دوستی اور محبت | ✔

By easternbirdiee

10.3K 781 335

دوستی اور فرض کے بیچ جدوجہد۔۔۔ ایک ایسا سفر جس کی منزل وہم و گمان میں نہ تھی۔۔۔ ایسا ہمسفر جسکی چاہت نہ تھی۔۔... More

1~Arguements+Cast1
2~Wild Cat
3~Sorry
4~Innocent Gangster
5~Sweet Sorry
6~Aryan Kapoor
7~Someone from past
8~A little avenge
9~Rain Dance
10~When we were happy
11~Our First Mission+Cast2
12~Nagin Dance
13~Someone is back
14~Diary
16~They lost them
17~Secrets of past
18~That two years
19~Not again
20~Let's play with a new start
21~Distraction
22~He is also hurt
23~All about past
24~So called drama
25~We just hate you
26~Happy Birthday Nael
27~It's over
28~Dinner
29~New Entry
30~Dream
31~As you sow so shall you reap
32~He got his punishment
33~Azan has gone
34~Azhar
35~We have got Master Mind
36~ Canada(LAST)
Note

15~Zah E Naseeb

176 11 1
By easternbirdiee


🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀

“You are every reason, every hope and every dream I’ve ever had.”

Nicholas Sparks

🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀

گاڑی میں مِرہا پچھلی سیٹ پر آنکھیں بند کیے سر ٹیک لگائے بیٹھی تھی. جب ڈرائیور کا فان بجا جس سی اسکی آنکھیں کھلیں. لیکن وہ مسلسل باہر دیکھ رہی تھی اور اسکی آنکھیں نم بھی تھیں.  ڈرائیور نے گاڑی سائڈ پر روکی.

"کیا ہوا؟" مِرہا نے حیرانی سے پوچھا.

"دو منٹ میں ابھی آیا. " کہہ کر وہ باہر نکل گیا.

پھر جب وہ واپس آیا تو مِرہا کو کوئی چیز کھٹکی تھی لیکن اس نے نظر انداز کیا. اسکے شک میں اظافہ تب ہوا جب ڈرائیور راستے سے ہٹ گیا اور گاڑی کسی اور طرف لے گیا.

"یہ کہاں لیکر جارہے ہو؟ یہ ایئر پورٹ کا راستہ تو نہیں ہے." وہ اب گھبرانے لگی تھی. 

"آپ کی سہی منظرل کی جانب۔" ڈرائیور نے جواب دیا تھا اور تب مِرہا کے تو جیسے پاؤں کے نیچے سی کسی نے زمین ہی کھینچ لی.  وہ اس آواز اور اسکی خوشبو کو پہنچانتی تھی. جس خوشبو کو اسنے نظر انداز کردیا تھا وہ اسکا وہم نہیں تھا.

"اذان؟" مِرہا نے اسکا نام پکارا تو اذان نے بیک ویو مِرر میں اسے دیکھا. وہ مسکرا رہا تھا.

" آپکی خدمت میں حاظر ہوں محترمہ۔" لیکن مِرہا کے تو جیسے الفاظ ہی ختم ہوگئے تھے... وہ کیا بولے اسے سمجھ نہیں آرہا تھا. 

"یہ..ک...کہاں جارہے ہو؟" مِرہا نے بولنے کی کوشش کی.

"جہاں بہت پہلے لیکر جانا چاہیے تھا۔" اذان کے ان الفاظ نے جیسے اسے بہت کچھ بتا دیا تھا. لیکن ابھی بھی وہ کوئی خوش فہمی میں نہیں رہنا چاہتی تھی اور باقی کا راستہ وہ چپ رہی. 

گاڑی رکی تو اذان نے اتر کا فوراً سے اسکا دروازہ کھولا اور باہر آنے کا اشارہ کیا.  مِرہا باہر نکلی تو وہ حیران تھی وہ علویز کا فارم ہاؤس تھا .. تو وہ یہاں کیا کر رہے تھے. اذان نے اسکا ہاتھ پکڑا اور اسے ایک طرف لے گیا. وہاں ایک ٹری ہاؤس تھا.

"یہ جگہ یاد ہے تمہیں؟" اذان نے پوچھا اور کچھ یاد کرتے مِرہا مسکرادی.
.
.
.
.
.
"تم مجھے نہیں پکڑ سکتی مِرہا۔" چھوٹا سا اذان بھاگ رہا تھا ٹری ہاؤس کے ارد گرد اور مِرہا کو چڑا رہا تھا. جتنی کوشش کرسکتی تھی اسے پکڑنے کی وہ کر رہی تھی.  لیکن پھر وہ گر گئی اور اسکے گھٹنوں سے خون بہنے لگا.

وہ اب رو رہی تھی اپنا گھٹنا پکڑے.  لیکن اذان اسکے گرنے پر ہنس رہا تھا... اسے ہنستا دیکھ کر مِرہا اور رونے لگی تھی.  لیکن پھر اذان آہستہ سے خاموش ہوگیا. مِرہا واقعی بہت رہ رہی تھی.

اسے واقعی بہت چوٹ آئی تھی اذان کو اندازہ ہوگیا تھا. وہ اس کے قریب آکر نیچے اسکے سامنے بیٹھ گیا..

"ارے روندھو بچی رو تو مت. " اذان اسے چپ کرانا چاہتا تھا.

" بہت درد ہورہا ہے۔" وہ روتے ہوئے بولی...  پھر اذان نے اپنی جیب سے ایک رومال نکالا اور اسی چوٹ پر پھونک مارکر رومال اس پر باندھ دیا.

"اب رونا مت... تم روتے ہوئے بلکل اچھی نہیں لگتی۔" اسے روتا دیکھ اسے واقعی اچھا نہیں لگ رہا تھا.

"تھینک یو۔" مِرہا آنسو کے ساتھ مسکرائی. اور اذان اٹھ کے جانے لگا تھا جب مِرہا نے اسے آواز دی.

"اذان؟" اس نے مڑ کر مِرہا کو دیکھا. "میرے دوست بنو گے؟" مِرہا نے معصومیت سے پوچھا.

"پھر اگر میں تمہیں تنگ بھی کروں گا تو تم رو گی نہیں۔" اذان نے دوستی کی شرط رکھی.

"اگر زیادہ کروگے تو میں دوستی توڑ بھی دونگی۔" وہ منہ بناکر بولی تھی.  لیکن وہ واپس اپنی جگہ پر بیٹھا اور اپنا ہاتھ اسکی جانب بڑھایا.
"ڈن!" اذان مسکرا کر بولا تو مِرہا نے بھی ہاتھ ملالیا.
.
.
.
.
.
اور آج بھی وہ دونوں وہاں کھڑے تھے. "بچپن کتنا اچھا ہوتا ہے  نا. جب دل کیا دوستی کرلی جب دل کیا توڑ لی اور تب اتنا دکھ بھی نہیں کوتا. " مِرہا سوچتے ہوئے بولی تھی.

"ہاں کیونکہ بڑے ہوکر  لوگ اپنے احساس چھپانے لگ جاتے ہیں .دل کی بات دل میں ہی رکھتے ہیں... وہ لوگ دل کی باتیں کیوں نہیں بتاتے." اذان نے مِرہا سے پوچھا. وہ اب اسکی طرف چہرہ کیے کھڑا تھا لیکن مِرہا ٹری ہاؤس دیکھ رہی تھی.  "شاید اس لیے کہ دل کی بات کرنے سے آپ اپنے موجودہ رشتے کو بھی کھو دوگے. "

"اور اسی لیے تم نے اپنے دل کی بات مجھ سے کہنے کی بجائے اپنی ڈائری میں لکھی کہ کہیں اس سے ہماری دوستی بھی نا ٹوٹ جائے۔" وہ اسے دیکھتے ہوئے کہہ رہا تھا اور مِرہا نے سنتے ہی چونک کر اسے دیکھا. 

"وہ ڈائری... تم... تمہیں کہاں سے.... ملی؟" وہ واقعی چونک گئی تھی.

"تو کیا نہیں ملنی چاہیے تھی؟" اذان نے اسکو دیکھتے پوچھا. وہ مسلسل اسکے تاثر دیکھ رہا تھا.

"کیوں مِرہا تم کیوں ایسے جارہی تھی؟" اسے دکھ ہوا تھا.

"مجھے ایسے ہی جانا چاہیے تھا. کوئی جواز نہیں تھا رکنے کا یا تمہیں بتانے کا۔" مِرہا نے آنکھیں پھیرتے کہا.

"کیوں تمہیں اپنی محبت پر بھروسہ نہیں تھا؟" اس پر چونک کر مِرہا نے اذان کو دیکھا جو اسکے اور قریب ہوا. لیکن مِرہا وہیں جمی کھڑی رہی. 

"اس دن جب تمہیں چوٹ لگی تھی تو پتا نہیں کیوں درد مجھے ہوا تھا. تمہیں روتا دیکھ تکلیف مجھے ہوئی تھی. تم میرے جانے سے افسردہ ہوتی تھی تو تم نے مجھے اپنے قریب رکھنے کا ایک ایسا طریقہ نکالا کہ میں تمہارے سامنے بھی رہوں اور ساتھ بھی... دوستی کے ناطے۔" وہ بول رہا تھا اور مِرہا دم سادھے سن رہی رہی تھی

" تم نے کہا کہ تم میری فیملی کا حصہ نہیں ہو.. مطلب تم واقعی ہمیں آج بھی اپنا نہیں سمجھتیں. تمہارے لیے ہم صرف تم پر احسان کرنے لوگ ہیں بس! اور کچھ نہیں؟" اس پر مِرہا نے اپنی نظروں کا رخ موڑ لیا تھا.

"تم اتفاق پر یقین رکھتی ہو. تمہیں لگتا ہے ہر چیز کسی وجہ کی بنا پر ہوتی ہے تو تم نے کیسے یقین کرلیا کہ میرا ہر بار تم سے ٹکرانا صرف ایک اتفاق ہوتا تھا؟" اس پر مِرہا نے چونک کر اسے دیکھا جو اسے دیکھ کو محض مسکرارہا تھا.

" تم نے کبھی اتفاق کو نہیں مانا تو پھر اس پر کیسے مان لیا؟"
مِرہا نے اسکی آنکھوں میں دیکھ کے سوال کیا.

"اتفاق ایک بار ہوتا ہے مِرہا جو بار بار ہو اسے عادت کہتے ہیں اور اس میں مرضی ہوتی ہے۔" ساتھ ہی مِرہا کی آنکھ سے خاموش  آنسو بہنے لگے تھے جس سے وہ خود بھی بے خبر تھی.

" میں تمہارے لیے پریشان ہوتا ہوں جب تو اس وقت تم میرے لیے ہر چیز سے بڑھ کر ہوتی ہو. آپکی فیملی تو ہمیشہ آپکے ساتھ رہتی ہے ان سے ناراضگی منانا زندگی کا ایک حصہ ہے لیکن اسی زندگی میں ایک کوئی ایسا بھی ہوتا ہے جو اس وقت آپکے لیے سب سے اہم ہوتا ہے ہر چیز سے بڑھ کر." وہ اپنے الفاظ سے مِرہا کے الفاظوں سے خالی کررہا تھا. 

"آج بھی تم سب کچھ اپنے پیچھے چھوڑ جانا چاہتی تھی؟ بغیر یہ جانے کہ ہاں کوئی ہے یہاں جسے تمہارے لوٹ آنے کا انتظار رہے گا..  وہ جسے تمہاری غیر موجودگی سے فرق پڑے گا... جو تمہارے سفر میں تمہارا ساتھ دینے کو تیار ہے. لیکن تم نے آج بھی صرف یہ سوچا کہ تم ہماری قرض دار ہو... اور بس؟" اذان بے یقینی سے اس سے پوچھ رہا تھا. لیکن اس کے پاس بولنے کے لیے واقعی الفاظ ختم ہوگئے تھے. اور اسنے اپنا سر جھکالیا. جس سے اسکے آنسو زمین کو بھگونے لگے تھے. اذان نے اسکے دونوں ہاتھ اپنے ہاتھوں میں لیے.

"مِرہا؟" اسکے نام پکارا تو مِرہا نے چہرہ اٹھاکے اسے دیکھا. "ایسا بہت کچھ ہے جو تم نہیں جانتی... اور شاید جاننے کے بعد تم اپنا فیصلہ بدل لو..  لیکن اب مجھے انجام کی فکر نہیں ہے.... جو ہوگا ضرور اسی میں کوئی مصلحت ہوگی... اور شاید وہی بہتر ہو."

لیکن مِرہا ناسمجھی سے اسکے ان الفاظ کو سن رہی تھی.

" اس دن اسی ٹڑی ہاؤس کی نیچے ہم نے دوستی کا رشتہ جوڑا تھا. اور آج اسی ٹری ہاؤس کے نیچے میں ایک اور رشتہ جوڑنا چاہتا ہوں...مِرہا  آج میں اعتراف کرتا ہوں کہ ہاں میں تم سے محبت کرتا کوں. ہمیشہ سے اور ہمیشہ تک کرتا رہوں گا.   جب تک تمہارے ساتھ ہوں اور مرنے کے بعد بھی میرے لیے صرف تم ہی رہو گی... "مِرہا کے چہرے پر جہاں خوشی آئی تھی وہیں اذان کی مرنے والی بات سے اسے دکھ ہو رہا تھا وہ کیوں ایسی بات کر رہا تھا.

" مِرہا آج میں تم سے پوچھتا ہوں کیا تم اپنے ہر سفر میں مجھے شامل کروگی؟ کیا تم میری فیملی کا فرد بننا پسند کروگی؟ کیا تم میری عادتوں میں میرا ساتھ دوگی؟ کیا تم میری شریکِ حیات بنو گی؟" اور یہ وہ لمہ تھا مِرہا کے لیے جیسے اس نے دنیا فتح کرلی تھی. اس نے سب کچھ جیت لیا تھا.. اسی لمحے کا تو اسے کب سے انتظار تھا اور آج اسکا انتظار مکمل ہوا تھا.

"زہے نصیب!" مِرہا کا ایک جواب اور اذان کو اپنے سوالوں کا جواب مل گیا تھا. اور وہ لمحہ امر تھا. کہ جیسے کھوئے ہوئے پرندوں کو اپنا گھر مل گیا... بے رنگ پھولوں کو اپنا رنگ مل گیا... اور آج مِرہا کو اسکا اذان مل گیا. وہ اسکے ہاتھ اپنے ہاتھوں میں لیے کھڑا تھا اور وہ نم آنکھوں سے مسکرا رہی تھی... یقیناً جن محبتوں میں سچائی ہوتی ہے وہ ضرور ملا کرتی ہیں. بےشک!

"مِرہا مجھے ایک بات بتانی ہے تمہیں اور میں چاہتا ہوں تم اس کے بعد فیصلہ کرو۔" یہ سنتے ہی مِرہا کی مسکراہٹ سمٹ گئی تھی.

وہ دونوں وہاں سے جارہے تھے جب وہاں کسی کی ریڈ پڑی... علویز پیچھے رہ سکتے تھے کیا؟؟

"تم لوگ یہاں؟ کیسے پتا چلا کہ ہم یہاں ہیں؟" اذان نے حیرت سے منکیز کو دیکھتے پوچھا...

  "بھائی میرے خیال میں جی پی ایس نامی کوئی مخلوق بھی ہے... جس سے آپ بھی واقف ہیں۔" ایشل کندھے تانے کھڑی تھی.

"تم لوگ مجھے ٹریس کر رہے تھے؟" اذان نے آبرو اچکاتے پوچھا.

"ارے بھائی جب آدمی ٹوٹا دل لیکر گھر سے نکلے(کہتے ہوئے وہ مِرہا اور  اذان نے بیچ میں دونوں کے کندھے پر بازو پھیلائے کھڑا ہوگیا.) تو اس کی خبر رکھنی پڑتی ہے کیوں مِرہا بھابھی؟" نائل نے شرارتی انداز میں کہا جس پر مِرہا اور اذان نے چونک کر اسے دیکھا.

لیکن ایشل نے ہنسی دبانے کی کوشش کی. "ارے ایسے کیوں دیکھ رہے ہو مجھے اب جو رشتہ بننے والا ہے تو وہی بلاؤں گا نا...کیوں ایشل؟" اسنے آخر میں ایشل کو سوالیہ نظروں سے دیکھا.

"ہاں ہاں بلکل ظاہر ہے۔" ایشل نے بھی نائل کی حمایت کی... واہ آج تو انہوں نے اپنا ریکاڑڈ توڑ دیا.  ایشل مِرہا کے پاس آئی اور بازو میں اپنا بازو دیے وہ چلنے لگی" چلیں بھابھی ہم گھر چلتے ہیں۔" اور وہ مِرہا کو لیکر وہ گئی.

"ارے کہاں جارہے ہو؟" اذان نے آواز دی لیکن اسنے نہیں سنی... "ارے آپ کیوں روک رہے ہو جانے دو انہیں...پہلے بھی تو جانے دیا تھا نا(اس پر اذان نے اسے گھورا...لیکن نائل نے اثر نہیں لیا بلکہ وہ تو اپنی ہنسی دبارہا تھا) چلو آپ میرے ساتھ چلو... میں آپکو لیکر چلتا ہوں. (بندر نا ہوتو) اذان نے زیرِ لب دہرایا.

¤----------¤-----------¤

گھر پہنچے تو ماھین اور سلیمان وہیں لاؤنج میں بیٹھے تھے اب... اور خوش لگ رہے تھے.  وہ لوگ بھی گھر میں داخل ہوئے تو ماھین مِرہا کے پاس آتے ہی اسے گلے لگا لیا. "لگتا ہے ہمارے بیٹے نے ہمت کر ہی لی بولنے کی" سلیمان نے اٹھتے کہا.

"فائنلی" نائل اور ایشل ایک ساتھ بولے تھے آکھیں گھماتے.

"مِرہا بیٹا ہماری ہمیشہ سے خواہش تھی کہ کاش آپ ہماری بیٹی ہوتیں. لیکن ہمیں تو یہ منکیز ہی ملنے تھے۔" سلیمان نے آخر میں شرارتی انداز میں کہا تو منکیز کے تو سر پر آکے لگی تھی جس پر سب مسکرائے تھے.

"ہوووو... بھائی آپ کیوں ہنس رہے ہو؟ آپ بھی کم نہیں ہو... ہم کچھ نا کرتے نا تو آپ نے تو آج بھی مِرہا کو کچھ نہیں بتانا تھا. " نائل جل کے بولا.

"کیا مطلب ہے؟" اذان نے الجھن میں پوچھا.

"گاڈ آپکو convince کرنا کتنا مشکل تھا. اگر ابھی بھی نا مناتے تو مِرہا تو پہنچ گئی تھیں نا پیرس اور ہماری ساری ترکیبوں پر پانی پھر جاتا ہونہہ!" نائل نے اذان کو گھورتے کہا.

"ترکیب؟" اذان نے حیرانی سے نائل کو دیکھا.  "ہاں ترکیب... ہم جانتے تھے آپ ایسے تو بولو گے نہیں کہ آپ مِرہا کو پسند کرتے ہو.. تو ہم نے سوچا ہمیں ہی کچھ کرنا پڑے گا... "ایشل نے بھی فخر سے اپنا کِیا کرایا سنایا.

اور اذان پھٹی آنکھوں سے دونوں منکیز کو دیکھ رہا تھا... لیکن اسے کچھ اور بھی کھٹکا تھا.  "تو کون کون شامل تھا اس پلیننگ میں؟" اور صرف منکیز نے ہی نہیں  ماھین سلیمان اور مِرہا نے بھی ہاتھ کھڑا کیا تھا. اور اذان سب کو دیکھتا رہ گیا  خاص  کر ماھین سلیمان اور مِرہا کو. "سوری بیٹا۔" سلیمان ہنسی دباتے بولے تھے.

"ایک منٹ...ایک منٹ...اور وہ ڈائری؟" اذان نے آبرو اچکاتے پوچھا. اور پھر ایک ساتھ اذان اور مِرہا کی نظر  اس ڈائری پر پڑی تھی جو اذان پڑھ کر وہیں پھینک گیا تھا.  دونوں نے پہلے ڈائری کو دیکھا اور پھر ایک دوسرے کو اور پھر دونوں ڈائری کی طرف لپکے تھے. لیکن مِرہا نے وہ پہلے پکڑلی. اور اذان خالی ہاتھ رہ گیا.

وہ ڈائری سینے سے لگائی اسے دونوں بازو سے چھپائے کھڑی اذان کو دیکھ رہی تھی. "یہ ڈائری اصلی ہے اسے کچھ مت کہنا۔" مِرہا نے اسے تنبیہہ کی.

"فائدہ؟ اب تو میں نے پڑھ لی ہے۔" اذان مغروری سے بولا "اوہ رئیلی؟ دین لیٹ می ٹیل یو ون تھینگ مسٹر اذان میں نے یہ ڈائری تمہارے لیے بنائی تھی اپنی اصلی ڈائری میں سے کچھ incidents اس میں لکھے تھے اصلی والی تو اب بھی میرے پاس ہے۔" اور یہ سنتے ہی جہاں اذان منہ کھولے اسے دیکھ رہا تھا وہیں سب قہقہہ لگا کر ہنسے تھے.

"واہ بھائی بہت اچھی ہوئی آپ کے ساتھ آپ ہمیں چپ کراتے ہو نا اب مِرہا آپ کو صحیح کریں گی۔" نائل مزے لیکر بولا تھا.

"نائل بیٹا تو تو گیا۔" اور وہ نائل کے پیچھے بھاگا تھا اور نائل گھر سے باہر... اور باقی سب ہنسی سے لوٹ پوٹ ہو رہے تھے.....

¤----------¤------------¤

کچھ وقت گزرا تھا جب سب اکٹھے بیٹھے تھے.

"میں ابھی نہیں گئی لیکن مجھے جانا تو ہے ہی۔" مِرہا نے کہا. سب لاؤنج میں بیٹھے ہوئے تھے.

"ہاں آپ جاسکتی ہو لیکن ایک فنکشن اٹینڈ کرنے کے بعد۔" ماھین نے کہہ کر سب کی توجہ مرکوز کی تھی. 

"کیسا فنکشن؟" ایشل نے پوچھا.

"اینگیجمنٹ فنکشن۔" ماھین نے اتنا سا جواب دیا.

یہ سنتے ہی جہاں سب کچھ لمحے کے لیے ماھین کو دیکھتے رہے اور پھر جب بات سمجھ میں آئی تو...

"واقعی؟ بھائی  اور مِرہا کی انگیجمنٹ؟ ایشل مجھے چٹکی کاٹنا زرا میں خواب تو نہیں دیکھ رہا نا۔" نائل نے بےیقینی سے کہا لیکن ایشل نے شور سے چٹکی کاٹی کہ وہ اپنی جگہ سے اچھل گیا. "آآآآ آرام سے چڑیل... اتنی زور سے نہیں کہا تھا۔" نائل برا منہ بناتے ہوئے بولا. 

" آج میں بہت خوش ہوں. جو مرضی بلالو مجھے.. میں کچھ نہیں کہوں گی۔" وہ واقعی بہت خوش تھی.

"لیکن ماما اچانک سے؟ میرا مطلب..."

"اوف او بھائی اب آپ رنگ میں بھنگ نا ڈالو." ایشل چڑ کے بولی.

"تو پھر فیصلہ ہوگیا." ماھین نے ہتمی آواز میں کہا.

"تو کب ہے منگنی؟" نائل نے ایکسائیٹ ہوتے ہوئے پوچھا..

"کل" سلیمان نے ایک لفظ بولا اور سب کے چہرے کے رنگ بدل گئے.

"WHAT???  NO WAYYY!!! "
ماھین کو چھوڑ کے سب چلائے تھے.
اور ایک دم زور دار آواز سے ماھین اور سلیمان چونک گئے. "کیا ہوا؟" ماھین نے حیرت سے پوچھا. 

"اتنی جلدی؟ اتنی جلدی تیاریاں کیسے ہونگی؟"اذان نے اپنا سوال کیا.

"اور ڈریسیز کا کیا؟" ایشل کیسے پیچھے رہتی.

"اور انویٹیشن کارڈ اور مہمان سب..." نائل تو پھر تھا ہی انوکھا وہ بھی پیچھے کیسے رہ لیتا. 

"چپ کر جائیں آپ سب۔"  ماھین کی گونجتی ہوئی آواز آئی تھی جن سے سب کو چپ کرادیا اتنا کہ لگ رہا تھا وہاں پر کوئی بھی موجود نہیں ہے. اور ان چاروں نے انگلی ہونٹوں  پر رکھ لی. اور آنکھیں جھپکتے ماھین کو دیکھتے رہی.

"ّمِرہا آپ کو بھی کچھ کہنا ہے؟" ماھین نے اسے دیکھتے پوچھا کیونکہ ابھی تک اس کی طرف سے کوئی سوال نہیں آیا تھا.  لیکن اسنے انگلی منہ پر رکھے صرف سر نفی میں سر ہلایا. 

"گڈ!" مِرہا کو داد ملی تھی.  " اللہ! آپ سب کتنے بے صبرے ہیں ایک بار پوری بات تو سن لیا کرو۔" واہ بچوں کو ڈانٹ پڑ رہی تھی. اور بچوں کی شکلیں دیکھتے سلیمان بہت مشکل سے ہنسی پر قابو پاکر بیٹھے تھے.

"تیاریاں ہو جائیں گی. انویٹیشنز بھیج دیے گئے ہیں."نائل کو جواب ملا "
اور آپ کے ڈریسز(اب ایشل کی طرف متوجہ ہوئیں) تو آپ اور  مِرہا جاکے ڈیزائینر کےپاس سے  choose کریں.
اور کوئی ایشو اب؟" جواب میں سب نے نفی میں سر ہلایا تھا.

"اور اب آپ(اذان سے مخاطب ہوئیں) کل اسی لیے رکھی ہے کہ مِرہا کو پیرس جانا ہے. تو ہم زیادہ آگے بھی نہیں کرسکتے.  ماشاءاللہ آپ تو اب بھی کچھ نا کرتے اگر ہم دخل اندازی نا کرتے۔" ماھین نے طنز کیا تھا.

"واؤ ماما آپ تو سپر وومین ہیں۔" نائل تعریف کر رہا تھا.

"تو آپ سب اتنا شیور کیسے تھے کہ میں مِرہا کو سب بتادوں گا؟" اذان کو سب کے اس قدر شیور ہونے پر ابھی تک حیرانی تھی.

"بھائی جیسے بھی آج آپ نے اظہار کیا ابھی بھی آپکو لگتا ہے اس میں شک کی کوئی گنجائش تھی؟ بس آپکو احساس کرانے کی دیر تھی۔"  ایشل بولے بغیر رہ نہیں سکتی تھی.

لیکن اذان ماھین کے گلے لگ گیا... وہ کچھ زیادہ ہی ایموشنل ہوگیا تھا. "ہماری تو کسی کو پڑی ہی نہیں ہے۔" نائل کی طنزاً آواز آئی تھی. 
"بند کرو اپنا ڈرامہ منکی.. اور ادھر آ۔" اور وہ بھی چہک کے اٹھا اور اسکے گلے لگ گیا... آ کمپلیٹ فیملی حگ.

***********

Should I end it here?
😊😊😊😊😊

Continue Reading

You'll Also Like

133K 6K 27
Village based😎 about hijab ❤️
32K 1.5K 23
یہ کہانی ہے اپنوں کے سنگ خوشیوں سے بھرپور زندگی جینے والوں کی ۔یہ کہانی ہے ماضی کے غم سے نکل کر نٸ زندگی کا آغاز کرنے والوں کی اور یہ کہانی ہے اپنوں...
56 4 1
مُذ آن فتحت عينيها على وجه الارض! عرفت انها خلقت لتكون قاتلة! بلا ضمير شيطانية بلأ قلب لا يوجد لديها شيئاً لتخسره ، انها بالطبع " شيفراه غروفينور " ش...
441K 4.9K 9
القصه منحرفة جدا وموجود بعض الحزن ومنحرفة لحداللعنه إذا انت/ي مو من محبين الانحراف لاتدخل