دوستی اور محبت | ✔

easternbirdiee द्वारा

10.3K 781 335

دوستی اور فرض کے بیچ جدوجہد۔۔۔ ایک ایسا سفر جس کی منزل وہم و گمان میں نہ تھی۔۔۔ ایسا ہمسفر جسکی چاہت نہ تھی۔۔... अधिक

1~Arguements+Cast1
2~Wild Cat
3~Sorry
4~Innocent Gangster
5~Sweet Sorry
6~Aryan Kapoor
7~Someone from past
8~A little avenge
9~Rain Dance
10~When we were happy
11~Our First Mission+Cast2
12~Nagin Dance
13~Someone is back
14~Diary
15~Zah E Naseeb
16~They lost them
17~Secrets of past
19~Not again
20~Let's play with a new start
21~Distraction
22~He is also hurt
23~All about past
24~So called drama
25~We just hate you
26~Happy Birthday Nael
27~It's over
28~Dinner
29~New Entry
30~Dream
31~As you sow so shall you reap
32~He got his punishment
33~Azan has gone
34~Azhar
35~We have got Master Mind
36~ Canada(LAST)
Note

18~That two years

161 10 1
easternbirdiee द्वारा

🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀

“Life can only be understood backwards; but it must be lived forwards.”

🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀

پیرس کی ایک نئی صبح.. ایک نیا دن اور زندگی کے پنوں پہ کچھ نئی تحریریں.

اذان پھر سے نائل کو فون کرنے کی کوشش کر رہا تھا. لیکن وہ اب بھی استعمال سے باہر تھا. اور اب تو اسکے غصے کی آخری حد بھی پار ہو گئی تھی.

وہ چہرہ جھکائے مسلسل نائل کو فون کر رہا تھا اور تیزی سے چل رہا تھا جب اسکی ٹکر ہوگئی. عنایہ سے!

"کیا مصیبت ہے! نظر نہیں آتا کیا؟ دیکھ کر نہیں چل سکتے؟" عنایہ بہت چِڑی ہوئی تھی. اذان پہلے ہی غصے میں تھا اب تو اسکے سر پہ آکے لگی تھی.

"اور اگر یہی میں تم سے کہوں تو؟"

"تم مجھ سے ایسے بات نہیں کرسکتے."

"اوہ ریئلی! تم ہوتی کون ہو مجھے بتانے والی کہ مجھے کس سے کیسے بات کرنی چاہیے۔ ہر کوئی اس زین جیسا نہیں ہوتا جو تمہاری دھمکی سے ڈر جائے.   Got it!!! تم اپنے آپکو اتنی اہمیت مت دو. تم ہر کسی کو اپنے سامنے جھکنے پر مجبور نھیں کرسکتی. تو دفع ہو جاؤ یہاں سے. اور دوبارہ مجھسے اس لہجے میں بات کرنے کی جرأت مت کرنا."

اذان نے اسکی بات کاٹتے ہوئے اسے کہا اور اسکا ردِعمل دیکھے بغیر چلا گیا. اور عنایہ نم آنکھوں کے ساتھ خاموشی سے اسے جاتے دیکھتی رہی.

اذان نے کل عنایہ کو کیفے میں زین سے جھگڑتے دیکھا تھا جس سے اسے عنایہ کا چہرہ یاد تھا۔ وہ اتنی آسانی سے کسی کو بھی نہیں بھولتا تھا۔ لیکن پھر ایک جگہ پر رکتے اسے احساس ہوا کہ اسنے کیا کیا۔ اسے ایسے بات نہیں کرنی چاہیے تھی.  وہ اتنے غصے میں تھا کہ پتا نہیں کیا کچھ بول گیا۔ لیکن اب پچھتانے سے کوئی فائدہ نہیں تھا اسے نائل کو کال کرنی تھی.  لیکن بےسود...

اذان نے کچھ وقت کے لیے  اپنے دوسرے کام پر توجہ دینا زیادہ ضروری سمجھا.  اسے ان لوگوں کی لسٹ چاہیے تھی جن کا ایپورٹ ایکسپورٹ کا بزنس تھا کیونکہ سمگلنگ سے متعلق کام ایسے لوگوں کے لیے زیادہ آسان ہوتا ہے اور یہ ڈیٹا تو کچھ پیسوں کی عوض آسانی سے مل جانا تھا.

کچھ وقت بعد وہ لسٹ اسکے ہاتھ میں تھی...

¤----------¤-----------¤


نائل نے یونی میں اپنا پہلا قدم رکھا تھا۔ لیکن اب اس میں کچھ یاد کرنے کچھ محسوس کرنے جیسے احساس ختم ہوگئے تھے.

وہ چلتا جارہا تھا جب اسنے گاڑڈن میں کچھ لڑکوں کو ایک لڑکی کے پاس کھڑے دیکھا اور اس کی چھٹی حس بتا رہی تھی کہ یقیناً کچھ دیر میں لڑنے والے تھی اور یہ موقع اسے گوانا نہیں تھا۔ اسنے اپنا فون نکالا اور وڈیو بنانے لگا، اور وہی ہوا کہ آئرہ نے ان لڑکوں کی پٹائی شروع کردی تھی اور وہ اپنی ہنسی کو نہیں روک پایا...

پتا نہیں کیوں لیکن یہ منظر دیکھتے وہ بہت کچھ بھول گیا تھا...  اب ہجوم اکٹھا ہونے لگا تھا... وہ سب بھی وڈیوز بنا رہے تھے اور تب جب پٹائی زیادہ ہو رہی تھی تو جہاں سب کھڑے دیکھ رہے تھے اور مزے لے رہے تھے... نائل اس ہجوم سے نکل گیا اور آئرہ کے پاس گیا  تھا اور آئرہ کو پیچھے سے پکڑتے ہوئے تھوڑا سا اوپر اٹھایا تاکہ وہ رک جائے.

"ہے ہے وائلڈ کیٹ بس کرو. بچے کی جان لوگی کیا." اسنے آئرہ کو ٹھنڈا کرنے کی کوشش کی. لیکن وہ اپنے آپکو چھڑانے کی کوشش کی.
"Leave me. Today I will not leave them. I said just leave me."
ساتھ ہی زور زور سے اپنے ہاتھ پاؤں مار رہی تھی کہ وہ اسے چھوڑ دے.

"Okey okey. I'm leaving you. Just calm down."
اور جیسے ہی اسنے آئرہ کو چھوڑا  اسنے پلٹتے ہی کچھ بھی سوچے بغیر اسے ایک زور دار تھپڑ رسید کیا.
اوہ تیری!!!!

اور پورا ہجوم منہ کھولے دیکھ رہا تھا کے یہ اسنے کیا کیا. اس دوران وہ تین لڑکے بھاگ چکے تھے.

"تمہاری ہمت کیسے ہوئی... ہُو دی ہیل آر یو...تمہاری ہمت کیسے ہوئی میرے معملے میں ٹانگ اڑانے کی... صرف تمہاری وجہ سے وہ بھاگ گئے ورنہ میں انہیں سبق سکھاتی انہیں." وہ شدید غصے میں تھی اور کہہ کے وہاں سے چلی گئی اور سب اسے دکھتے رہ گئے.

نائل نے اپنے گال پہ ہاتھ رکھا جہاں ابھی ابھی میٹھا پھل پایا تھا (آوچچچ وائلڈ کیٹ) اسنے مسکراتے ہوئے سوچا تھا. تین سال بعد اسے کوئی ایسا منظر دکھا تھا اور کسی لڑکی نے اسے تھپڑ مارا تھا۔  پھر وہ وہاں سے اندر کی طرف چلا گیا...
.
.
.
.
.
ایڈمیشن کرانے میں اسے کوئی مشکل درپیش نہیں آئی. آفس سے نکل کر وہ  کوریڈور سے گزر رہا تھا اور تب اسکی نظر اذان پر پڑی اور اسکی حیرت کی حد نہیں تھی...

بھائی؟ یہاں پر؟ کیسے؟ بہت سے سوال تھے لیکن یہاں پر وہ کچھ نہیں کہہ سکتا تھا۔ ایک اجنبی اسٹوڈنٹ کے طور پر تو وہ مل ہی سکتا تھا وہ چلتا ہوا بلکل اذان کے سامنے آگیا اور تب دونوں نے ایک دوسرے کو دیکھا...دو سال بعد... کتنے موسموں بعد...  (نائل یہاں پر)اذان کو بھی حیرت تھی... (بھائی یہاں پہ کیسے؟) نائل کو بھی اتنی ہی حیرت تھی لیکن اذان اسے غصیلی نظروں سے دیکھتا ہوا چلا گیا. اور نائل الجھن میں اسے دیکھتا رہ گیا. دوبارہ پھر سے انکا سامنا کیفے میں ہوا.

"ہیلو!" نائل نے اذان کو کہا لیکن وہ نظر انداز کر کے چلا گیا۔

"ہووو میں نے کیا کیا ہے۔" وہ اور زیادہ الجھ گیا تھا. اذان کا رویہ ایسا کیوں تھا.

¤-----------¤-----------¤


شام کو جب اذان گھر جارہا تھا تو ڈرائیو کرتے اس نے دیکھا تھا کہ کوئی اسکا پیچھا کر رہا تھا اور یہ نائل کے علاوہ تو کوئی ہو نہیں سکتا تھا. اور نائل کے پوچھنے پر اذان نے اسے اپنا پتہ بھی نہیں بتانا تھا۔

  اور یہ نائل کی نظر کا دھوکا تھا یا حقیقت ہی تھی کہ اذان کی گاڑی ایسے غائب ہوئی جیسے وہاں تھی ہی نہیں...

"کیا؟ کہا چلے گئے یہ؟" نائل اسے دیکھتا رہ گیا۔۔اذان نے ٹریفک ہونے کا فائدہ اٹھایا تھا۔ نائل نے کچھ آگے جاکر سائڈ پر گاڑی روکی اور باہر نکلا۔ یہاں وہاں دیکھا لیکن کوئی آثار نہیں تھا اور تب کسی نے پیچھے سے آکر اسکے منہ پر ہاتھ رکھا اور اسے کھینچتے پیچھے لے گیا... لیکن نائل نے بھی اپنا بچاؤ نہیں کیا.  وہ ایک اندھیر گلی تھی اور وہاں کوئی بھی نہیں تھا. جب اس نے جھٹکے سے نائل کو چھوڑا اور وہ دیوار کے ساتھ لگ گیا...

"اوف بھائی آپکا ہاتھ کتنا سخت ہوگیا ہے۔" دیوار کی طرف جھکے ایک ہاتھ سے سہارا لیے دوسرا ہاتھ گھٹنے پر رکھے وہ زرا جھکا ہوا تھا.  سیدھا ہو کے پلٹا تو اذان بلکل اس کے پیچھے کھڑا تھا. اس کے سیدھے ہوتے ہی اذان نے اسکا گلا دبوچتے اسے دیوار سے لگا دیا...

"تم کیا کر رہے ہو یہاں؟" اذان نے سوال کیا.

"میں کیا کر رہا ہوں؟ آپ مجھے یہاں لائے ہو۔" کچھ پرانا تھا جو نائل میں واپس آرہا تھا... وہ مسکرا کے بولا.

"چلے جاؤ یہاں سے نائل... یہی بہتر ہے۔" اسکا گلا چھوڑتے اذان نے مایوسی سے منہ پھیرتے کہا.

"کس نے کہا میں آپکے پیچھے آیا ہوں... میں تو اپنے کام سے آیا ہوں۔" تب اذان نے نائل کو دیکھا.

"پہلے مجھے یہ بتائیں... دو سال بعد آپکو میری یاد کیسے آگئی جو کال پہ کال کر رہے تھے؟" نائل نے آبرو اچکاتے ہوچھا.

"تو تم نے کون سا کال اٹھالی؟" اذان بھی ڈھتائی سے بولا.

"ارے واہ... ہاں تو میں ناراض بھی نا ہوں... آپ تو جیسے ساری کشتیاں جلاکے گئے تھے کہ واپس مڑکے یا بات کرنے کی بھی فرصت نہیں تھی... تو میں اب فون بھی نا اٹھاتا؟"۔نائل اپنی بھڑاس نکالنے لگا تھا.

لیکن اذان کچھ نہیں بولا..  "ہر کسی کی زندگی کا فیصلہ آپ اکیلے نہیں کرسکتے... آپکو کسی نے یہ حق نہیں دیا۔" اذان بھی جانتا تھا کہ نائل صحیح کہہ رہا تھا۔۔دوسروں کی زندگیوں کے فیصلے کا اختیار اسکے پاس نہیں تھا۔ اس کے پاس تو اپنی زندگی بھی اب اسکی خود کی نہیں تھی۔

"میں نے آریان کو دیکھا۔ہے یہاں... وہ یہیں پہ ہے نائل۔"  اذان نے پچھلی باتوں کو جیسے سنا ہی نہیں تھا اور یہ بات کرتے اسکے چہرے پر بہت درد تھا... یہ سنتے نائل کے تاثر بھی ڈھیلے پڑ گئے.

"تو آپکو پتا چل گیا۔" نائل دھیرے سے بولا  کہ اذان نے سنتے ہی بےاختیار اسکی طرف دیکھا.

"تم جانتے تھے؟" بےیقینی سے پوچھا.

"میں دو سال سے اسے ڈھونڈ رہا ہوں۔ اسکے ہر کنسائینٹمنٹ میں نے تباہ کروادیے کہ کبھی تو وہ اپنے بل سے باہر آئے گا۔ تو مجھے پتا چلا کہ آجکل وہ پیرس میں ہے۔میں اسی لیے یہاں آیا. "نائل نے سنجیدگی سے کہا.

"فریال اور نوید بھی تو تمہارے ساتھ تھے۔" اذان کو یاد آیا.

" ساتھ تھے... لیکن اب اس پروجیکٹ میں میں اکیلا ہوں۔" نائل نے افسردگی سے کہا.

" اور آپ... آپ یہاں کیسے؟"  تب اذان نے نائل کو اپنے کام کی نویت بتائی.

"اور..... ماما پاپا.... کیسے ہیں؟" اذان نے جزباتی ہوکر پوچھا.

"آپکو واقعی میں پرواہ ہے انکی؟ ہوتی تو دو سال تک ایسے غائب نا رہتے۔" نائل کو اس پر غصہ بھی بہت تھا۔ جو تھوڑی تھوڑی دیر بعد ابل ابل کے باہر آرہا تھا.

"صحیح کہہ رہے ہو۔ مجھے واقعی پرواہ نہیں ہے۔ "دیوار سے کمر لگائے وہ کھڑا تھا.  لیکن نائل نے گہری سانس لی۔ "مجھے بھی نہیں پتا... آپ کے جاتے میں بھی ملک سے باہر چلا گیا تھا۔ اور ماما پاپا سے کوئی رابطہ بھی نہیں کرسکتا تھا.." اذان نے کوئی جواب ہیں دیا.

اور پھر اذان بغیر کچھ کہے وہاں سے جانے لگا تھا کہ نائل اسکے راستے میں آگیا.. "کہاں چلے؟"

"نائل ہم دونوں دور ہی رہیں تو بہتر ہے... ہمارا ساتھ رہنا ہمارے لیے مشکل ہیدا کرسکتا ہے۔"

"پلیز بھائی بس کردو اب... کیوں اپنے آپکو گلٹ میں مار رہے ہو....آپکی وجہ سے نہیں ہوا کچھ بھی۔۔جو چلے گئے ان کی وجہ سے جو ہیں انکو تو نظر انداز مت کرو۔ ورنہ ایک دن انکو بھی کھو دوگے. " اس پر اذان نے اسے دیکھا تو اسکی آنکھیں نم تھیں۔

"پلیز بھائی مت تکلیف دو خود کو بھی اور دوسروں کو بھی۔" لیکن اب وہ منہ پھیرے اسکی بات سن رہا تھا.

" اچھا پتا ہے آج مجھے ایک لڑکی نے تھپڑ مارا... دیکھو تو کتنی زور سے مارا ہے۔" اور ساتھ ہی اذان ہنس دیا تھا۔ یہ لڑکا کسی بھی صورت حال میں مزاق کرسکتا تھا.

اذان نے اسے دیکھا تو وہ اپنے گال پر منہ بنائے ہاتھ پھیر رہا تھا...  اذان نے اسکے گال پر ہاتھ رکھا تھپڑ واقعی زور کا تھا.

" تمہیں تھپڑ پڑا... وہ بھی ایک لڑکی سے.... جس سے ایجنسی کے لوگ خوف کھاتے ہیں  وہ ایک لڑکی سے ڈر گیا... واؤ... کیا کہنے آپ کے Sherlock Holmes۔" اذان کو بہت مزہ آرہا تھا.

"ہنس لو ہنس لو... کبھی خود کے ساتھ ہوا نا تو پھر پوچھوں گا آپ سے. " نائل خفا ہوگیا تھا اور منہ پھیر لیا.

"نائل؟" اذان نے اسے پکارا۔ نائل نے چہرہ موڑ کر دیکھا تو  اذان اسکے گلے لگ گیا۔ "سوری بھائی...معاف کردے۔" اذان نے معزرت کی تو نائل بھی ایموشنل ہوگیا.

"دوبارہ اگر آپ نے ایسا کیا نا تو پھر آپ مجھے جانتے ہو۔" نائل اسے خبردار کر رہا تھا.  لیکن اذان نے اس سے الگ ہوتے اسکے سر پر ایک چپٹ لگائی تھی.

"نوٹنکی باز... آج تم میرے ساتھ چل رہے ہو نائل....میرے گھر..."

"نائل نہیں بھائی... ساحر...ساحر رحمان... میں ہمیشہ آپکے ساتھ نہیں رک سکتا لیکن ایک رات کی تو خیر ہے... مجھے آپ سے بہت باتیں کرنی ہیں."

"چلو پھر۔"
وہ دونوں اس گلی سے نکلے  اور اپنی گاڑی کے طرف گئے. کوئی یاد تھی جو دونوں کے ذہنوں سے ٹکرائی تھی ایک ساتھ اور دونوں نے ایک دوسرے کو دیکھا...

"کہا کہتے کو؟" اذان نے اسے دیکھتے پوچھا.

"I would love this."

گاڑی میں بیٹھتے دونوں نے  آج پھر ریس لگائی تھی۔ پرانی یادیں تازہ کی تھیں...

اذان کے گھر پر وہ دونوں موجود تھے۔ گزرے دو سال کی باتیں... ماضی کے کچھ پل، کیا تھا جو انہوں نے نہیں دہرایا تھا.

¤-----------¤-------------¤

پ

یرس پہ ایک اور صبح چھا گئی تھی اور موسم دھند کی نظر تھا. شدید سردی کے عالم میں بھی زندگی اپنے راستے پہ رواں دواں تھی۔ پینتھیون سوربون یونیورسٹی بھی ہمیشہ کی طرح اپنے ماحول میں مگن تھی اور آج کچھ نئے لوگوں کا اضافہ ہونے والا تھا. آج یہاں پر ایک ساتھ دو لیمبورگھنی نے آکے بریک لگائی تھی اور اس گاڑی سے نکلنے والے دو لوگ سب کی نظروں کا مرکز تھے. اذان اور ساتھ میں نائل... اذان اور نائل اپنے اردگرد کے لوگوں سے بے خبر اپنے اٹیٹیوڈ میں چل رہے تھے. اور اردگرد موجود لوگوں کی سرگوشیوں سے ان کے چہرے پہ تنظیہ مسکراہٹ بِکھر رہی تھی ایسا لگ رہا تھا جیسے دو سال پہلے کے وہ دو نوجوان جو سب کی نظروں کا مرکز ہوتے تھے اپنے اٹیٹیوڈ سے... اپنے سٹائل سے... وہ واپس آگیا تھا... اس ایک رات میں انہوں نے زندگی میں اگے بڑھنے کا فیصلہ کرلیا تھا. ایک کشش تھی ان میں جو لوگوں کو اپنی طرف کھینچتی تھی اور لوگ کھِچے چلے جاتے تھے.

کاریڈور سے گزرتے نائل نے ایک آواز سنی تھی... احتیطاً اس نے مڑ کے دیکھا تو آئرہ اسکی طرف آرہی تھی. نائل وہیں رک گیا.  اس کے پاس پہنچنے تک اذان نائل کو چھوڑے اس لسٹ کی مزید معلومات اکٹھی کرنے گیا تھا...

"وہ مجھے تمہیں سوری کہنا تھا کل جو بھی ہوا... میں بہت غصے میں تھی کے مجھے احساس نہیں ہوا. "آئرہ نے اسکے پاس پہنچ کے شرمندگی سے کہا.

"یو شُڈ بِی!" نائل نے نخرے سے کہا اور جانے کے لیے مڑنے ہی لگا تھا کہ...

"ایکسکیوز می؟" نائل کے جواب پہ آئرہ کو دماغ گھوم گیا تھا. کیونکہ اسے نائل سے اس رویے کی توقع نہیں تھی۔ ایک تو وہ معافی مانگ رہی تھی اوپر سے وہ نخرے دِکھا رہا تھا. لیکن نائل کو ان سب میں کوئی دلچسپی نہیں تھی۔ وہ بات یہیں ختم کر سکتا تھا لیکن اب اسے مزہ آرہا تھا تو ٹھیک ہے ہات  چلے جتنی دیر چلتی ہے. 

"ایکسکیوزڈ!" کہہ کے نائل دوبارہ پلٹا لیکن آئرہ اسکے سامنے آکے کھڑی ہوگئی. "ایک تو میں تمہیں سوری بول رہی ہوں اوپر سے تم مجھے ہی اٹیٹیوڈ دِکھا رہے ہو؟" آئرہ کی ساری شرمندگی ہوا چھو ہو گئی تھی.

"اٹیٹیوڈ دِکھانے کے لیے ہو ہوتا ہے.. اب ہے تو دِکھاؤں گا ہی نا.. اچار تو نہیں ڈالوں گا نا.. " نائل کا رویہ کسی صورت بدلنے میں نہیں آرہا تھا.

"دیکھو تم..." آئرہ نے ساحر کی طرف انگلی اٹھاتے ہوئے کہا ... اتنی بے عزتی ؟ اب تو برداشت سے باہر ہو رہا تھا. لیکن آئرہ کی بات مکمل ہونے سے پہلے....

عنایہ بھاگتی ہوئی اسکے پاس آئی تھی اور ہانپ رہی تھی. اور دونوں اس کی طرف متوجہ ہو گئے.

"عنایہ! کیا ہوا؟"  عنایہ اپنا سانس بہال کرنے کی کوشش کر رہی تھی.

"وہ.. وہ کل تمنے جن کی پٹائی کی ہے انہوں نے یونی اتھورٹی کو تمہاری شکایت لگا دی ہے۔ کسی نے اس واقعہ کی وڈیو بھی انہیں میل کردی ہے۔۔۔ اور وہ تمہیں بلا رہے ہیں..." اور تب ہی یونی میں آئرہ کے نام سے اناؤنسمنٹ ہوئی کے وہ ابھی کے ابھی پرنسپل اوفس میں پہنچے... اور اب آئرہ کا سانس رکنے لگا تھا... اور وہ دونوں وہاں سے ایسے بھاگیں جیسے پیچھے کوئی ڈوگی پڑ گیا ہو. اور پیچھے کھڑا ساحر کندھے اچکاتے وہاں سے چلا گیا. لیکن چلتے چلتے کچھ سوچ کہ وہ رکا... مسکرایا... واپس پلٹا اور ... پرنسپل آفس کی جانب بڑھا... (کیوں نا کچھ فن ہو جائے).

آفس کے باہر حجوم تھا ... وہ دروازہ کھول کے اندر گیا تو سامنے آئرہ کھڑی تھی اڑی رنگت کے ساتھ. اور پرنسپل کچھ کہہ رہے تھے.  جب نائل نے انہیں اپنی ریکارڈ کی ہوئی وڈیو دی  تو آئرہ بےیقینی سے اسے دیکھ رہی تھی.  سب نے آئرہ سے معزرت کی اور وہ باہر آگئی. باہر آنے پر بھی نائل اور آئرہ کی لمبی بحث ہوئی تھی اور پھر آئرہ کو سنا کر وہ چلا گیا...

¤----------¤------------¤


کلاس روم آج پھر سے بھری ہوئی تھی . اذان کلاس میں داخل ہوا تو عنایہ پر نظر پڑی... اسے اپنے رویے کی معافی مانگنی تھی وہ اتنا بدلحاظ تو نہیں تھا. وہ عنایہ کے پاس گیا ..

"ایکسکیوزمی!"

عنایہ اور آئرہ نے پلٹ کے دیکھا تو ان کی نظروں کے تعقب میں اذان تھا... عنایہ اپنی سیٹ سے کھڑی ہو گئی.

"تم؟" کل کے واقعے کے بعد اسکا یہاں موجود ہونا عنایہ کے لیے حیرت کا بائث تھا.

"Actualy I want to say sorry for what I did yesterday. I was so angry at that time and I poured out my all anger over you."
اس نے اس قدر شائستہ انداز میں کہا تھا... اب کی بار عنایہ نے مسکرا کے جواب دیا تھا. "اِٹس اوکے"

اذان پلٹ کے جانے ہی لگا تھا جب ایک دم سے رُکا اور مسکراتے ہوئے پلٹا. ایک تو ان دونوں بھائیوں کی دماغ میں چلتے چلتے پتا نہیں کیا کیا آجاتا ہے.

"Bu the way I didn't know that my words would effect you that much that you would cry."
اس نے تو جو بات مسکراتے ہوئے کی تھی۔ اسنے عنایہ اور آئرہ دونوں کو چونکتے دیکھا تھا. " ہاؤ ڈِڈ یو..." اسنے جیسے صدمے میں پوچھا تھا.

" ایکچولی ...." عنایہ کو سمجھ نہیں آرہی تھی کے وہ کیا بولے اب.

اسنے کچھ نہیں کیا؟ واقعی؟ ورنہ لڑکے تو روتی لڑکیوں کا بہت مزاق بناتے ہیں. اب کی بار مسکرا کے اسنے اپنا ہاتھ بڑھایا تھا.
"ہائے آئی ایم عنایہ رضوان۔"

"اذان علوی۔"

"تم پاکستان سے ہو؟ " عنایہ نے اب ڈائیرکٹ اردو میں پوچھا تھا.  اس یک دم تبدیلی سے اذان ہنس دیا تھا. اسے اپنا کور رکھنا تھا.. اور وہ بہت اچھے سے بنائے رکھتا تھا.

" میری فیملی پاکستان سے ہے۔ میں کبھی نہیں گیا وہاں. " اتنی لمبی گفتگو کے بعد اب اذان نے بھی اردو میں ہی جواب دیا تھا لیکن مختصر سا اور اتنا کافی تھا.

"اوکے۔"
وہ پھر سے مڑنے ہی لگا تھا کہ عنایہ کے اگلے سوال نے اسے رکنے پر مجبعر کردیا.

"کیا ہم دوست بن سکتے ہیں؟" اذان کو اس سوال کی اچانک سے بلکل توقع نہیں تھی. لمحے بھر کے لیے تو وہ الجھ گیا لیکن اسنے چہرے ہر ظاہر نہیں کیا.

"دوست؟" اذان نے یقین دہانی چاہی تھی.

"اگر تم نہیں چاہتے تو کوئی بات نہیں کوئی زبردستی نہیں." عنایہ نے اپنی شرمندگی چھپانے کیلیے کہا تو اذان کو بھی سمجھ نہیں آئی کہ کیا کہے اور کچھ بھی کہے بغیر وہاں سے چلا گیا. وہ لوگوں میں زیادہ گھلنا ملنا نہیں چاہتا تھا۔۔لیکن سب سے الگ رہ کر بھی اس پر کسی بھی قسم کا شک آسکتا تھا تو اسے کسی نا کسی سے بات چیت کرنی تھی... لیکن دوستی کی اوفر... اچانک سے... وہ کچھ بھی سوچے سمجھے بغیر نہیں کرسکتا تھا.

¤----------¤------------¤


رات بہت ہوچکی تھی
نائل ٹیرس پر ٹھنڈ میں پتا نہیں کس پاگل پن کی وجہ سے بیٹھا ہوا تھا لیکن ہاتھ میں گٹار لیے موسم کے مزے لے رہا تھا. کیونکہ درجہ حرارت23 ڈگری تھا. وہ پیرس تھا پاکستان نہیں.
اور تب اسکا فون بجنے گا.

"اذان کالنگ"

"ساحر ابھی مصروف تو نہیں ہو؟" فون پر خاص طور پر وہ اصلی نام لینے سے گریز کرتے تھے.

"میں گٹار پریکٹس کر رہا تھا."

"تو تم بھی پارٹیسیپیٹ  کر رہے ہو۔"

"جی بلکل.. اپنا ٹیلنٹ ضائع تھوڑی ہونے دے سکتا ہوں."

"ویسے تم نے گٹار کب نکالا... جہاں تک میں تمہیں جانتا ہوں... تم نے دو سال سے اسے ہاتھ نہیں لگایا ہوگا۔"

"آپ سے ملنے کو بعد...

کیا محبت تھی ان کی... دو الفاظ پوری کہانی سنا دیتے تھے.

کچھ دیر بعد اذان کی دوبارہ کال آئی."ساحر کل میں کچھ کام سے آسٹریلیا جا رہا ہوں۔"

"ایسے اچانک؟"

کام کے سلسلے میں ہی جانا ہے. "

"ٹھیک ہے۔"

پھر فون بند کردیا...  آسٹریلیا ایک کوڈ ورڈ تھا... آپ جس بھی ملک میں جارہے ہوں وہ یہی نام استعمال کرتے تھے کہ کبھی آپکے فون ٹریس ہو رہے ہوں تو کسی کو آپکی صحیح لوکیشن کا پتا نا چلے.

¤-----------¤------------¤

دو سال بعد اذان نے پاکستان کی زمین پر قدم رکھا تھا. اور بہت کچھ اسکی نظروں کے سامنے سے گزرا تھا۔ لیکن اسے پہلے کہیں اور جانا تھا.  قبرستان!

وہ قبرستان پہنچا... جہاں ویرانی تھی... مکمل خاموشی تھی... کوئی رونق نہیں تھی... سب عبدی نیند سو رہے تھے. وہ دو قبروں کے سامنے رکا.... ایشل اور مِرہا کی... جو خاموش تھیں.

اذان نے ان قبروں پر تازہ گلاب کی پتیاں ڈالی تھیں جو کہ بلکل ایک دوسرے کے ساتھ تھیں. اور وہ ان میں سے ایک کے سامنے بیٹھا آنسو بہا رہا تھا. اپنے دل کا بوجھ ہلکا کر رہا تھا. یہ اسکے دل کا درد تھا جو کہ آنسو کی شکل میں بہہ رہا تھا لیکن کسی صورت کم ہونے میں نہیں آرہا تھا...کیا سینے میں چھپا درد اس قدر چبھن والا ہوسکتا ہے کے چاہ کر بھی اسے سینے سے نکالنا مشکل ہوجائے. لیکن وہ خاموشی سے اپنا سر جھکائے اپنے اندر کا درد بہا رہا تھا جو کے اس قبر کی مٹی کو بھگو رہا تھا.

(مجھے معاف کردو... تم دونوں کی حفاظت نہیں کر پایا... پلیز مجھے معاف کردو... میری زندگی آسان بنادو... مجھ سے سانس نہیں لی جاتی... دم گھٹتا ہے میرا... " لیکن اس ویرانے میں کوئی بھی اسکا درد بانٹنے میں اس کا ساتھ دینے والا کوئی نہ تھا...

اپنے آنسو پونچھتا وہ اٹھا اور فاتحہ پڑھ کر پلٹ گیا... کوئی نہیں تھا یہاں جسے اسکا انتظار تھا۔

قبرستان سے باہر نکل کے وہ گاڑی میں بیٹھا تو اسکے اپنے گھر کا خیال آیا... کیسے ہوں گے وہ؟ یہ سوال اسے ہر وقت تنگ کرتا تھا. لیکن وہ وہاں نہیں جا سکتا تھا اور وہ دوسرے رستے چل دیا.

****************

So how was the epi?
Don'y forget to give feedback.
😊😍

पढ़ना जारी रखें

आपको ये भी पसंदे आएँगी

7.6K 497 13
رسم و رواج کی زنجیروں میں لپٹی وہ ایک سرکش و باغی لڑکی تھی۔ وہ انہی پہاڑوں کی طرح سخت تھی۔ انہی موسموں کی طرح اس کا مزاج بھی سرد تھا۔ وہ بھاگنا چاہتی...
62.6K 2.2K 12
یہ کہانی ہے ظلم سے لڑتے لوگوں کی۔۔ اپنی عزتیں بجاتی لڑکیوں کی۔۔ ایک ایسی لڑکی کی جس نے عزت کی خاطر اپنا گھر اور اپنی ماں کھو دی۔ ایک ایسے جانباز سپاہ...
76.9K 434 3
اللہ کے نام سے شروع جو نہایت مہربان ، رحم کرنے والا ہے! اسلام علیکم ریڈرز...! یہ ناول میرے دل کے بہت قریب ہے۔ اسے لکھتے ہوئے الگ ہی خوشی ملتی تھی۔ لک...
دوستی اور محبت | ✔ Miah द्वारा

रहस्य / थ्रिलर

10.3K 781 37
دوستی اور فرض کے بیچ جدوجہد۔۔۔ ایک ایسا سفر جس کی منزل وہم و گمان میں نہ تھی۔۔۔ ایسا ہمسفر جسکی چاہت نہ تھی۔۔۔ ایسا مقدر جسکی خواہش نہ تھی۔۔۔ ایسی کہ...