دوستی اور محبت | ✔

Oleh easternbirdiee

10.3K 781 335

دوستی اور فرض کے بیچ جدوجہد۔۔۔ ایک ایسا سفر جس کی منزل وہم و گمان میں نہ تھی۔۔۔ ایسا ہمسفر جسکی چاہت نہ تھی۔۔... Lebih Banyak

1~Arguements+Cast1
2~Wild Cat
3~Sorry
4~Innocent Gangster
5~Sweet Sorry
6~Aryan Kapoor
8~A little avenge
9~Rain Dance
10~When we were happy
11~Our First Mission+Cast2
12~Nagin Dance
13~Someone is back
14~Diary
15~Zah E Naseeb
16~They lost them
17~Secrets of past
18~That two years
19~Not again
20~Let's play with a new start
21~Distraction
22~He is also hurt
23~All about past
24~So called drama
25~We just hate you
26~Happy Birthday Nael
27~It's over
28~Dinner
29~New Entry
30~Dream
31~As you sow so shall you reap
32~He got his punishment
33~Azan has gone
34~Azhar
35~We have got Master Mind
36~ Canada(LAST)
Note

7~Someone from past

331 36 22
Oleh easternbirdiee


🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀

You may be gone from my sight but you are never gone from my heart.

🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀

عنایہ اور زمین میں کچھ ہی فاصلہ رہ گیا تھا ... وہ منہ کے بل زمین پر گرنے ہی والی تھی کہ... اذان نے اسے بازو سے تھام لیا۔ وہ گرنے سے تو بچ گئی لیکن ابھی بھی حواس باختہ تھی کہ ابھی ابھی اسکے ساتھ کیا ہوا. عنایہ سیدھی کھڑی ہوئی تو اسنے اذان کو دیکھا.

نا جانے کیوں لیکن اسکے ہونٹوں پر مسکراہٹ آگئی تھی... جس سے وہ خود بھی بے خبر تھی... نا جانے کیسے اور کیوں کچھ لوگ آپکی زندگی میں اتنے اہم ہو جاتے ہیں کے ان کی ایک جھلک ہی آپکے ہونٹوں پر مسکراہٹ لے آتی ہے اور یہ صرف آپکا دل ہی جانتا ہے کے وہ لوگ آپکی زندگی میں کیا مقام رکھتے ہیں۔

آئرہ جو کہ اپنی جان بچاتی بھاگی تھی وہ واقعی بھاگتے ہوئے اندر چلی گئی تھی اور عنایہ کو اپنے پیچھے نا پاکر وہ باہر آئی تو اسنے ان تینوں کو دیکھا۔ اذان ساحر اور فریال.

آئرہ ان کے پاس آگئی. " تو تم تینوں آہی گئے... کیوں عنایہ؟" آخر میں عنایہ کو چھڑنے کے انداز میں کہا.  عنایہ نے اسے گھورا لیکن آئرہ اپنی ہنسی پر قابو پانے کی کوشش کر رہی تھی۔  وہ تینوں اسے حیرانی سے دیکھ رہے تھے. " ارے تم لوگ آؤ ... یہ تو پاگل ہو گئی ہے۔ اینڈ تھینکس فار کمنگ۔" عنایہ نے ان کے سوال سے بچنے کیلیے کہا اور پھر آنے کا شکریہ ادا کیا۔

" ارے کوئی بات نہیں۔ دوستوں کیلیے تو کچھ بھی۔ ہم جلدی فارغ ہوگئے تو آگئے. "ساحر نے مسکرا کے جواب دیا.

دوسری طرف سب اپنے میں مگن تھا۔گانوں کا انتظام کیا گیا تھا لیکن وہ سب پے منحصر تھا کہ ان میں مسلمان اسٹوڈنٹس اور غیر مسلم اسٹوڈنٹس کس طرح سے اپنا مزہ کرتے ہیں.  کچھ دیر گزری تھی جب بلیک جینز اور سکن کلر کی شرٹ میں اذان ریلنگ پر بازو ٹکائے اس جگہ سے نیچے موجود آبادی میں جلتی روشنیاں دیکھ رہا تھا... عنایہ کا فارم ہاؤس شہر سے فاصلے پر ایک اونچی صطح پر تھا اور کسی سوچ میں گم تھا ساحر وہاں آپہنچا. "کتنا اچھا نظارہ ہے نا؟"

ساحر نے ہمیشہ کی طرح اپنی چہکتی آواز میں کہا. وہ بھی اسی طرح ریلنگ سے ٹیک لگا کر کھڑا ہو گیا.

"پلیز ساحر جسٹ گو آوے." اذان کا انداز بہت روکھا تھا.
"پلیز اب مجھ سے ایسے بات تو مت کرو." ساحر نے روندھو سا چہرہ بناکر کہا اور سیدھا اذان کی طرف چہرہ کر کے کھڑا ہوگیا.

"تو تم مجھ سے اور کیا امید رکھتے ہو ہاں؟" اب کی بار وہ ساحر کی طرف مڑ کر بھڑک کر بولا تھا...

سدشکر کے جہاں وہ کھڑے تھے وہ گیدرنگ سے زرا ہٹ کے جگہ تھی ورنہ اسکی آواز کی گونج سب کے کانوں تک پہنچ چکی ہوتی. "آپکو پتا ہے میں آپکو ایسے دکھی نہیں دیکھ سکتا.. آپکو پتا ہے مجھے بھی دکھ ہوتا ہے."
.
.
.
.
.
.
چلیں تھوڑا سا پیچھے چلتے ہیں کے اپنی جان بچانے کی کوشش میں تھے وہ یہاں کیسے پہنچے...

آریان جا چکا تھا... اس سے پہلے کے اذان اور نائل بھی وہاں سے نکلتے دھواں بہت پھیل چکا تھا جس سے اب انہیں سانس لینے میں بھی دشواری ہورہی تھی...کسی طرح وہ اس جگہ سے نکل تو گئے لیکن سانس ابھی بھی بحال نہیں  ہو رہا تھا تب تک وہاں فریال بھی آگئی اس کے ساتھ کچھ اور لوگ بھی تھے... انہوں نے انہیں ایڈ دی جس سے انکی حالت بہتر ہوئی.

" تم دونوں ٹھیک ہو؟" فریان نے انسے سوال کیا... "ہاں" ساحر بمشکل بول پایا.  لیکن اذان کچھ بھی بولے سنے بغیر وہاں سے چلا گیا. اور اپنے گھر آگیا... فریال اور نائل بھی اسکے پیچھے آئے تھے. اذان کے گھر میں داخل ہونے کی دیر تھی کے اسنے چیزیں اٹھا کے پھینکنی شروع کردیں... اس کا بس نہیں چل رہا تھا کے وہ کیا کرلیتا... وہ اپنی جان بھی لے لیتا تو اسے کوئی دکھ نہیں تھا... فریال اور نائل نے اسے روکنے کی بلکل کوشش نہیں کی تھی کیونکہ وہ جس غصے میں تھا اگر اسے روکتے تو اسے ہی نقصان پہنچنا تھا.  اور پھر جب وہ بولا...

" اسی لیے میں اسے اسی وقت وہیں مار دینا چاہتا تھا تاکہ ایک سیکنڈ میں سب ختم ہوجاتا... لیکن تم نے روک دیا مجھے." غصے میں چلاکے اب اسنے ایک گلدان اٹھا کے زمین پر مارا تھا. اور فریال نائل  صرف اپنی آنکھیں بند کرکے رہ گئے... وہ اذان کی تکلیف کا اندازہ کرسکتے تھے لیکن سمجھانے کیلیے اسے کچھ بھی کہنا بےسود تھا کیونکہ وہ کچھ بھی سننے سمجھنے کی حالت میں نہیں تھا. 

"اذان سنبھالو خود کو تم اپنے آپکو بھی نقصان پہنچا لوگے۔" فریال نے اسے قریب جاتے ہوئے کہا لیکن پھر رک گئی. " بھائی کالم ڈاؤن... اسکے گناہوں کیلیے موت کوئی سزا نہیں ہے... اسے بھی وہی درد محسوس کرنا ہوگا جو اسنے دوسروں کو دیے ہیں." نائل نے اسنے روکنے کی کوشش کی۔

"نائل صحیح کہہ رہا ہے اذان ... صورتحال بہت نازک ہوتی جارہی ہے. ہمیں محتاط رہنا پڑےگا. ل" بلآخر اذان قریب ایک صوفے پر بیٹھ گیا تھا لیکن غصہ ابھی بھی ویسا ہی تھا.

"بھائی بھول جائیں اب اسے۔ وہ دن دور نہیں جس دن وہ ہمارے قبضے میں ہوگا... اور ابھی کیلیے چلیں عنایہ کی طرف چلتے ہیں اسنے انوائٹ کیا تھا یاد ہے؟ " اسکے پاس بیٹھ کے اسے تسلیاں دیتے وہ اسکا موڈ ٹھیک کرنے کی کوشش کر رہا تھا...وہ نائل علوی تھا مزاق کرنا تو اسکی ناک پہ رہتا تھا.

" میں کہیں جانے کے موڈ میں نہیں ہوں۔ اکیلا چھوڑ دو مجھے." پہلے تو اسکے جانے کی بات پر اسے گھورتے ہوئے پھر چہرہ دوسری طرف موڑ کر اسنے کہا.

" لیکن اذان... "فریال بول ہی رہی تھی کہ اذان نے اسکی بات کاٹ دی. "میں نے کہا نہ فریال میں نہیں جاؤں گا." اور جس انداز میں کہا گیا تھا اسکا یہ انداز کافی تھا سب کی زبان پر تالا لگانے کیلیے. اور وہ دم سادھے ایک دوسرے کو دیکھنے لگے..فریال نے نائل کو دیکھتے نفی میں سر ہلایا. لیکن نائل تو پھر نائل تھا. (بھائی ایسے نہیں مانیں گے۔)

"بھائیییی" اپنا پیٹ پکڑ کر وہ زور سے چلایا تھا... اور بس... اذان اور فریال اسکی طرف متوجہ ہوئے تھے.
"نائل کیا ہوا؟" اذان نے اسے پکڑتے پریشانی سے پوچھا.  "بھائی پیٹ میں ایک دم سے بہت درد ہورہا ہے...مجھ سے برداشت نہیں ہورہا. " نائل نے پیٹ پر ہاتھ رکھے انکھیں مینچتے ہوئے کہا اور پھر کھولتے ہی فریال کو آنکھ ماری... اور فریال اسکا منہ دیکھتی رہ گئی (اچھا تو سب ڈرامہ ہو رہا ہے۔)

"اذان ہمیں اسے ہوسپٹل لیکر جانا چاہیے."فریال نے اذان کو کہا اور فوری اسکی بات کی تائید کی۔ گاڑی فریال نے چلائی تھی لیکن وہ ہوسپٹل نہیں کہیں اور لیکر گئی تھی.  جب اذان نے دیکھا تو۔

"فریال یہ تم کہاں لے آئی ہو؟ ہمیں تو ہوسپٹل جانا تھا۔" بات کرتے اسنے نائل کی طرف دیکھا تو وہ اذان کو دیکھ کر مسکرا رہا تھا جس سے وہ بولتے ہوئے چپ ہوگیا  اور اسنے اندازہ لگا لیا تھا... "اچھا تو یہ تمہارا پلان تھا. " اسنے طنزیہ نظروں سے گھورتے ہوئے اسے کہا.

"آئی ایم سوری بھائی... لیکن آپکو منانا بہت مشکل تھا اور اب آہی گئے ہیں تو اندر چلیں؟" اور اب اذان کیا کہتا.. وہ دونوں گھسیٹتے اسے اندر لے گئے۔
.
.
.
.
.
.

"مجھے بھی تکلیف ہوتی ہے بھائی. " نائل نے دکھ کے ساتھ کہا تھا.. آج وہ واقعی دکھی لگا تھا۔ وہ ایک ہنستا مسکراتا نوجوان تھا اور جب وہ دکھی تھا تو واقعی دکھ بہت بڑا تھا.

تب فریال بھی وہاں آچکی تھی. " ساحر صحیح کہہ رہا ہے اذان.. تم اپنی زندگی کے ساتھ ایسا نہیں کرسکتے۔ تمہیں بھی آگے بڑھنا ہوگا۔" فریال نے اسے ایک اور تسلی دی تھی...  تب آئرہ بھی وہاں آگئی.

"ارے تم سب یہاں اکیلے کیا کر رہے ہو؟ سب وہاں مزے کر رہے ہیں تم لوگ بھی چلو۔"
"ہاں ہم آرہے ہیں۔" فریال نے بناوٹی مسکراہٹ کے ساتھ کہا۔

"تو ساحر کیا کہتے ہو آج بھی ایک مقابلہ ہو جائے۔"
"ہاں کیوں نہیں ... میں ہمیشہ تیار ہوں۔" ساحر نے مسکرا کر کہا تو آئرہ کے ساتھ آگے بڑھ گیا۔

کیا اتنا آسان ہوتا ہے اپنے دکھ درد کو بناوٹی مسکراہٹوں سے چھپانے کا؟... اپنے زخموں پر لگتے نمک کو بغیر اف کیے برداشت کیے جانے کا؟... بہت مشکل ہوتا ہے انسے پوچھیے جن پر گزرتی ہے... کیسے روز روز پل پل مرتے ہیں... لوگوں کے سامنے اپنے دل کو مصنوعی ڈھانچے میں ڈھال کر اپنے ماضی اور یادوں کا گلا گھونٹتے ہیں... اور یہ سب نائل اور اذان پر گزری تھی۔

آئرہ:
اس قدر تو مجھے پیار کر
جسے کبھی نا میں سکوں پھر بُھلا
زندگی لائی ہمیں یہاں
کوئی ارادہ تو رہا ہوگا بھلا.

ساحر:
کے درخواست ہے یہ
جو آئی رات ہے یہ
تو میری باہوں میں دنیا بُھلادے.

جو اب لمحات ہیں یہ
بڑے ہی خاص ہیں یہ
تو میری باہوں میں دنیا بُھلادے

کچھ کپلز نے کپل ڈانس کرنا شروع کردیا تھا. تب فریال عنایہ کے پاس آئی جو اذان کے ساتھ ہی کھڑی تھی.

"اذان تم کیوں ایسے کھڑے ہو... عنایہ کو ڈانس کیلیے آفر نہیں کروگے؟" فریال نے کہتے ہوئے ایک نظر عنایہ پر ڈالی جو یہ سنتے ہی پہلے اذان اور پھر فریال کو دیکھنے لگی. "ارے نہیں.. میں ایسے ٹھیک ہوں."عنایہ نے کہا.

"ارے ایسے کیسے تمہاری پارٹی ہے.. تو اینجوئے کرونا.. اور اتنے رومینٹک گانے پر تو تم منا نہیں کرسکتی " کہتے ہوئے فریاں اذان کے تاثر بھی دیکھ رہی تھی جو اسے گھور رہا تھا.

ساحر:
راہوں میں میرے ساتھ چل تو
تھامے میرا ہاتھ چل تو

تب اذان نے اپنا ہاتھ عنایہ کی طرف بڑھایا تھا.  عنایہ نے اپنا ہاتھ اسکے ہاتھ میں دے دیا.

وقت جتنا بھی ہو حاصل
سارا میرے نام کر تو

اب وہ دونوں بھی ایک دوسرے کا ہاتھ تھامے ڈانس کر رہے تھے.

کہ ارمان ہیں یہ
گزارش جان ہے یہ
تو میری باہوں میں دنیا بُھلادے

جو اب لمحات ہیں یہ
(جو اب لمحات ہیں یہ)
بڑے ہی خاص ہیں یہ
(بڑے ہی خاص ہیں یہ)

تو میری باہوں میں دنیا بُھلادے

جہاں اذان اس دوران بھی کسی اور سوچ میں تھا عنایہ بس اذان کو دیکھ رہی تھی... کہیں دور دل میں وہ بہت خوش تھی... اور اس وقت اسکا دل چلا چلا کر صرف ایک ہی گواہی دے رہا تھا. اذان...اذان... اور صرف اذان!!!

تب اچانک سے ماحول تبدیل ہوا تھا.. ایک منظر آیا تھا جس میں اذان کسی اور کے ساتھ اس وقت ڈانس کر رہا تھا....کوئی ایسا تھا جس کو دیکھ کر ہی اذان کے چہرے پر مسکراہٹ تھی. اور وہ بھی مسکرا رہی تھی... گوری رنگت والی لمبے کھلے سیاہ گھنگریالے بال... گہرے بھوری آنکھیں اور ہونٹوں پر چھائی مسکان.

اور تب آگے کے بول اس لڑکی کے الفاظ تھے.

[ لمض جسموں پے ایسے سجائے
بارشوں سے بھی وہ دھل نا پائے]

اذان:
تو میری باہوں میں دنیا بُھلا دے

[ہو نقش لمحوں پو ایسے بنائے
مدتوں سے بھی وہ مٹ نا پائے]

اذان:
تو میری باہوں میں دنیا بُھلا دے

[تجھ سے تو ہوں میں یوں بہت متاثر
پر کیا کروں میں لوں ایک مسافر
کیسے خوشی ہے جس میں نمی ہے
جانے تو یہ یا جانے نا اوہ...]

یہ وہ واحد پل تھا جس میں اذان بہت خوش لگ رہا تھا... جیسے نا کوئی خوف نا کوئی پریشانی... خوشی ہی خوشی...

اور اب کے الفاظ ان دونوں کے تھے

جو جزبات ہیں یہ
(جو جزبات ہیں یہ)

بڑے ہی خاص ہیں یہ
(بڑے ہی خاص ہیں یہ)

تو میری باہوں میں دنیا بُھلا دے

اب دوبارہ سے منظر بدل گیا تھا... جہاں اذان عنایہ کے ساتھ تھا ایک بڑے سے ہجوم میں... جس کے سامنے آتے ساتھ ہی اسکی مسکرائٹ ایک بار پھر سے سمٹ گئی تھی.
لیکن اب سب صرف ان دونوں کو دیکھ رہے تھے.

کے درخواست ہے یہ
جو آئی رات ہے یہ
تو میری باہوں میں دنیا بُھلادے.

ہر طرف سے تالوں کی گونج اٹھی تھی. اور اذان ایسے پیچھے ہوا جیسے اسے کرنٹ لگا ہو... عنایہ کی جگہ کسی اور کو پاکر پھر سے اسی درد بھری حقیقت میں واپس آنا واقعی کسی کرنٹ سے کم نہیں تھا... اور کچھ بولے سنے بغیر وہ وہاں سے فوراً سے چلا گیا. اور سب الجھی نظروں سے اسے جاتا دیکھتے رہے... اور نا ہی وہ کسی کے پکارنے پر رکا.

لیکن ساحر اور فریال اسکے پیچھے گئے تھے... مطلب کے اب انہیں اذان سے ڈانٹ بھی سننی تھی اور یہ تو لازم تھا... تو وہ اپنے آپکو اس کیلیے تیار کر رہے تھے.

¤----------¤-----------¤

ایک نئی صبح جلوہ گر ہوئی تھی کچھ نئے اسباب کے ساتھ...
آج کا دن بہت بورنگ تھا... پتا نہیں کیوں لیکن کسی بھی کام میں دل نہیں لگ رہا تھا... آئرہ کلاس میں اکیلی بیٹھی تھی...ٹیبل پر کہنی رکھے ہاتھ پر ٹھوڑی ٹکائے کہیں دور کسی منظر میں کھوئی ہوئی تھی.. جب عنایہ وہاں آئی اور اسکے پاس گئی لیکن اسے کہیں گم دیکھ کر ہلکی سی آواز میں کہا.

"آئرہ؟"

"ہمم" آئرہ نے اپنے خیالوں میں مگن رہتے ہوئے جواب دیا.
"ساحر کے بارے میں سوچ رہی ہو کیا؟ تم اسے پسند کرتی ہو؟" عنایہ نے سرگوشی کے سے انداز میں کہا.

"ہممم" ابھی بھی آئرہ نے اسی حال میں جواب دیا.
"اووو ہووو" اب کی بار عنایہ کی آواز زرا اونچی تھی جسنے آئرہ کو اسکے خوابوں سے جگا دیا.

"عنایہ؟ تم! تم کب آئی؟"

"جب تم کسی کو یاد کر رہی تھی۔" عنایہ نے اسے چھیڑنے کے انداز میں کہا.

"یاد اور میں...نہیں تو..." آئرہ نے اپنا لال ہوتا چہرہ چھپاتے ہوئے کہا.

"ہاں! تم ساحر کے بارے میں سوچ رہی تھی."عنایہ نے اسکے سامنے بیٹھتے ہوئے کہا.. اور وہ چہرہ نیچے کیے کاغذ پر کچھ لکھنے لگ گئی اور ہلکی سی مسکرائی بھی تھی.

"آئرہ! زرا شیشے میں تو دیکھو... تمہارا چہرہ..."عنایہ نے حیران و پریشان حال میں اسکے چہرے کی طرف اشارہ کیا. آئرہ نے اپنا فون اٹھا کے اسکی اسکرین پر اپنا چہرہ دیکھا... "کچھ بھی تو نہیں ہے" اسنے اپنے چہرے پر ہاتھ رکھتے کہا.

"تمہارے گال! یہ تو بلکل لال ٹماٹر جیسے ہوگئے ساحر کا نام سنتے ہی." عنایہ نے اسے جیسے کوئی راز بتایا تھا. اور جواب میں آئرہ نے آبرہ اچکاتے اسے دیکھا اور عنایہ کے بازو پر ایک تھپڑ رسید کیا.
"شٹ اپ!!" آئرہ نے مصنوعی غصے میں کہا.

"ہاں ہاں اب مجھ سے بھی جھوٹ بولو گی؟" عنایہ نے اوپر اوپر سے ناراض ہوتے ہوئے کہا.

"تم اپنی بتاؤ کہیں تم اور اذان..." اذان نے نام پر زور دیتے ہوئے وہ  عنایہ کا چہرہ دیکھنے لگی  اب چپ ہونے کی باری عنایہ کی تھی... چہرے پر جو ہنسی آئرہ کو چھیڑتے وقت وہ اب اس مسکراہٹ میں بدل گئی تھی جو کچھ دیر پہلے آئرہ کے ہونٹوں پر تھی "کیا کہہ رہی ہو آئرہ... میں اور اذان صرف دوست ہیں. " عنایہ نے بھی اپنا چہرہ اب نیچے کرلیا تھا۔

"ہاں ہاں صرف دوست ہیں..سب نے رات کو تم دونوں کو نوٹس کیا تھا کہ تم دونوں دوست ہو." آخر میں آئرہ نے اسے طنزیہ کہا.
"امممم" عنایہ کو سمجھ نہیں آرہی تھی کے وہ کیا کہے.

"سوچ لو سوچ لو کیا جھوٹ بولنا ہے. " آئرہ نے اسکا لال ہوتا چہرہ دیکھ کے کہا.

"دراصل بات یہ ہے کہ(عنایہ نے کسی طرح بولنا شروع کیا) وہ اچھا ہے... ہمیشہ میری مدد کی ہے جب مجھے کسی کی ضرورت ہوتی ہے اور..."
"اور تم اسے پسند کرتی ہو۔" عنایہ بول ہی رہی تھی کے آئرہ نے اسکی بات کاٹ دی.

اور یہ سنتے ہی عنایہ اٹھ گئی "اچھا اب بہت ہوا. پروفیسر اینرک کا لیکچر ہے تو مجھے اسئینٹمینٹ بھی پوری کرنی ہے تو ہمیں چلنا چاہیے." لیکن عنایہ کو کچھ بولنے کی بجائے آئرہ کے دماغ میں ایک دم سے ایک خیال آیا تھا

"اسائینٹمینٹ؟ آئی ہیو این آئیڈیا" آئرہ نے چٹکی بجاتے کہا شرارتی انداز میں.

¤---------¤----------¤

عنایہ اور آئرہ کلاس کی طرف جا رہی تھیں. آئرہ نے ہاتھ میں شیک کا مگ پکڑا ہوا تھاجب اسکی ٹکر نِلیا سے ہوئی اور شیک اس پر گر گیا.
" What the hell. Can't you see?"
نِلیا نے غصے میں کہا.
"اوہ سو سوری.. میری غلطی ہے... آؤ میں مدد کردیتی ہوں صاف کرنے میں. لاؤ اپنا بیگ پکڑادو. " آئرہ نے اس سے بیگ لیکر عنایہ کو پکڑا دیا اور خود نِلیا کے ساتھ چلی گئی. اور جب واپس آئیں.

"آئی ایم سوری اگین." لیکن نِلیا کچھ کہے بغیر اسے گھورتی وہاں سے چلی گئی. لیکن اسکے جاتے ہی آئرہ نے بناوٹی ہنسی سے کہا "مجھے سسپینڈ کرنا چاہتی تھی نا اب میں بتاؤں گی کے کیسا لگتا ہے۔"

وہ کلاس میں تھیں اور پروفیسر اینرک بھی موجود تھے.
"مجھے امید ہے کے آپ سب نے اپنی اسائینٹمینٹ پوری کرلی ہوگی. تو سب کُلیکٹ کروا دیں۔" پروفیسر نے پوری کلاس کو متوجہ کیا. "نِلیا مجھے امید ہے کے اس بار آپ مجھے صحیح پیپر ورک دیں گی. "پروفیسر نے نِلیا کو مخاطب کیا.

" یس سر۔" کُلیکشن کے بعد اتفاقاً ہی پروفیسر نے جو فائل اٹھائی وہ نِلیا کی تھی. اور پھر....

"نِلیا" پروفیسر نے زور سے پکارا.
سب وہاں متوجہ ہوگئے "میں نے آخری بار وارنگ دی تھی کے اس بار مجھے صحیح کام چاہیے." پروفیسر غصے میں لگ رہے تھے.

"کیا ہوا سر؟" وہ الجھی کوئی تھی.
" آپکو شیزوفرینیا کی اسائینٹمینٹ دی گئی تھی ناکہ اپنے پورٹفولیو کی." کہتے ساتھ انہوں نے فائل ٹیبل پر دے ماری. نِلیا نے الجھن میں آکر اپنی فائل اٹھائی جس میں واقعی ہی اسکی فوٹوز تھیں... "یہ سائیکالوجی کی کلاس ہے ناکہ فوٹوگرافی کی جو یہ مزاق کیا جارہا ہے... "

"لیکن سر یہ یہ میرا ورک نہیں ہے. مجھے نہیں پتا کیسے یہ..." نِلیا نے اپنی صفائی دینے کی کوشش کی."جی اور اس بار آپ یہ بہانہ بنائیں گی کے کسی نے آپکی فائل بدل دی. رائٹ؟"

اور تب نِلیا کے دماغ سے کچھ ٹکرایا تھا. "آئرہ نے میرا ورک بدلا ہے." اور ساتھ ہی پرسکون بیٹھی آئرہ فوراً سے سیدھی ہوگئی.
پروفیسر نے اسکی طرف دیکھا تو وہ فوراً سے بولی" وٹ ربش!! میں کیوں ایسا کروں گی." وہ حیران و پریشان نظر آنے لگی کی ایک دم سے اسکے ساتھ کیا ہوگیا.

"تمہیں مجھے بےعزت کرنے کیلیے کسی وجہ کی ضرورت نہیں ہے" نِلیا آہستہ آہستہ اپنے آپے سے باہر ہورہی تھی. "وہ سب الگ مسئلے ہیں پڑھائی کے معاملے میں میں کبھی ایسا کچھ نہیں کرونگی." آئرہ بھی برہم ہو رہی تھی اور پوری کلاس انہیں دیکھی جارہی تھی.

"شاید تمہیں پتا چل گیا ہو کہ ان لڑکوں کو میں نے کہا تھا جھوٹ بولنے کیلیے تاکہ تم اس دن یونی سے سسپینڈ ہو جاؤ۔" ایک لمحے کیلیے تو ہر طرف خاموشی چھا گئی. تب نِلیا کو اندازہ ہوا کے وہ خود اپنے پاؤں پر کلہاڑی مار چکی ہے. اور اب واپسی کا راستہ نہیں تھا. لیکن آئرہ اور عنایہ کے ہونٹوں پر بناوٹی مسکراہٹ آئی تھی.
"What? You did all that?"
پروفیسر نے حیرانی سے اس سے پوچھا. لیکن نِلیا کے پاس اب کہنے کو کچھ نہیں تھا.
"I didn't expect such things from you. How can you be so rude?"
" پروفیسر نے افسوس کیا تھا. "نہیں سر... وہ تو..." اسنے اپنی صفائی دینے کی کوشش کی لیکن..

"Enough is enough
اور نِلیا آپ میرے ساتھ پرنسپل کے آفس چل رہی ہیں۔" پروفیسر نے حکم دیا تھا.
"نو سر... پلیز... میں نے نہیں کیا۔" وہ منتیں کر رہی تھی.

"میں نے آپ سے اجازت نہیں مانگی
Come with me right now."
کہہ کے پروفیسر کلاس سے چلے گئے اور نِلیا بھی آئرہ پر ایک تیز نظر ڈالتی نکل گئی. اس کے جاتے ہی آئرہ نے عنایہ کے ہاتھ پر تالی مارتے ہائی فائیو کے عمل کا مظاہرہ کیا ایسے کے کوئی بھی نا دیکھے.

¤-----------¤------------¤

کلاس کے بعد جب سب باہر آگئے تو ساحر بھی ان کے ساتھ آگیا. عنایہ زور سے ہنس رہی تھی. "رہ تمہارا پلین ویسے کام کرگیا."

"وہ مجھے غصہ دلانا چاہتی تھی میں اسے کیسے چھوڑ دیتی"آئرہ نے اپنے سخت مزاج کو قائم رکھتے ہوئے کہا. "مطلب کے تم نے ہی اسکی فائل بدلی تھی" ساحر نے کھلے منہ کے ساتھ اسے دیکھتے ہوئے پوچھا.

"ہاں ... میں اس کی گولی اسے ہی چکھانا چاہتی تھی. لیکن میں نے یہ نہیں سوچا تھا کے وہ یہ سب واقعی بول دے گی. لیکن مزہ آیا۔" اب تو اسکے چہرے پر بھی مزہ لینے کی پوری خوشی تھی.

لیکن کچھ فاصلے پر موجود نِلیا انکی باتیں سن رہی تھی. "کیا ہوا بیبز.. پرنسپل نے کیا کہا." ساتھ کھڑی لیزا نے پوچھا.

"آخری وارنگ دی ہے نہیں تو اگلی بار مجھے سسپینڈ کریں گے۔" نِلیا نے اپنی نظریں انہی پر جمائے رکھتے ہوئے کہا.

"تو اب کیا؟" لیزا نے اس کے تاثر دیکھ کر اس سے سوال کیا.
"میں اسے اتنی آسانی سے تو نہیں چھوڑوں گی... اگر میں نے آئرہ کے ساتھ کچھ کیا تو اسے کوئی فرق نہیں پڑے گا. ہاں اگر میں اسکی بیسٹی کے ساتھ کچھ کروں تو اسے بہت فرق پڑے گا... بلکل ویسے ہی جیسے ایک بادشاہ کی جان اسکے طوطے میں ہوتی ہے.... تو مس رضوان اب تم دیکھنا میں کرتی کیا ہوں" اپنی بناوٹی مسکان کے ساتھ اسنے اپنے سے عہد کیا.

*************

So???
I am waiting for feedback!
😊😍

Lanjutkan Membaca

Kamu Akan Menyukai Ini

62.6K 2.2K 12
یہ کہانی ہے ظلم سے لڑتے لوگوں کی۔۔ اپنی عزتیں بجاتی لڑکیوں کی۔۔ ایک ایسی لڑکی کی جس نے عزت کی خاطر اپنا گھر اور اپنی ماں کھو دی۔ ایک ایسے جانباز سپاہ...
441K 4.9K 9
القصه منحرفة جدا وموجود بعض الحزن ومنحرفة لحداللعنه إذا انت/ي مو من محبين الانحراف لاتدخل
13 1 1
لَو أننِي اعلمُ كلَ شيءٍ لمَ وقِد بَدأت حكَايتنا . - ‏كل هذا الثبات، خلفه براكينٌ ثائرة .
3 0 5
یہ کہانی فاطمہ آفندی کی ہے ، جو طوفانوں سے ٹکراتے ہوئے اکیلے ان سب کا سامنا کر ائی، یہ کہانی ایک بری شادی کے بارے میں ! ایک تلخ حقیقت سے جڑی ہے،