ہی کے آئرہ اسکی ہلکی سی آواز بھی سن سکتی تھی.

"ہاں.. لیک..لیکن ... ایسی بھی... ک..کیا... بات ہے... جو تم..تم... " وہ بول یہ رہی تھی کے ساحر نے اسکے ہونٹوں پر اپنی انگلی رکھ دی... "ششش کتنا بولتی ہو تم...." ساحر ان سب میں اب بولا تھا...

آئرہ اسکی آنکھوں میں دیکھ رہی تھی. ساحر اسکے تھوڑا اور قریب ہوا کے آئرہ نے اپنی آنکھیں بند کرلیں...

.
.
.
.
.
.

اذان اور عنایہ وہیں کھڑے تھے.

"کل کے لیے تمہارا بہت شکریہ۔" عنایہ نے مسکراتے ہوئے کہا۔
"It's okey. Not a big deal."

"تو تمہیں کچھ بات کرنی تھی." اسنے جیسے اذان کو یاد دلایا تھا۔ اذان نے اپنی جینز کی جیب سے کچھ نکال کے عنایہ کے آگے کیا تھا. "تمہارا پینڈینٹ۔" اسے دیکھتے ہی عنایہ چمک اٹھی تھی.

"اوہ یہ تمہیں کہاں سے ملا... یہ تو گم گیا تھا." اذان کے ہاتھ سے لیتے ہوئے عنایہ نے کہا.۔"تمہاری گاڑی کے پاس سے ملا تھا."

"تھینک یو سو مچ... یہ میرا  فیوریٹ ہے."

.
.
.
.
.
.

ساحر اپنے ہونٹ اسکے کان کے قریب لایا تھا اور کچھ کہا تھا.
"I want you to be my friend."
اور یہ کہتے یہ وہ دو قدم پیچھے ہٹ گیا... اور آئرہ بے یقینی سے اسے دیکھتی رہ گئی. بس اتنی سی بات؟  وہ کیا سوچی جا رہی تھی۔

"واٹ؟؟؟؟" آئرہ نے چونکتے ہوئے پوچھا.

"ہاں ! اور شرط تھی تو تمہیں ماننی بھی پڑے گی۔" اب کی بار آئرہ نے اسے گھورا تھا جو کے ابھی تک دیوار سے لگی کھڑی تھی.

"ایسے مت گھورو میں ویسا بھی نہیں ہوں جیسا تم سوچ رہی ہو." ساحر کی معصوم سی شکل بنا کے کہا. اور اگلے ہی پل آئرہ نے ایک قہقہہ لگایا تھا.
" تو اسمیں تمہیں میری اجازت چاہیے یا تم مجھے آرڈر دے رہے ہو؟"

"یقیناً آرڈر دے رہا ہوں۔" وہ بھی مسکرا رہا تھا.

" ہممم ... سوچ لو... آئی ایم ویری شورٹ ٹیمپرڈ... اس دن کی طرح تھپڑ مار دیا تو..." اب آئرہ اسے چیلنج کر رہی تھی.

"مجھے اتنا ہلکا مت لو. میرے پاس بھی میری کچھ ٹرِکس ہیں تمہارے جیسے لوگوں کو ہینڈل کرنے کی. اور اس دن؟ وہ تو پہلی بار تھا.." ساحر نے بھی چیلنج قبول کیا تھا.

"چلو پھر دیکھتے ہیں۔" اور دونوں نے ایک دوسرے سے ہاتھ ملائے تھے.

.
.
.
.
.
.

عنایہ جانے کیلیے مڑی ہی تھی کے اذان نے پیچھے سے پکارا تو وہ رک کے پلٹی.

"اس دن تم نے مجھ سے پوچھا تھا.. آج میں پوچھتا ہوں..
would you like to be my friend ?"

اور ساتھ ہی اسنے اپنا ہاتھ عنایہ کی طرف بڑھایا تھا.

"خوشی سے۔" عنایہ نے مسکرا کے کہتے ہی اس سے ہاتھ ملایا... دوستی کا ہاتھ... دو لوگوں کی طرف سے دولوگوں کی طرف بڑھایا گیا تھا اور قبول کرلیا گیا تھا... یہ دوستی ان کے اپنے فائدے کے لیے بھی تھی اور اسی وجہ سے اس بار انہوں نے خود دوستی کا ہاتھ بڑھایا تھا. انہیں آریان کا مقصد خاک میں ملانا تھا... اس کے لیے انہیں شکار کے ساتھ ہی رہنا تھا...

¤----------¤-----------¤

عنایہ اذان آئرہ اور ساحر کیفے میں آج ایک ساتھ بیٹھے تھے. "ساحر تمہارا طریقہ تو بہت مختلف تھا ویسے ماننا پڑے گا۔" عنایہ ہنسی سے بےحال ہو رہی تھی.

"تم نے مجھے ڈرا دیا تھا ساحر۔" آئرہ اب بھی اس منظر سے باہر نہیں آئی تھی.

"واقعی؟؟ تم اتنا اٹیٹیوڈ دکھاتی ہو تو میں نے سوچا زرا دیکھیں تو سہی کے وائلڈ کیٹ کتنی کتنی مضبوط ہے." ساحر نے شرارتی مسکراہٹ سے کہا .

"ہا ہا ہا ویری فنی... ویسے تم گاتے بہت اچھا ہو." آئرہ نے بلآخر ساحر کی تعریف کردی تھی.

"تمہیں پتا ہے بھائی بھی بہت اچھا گاتے ہیں۔" ساحر نے اذان کے کندھے پر ہاتھ رکھتے ہوئے کہا. اور اژان جو کہ جوس کا گھونٹ بھر رہا تھا یہ سنتے ہی جوس جیسے اسکے گلے میں پھنس گیا تھا. اور اسنے ایک تیز نظر ساحر پر ڈالی تھی. (نائل تم نہیں سدھرو گے نا) نائل نے اسے دیکھتے کندھے اچکادیے جیسے اسنے اذان کی بات سنی ہو.

"واٹ؟؟؟" عنایہ اور آئرہ ایک ساتھ بولی  تھیں اور پھر اذان کی طرف دیکھا جو ساحر کو گھور رہا تھا.

"ارے ہم دوست ہیں نا تو کبھی کبھی میں اپنے بڑے بھائی کی طرح بھی ٹریٹ کرلیتا ہوں۔" کہہ کے اسنے اذان کو آنکھ ماری تھی. اسے بات بدلنی بھی آتی تھی...

"اوہ ہمیں لگا تم سنجیدہ ہو۔" آئرہ نے سانس بحال کرتے ہوئے کہا. اور تب وہاں فریال آئی تھی.

"ایکسکیوز می؟" فریال نے انہیں مخاتب کیا تھا۔ اسے دیکھتے ساتھ ہی کھڑے ہونے والوں میں سب سے پہلے آذان تھا.

" تم یہاں؟" اذان بہت حیران ہوا تھا. ساتھ یہ ایک بار پھر ساحر کو گھورا "تم نے بتایا کیوں نہیں؟" اذان نے اس سے پوچھا.

"ارے میں کل ہی آئی ہوں۔" فریال نے جواب دیا. "مجھے وقت نہیں ملا بتانے کا۔" ساحر نے سر کھجانے کے سے انداز میں معصوم سی شکل بنا کے کہا.(اتنے تم کمزور یاد داشت والے... گھر جاکے پوچھتا ہوں تمہیں)

فریال نے عنایہ سے اپنا اِنٹرو کروایا ، آئرہ سے تو وہ پہلے بھی مل چکی تھی پھر وہ پانچ آج ایک ساتھ بیٹھے تھے..  لیکن اس بیچ نائل اذان فریال... ان تین لوگوں میں بہت سی نظروں کا تبادلہ ہوا تھا.

¤----------¤-----------¤


شام کو یونی خالی ہو رہی تھی. سب اپنے گھروں کو جارہے تھے جب اذان اپنی گاڑی میں بیٹھا ہی تھا کہ اسے دروادے کھلنے اور بند ہونی کی آواز آئی... ساتھ والی سیٹ ہر فریال اور پیچھے نائل... فریال کو اذان کی خبر جو لینی تھی.

"تم دونوں میری گاڑی میں کیا کر رہے ہو؟" اس کا انداز سادہ تھا.

" دل کر رہا تھا اس لیے... تم گاڑی چلاؤ" فریال نے الفاظ چباتے کہا... اور اذان نے فرمانبردار بچے کی طرح سر ہلا کر گاڑی سٹارٹ کی... نائل پیچھے چپ چاپ بیٹھا تھا... وہ دیکھ سکتا تھا کے آگے کتنا مزہ آنے والا ہے  اور وہی ہوا پورے رستے فریال بولتی رہی اذان سنتا رہا اور نائل فریال کی باتوں کے مزے لیتا رہا... لیکن آخر میں جواب اذان کے پاس بھی تھا... تسلی دینے کی اسے ضرورت نہیں تھی... وہ ٹو دی پوائنٹ بات کرنے کا عادی ہوگیا تھا.. اپنی بات کرکے فریال کو اسکے سوالوں کے جواب دیتے وہ گاڑی سے اتر گیا... نائل کی پہلی ملاقات میں اور فریال کی پہلی ملاقات کے سوالوں میں ردّی برابر بھی فرق نہیں تھا.   اور یہی چیز اذان کو پریشان کر رہی تھی بار بار.

¤----------¤------------¤


اگلا دن ایک اور نئی کہانی لیکر آیا تھا. آج ایک خاص دن تھا کچھ خاص لوگوں کیلیے.

آج یونی میں سب ایک خاص طرز کے ملبوسات میں ملبوس تھے. کیوں؟ کیونکہ آج انکا یومِ آزادی تھا.

جس کی تیاریاں تو کافی دنوں سے جاری تھیں اور رات کے بارہ بجے اس دن کا باقاعدہ استقبال کیا گیا تھا پورے جوش و خروش اور دلی جزبے کے ساتھ...  گھر، عمارات اور گلیوں کو خوب سجایا گیا تھا. اور ایسی ہی سجاوٹ یونی میں بھی کی گئی تھی. اور تمام اسٹوڈنٹس میں بھرپور جوش و خروش دیکھا جا سکتا تھا.

البتہ آج پورے ملک میں چُھٹی تھی لیکن اس دن کو منانے کیلیے تمام طلبہ آج بھی یونی آئے تھی... اور باہر لوگ اس دن کو ہر طرح سے مناتے تھے جیسے کہ کانسرٹ، پریڈ، آتش بازی ، پکنک وغیرہ.  یونی کے پچھلے کشادہ میدان میں سب جمع تھے اور اپنے جھنڈے سے عقیدت رکھتے ہوئے سب نے آج اسی رنگ کا لباس پہنا تھا .

دوسری طرف آج پھر وہ تینوں ساتھ کھڑے تھے. اذان ساحر فریال..  "ساحر تمہیں میسج مل گیا ہے نا؟" فریان نے پوچھا.. وہ تینوں کچھ پریشان لگ رہے تھے.

"ہاں مجھے بھی ملا. تو تیار رہنا پھر." ساحر نے فریال کو جواب دیا. "میں بھی ساتھ چلوں گا۔" اب کی بار اذان بولا تھا جو کے پہلے خاموشی سے کھڑا تھا اور کہیں دور کھویا ہوا تھا.

"نہیں!!!" ساحر اور فریال ایک ساتھ بولے تھے. "لیکن کیوں؟" اذان نے سوال کیا. "پلیز اذان .. مجھے پتا ہے تمہارا اپنے غصے پر کوئی قابو نہیں ہے. تم پھر سے آپے سے باہر ہوگئے تو... " ساحر نے اسے کہا لیکن اذان نے بیچ میں ہی ٹوک دیا.

" آئی ڈونٹ نو اینی تھینگ... میں آرہا ہوں ... اور میں تم سے پوچھ نہیں رہا." اذان اب کی بار واقعی غصے میں تھا. اور کوئی رعب بھی تھا جس سے ساحر وہیں چپ ہوگیا.

"اچھا ٹھیک ہے. کرنی تو اپنی ہی ہے ہماری کہاں مانو گے۔" آنکھیں گھماکے کہتے ہوئے اسنے منہ دوسری طرف کرلیا.  "گڈ" اور یہ داد دی تھی اذان نے ساحر کو...کیوں؟ ظاہر ہے کیونکہ ساحر نے اپنا منہ بند کرلیا تھا داد تو اسنے دینی تھی.  اور تب عنایہ اور آئرہ گھومتی گھماتی وہاں آ پہنچیں.

"تم سب یہاں اکیلے کھڑے کیا کر رہے ہو؟ اور پریشاں کیوں ہو؟" عنایہ نے مسکراتی ہوئی آئی تھی انکو پریشان دیکھ کے پریشانی سے پوچھا. "ارے نہیں نہیں ایسی کوئی بات نہیں ہے" فریال نے پریشانی کو چہرے سے ہٹاتے ہوئے کہا. "چلو اچھی بات ہے تو پھر سنلو کہ آج میرے فارم ہاؤس پر گیدرنگ ہے اور تم تینوں نے بھی آنا ہے. "عنایہ نے انکو خبر دی .

" نہیں دراصل ہمارا ایک دوست ہوسپٹل میں ہے اور آج ہم نے اسے دیکھنے جانا ہے اسکی کنڈیشن اچھی نہیں ہے. " ساحر نے اپنی مجبوری بتائی. "اوہ! اِٹس اوکے" عنایہ اداس ہو گئی تھی.
"وہ فریال تمنے مجھے نوٹس دینے تھے وہ لائی ہو؟" ساحر نے اچانک سے بات بدل دی. "ہاں وہ میرے locker میں ہیں. میں دیتی ہوں. " اور پھر دونوں وہاں
سے چلے گئے. انہیں اپنا پلین ڈسکس کرنا تھا جو کہ اس ہجوم میں تو نہیں ہوسکتا تھا.

"چلیں عنایہ؟"

"ہاں تم چلو میں آتی ہوں۔"  مزید کچھ پوچھنے کی بجائے آئرہ سوچتی ہوئی وہاں سے چلی گئی.

"اذان تم واقع بہت پریشان لگ رہے ہو." اذان بھی جانے یہ لگا تھا جب عنایہ نے اسے پکارا تو وہ رک گیا. "نہیں بس دوست کیلیے پریشان ہوں"

" پریشان مت ہو .. He will be fine." عنایہ نے اسکے اداس چہرے کو دیکھتے ہوئے کہا.

"hope so"

اذان تو پتا نہیں کس صدمے میں ڈوبا ہوا تھا. "تو تم آ رہے ہوناشام کو؟" عنایہ پتا نہیں کیا سننا چاہ رہی تھی.

"وعدہ نہیں کرسکتا کوشش کروں گا. " "اوکے. See you later." عنایہ کہہ کے مڑ گئی اسنے مڑ کے پیچھے دیکھا لیکن وہ وہاں پہ نہیں تھا. تو وہ وہاں کیوں کھڑی رہے.

اذان وہاں سے ہٹ کے ساحر کے پیچھے جا رہا تھا... اس وقت اس کے زہن میں صرف آریان گھوم رہا تھا. اسے اس کا کچھ کرنا تھا ورنہ وہ لوگوں کو بہت کچھ کردیتا.

¤----------¤-----------¤

رات کی اندھیری چھا چکی تھی. آسمان آتش بازیوں سے جگمگا رہا تھا.. ہر طرف شور و غل مچا ہوا تھا... جب آریان کسی پولیس آفسر سے بات کر رہا تھا. اور کچھ لوگ کچھ ڈبے اٹھا اٹھا کر ایک کنٹینر میں لوڈ کر رہے تھے. اور دریا کنارے کھڑے تھے..

" اب یہ تمہاری ذمہ داری ہے.. کوئی چیک نا کر پائے کے ان ڈبوں میں کیا ہے." آریان پولیس والے سے کہا.

"آپ فکر مت کریں سر.. انہیں کوئی چیک نہیں کرے گا۔" پولیس والے نے اپنی وفاداری کی یقین دہانی کرائی.. آریان نے آفسر کو ایک بریف کیس تھمایا.

"یہ رہے تمہارے پیسے جس کا میں نے وعدہ کیا تھا. " آفسر نے فوراً سے پکڑتے ہی اسے کھولا اور اپنی مطلوبہ رقم سے زائد رقم اس میں موجود پاکر اسکی تو خوشی کی انتہا نہیں تھی.

"یقین کریں مجھ پر میں آپکو مایوس نہیں کروں گا." اب تو وہ آریان کو مکھن لگا رہا تھا ...

"یہی اچھا ہے تمہارے لیے. جلدی لوڈ کرو انہیں میرے پاس فضول وقت نہیں ہے." (اب وہ چلا کے بولا تھا)

"بہت امیدیں ہیں نا تم لوگوں کو اپنے نوجوانوں سے. اب میں دیکھتا ہوں جب نوجوانوں کو ڈرگز کی لت لگتی ہے تو وہ کیسے اپنا اور دوسروں کا مستقبل سنوارتے ہیں. " آریان سوچ رہا تھا اور مسکرا بھی رہا تھا.

وہ اپنی سوچوں میں اس قدر گم تھا کے وہ تب چونکا جب زمین ایک دم سے تھڑتھڑائی تھی اور سامان لوڈ کرنے والے یہاں وہاں بھاگنے لگے تھے... اور ہوا گولیوں کی آوازوں سے گونجنے لگی تھی.  "کیا ہو رہا ہے؟"آریان غصے میں چلایا تھا.

"سر لگتا ہے ہم پکڑے گئے ہیں۔" ایک لڑکا آکے خوف کے ساتھ بولا تھا. "کیا؟ (وہ جو سن کے لمحہ بھر کیلیئے تو چونکا تھا پھر حواسوں پر قابو پاتے ہوئے بولا) سنو ان سب کو جلدی لوڈ کرو اگر کوئی بھی گڑبڑ ہوئی تو میں تم میں سے کسی کو نہیں چھوڑوں گا. ناؤ ہری اپ گو گو گو..." یہ کہتے ہوئے اسنے اپنی گن لوڈ کرلی تھی.

ہر طرف سے وہاں پہ موجود لوگوں پر حملے ہورہے تھے. گولیاں ہر طرف سے دونوں گروپوں کی طرف سے چل رہی تھیں. اس دوران جو لوگ منظر پہ نمایاں ہوئے تھے وہ تھے اذان ساحر اور فریال.

انہوں نے اپنے مقابل گروپ کے بہت سے لوگوں کو اب تک شوٹ کرچکے تھے.

"فریال ان سن بوکسز کو Dispose off کردو ہم زرا اسے دیکھتے ہیں." ساحر نے فریال کو تاکید کی. اور وہ اپنے راستے اور اذان ساحر اپنے راستے چل دیے. وہ شخص وہاں سے بھاگنے کی کوشش میں تھا جبکے اپنی وفاداری ثابت کرنے والا آفسر تو کب کا غائب ہو چکا تھا. وہ لمحے بھر میں وہاں سے بھاگ بھی جاتا اگر اذان اور ساحر اسکے سامنے نا آجاتے . وہ دونوں اس کی طرف گن تانے کھڑے تھے. لیکن وہ بغیر کسی بھی خوف کے کھڑا تھا.

"ہیلو مسٹر آریان کپور یا پھر میں کہوں زین خان۔" ساحر نے تنظیہ مسکراہٹ سے کہا لیکن زین نے انہیں چونک کے دیکھا تھا.

"اذان ساحر تم لوگ یہاں۔ " وہ عام حالات میں نا بھی چونکتا لیکن وہ جس وقت یہاں پر آئے وہ بھی ہاتھوں میں بندوق تھامے تو اسکا چونکنا بنتا بھی تھا.

"تمہیں کیا لگا صرف تم یہ اپنی پہچان چھپا سکتے ہو۔" اب بھی ساحر یہ بولا تھا اذان تو آریان کو دیکھتے یہ پتا نہیں کس سوچ میں تھا جو اپنے غصے کے پھٹ پڑنے کی وجہ سے چپ تھا. لیکن آریان اب بھی حیرانی کے عالم میں انہیں دیکھ رہا تھا.

" اذان علوی اور نائل علوی کو بھول گئے کیا." اب پہلی بار اذان بولا تھا اور اس کے لمہے میں درد ، غصہ ، انتقام کی جلن اور کیا تھا جو نہیں تھا. اور آریان کو لمحہ لگا تھا انہیں یاد کرنے میں. وہ شدید حیران ہوچکا تھا

" مائے مائے... دو علویز... دی فیمس ایجینٹس.. اوہو کیسے بھول سکتا ہوں (اب تو آریان نے بھی ان پر بندوق تان لی تھی) گڈ جاب بائی دا وے... میں نے تم لوگوں کو پہچانا کیوں نہیں؟ اتنے دنوں سے تم لوگ میرے سامنے تھے... پچھلے حادثے کو بعد مجھے تو لگا تھا تم لوگ ٹوٹ کے بکھر چکے ہوگے.. لیکن تم دونوں تو بہت بہادر نکلے اب بھی میرے دامنے کھڑے ہو..." اذان کو اسکی اِن باتوں سے مزید غصہ آرہا تھا... اسکا دل کر رہا تھا یہیں کھڑے کھڑے ساری گولیاں اسکے سینے میں اتاردے اور اس قصے کو یہیں ختم کردے. لیکن اس بار بھی نائل نے اسے روک دیا تھا.

"نہیں!!  ابھی نہیں." نائل نے اسے کہا تو ایک نظر اسے دیکھتے وہ آریاں سے مخاطب ہوا. " تمہاری ڈیل فلوپ ہو گئی لیکن اب بھی تمہارے چہرے پر مسکراہٹ ہے؟.. تم نوجوانوں کو اندر سے ختم کرنا چاہتے ہو؟ لیکن ایک بات یاد رکھنا کے تم اس جزبے کو کبھی ختم نہیں کرسکتے جو نوجوان رکھتے ہیں... اس زمین کے سپاہی ہمیشہ اس کی حفاظت کیلیئے  کھڑے رہیں گے تم جیسے دشمنوں کو ختم کرنے کیلیئے.

"اوہ پلیز  Stop your nonsense... یہ ڈیل نہیں ہوئی تو کیا ہوا تم میری سب سے بڑی ڈیل نہیں روک سکتے.... اور بائی دا وے کس کس کو بچاؤ گے اور کب تک؟...اس دن تمنے عنایہ کو بچایا تھا تو اسکا یہ مطلب نہیں کے ہر ایک کو مجھ سے بچا سکتے ہو."

اور یہ سنتے ہی اذان کی گرفت بندوق پر اور مظبوط ہوگئی تھی اور دانت چباکے  بولا تھا " آئی نیو اِٹ کے تمنے یہ اسے اغوا کیا ہے." 

"ویسے ماننا پڑے گا جیسے تمنے اسے بچایا مجھے تو لگا تم اتفاقاً پہنچے تھے وہاں." آریان داد دینے کے انداز میں بولا تھا.

"جو کرنا ہے کرلو ... آخرکار ہم تمہیں پکڑ ہی لیں گے" نائل اسے یہیں گولیوں سے چھلنی کردینا چاہتا تھا.  لیکن اچانک!!!!!!

ہوا میں دھواں  سا پھیل گیا جس سے نائل اور اذان کھانسنے لگے تھے... اس دھوئیں میں سے ایک آواز آئی تھی.

"سوری دوستوں میں تم لوگوں کو ایسے چھوڑ کے جا رہا ہوں... لیکن مجھے ابھی جانا ہے.. اور اپنے آپکو پکڑوانے کے موڈ میں ابھی نہیں ہوں میں... تو پھر ملیں گیں. " کہہ کے وہ اس دھوئیں میں سے غائب ہو گیا. اب نائل اور اذان کا دم گھٹ رہا تھا جس کی وجہ سے وہ اٹھ نہیں پارہے تھی کے یہاں سے نکل سکتے.

وہاں سے وہ پچھلی سٹریٹ میں کھڑی اپنی گاڑی کی طرف گیا... اور بیٹھٹے ساتھ ہی اسکے ڈرائیور نے گاڑی چلا دی... آریان نے اپنے چہرے پر ماسک پہنا ہوا تھا اسے اتار کر اسنے ایک گہرے سکون کی سانس لی.

"تو علوی برادرد تم لوگ اس گیم کو دوبارہ سے کھیلنا چاہتے ہو تو ٹھیک ہے... Let's play with a new start."

*********


Continue Reading

You'll Also Like

34.8K 1.3K 20
کچھ کہانیاں لوحِ محفوظ کے کورے اوراق پر سیاہی کے خطوں کو کھنچ کر یوں جنم لیتی ہیں کہ تقدیر بھی اس انوکھے کھیل کی تماشائی بننے سے پہلے ہی آنسو بہاتی ہ...
10.2K 781 37
دوستی اور فرض کے بیچ جدوجہد۔۔۔ ایک ایسا سفر جس کی منزل وہم و گمان میں نہ تھی۔۔۔ ایسا ہمسفر جسکی چاہت نہ تھی۔۔۔ ایسا مقدر جسکی خواہش نہ تھی۔۔۔ ایسی کہ...
637K 4 1
Ahd-e-Wafa (عہدِ وفا) - Promise of Loyalty A collection of short stories that will take you on a wonderful ride of my imagi...
68.1K 4.9K 20
𝐏𝐚𝐚𝐤 - پاک /pure/ 𝙎𝙖𝙧𝙩𝙖𝙖𝙟 𝙎𝙖𝙡𝙖𝙪𝙙𝙙𝙞𝙣 𝘼𝙡𝙖𝙢 : 𝘛𝘩𝘦 𝘧𝘶𝘵𝘶𝘳𝘦 𝘩𝘦𝘪𝘳 𝘰𝘧 𝘈𝘭𝘢𝘮 𝘬𝘰𝘩𝘴𝘢𝘢𝘳, 𝘈 𝘳𝘶𝘵𝘩𝘭𝘦𝘴𝘴 𝘭...