دوستی اور محبت | ✔

By easternbirdiee

10.2K 781 335

دوستی اور فرض کے بیچ جدوجہد۔۔۔ ایک ایسا سفر جس کی منزل وہم و گمان میں نہ تھی۔۔۔ ایسا ہمسفر جسکی چاہت نہ تھی۔۔... More

1~Arguements+Cast1
2~Wild Cat
3~Sorry
4~Innocent Gangster
5~Sweet Sorry
6~Aryan Kapoor
7~Someone from past
8~A little avenge
9~Rain Dance
10~When we were happy
11~Our First Mission+Cast2
12~Nagin Dance
13~Someone is back
14~Diary
15~Zah E Naseeb
16~They lost them
18~That two years
19~Not again
20~Let's play with a new start
21~Distraction
22~He is also hurt
23~All about past
24~So called drama
25~We just hate you
26~Happy Birthday Nael
27~It's over
28~Dinner
29~New Entry
30~Dream
31~As you sow so shall you reap
32~He got his punishment
33~Azan has gone
34~Azhar
35~We have got Master Mind
36~ Canada(LAST)
Note

17~Secrets of past

161 12 2
By easternbirdiee

🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀

The Secret Of Life Is meaningless Unless You Discover It Yourself.

🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀


علوی وِلا میں خوف ناک خاموشی تھی۔ سب بت کی مانند چپ بیٹھے تھے. گھر کی دونوں بیٹیاں جاچکی تھیں. اپنے آخری سفر پر... اکیلے... بغیر کسی کا ساتھ لیے، بغیر کسی کو یقین دلائے کہ وہ واپس آئیں گی اگر کوئی انکا انتظار کرے.

وہ گھر جو کچھ دنوں میں سجنے والا تھا اسکی مصنوعی سجاوٹ بھی پھیکی پڑ گئی تھی. سلیمان ماھین اذان نائل ...

سب لاؤنج میں بیٹھے تھے. نائل کے ہاتھ میں ایشل کا فون تھا وہ اسکی گیلری دیکھ رہا تھا۔ اسکی سیلفیز... یونی کی تصویریں... گھر والوں کے ساتھ... اذان اور مِرہا کی منگنی... ایک وسمیع کلیکشن تھی.  وہ ان تصویروں پر ہاتھ پھیرتا اور اس کی اسکرین پر اسکے آنسو گر رہے تھے۔

اس کے ساتھ بیٹھا اذان  ہاتھ میں مِرہا کی ڈائری لیے بیٹھا تھا۔ اصلی والی... اس میں بہت سی باتیں تھیں جو اذان کو یاد بھی نہیں تھیں لیکن مِرہا نے اسے اپنی یادوں کے ڈبے میں محفوظ کیا ہوا تھا. ایک ہنستا بستا گھر کیسے ویران ہوتا ہے کوئی ان سے پوچھتا.

¤----------¤-----------¤


اپنی ایجنسی کی میٹنگ میں اذان کے زیادہ ایموشنل اور بےقاعدگی کی وجہ سے اسے آریان کے پروجیکٹ سے نکال دیا تھا اور آریان کے پروجیکٹ کو کچھ وقت کے لیے روک دیا تھا۔ پاکستان وہ اپنے جس بھی مقصد کے لیے آیا تھا وہ پورا ہوا یا نہیں لیکن وہ اب یہاں سے چلا گیا تھا.

اس دوران انہیں کچھ اور ایسے مشن پر جانا تھا جو بیرونِ ملک تھے اور اذان یہی چاہتا تھا۔ سب سے دوری، تنہائی۔  وہ مِرہا اور ایشل کے ساتھ ہونے والی واقعہ میں اپنے آپکو قصور وار سمجھتا تھا. جو ہوا صرف اس کی وجہ سے ہوا۔۔اسے اپنے کام کے لیے اپنی فیملی کی قربانی دینی پڑی۔ لیکن ابھی بھی اس کی فیملی میں وہ تین لوگ تھے اور وہ بھی اسکے لیے بہت اہم تھے.

اور اپنی وجہ سے وہ اب انہیں نہیں کھونا چاہتا تھا.

ایک مشن تھا جس پر افغانستان میں دو سال کے لیے رہنا تھا۔

کسی شخص کی معلومات اکٹھی کرنی تھی.  میٹنگ روم سے اس مشن کی افواہ باہر پھیلی تھی۔ یہ سنتے ہی  اذان میٹنگ روم میں گیا اور معزرت کرتے اس نے اس مشن کے لیے اپنے آپ کا انتخاب کیا تھا.  البتہ یہ چوائس کسی کو بھی نہیں دی جاتی کہ وہ جانا پسند کرے گا کہ نہیں یا کون اس مشن پر جائے گا۔ یہ کام ان کی ذمے ڈالا جاتا ہے کہ تم، ہاں تم اس مشن میں اپنا کردار ادا کروگے.  اذان کی موجودہ حالت کی وجہ سے ہی آریان والے پروجیکٹ سے اسے دور رکھا تھا اور اب وہ خود اس مشن کے لیے حامی بھر رہا تھا۔

"اذان تمہاری موجودہ حالت کی وجہ سے تمہیں بریک دی گئی تھی۔ افغانستان کوئی عام جگہ نہیں ہے... بہت کم امیدیں ہیں تمہارے وہاں سے زندہ واپس لوٹ آنے کی اور وہ بھی دو سال کا دورانیہ. "

"سر زندگی اور موت اللہ کے ہاتھ میں ہے... موت تو آکر رہنی ہے پاکستان ہو یا افغانستان. مجھے اس مشن پر جانا ہے... میں اس ماحول سے باہر نکلنا چاہتا ہوں... جتنا اکیلا رہوں گا اتنا ہی اپنے کام پر فوکس کر سکوں گا. "

کچھ وقت اور تفصیل سے بات کرنے کے بعد  وہ روم سے باہر آگیا.  بلآخر انہوں نے اذان کو ہی منتخب کیا تھا نا صرف اسے اس ماحول سے نکالنے کے لیے اس میں ذیادہ فائدہ ان کا اپنا تھا کیونکہ وہ اذان کی Over all  قابلیت سے واقف تھے اور کہیں نا کہیں یہ انکے لیے بھی صحیح اوپشن تھی.

آج وہ گھر آیا تو  سب اپنے اپنے کمرے میں تھے. اب کوئی بھی پہلے کی طرح ساتھ نہیں بیٹھتا تھا. گھر میں ایسی خاموشی اور ویرانی تھی جیسے یہاں کوئی رہتا ہی نا ہو.  وہ بھی اپنے کمرے میں چلا گیا۔ اپنے پیچھے اور خاموشی اور ویرانے چھوڑے.

¤----------¤----------¤


ایک ہفتے بعد،  سارا پیپر ورک ہونے کے بعد اذان آج جا رہا تھا۔ اس بار اسکی پہچان اسکا اپنا نام تھا۔ اذان علوی  جو کہ ایک امیر گھرانے سے تعلق رکھتا ہے اور اسکا ایمپورٹ ایکسپورٹ کا بزنس ہے۔ اپنا سامان لیے وہ سڑھیوں سے اترا تو آج سب پہلے سے لاؤنج میں موجود تھے.

"اذان کہاں جارہے ہو؟" سلیمان نے اسکا سامان دیکھ کر پوچھا.

"کام سے جا رہا ہوں پاپا۔" نظریں ملائے بغیر اس نے جواب دیا. وہ اب کسی سے نظر بھی نہیں ملاتا تھا. اتنا زیادہ گلٹ تھا کیا.

"واپس کب آؤ گے؟" ماھین نے اداسی سے پوچھا.

"پتا نہیں۔" جواب اتنا سا آیا تھا.

ماھین کو جب نائل اور اذان کے کام کا پتا چلا تو اسے دکھ بھی ہوا تھا اور غصہ بھی کہ اسے کیوں نہیں بتایا گیا تھا۔ اعتبار نہیں تھا یا ڈر تھا، لیکن ماں تھی کب تک ناراض رہتی.

اب جب وہ جارہا تھا تو سب اتنا جانتے تھے، کہاں جارہا ہے، کتنے وقت کے لیے، وہ پوچھ نہیں سکتے تھے اور وہ بتانا نہیں چاہتا تھا۔  خدا حافظ کہتا وہ سامان لیے باہر نکل گیا اور وہ تینوں اسے جاتا دیکھتے رہے کوئی سوال نہیں... کوئی گلہ نہیں....
.
.
.
.
.
.
افغانستان میں اسکے دوسال کیسے گزرے تھے وہی جانتا تھا یا اسکی ایجنسی۔ نائل تک کو کوئی معلومات نہیں تھی۔ دو سال گھر سے دور۔ لیکن اسنے اپنے کام پر توجہ دی جس کے لیے وہ آیا تھا۔ فیملی...احساس... چاہنے والے... سب بہت پیچھے رہ گئے تھے.  لیکن یہ دو سال اذان کے لیے بہت جلدی گزرے تھے۔ افغانستان سے وہ سہی سلامت واپس تو آگیا تھا لیکن وہاں سے جڑی بھی کچھ تلخ یادیں اپنے ساتھ لایا تھا۔

وہ اپنے گھر نہیں گیا تھا نا وہ جانا چاہتا تھا۔ اسنے اپنا رخ صرف ایجنسی کی جانب ہی کیا تھا۔ لیکن وہاں ایک کام اس کا انتظار کر رہا تھا۔ پاکستان سے کی جانے والی ہیومین ٹریفکنگ  جو بظاہر تو مختلف ملکوں میں کی جاتی ہے۔ لیکن اس نے اس وقت کسی ایک ملک میں جانا تھا۔ جہاں یہ ڈِلنگ کرنے والے گروہ کے بارے میں جاننا اور ساری معلومات اکٹھی کرنے بعد... باقی کا کام ایجنسی کا تھا۔

اور اب وہ پیرس جارہا تھا... ایک نئے سفر پر...

نائل اس دوران آریان کے پیچھے جہاں جہاں اسے تلاش کر سکتا تھا وہ کر رہا تھا۔ آریان مشن resume کر دیا گیا تھا اور اب اسے بھی وہ مل گیا تھا۔ وہ پیرس میں تھا۔ Pantheon Sorbonne University میں اسٹوڈنٹ کے طور پر اور اب اسے بھی وہاں جانا تھا.

¤---------¤-----------¤


پیرس میں وہ اذان کا پہلا دن تھا۔ وہ یونیورسٹی گیا اور وہاں پر ایڈمیشن لیا تھا۔ کیونکہ اس کی خبر کے مطابق وہ جسے ڈھونڈ رہا تھا وہ اسی یونی میں تھے۔ اس طرح سے ان کی معلومات لینا کافی حد تک آسان تھا اور یہ آرڈر بھی اسے اوپر سے ملے تھے.

آج اسکا دوسرا دن تھا جب وہ ہاتھ میں فائل لیے کیفے میں داخل ہوا تھا۔ وہ وہیں ایک ٹیبل پر بیٹھ گیا۔ معمول کی چہل پہل تھی جب ایک دم سے ہنگامہ مچا تھا.  اذان نے چہرہ اٹھاکے دیکھا تو وہاں کوئی لڑ رہا تھا۔ لڑکا لڑکی کو ہانپتے ہوئے کچھ بول رہا تھا اور وہ بغیر اثر لیے اسے کلاس میں کیے جانے والے کسی عمل پر  کوس رہی تھی۔ تب لڑکی نے اپنا فون ہاتھ میں پکڑے لہراتے ہوئے لڑکے کے کان میں کچھ کہا تو وہیں اسکے چہرے کے تاثر بدل گئے۔ لڑکی پلٹ کے چلی گئی.

لیکن تب اذان نے اس لڑکے کو دیکھا تو وہ۔۔۔  آریان تھا   اور تب اذان کا ماضی فلم کی طرح اسکی آنکھوں کے سامنے آیا تھا۔ ایشل اور مِرہا... کچھ دیر رکنے کے بعد آریان وہاں سے چلا گیا تو اذان وہیں ٹیبل کو مضبوط سے تھامے بیٹھا تھا. دو سال بعد اسنے آریان کو اپنے سامنے دیکھا تھا۔ زخم دوبارہ سے ہرے ہوگئے تھے.
 
پھر اسنے کافی کا گھونٹ لیا اور ٹیبل پر ایسے جھک کے بیٹھا تھا کہ کوئی بھی دیکھتا تو یہی کہتا کہ وہ فائل پڑھ رہا ہے.
جب کسی نے اسکے پاس آکر اسے پکارا.

"ہیلو ہنڈسم!" نِلیا نے مسکرا کے کہا.

"کیا میں آپکو جانتا ہوں؟ " اسکے تاثر فوراً سے بدلے تھے جیسے وہ واقعی مطالعہ میں مصروف تھا.

"Not really, but I know you."
"اووو کےےے۔" کہہ کر وہ دوبارہ فائل کی طرف متوجہ ہوگیا.
نِلیا اب اسکے  سامنے کرسی پر بیٹھ گئی تھی.

"ہائے میرا نام نِلیا ہے.. تم مجھے لِیا بلا سکتے ہو." اسنے اذان کی طرف ہاتھ بڑھاکے کہا. لیکن اس نے نظر انداز کرتے ہوئے نظر ملائے بغیر کہا۔

"Not interested. For now I've more important work. So I have to go."

کہہ کے اذان وہاں سے اٹھ کر جا ہی رہا تھا جب نِلیا نے اسکا راستہ روکا " ہم کافی تو پی سکتے ہیں."  اب اذان بہت زیادہ تنگ آچکا تھا. یہ لڑکی پیچھا ہی نہیں چھوڑ رہی تھی،مسلسل بولی جا رہی تھی.

" سنیے مِس جو بھی آپکا نام ہے. میں کسی اجنبی کے ساتھ کافی نہیں پیتا اور مجھے ایک ضروری کام ہے اس لیے مجھے جانا ہے، تو براہِ مہربانی مجھے راستہ دیجیے." یہ چار الفاز تھے اور اذان وہ گیا. اور وہ کھڑی حیرت زدہ تاثر سے اسے جاتے دیکتھی رہ گئی.  "اٹیٹیوڈ ہاں!!! چلو دیکھتے ہیں کب تک..."

اذان کیفے سے باہر جارہا تھا۔ (زین خان یہ ہے تمہاری نئی پہچان)اس نے دل میں کہا.

جسکو نائل ڈھونڈ رہا تھا۔ وہ آج اذان کے سامنے تھا لیکن اذان چاہ کر بھی کچھ نہیں کرسکتا تھا.

¤----------¤------------¤


رات کا وقت تھا جب اذان اپنے گھر پر موجود تھا۔ اپنے سٹیٹس کے لحاظ سے اسے رہنا بھی بڑے گھر میں تھا۔

آذان اپنے کمرے میں بہت پریشانی میں یہاں سے وہاں ٹہل رہا تھا.  وہ بہت پریشان لگ رہا تھا. غصہ ، ناراضی، اور ناامیدی جیسے ملے جلے سے تاثر اسکے چہرے پہ نمایاں تھے.

"کہاں پہ ہو تم؟ اسکا فون بھی مسلسل بند آرہا ہے."

وہ نائل کو فون کر رہا تھا اپنے پرانے نمبر سے۔ اسے امید تھی کہ دو سال بعد وہ فون کرے گا تو وہ اسکا نام دیکھتے فوراً اٹھالے گا۔ لیکن نائل فون نہیں اٹھا رہا تھا.

اب تو اسکا غصہ ساتویں آسمان پہ جا چکا تھا. لیکن نائل نے فون نہیں اٹھایا۔ وہ اسے آریان کے بارے میں بتانا چاہتا تھا۔ اذان بیشک نہیں جانتا تھا کہ نائل اس وقت کہاں ہوگا۔ لیکن اسے ہر صورت اسے آریان کے بارے میں بتانا تھا۔ کیونکہ  اذان کو اس پروجیکٹ سے نکال دیا گیا تھا۔۔اب وہ صبر کے علاوہ کچھ نہیں کرسکتا تھا۔ جو اب اسکے لیے بہت مشکل ہورہا تھا.

¤----------¤-----------¤


پاکستان کی پورٹ قاسم بندرگاہ جو تجارت کی غرض سے اپنی اہمیت کی حامل تھی. اس وقت وہاں ایک شپ کی روانگی کی تیاری کی جا رہی تھی. اور کچھ آدمی ہر ایک چیز کی صحیح طرح سے ہونے کی یقین دہانی کر رہے تھے. تب ہی ان میں سے ایک کی موبائل رنگ ٹون بجی.

"سر سب تیاری مکمل ہو گئی ہے۔"

اس آدمی نے فون کان سے لگاتے ہی کہا جیسے وہ جانتا ہو کے وہ کیا پوچھے گا. وہ آریان تھا.

اسکے بعد آریان نے  اسے سب کچھ صحیح طرح سے کرنے کی وارننگ دیتے فون بند کردیا.   اور تب ہی ایک دم سے وہاں ہل چل مچ گئی. ایک اور آدمی بھاگتا ہوا اسکے پاس آیا تھا.

اسنے ہانپتے ہوئے وہاں پہلے سے موجود آدمی کو کہا
"رضا وہ لڑکی نہیں مل رہی۔" یہ سنتے ہی رضا کے تو چہرے کے رنگ بدل گئے.

"کیا؟ اور یہ تم مجھے اب بتا رہے ہو؟" رضا بہت غصہ ہو رہا تھا.

" وہ ہم نے سوچا تب تک اسے ڈھونڈ لیں گے مگر...." وہ بولتے بولتے چپ ہو گیا.. کہتا بھی کیا ... بہادری دِکھانی کی کوشش کر چکا تھا اب کیا کرتا...

"شپ پانچ منٹ میں نکلنے والا ہے اگر وہ نہ ملی تو تم کل کا سورج نہیں دیکھ سکو گے۔" رضا نے آگ بگولا ہوتے ہوئے اسے کہا.  یہ سنتے ہی دوسرا آدمی تیزی سے وہاں سے بھاگا تھا.(اس لڑکی کو بھی چین نہیں ہے.. اب اگر یہ نہ ملی تو...) اپنے ذہن میں دوہراتا ہوا وہ وہاں سے بھاگ رہا تھا.

راستہ سننسان تھا اور اندھیر تھا۔ جب فریال وہاں پہ بےفکری سے چل رہی تھی اور ہڈ سے سر ڈھکا ہوا تھا.

تب وہ رکی اور اپنے جینز زرا سی اوپر کر کے اپنی جراب میں اڑسا ایک فون نکالا اور نائل کو فون کیا. 

"نائل کام ہوگیا ہے... تم وہاں جاسکتے ہو... وہ لوگ  وہاں پر نہیں ہیں۔" فریال دل شکن انداز میں مسکرائی تھی.  اور فون بند کردیا.

"اوہ ہو آریان کپور تمہارے لوگ بھی نا... بلکل بھی سہی سے کام نہیں کرتے وہ۔ ہر بار مجھے پکڑتے ہیں لیکن انہیں بھی کیا پتا کہ ہر بار میں خود اپنے آپکو پکڑواتی ہوں۔ تمہاری ہر کنسائینٹمنٹ کو تباہ کرنے کے لیے۔ اب تیار ہو جاؤ آج بھی تمہارے ساتھ یہی ہوگا۔" اور مزے میں چلی جارہی تھی گنگناتے ہوئے۔

¤----------¤-----------¤


فریال وہاں سے بھاگ گئی تھی جہاں اور بھی بہت سی لڑکیوں کو قید کر رکھا تھا.
اور اس واحد لڑکی کو ڈھونڈنے کے لیے سب کی جان عذاب بن گئی تھی.

شِپ کچھ منٹ دیر سے روانہ کرنے کا وقت لے سکتے تھے لیکن اس فریال کے بھاگ جانے کا نقصان نہیں اٹھا سکتے تھے. یہ شِپ لڑکیوں کی سمگلنگ کے کام میں استعمال کیا جا رہا تھا. جس کے بدلے یہ گندہ کام کرنے والے اس گروہ کو کروڑوں ڈولر ملنے والے تھے۔ لیکن جو لڑکی بھاگی تھی. وہ ایک بار نہیں کئی بار بھاگ چکی تھی۔ کئی بار اسے پکڑا گیا تھا اور کئی بار اس سے ہاتھ بھی دھو بیٹھے تھے. کیونکہ وہ لڑکی اس گروہ کے بارے میں اب کئی کچھ جان چکی تھی اور اس طرح سے اسکا بھاگ جانا خطرے سے خالی نہیں تھا۔۔ان سب نے یہاں پہرہ دینے سے بہتر اس لڑکی کو جلد از جلد پکڑنا ضروری سمجھا.

وہ سب وہاں سے گئے تو وہاں ایک آدمی آیا. چہرہ ڈھکے نائل شِپ میں داخل ہوا. اور کچھ دیر بعد شِپ روانہ ہوگیا۔ وہ گرین سگنل ضرور نائل نے ہی دیا تھا.

کچھ فاصلے پر جاتے ہی شِپ بیچ راہ میں روک دیا گیا اور وہاں موجود تمام عملے کو بیہوش کردیا گیا .نائل نے وہاں ایک ایسی گیس سپرے کی تھی جس سے سب بیہوش ہورہے تھے اور سمندر میں ایسی کوئی بھی چیز ہوا کے بھاؤ سے زیادہ برق رفتاری سے پھیلتی ہے.  اور ڈھکے چہرے والا نائل اس بند کنٹینر کے پاس گیا اور اسے کھول کے اندر موجود سب لڑکیوں کو نکال کے شِپ سے الگ ایک دوسری چھوٹی کشتی میں سوار کر کے وہ خود بھی اس میں سوار ہوگیا اور تب بندرگاہ پہ وہ لوگ اس لڑکی کے بغیر واپس آگئے تھے اس کے بعد ایک اور چیز نے انہیں چونکایا تھا کے شِپ وہاں نہیں تھا... وہ کہاں تھا؟ کب روانہ ہوا؟ کس نے کروایا؟ کچھ نہیں پتا تھا اور وہ تب پتا چلا جب بیچ راہ میں کھڑے شِپ میں ایک زور دار دھماکہ ہوا اور اسکے شعلوں کی روشنی دور دور تک پھیلی تھی. رضا کی تو اب جان پر بن آئی تھی... اس میں اتنی ہمت نہیں تھی کے اپنے باس کو فون کر کے یہ کہہ سکتا کہ شِپ تباہ ہوگیا... کیا لڑکیاں اسی میں موجود تھیں؟ بہرحال یہ بتانا مشکل تھا. کانپتے ہاتھوں سے اسنے فون کیا ... اپنے باس کو صورتِ حال بتائی.  جب دوسری طرف سے کوئی جواب نہیں آیا تو صرف اتنا جواب آیا کے...

"اگر تم چاہتے ہو کے اگلی بار اس کنٹینر میں تمہاری بہن موجود نا ہو تو اسے جلد از جلد ڈھونڈو." اور فون بند ہو گیا... اتنی سی دھمکی رضا کے خون کو خشک کرنے کے لیے کافی تھی اور اب اسے ہرصورت اسے ڈھونڈنا تھا...

نائل ان سب کو وہاں سے لیتا جب دوسرے کنارے پر پہنچا تو جہاں سب نے اسکا شکرادا کیا وہیں اسکی آنکھیں نم بھی ہوئی تھیں۔ اپنی بہن کو یاد کرتے۔ وہ اسے کیوں نہیں بچا پایا.  لیکن آنسوؤں کو پیتا وہ وہاں سے چلا گیا۔ چلتا ہوا وہ اسی اندھیر سڑک پر آیا۔ جب اپنے پیچھے سے اسنے آواز سنی.

"نائل!" وہ مڑا تو وہاں فریال تھی.  فریال کو اسکے چہرے پر کچھ عجیب لگا۔ وہ جو گم سم سا چل رہا تھا یقیناً وہ ٹھیک نہیں تھا... "نائل؟" فریال نے اس سے وجہ پوچھنی چاہی لیکن...

"نائل نہیں آج سے ساحر  رحمان... میں کل پیرس جارہا ہوں۔ آریان وہاں پر ہی ہے. " نائل نے اپنے جزبات پر  قابو پاتے کہا تو فریال کو بھی اندازہ ہوگیا کہ  وجہ کیا تھی جو اس نے فوراً سے موضوع بدل دیا.

"تم اکیلے کیسے کرو گے سب کچھ نائل؟" فریال اس کے لیے فکرمند تھی.  لیکن وہ اداسے سے مسکرایا...

"اکیلا تو میں بہت پہلے ہوگیا تھا۔ پہلے مِرہا اور ایشل چلی گئیں۔ پھر بھائی بھی چلے گئے۔ مجھے بھی اپنے کام کی وجہ سے ماما پاپا سے دور ہونا پڑا۔۔پتا نہیں وہ کس حال میں ہونگے۔ ایک ہی ملک میں ہوتے ہوئے بھی میں ان سے مل نہیں سکتا.  تمہیں اور نوید کو بھی دوسرے مشن سے منسلک کردیا۔ ایک میں ہی رہ گیا. اکیلا ہی تو ہوں میں، میں شکر گزار ہوں تمہارا کہ جب بھی مجھے تمہاری ضرورت پڑی تم نے میرا ساتھ دیا."

"نائل تم ایسے تو نہیں تھے..  کیا ہوگیا ہے تمہیں؟تمہیں کبھی اپنے کام سے اتنی مایوسی نہیں ہوئی تو پھر آج۔۔۔ اور دوست اگر مدد نہیں کریں گے تو ان کی دوستی کا بھی فائدہ۔ " لیکن نائل نے کچھ نہیں کہا چہرہ اٹھاکے فریال کو دیکھا اور مسکرایا۔

"خدا حافظ!" اور پلٹ کے بغیر کچھ کہے بغیر کچھ سنے چلا گیا.

**********

😊😍👇
............

Continue Reading

You'll Also Like

441K 4.9K 9
القصه منحرفة جدا وموجود بعض الحزن ومنحرفة لحداللعنه إذا انت/ي مو من محبين الانحراف لاتدخل
62.6K 2.2K 12
یہ کہانی ہے ظلم سے لڑتے لوگوں کی۔۔ اپنی عزتیں بجاتی لڑکیوں کی۔۔ ایک ایسی لڑکی کی جس نے عزت کی خاطر اپنا گھر اور اپنی ماں کھو دی۔ ایک ایسے جانباز سپاہ...
133K 6K 27
Village based😎 about hijab ❤️
44.4K 2.4K 23
یہ کہانی ہے وفاکی۔ کسی کی اپنے رشتوں سے وفا کی۔ تو کسی کی اپنے آپ سے وفا کی۔ کسی کی اپنی مٹی سے وفا کی۔ تو کسی کی اپنی وردی سے وفاکی۔ کسی کی اپنے...