دوستی اور محبت | ✔

By easternbirdiee

10.2K 781 335

دوستی اور فرض کے بیچ جدوجہد۔۔۔ ایک ایسا سفر جس کی منزل وہم و گمان میں نہ تھی۔۔۔ ایسا ہمسفر جسکی چاہت نہ تھی۔۔... More

1~Arguements+Cast1
2~Wild Cat
3~Sorry
4~Innocent Gangster
6~Aryan Kapoor
7~Someone from past
8~A little avenge
9~Rain Dance
10~When we were happy
11~Our First Mission+Cast2
12~Nagin Dance
13~Someone is back
14~Diary
15~Zah E Naseeb
16~They lost them
17~Secrets of past
18~That two years
19~Not again
20~Let's play with a new start
21~Distraction
22~He is also hurt
23~All about past
24~So called drama
25~We just hate you
26~Happy Birthday Nael
27~It's over
28~Dinner
29~New Entry
30~Dream
31~As you sow so shall you reap
32~He got his punishment
33~Azan has gone
34~Azhar
35~We have got Master Mind
36~ Canada(LAST)
Note

5~Sweet Sorry

384 39 27
By easternbirdiee


🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀

Sorry doesn't prove anything unless you mean it.

🥀🥀🥀🥀🥀🥀🥀

اذان عنایہ کو اپنے گھر لے آیا تھا... اسے بیڈ پہ لیٹاکے وہ اٹھنے لگا تھا کہ وہیں رک گیا. چہرہ اسکی طرف کرتے اسنے دیکھا کہ عنایہ نے اسکا دائیاں ہاتھ اپنے دائیں ہاتھ میں مضبوطی سے تھام رکھا تھا جس کی وجہ سے وہ اٹھ نہیں پایا تھا... اسکے ہاتھ سے اذان کی نظر اسکے چہرے کی طرف گئی تھی جو کے ہوئی تو بیہوش تھی لیکن اب پرسکون گہری نیند میں لگ رہی تھی. اور تب اذان کے سامنے ایک اور جھلک گزری تھی. یاد کے ایک منظر کا سایہ اسکے ذہن سے گزرا تھا.. لیکن حال کا ایک اور جھونکا اسے واپس اسی کمرے میں لے آیا تھا... دوبارہ سے عنایہ کو دیکھتے اسے بہت کچھ یاد آرہا تھا.. وہ سب جس سے وہ انجان تھی، ان سب پریشانیوں سے...ٹینشنز سے...اور زندگی میں آنے والے کچھ خطرات سے... تب اذان نے ایک جھٹکے سے اپنا ہاتھ اسکی گرفت سے آزاد کیا... اور لمحے بھر میں وہ کمرے سے باہر آگیا ...

زندگی اگر کچھ لیتی ہے تو بدلے میں کچھ دیتی بھی ہے.. کسی بھی ایک غم کی وجہ سے یہ انسان کو ایک جگہ پر اپنے قدم جمانے نہیں دیتی ... یہ آپ سے ہر وہ کام کروا دیتی ہے جو آپ کرنے کے روادار نہیں ہوتے.

اپنے کمرے میں آکر اسنے ساحر کو فون کیا.

"کیا ہوا تھا؟ سب ٹھیک تو ہے؟" ساحر نے تشویش کے عالم میں پوچھا. اذان نے اسے سارا واقعہ سنایا.

"ساحر میں یقین سے کہہ سکتا ہوں کہ یہ کڈنیپنگ تاوان کے لیے نہیں تھی۔" آہستہ آہستہ اذان غصے میں آنے لگا تھا... ایک تو اسے غصہ بہت جلدی آتا تھا... ہیں نا؟؟؟

"مجھے اس میں اسی کا ہاتھ لگتا ہے۔" ساحر کچھ سوچتے ہوئے کہہ رہا تھا.

"ایک بار... بس ایک بار وہ ہاتھ آجائے پھر اسے مجھ سے کوئی بھی نہیں بچا سکے گا." اب تو اسکے غصے کی انتہا نہیں تھی.

" کالم ڈاؤن اذان! ہمیں ہمارے ہر قدم میں احتیاط برتنی ہوگی... بائے دا وے اب وہ کیسی ہے؟" بات کرتے کرتے ساحر نے عنایہ کا پوچھا.

"ٹھیک ہے لیکن بیہوش ہے."

"ٹھیک ہے اپنا خیال رکھیں .. کل ملتے ہیں۔"
اور ایک دوسرے کو الوداع کہہ کے کال کاٹ دی گئی.

¤---------¤----------¤

ایک نئی صبح کا سورج طلوع ہو چکا تھا... کچھ نئے انداز میں کچھ اور بہانے اور جھوٹ کا پِٹارا لیکر...

اس کمرے میں آتے ہیں جہاں عنایہ ابھی تک سو رہی تھی... اور اب آکے اسکی آنکھ کھلی تھی... رات کے واقعے کے بعد وہ اب اٹھ رہی تھی. وہ بند آنکھوں سے اُٹھ کے بیٹھی تھی جب اسے اپنے پورے جسم میں درد محسوس ہوا تھا... آنکھیں مکمل کھولتے ہی اسنے اپنے آپکو ایک نئی جگہ پر پایا تھا. تب اسے رات کا واقعہ صحیح طور پر یاد آیا تھا.. اسے ڈر بھی محسوس ہونے لگا... کہ وہ کہاں ہے؟ یہاں کیسے آئی؟ یہ کونسی جگہ ہے؟ ایک یہ لمحہ تھا اور ایک اگلا کے وہ کمرے سے باہر بھاگی تھی...عنایہ کو کوئی خوف نہیں تھا کے کسی بھی وقت کوئی بھی کہیں سے نکل آئے اور اسے پکڑ لے اسے تو بس یہاں سے نکلنا تھا اور اس دوران کوئی اچانک سے اسکے سامنے آگیا تھا اور عنایہ اس سے ٹکرا گئی.

وہ اذان تھا.. وہ اپنے کمرے سے نکل کے اس طرف مڑا ہی تھا اور عنایہ بھی بےدھیانی میں بھاگی چلی جا رہی تھی کہ انہوں نے ایک دوسرے کو دیکھا نہیں.. ٹکر لگتے ہی عنایہ رُکی تو تھی لیکن اسنے اذان کو دیکھا نہیں بلکہ اپنی آنکھیں اور مٹھی زور سے بند کر لیں اور اپنے ہاتھ سینے تک اٹھا رکھے تھے جیسے کوئی چھوٹا بچہ کرلیتا ہے جب اسکی پٹائی ہونے لگتی ہے... اسکے تاثر دیکھ کے اذان مسکرایا تھا .

"کیا ہوا اِنوسینٹ گینگسٹر؟ کہاں بھاگ رہی ہو؟" اذان نے اسے دیکھتے ہوئے پوچھا. اسکی آواز سنتے ہی اسکے تاثر پہلے تو ہلکے پڑے پھر اسنے پہلے دائیں آنکھ کھول کے اسے دیکھا اور پھر دوسری بھی کھول لی اور اسے دیکھنے لگ گئی اپنی بند مٹھی بھی کھول کے ہاتھ ڈھیلا چھوڑ دیا.

"اذان تم... میں.. میں یہاں کیسی آئی؟ میں تو کل وہاں..." وہ یاد کرنے کی کوشش کر رہی تھی. اور ایک دم سے اسے کچھ اور یاد آیا. " ایک منٹ کیا کہا تم نے... اِنوسینٹ گینسٹر؟ آئی ایم نوٹ اِنوسینٹ گینسٹر۔" اسنے اب کی بار شکی نظروں سے اذان کو دیکھا تھا کے اسنے ایسے کیوں کہا.

"ہاں ہاں اسی لیے تو تم تھوڑی سی فائٹ دیکھ کر بیہوش بھی ہوگئی تھی۔" اذان نے طنزیہ کہا.

"نہیں.. میں تو بسس.... ایسے ہی۔" عنایہ نے اذان کو دیکھے بغیر اپنی شرمندگی چھپاتے ہوئے کہا.

اور اذان کو اسکے تاثر دیکھ کے بہت مزہ آرہا تھا.

"ایٹس اوکے تم فریش ہو جاؤ... جس روم سے تم بھاگی ہو(عنایہ کے پیچھے دیکھتے ہوئے کہا)وہاں کچھ کپڑے پڑے ہیں تم انہیں استعمال کر سکتی ہو."

"ارے پر..." عنایہ نے کچھ پوچھنا چاہا تھا لیکن اسکے کہنے سے پہلے ہی اذان وہاں سے جا چکا تھا.

کچھ وقت گزرا اور جب عنایہ چینج کر کے نیچے آئی تو مزےدار خوشبو نے اسے آنگھیرا تھا یقیناً جو کے کچن سے آرہی تھی. وہ کچن میں آئی تو اسنے اذان کو ایپرل پہنے کچھ بناتے ہوئے دیکھا وہ وہیں دروازے میں اسکے ساتھ ٹیک لگائے سینے پہ بازو باندھے اسے دیکھ رہی تھی... وہ ایک ایسے انجان شخص کے ساتھ کیوں تھی جسے وہ جانتی بھی نہیں تھی سوائے اسکے نام کے... وہ کیوں اس کے ساتھ اپنے آپکو محفوظ محسوس کر رہی تھی. وہ خود بھی نہیں جانتی تھی...

اور جب اذان کو وہاں کسی کی موجودگی کا احساس ہوا تو اسنے چہرہ اٹھا کے دیکھا اور تب عنایہ سیدھی ہوگئی. "تم پانچ منٹ سے کھڑی کیا کر رہی ہو؟" اذان نے آبرو اچکاتے ہوئے سوال کیا. لیکن اس سوال نے عنایہ کو چونکا دیا.

" تمہیں کیسے پتا چلا کہ میں پانچ منٹ سے کھڑی ہوں میں نے تو کوئی آواز بھی نہیں کی."

" It's called magic Anaya madam! Can you please do me a favour?"

"ہاں"
"تم پلیز باہر بیٹھ سکتی ہو کیونکہ کسی کی موجودگی میں مجھسے کوکنگ نہیں ہوتی۔" اسنے جیسے التجا کی.

"ہا! یہ کیسا لوجک ہوا؟ اب تو میں یہیں بیٹھوں گی۔" پھر بس اور عنایہ کاؤنٹر پر بیٹھ گئی. اور اذان رک کے اسکا ڈھیٹ پن دیکھنے لگ گیا.

"کتنی ڈھیٹ ہو تم ویسے عنایہ۔"

"ہاں وہ تو میں ہوں کوئی مسئلہ؟" عنایہ نے بھی ڈھٹائی سے جواب دیا.

"تو تم یہاں سے نہیں ہِلو گی؟" اذان نے آخری کوشش کی تھی "نہیں" اسنے نفی میں سر ہلایا... لیکن بے سود.

اذان گہری سانس لیکر رہ گیا اور اپنا کام کرنے لگ گیا...دس منٹ ہی گزرے تھے کہ....
" Anaya stop staring at me. Just ask what you want."
اذان نے پھر اسے دیکھے بغیر کہا اور یہ سنتے ہی وہ پھر محتاط ہوگئی.

"I am not staring"

"Liar"

"ہوووو اب تم جھوٹ بول رہے ہو.."

"اوکے" یہ ایک لفظ کہہ کہ وہ چپ ہو گیا. اذان نے ٹشو بوکس سے ٹشو نکالا اور اپنے گال پہ ملنے لگا...

"یہ کیا کر رہے ہو؟"عنایہ نے اسے ٹشو ملتے دیکھتے پوچھا...

"گال پہ کچھ لگ گیا ہے.. اریٹیٹ کر رہاہے۔"

"کچھ بھی نہیں لگا ہوا۔"

"ارے مجھے محسوس ہو رہا ہے.. تم وہاں بیٹھی ہو تمہیں کیسے پتا۔"

"میں دیکھ رہی ہوں نا تم ایک بار بھی ہاتھ چہرے تک نہیں لیکر گئے تو کیسے لگے گا کچھ۔"

"میرا ہاتھ میرا چہرہ... تمہیں کیسے پتا؟ " وہ مسلسل ٹشو منہ پر مل رہا تھا.

"ارے میں دیکھ رہی ہوں نا تمہیں اتنی دیر سے... ظاہر ہے مجھے پتا ہے. تم ایک بار بھی ہاتھ چہرے تک نہیں لیکر گئے۔" عنایہ نے کیا جواب دیا تھا۔۔

کہ اسی وقت اذان نے ٹشو کاؤنٹر پر رکھ دیا اور مسکرانے لگا... اسکی مسکراہٹ دیکھ کر عنایہ کو اندازہ ہوا کے وہ کیا بول بیٹھی ہے.

"اسے کہتے ہیں میجکککک" اذان نے میجک لفظ کو لمبا کرتے ہوئے کہا. اور عنایہ بیچاری کا تو یہ حال تھا کہ گئی بھینس پانی میں. اور اب کوئی اور بہانہ بھی کسی کام نہیں آنا تھا...لیکن اپنی شرمندگی چھپانے کیلیے اسے کچھ تو کہنا ہی تھا.

"بڑے آئے میجک کرنے والے... اپنے پاس رکھو اپنا میجک ... میں اس میں نہیں آنے والی... میں نے جو کہا اپنی مرضی سی کہا.. کسی میجک میں آکر نہیں. ہا!" کہہ کہ اسنے اپنا چہرہ دوسری طرف کر لیا.

"اچھا بتاؤ کیا پوچھنا ہے؟" اب وہ اورینج کا فریش جوس نکال رہا تھا.

"تم نے تو کہا تھا تم پاکستان کبھی نہیں آئے تو اب؟اور تم نے مجھے کیسے ڈھونڈا؟" عنایہ یہ پوچھتے ہوئے اذان کو ہی دیکھ رہی تھی کے اسکے چہرے کے تاثر دیکھ سکے.

لیکن وہ اس بات پر مسکرا دیا.

"مسکرائے کیوں؟" عنایہ کو اسکا اس بات پہ مسکرانا عجیب لگا.. اسنے لطیفہ تھوڑی سنایا تھا؟

"ہاں میں یہاں کبھی نہیں آیا... میرا ایمپورٹ ایکسپورٹ کا بزنس ہے... کچھ مسئلہ ہو گیا تھا تو مجھے یہاں آنا پڑا ورنہ یہ یہاں کا میرا پہلا ویزٹ ہے..." اب وہ کچھ اشیاء کھانے کی میز پر لگا رہا تھا... جو کے بلکل کچن کے ساتھ باہر کی طرف تھا اور ڈائینگ ایریا کے بلکل سامنے لیونگ ایریا.

"تمہارا اپنا بزنس؟ تو تم اب گریجویشن کر رہے ہو؟" عنایہ حیرانی سے اسے دیکھ رہی تھی.

"اُفففف عنایہ تم کتنے سوال کرتی ہو. تھکتی نہیں ہو؟" اذان اسکے مسلسل سوالات سے تنگ آنے لگا تھا.
وہ اب اپنی نشست سنبھال چکا تھا. اور عنایہ کو بھی بیٹھنے کا اشارہ کیا.

اب وہ بھی ساتھ والی کرسی پہ بیٹھ گئی تھی.

"تم نے میرے ایک سوال کا جواب ابھی بھی نہیں دیا."
اذان اب اپنے ٹوسٹ پر بٹر لگا رہا تھا. "پوچھ ہی لو ورنہ تمہیں چین نہیں آئے گا۔"

"تم نے مجھے ڈھونڈا کیسے؟"

"میں نے تمہاری گاڑی دیکھی تھی اس میں مجھے تمہارا آئی ڈی کارڈ ملا تو میں نے تمہارا نمبر ٹریس کروایا."

"اور وہ گن؟ وہ تمہارے پاس کیوں تھی؟" عنایہ ہر چیز پوچھ لینا چاہتی تھی. یہ سنتے ہی اذان کا چلتا ہاتھ رک گیا اور جب بولا تو بہت سنجیدہ تھا.

" میں نے تم سے جھوٹ بولا تھا. لیکن کیا تم یقین کروگی کے میں ایک کِلر ہوں۔" اذان نے عنایہ کو دیکھتے ہوئے پوچھا. اور عنایہ کا تو چہرہ سفید پڑگیا تھا یہ سن نے .. بغیر آنکھیں جھپکائے وہ اسے دیکھی جا رہی تھی. اور پھر اسکے چہرے سے نظر ہٹا کے اپنا گلا صاف کرتے وہ اپنی نشست پر زرا انکمفرٹیبل ہوئی تھی. اور تب ایک زور کا قہقہہ گونجا تھا ... عنایہ نے سر اٹھا کے دیکھا اذان دل کھول کے ہنس رہا تھا... اور وہ لمحہ تھا عنایہ اسے دیکھتی رہ گئی تھی... ایسا لگا تھا جیسے پہلی بار وہ دل کھول کے ہنسا ہو۔

ایسی خوبصورت مسکراہٹ آئی تھی اسکے چہرے پر جس سے وہ خود بھی انجان تھی. ایک سحر تھا اسکی ہنسی میں ... یہ شخص تو کچھ کہے بغیر بھی اپنے اندر ایک کشش رکھتا تھا اور اب تو اسنے دنیا جہاں کی خوبصورتی اپنے اندر سمیٹ لی تھی.

"یا اللہ عنایہ اپنی شکل دیکھو زرا... اُفففف میں تو مزاق کر رہا تھا..." اور تب عنایہ حال میں آئی تھی...

"واٹ؟ مزاق؟ یہ کوئی مزاق کرنے والی بات تھی؟ تم نے تو میری جان ہی نکال دی تھی۔" عنایہ اس مزاق پر خفا ہوئی تھی.

"تو میں اور کیا کرتا... تم سوال ہی ایسے کر رہی تھی... سیلف ڈیفنس تو اسکولز میں سب کو سکھایا جاتا ہے.. اور رہی بات گن کو تو.. یہ تو بس ایسے میں نے شوقیہ طور پر رکھی تھی اور آج کام آگئی . تمہیں تو شکر کرنا چاہیئے."

"ہاں ہاں میں شکر کرتی اگر وہ گولی مجھے لگ جاتی؟"

"میں ٹرینڈ ہوں میڈم.. ایسے کیسے لگ جاتی۔" اذان نے بھی اپنے ہنر کا سکہ چمکاتے ہوئے کہا.

اب کی بار عنایہ کچھ نہیں بولی تھی.. مان تو اسنے لیا تھا کہ اذان کا نشانہ واقعی بہت پکا تھا لیکن کہنا تو اسنے تھا نہیں.

جو ناشتہ اس مزاق کے دوران رک چکا تھا وہ اب دوبارہ کیا جا رہا تھا.

" تم بتاؤ تم یہاں کیسے آئی؟ اور وہ کون تھے جنہوں نے تمہیں اغوا کیا..." یہ کہہ کے وہ چپ ہو گیا تھا.

"دراصل میرے والدین آسٹریلیا میں ایک بزنس میٹنگ کی وجہ سے گئے تھے تو انہوں نے مجھے بھی بلا لیا کے اپنے کسی کولیگ کی فیملی سے ملوانا ہے. لیکن پھر وہ یہاں آگئے تو میں یہاں آگئی ..اور وہ لوگ کون تھے مجھے کیوں اغوا کیا یہ تو میری سمجھ میں بھی نہیں آرہا."

"تو تمہارے والدین یہیں ہیں؟"

"نہیں وہ رات کی فلائٹ سے آسٹریلیا واپس چلے گئے. مجھے ایک دن اور رکنا تھا.."

"واپس کب جاؤ گی؟"

"کچھ دیر تک۔"

"میں بھی کچھ دیر میں نکلوں گا تو ساتھ چلتے ہیں۔"

"اوکے۔"

دونوں ناشتہ کر چکے تھے اور عنایہ چہرہ موڑتے اٹھی ہی تھی کہ اس کے منہ سے آہ نکلی تھی اور اسنے اپنی گردن پر ہاتھ رکھ لیا.
اذان بھی اٹھ گیا.

"کیا ہوا؟" اسنے پریشانی سے پوچھا.

"میری گردن پر بہت درد ہو رہا ہے جیسے کچھ ہوا ہے۔"

"دِکھاؤ مجھے۔" وہ کہہ کے آگے بڑھا لیکن عنایہ دو قدم پیچھے ہو گئی یہ دیکھ کے اذان بھی رک گیا..

تب دونوں نے ایک دوسرے کو سوالیہ نظروں سے دیکھا اور اذان سمجھ گیا تھا..

"Oh Anaya don't be so typical minded."

لیکن اسنے آبرو اچکاتے اسے دیکھا اور پھر اپنے کھلے بال کندھے سے ہٹا کے پیچھے کیے تو اذان اسکے ساتھ آکے کھڑا ہو گیا... اسنے دیکھا تو اسکی گردن پر کٹ کا نشان تھا.. چاکو سے لگایا گیا.

" Anaya It's a knife cut.. Haven't you seen it?"
اذان نے خفگی سے اسے دیکھتے پوچھا لیکن اسنے معصومیت سے نفی میں سر ہلایا.

"بیٹھو میں ointment لیکر آتا ہوں۔" وہ کہہ کے مڑا ہی تھا کہ... " ارے نہیں ضرورت نہیں ہے۔" وہ بول ہی رہی تھی کہ اذان نے گھور کے اسے دیکھا تو وہ چپ کر کے وہیں کرسی پر بیٹھ گئی. اذان واپس آیا تو اپنی کرسی اسکے پاس کر کے اسپے بیٹھ گیا

"میں لگا لیتی ہوں۔" عنایہ نے ہاتھ بڑھا کے اس سے ٹیوب پکڑنی چاہی لیکن اسنے ہاتھ پیچھے کرلیا.
"ہاں مجھے پتا ہے تم کتنی ذمہ دار ہو چپ کر کے بیٹھو اب۔"

اذان ہاتھ اسکی گردن کے قریب لایا... اور زخم پر رکھا جس سے عنایہ کو درد کا احساس ہوا اتنا کے اسکی سس نکلی تھی... عنایہ تو کبھی لڑکوں کے ساتھ اتنا اِن فارمل نہیں ہوتی تھی... اور اذان وہ واحد شخص تھا جو اسکے اتنا قریب تھا.. عنایہ نے آنکھیں میچ رکھی تھیں. لیکن پھر بھی وہ اس کے احساس کو محسوس کر سکتی تھی. لیکن اذان وہ تو کہیں اور ہی کھویا ہوا تھا لیکن ایک دم سے وہ حال میں واپس آیا تو اسکی نظر اپنے ہاتھ پر گئی. اور وہ مسکرایا تھا.

"Is it paining?"
اذان نے مسکراتے ہوئے پوچھا کیونکہ وہ جانتا تھا کے کیا جواب ملے گا اور وہی جواب ملا تھا.
"Not at all"

"ohh so why are you scratching my hand with your nails?"

اور یہ سنتے یہ عنایہ نے اپنے ہاتھ کو دیکھا جو اسنے مضبوطی سے اذان کے ہاتھ پہ رکھا ہوا تھا.

"اوہ سوری۔" وہ شرمندہ ہو گئی تھی.

"ہوگیا" بینڈیج لگاتے ہوئے وہ کہتے اٹھ گیا.. اور وہاں سے چلا گیا... اور عنایہ وہیں بیٹھی رہ گئی... بہت سی چیزیں اسکے دماغ میں چل رہی تھیں. اسے کیا ہو رہا تھا... یہ سب کیا ہوا تھا... سب کچھ سمجھ سے باہر تھا.

تقریباً ایک گھنٹے کے بعد وہ ایئرپورٹ کے لیے نکل گئے تھے.. پاکستان کا یہ ایک سفر یہاں اختتام ہوا تھا ... لیکن ہمیشہ کیلیے نہیں ابھی یہاں کے اور بھی بہت سے سفر ہونے تھے.

¤-----------¤------------¤

اس صبح بھی پیرس ہمیشہ کی طرح اپنی پوری آبوتاب کے ساتھ قائم تھا.
عنایہ اپنے گھر میں داخل ہوئی تو جسے سب سے پہلے اسنے دیکھا تو وہ آئرہ تھی جو کے مسلسل یہاں سے وہاں ٹہل رہی تھی. عنایہ اس کے پاس آکھڑی ہوئی.

"ہیلو رہ!" چہکتی آواز میں اسنے کہا. اس کی آواز پر آئرہ پلٹی اور پھر...
"To hell with your hello."
اسکے رویے سے عنایہ چونک گئی۔
"Where the hell were you been since yesterday?
میں تمہیں کل سے مسلسل فون کر رہی ہوں. پہلے تو تم نے اٹھایا نہیں اور پھر فون بند کردیا... پتا بھی ہے میں کتنی پریشان رہی ہوں... پوری رات میں سو نہیں سکی." وہ غصے میں اسے سنا رہی تھی لیکن وہ مسلسل مسکرا رہی تھی.

"ہنس کیوں رہی ہو؟ لطیفہ سنایا ہے کیا میں نے؟ سر پر چوٹ لگی ہے کیا؟ پاگل تو نہیں ہو گئی؟"

"کچھ نہیں ہوا مجھے بس میں دیکھ رہی ہوں کے تم میرے لیے کتنا پریشان تھی. اور یار میرا فون گم ہو گیا تھا اس لیے..." آئرہ نے اسکی بات مکمل نہیں ہونے دی تھی.

" کیا؟؟ تمہارا فون گم ہو گیا؟ تم تو اپنے سے زیادہ پرواہ اپنے فون کی کرتی ہو! سچ سچ بتاؤ مجھے۔" اس کے چہرے کو غور سے دیکھتے آئرہ نے کہا. اور پھر عنایہ نے اسے سارا واقعہ سنا دیا.

"کیا؟؟؟ تم ٹھیک تو ہو نا؟ کون تھے وہ لوگ؟ انہوں نے تمہیں اغوا کیوں کیا؟" آئرہ سنتے ہی بہت پریشان ہوگئی تھی اور اسے دونوں کندھوں سے تھامے اس سے سوال کر رہی تھی.

"ریلیکس بڈی میں بلکل ٹھیک ہوں. اور پتا نہیں انہوں نے مجھے اغوا کیوں کیا. لیکن شکر خدا کا اذان تھا وہاں .. اسنے مجھے بچا لیا ورنہ پتا نہیں وہ میرے ساتھ کیا کرتے." وہ کہتے ہوئے صوفے کی طرف بڑھ رہی تھی.

"ایک منٹ ایک منٹ (آئرہ کچھ یاد کرتے ہوئے بولی) ہم تو صرف ایک ہی اذان کو جانتے ہیں... کہیں یہ وہی(عنایہ نے سر ہلایا) اوہ مائے گاڈ مجھے یقین نہیں آرہا اسنے تمہیں بچایا... ہاؤ رومینٹک.. ویسے تم نے رات اس کے گھر گزاری نا ... مجھے سب کچھ بتاؤ۔" آئرہ ایکسائٹمنٹ میں اس سے مزید سوال کر رہی تھی.

"چھییییی آئرہ اپنا گندا دماغ صاف کرواؤ... میں نے کہا نا میں بیہوش تھی ... ایسی کوئی بات نہیں ہے."

"Dammit yarrr"

آئرہ کا مزہ کرکرا ہو گیا تھا... ہونا بھی تھا.. سوال جو اتنا بےتکا سا تھا. کچھ دیر خاموش رہنے کے بعد آئرہ نے پھر کچھ سوچتے ہوئے کہنا شروع کیا.

"ویسے عنایہ... تم بیہوش تھی نہ... تو کہیں...."

" آئرہ ہ ہ ہ! " عنایہ نے اسے گھورتے ہوئے پکارا تو وہ وہیں چپ ہوگئی.

"اوکے اوکے میں کچھ نہیں کہہ رہی.. میں چپ ہو گئی۔" آئرہ پر عنایہ کا اتنا رعب تو تھا ہی کے اسکے سامنے کچھ باتیں بولنے سے وہ ڈرتی تھی کیونکہ وہ اسے جانتی تھی... کہ آئرہ کچھ کرے تو زرا عنایہ نے اسے چھوڑنا بھی نہیں تھا.

"ویسے تمہارا کانسرٹ کیسا تھا؟" عنایہ نے صوفہ پر تقریباً لیٹنے کے انداز میں بیٹھتے ہوئے کہا. اور آئرہ جو کے مکمل لیٹ چکی تھی اس سوال پر اٹھ کے بیٹھ گئی. "نام مت لو اس بکواس کانسرٹ کا" آئرہ کا چہرہ لال ہورہا تھا. اور عنایہ اسکا منہ دیکھتی رہ گئی. تب آئرہ نے اسے اپنی داستان سنائی.

"کیا واقعی؟؟" عنایہ کو شدید حیرت ہوئی تھی.

"اور ہماری شرط بھی لگی تھی.. اب پتا نہیں وہ کیا کرے گا؟" آئرہ نے اپنا سر پکڑ لیا .

"آئرہ ! اتنے نخرے بھی اچھے نہیں ہوتے. اب خدا ہی جانے وہ کیا کرے گا۔" اب تو آئرہ کی حالت اور خراب ہو رہی تھی.

¤----------¤-----------¤

یونی کا ایک اور نیا دن چمکا تھا...ایک اور دن اور زندگی کے باب کا آغاز ہونے والا تھا...

"ساحر کیا تم واقعی ایسا کروگے؟" اذان نے اس سے پوچھا تھا ... وہ دونوں کوریڈور میں چلتے جارہے تھے. "ہاں بلکل! میں وِنر ہوں .. اتنا پرانک تو چلتا ہے... ڈونٹ وری."

اسی وقت ساحر کی نظر عنایہ اور آئرہ پر پڑی جو ابھی ابھی وہاں داخل ہوئی تھیں. اور اسنے انہیں آواز دیکر پکارا.

"اوہ نو! عنایہ وہ آرہا ہے...پلیز مجھے بچالو۔" ساحر کو دیکھتے ہی منت کرنے لگی تھی وہ عنایہ کی.

"ہا ہا ہا سوری رہ لیکن اس بار تم نے خود اپنے پاؤں پر کلہاڑی ماری ہے. تو اسے خود ہی حل بھی کرو." عنایہ نے اسکی مدد سے صاف انکار کردیا تھا.

"Hello Ladies!"
ساحر نے ان تک پہنچتے ہی کہا.

"Hello! Congrax by the way."
عنایہ نے مسکراہٹ سے کہا.

"Thanks alot dear...
کیسی ہو تم اب؟"

"I am fine!"

لیکن آئرہ مسلسل اِدھر اُدھر دیکھ رہی تھی. جیسے اپنے پاس ہونے والی گفتگو سے انجان ہے.

"سو مِس آئرہ؟" ساحر نے شرارتی مسکراہٹ سے اسے دیکھا.
"ہاں؟ کیا؟" آئرہ نے لاعلمی کا سا انداز اپنایا.

"شرط یاد ہے نا؟"

"ہاں ہاں یاد ہے۔" آئرہ ہچکچا رہی تھی.

"کیا ہوا؟ پریشان لگ رہی ہو۔" ساحر کو اسکا اڑتا رنگ دیکھ کے بہت مزہ آرہا تھا.

"نہیں تو.. میں کیوں ڈروں گی؟" آئرہ اپنی ناکامی کبھی مان ہی نا لیتی.

"تو پھر چلو." ساحر کے کہتے ہی دونوں نے پھٹی آنکھوں سے ساحر کو دیکھا... اذان کچھ فاصلے پر کھڑا یہ منظر دیکھ رہا تھا.

"کہاں؟ تم مجھ سے کیا کروانا چاہتے ہو؟ یہاں کیا مسئلہ ہے؟" آئرہ تو سفید پڑتی جارہی تھی ..عنایہ ابھی بھی ہکا بکا ساحر کو دیکھ رہی تھی جبکہ ساحر بمشکل اپنی ہنسی کو روکے کھڑا تھا.
"مجھے تو یہاں کوئی مسئلہ نہیں ہے .. میں تو صرف تمہاری آسانی کیلیے کہہ رہا ہوں ... البتہ تمہیں مسئلہ ہو سکتا ہے."

عنایہ آئرہ کے قریب ہوئی اور اسکے کان میں سرگوشی کی۔" آئرہ مجھے تو اسکی نیت ٹھیک نہیں لگ رہی۔" آئرہ نے اپنی آنکھیں اور کھول لی تھیں.

"عنایہ ہ ہ ہ !" آئرہ نے ہلکی آواز میں کہا.

"Sorry but I can't do anything."
عنایہ نے بھی ہلکی سی ہنسی میں کہا تھا.

آئرہ نے عنایہ کا ہاتھ تھام لیا تھا. اذان نے یہ دیکھا تو ان کے پاس آکھڑا ہوا. "عنایہ مجھے تم سے کچھ بات کرنی ہے۔" اور ساتھ ہی آئرہ نے اسکا ہاتھ چھوڑ دیا.

"اچھا ٹھیک ہے چلو۔" آئرہ نے گہری سانس لیکر ساحر سے کہا اور دونوں ایک طرف کو بڑھ گئے.

ساحر اسے ایک کلاس روم میں لے گیا تھا اور اندر جاتے ہی اسنے دروازہ مقفل کردیا. اور آئرہ کے جانب بڑھنے لگا.

"دیکھو مجھے پتا ہے تمہارے ارادے اچھے نہیں ہیں ..وہیں رک جاؤ ورنہ اچھا نہیں ہوگا." آئرہ بہت خوف زدہ ہورہی تھی یا بہت زیادہ ہو چکی تھی۔

لیکن وہ اسی طرف مسلسل بڑھ رہا تھا اور وہ اپنے قدم مسلسل پیچھے لے رہی تھی.
"ساحر میں تمہیں وارن کر رہی ہوں.. وہیں پر رک جاؤ۔" اب آئرہ کا پارا چڑھنے لگا تھا .

لیکن وہ بلکل بھی نہیں سن رہا تھا یہاں تک کے اسکے چہرے پر مسکراہٹ تھی.

آئرہ اب دیوار کے ساتھ لگ چکی تھی. اور ساحر اسکے سامنے آکر کھڑا ہوچکا تھا اور اپنا ایک ہاتھ اسنے دیوار پر اسکی سر کے قریب رکھ دیا تاکہ وہ وہاں سے جا نا سکے.

"میں نے کہا تھا نا تمہیں میری شرط ماننی پڑے گی۔" وہ سرگوشی کے سے انداز میں اسے کہہ رہا تھا
.. وہ اسکے اتنا پاس تو تھا ہی کے آئرہ اسکی ہلکی سی آواز بھی سن سکتی تھی...

"ہاں.. لیک..لیکن ... ایسی بھی... ک..کیا... بات ہے... جو تم..تم... " وہ بول یہ رہی تھی کے ساحر نے اسکے ہونٹوں پر اپنی انگلی رکھ دی... "ششش کتنا بولتی ہو تم۔" ساحر ان سب میں اب بولا تھا...

آئرہ اسکی آنکھوں میں ہی دیکھ رہی تھی. ساحر اسکے تھوڑا اور قریب ہوا کے آئرہ نے اپنی آنکھیں بند کرلیں۔
.
.
.
.
.
.

اذان اور عنایہ وہیں کھڑے تھے.
"کل کے لیے تمہارا بہت شکریہ۔" عنایہ نے مسکراتے ہوئے کہا ...لیکن پتا نہیں کیوں وہ اس سے اب نظریں نہیں ملا پا رہی تھی.
" It's okey. Not a big deal."

"تو تمہیں کچھ بات کرنی تھی.." اسنے جیسے اذان کو یاد دلایا تھا۔
اذان نے اپنی جینز کی جیب سے کچھ نکال کے عنایہ کے آگے کیا تھا.
"تمہارا پینڈینٹ۔" اسے دیکھتے ہی عنایہ چمک اٹھی تھی.

"اوہ یہ تمہیں کہاں سے ملا... یہ تو گم گیا تھا." اذان کے ہاتھ سے لیتے ہوئے عنایہ نے کہا.

"تمہاری گاڑی کے پاس سے ملا تھا."

"تھینک یو سو مچ... یہ میرا فیوریٹ ہے."
.
.
.
.
.
.

ساحر اپنے ہونٹ اسکے کان کے قریب لایا تھا اور کچھ کہا تھا.
"I want you to be my friend"

اور یہ کہتے یہ وہ دو قدم پیچھے ہٹ گیا.... آئرہ بے یقینی سے اسے دیکھتی رہ گئی. بس اتنی سی بات؟ وہ کیا سوچی جا رہی تھی...

"واٹ؟؟؟؟" آئرہ نے چونکتے ہوئے پوچھا.

"ہاں ! اور شرط تھی تو تمہیں ماننی بھی پڑے گی۔"

اب کی بار آئرہ نے اسے گھورا تھا جو کے ابھی تک دیوار سے لگی کھڑی تھی.

"ایسے مت گھورو میں ویسا بھی نہیں ہوں جیسا تم سوچ رہی ہو." ساحر کی معصوم سی شکل بنا کے کہا تو اگلے ہی پل آئرہ نے ایک قہقہہ لگایا تھا.
" تو اس میں تمہیں میری اجازت چاہیے یا تم مجھے آرڈر دے رہے ہو؟"

"یقیناً آرڈر دے رہا ہوں۔" وہ بھی مسکرا رہا تھا.

" ہممم ... سوچ لو... I am very short tempered... اس دن کی طرح تھپڑ مار دیا تو۔" اب آئرہ اسے چیلنج کر رہی تھی.

"مجھے اتنا ہلکا مت لو. میرے پاس بھی میری کچھ ٹرِکس ہیں تمہارے جیسے لوگوں کو ہینڈل کرنے کے لیے اور اس دن؟ وہ تو پہلی بار تھ۔" ساحر نے بھی چیلنج قبول کیا تھا.

"چلو پھر دیکھتے ہیں۔"
اور دونوں نے ایک دوسرے سے ہاتھ ملائے تھے.

¤----------¤------------¤

عنایہ جانے کیلیے مڑی ہی تھی کہ اذان نے پیچھے سے پکارا تو وہ رک کے پلٹی.

"اس دن تم نے مجھ سے پوچھا تھا.. آج میں پوچھتا ہوں..
"Would you like to be my friend ?"
ساتھ ہی اسنے اپنا ہاتھ عنایہ کی طرف بڑھایا.

"خوشی سے۔" عنایہ نے مسکرا کے کہتے ہی اس سے ہاتھ ملایا...

دوستی کا ہاتھ... دو لوگوں کی طرف سے دو لوگوں کی طرف بڑھایا گیا تھا.. اور قبول کرلیا گیا تھا... اس سے انجان کے یہ دوستی ان کی زندگی میں کیا کیا موڑ لیکر آنے والی تھی. یہ تو بس قسمت ہی جانتی تھی... انسان اپنا مستقبل جانتا ہوتا تو شاید بہت سے کام وہ ترک کرچکا ہوتا...
ایک نیا سفر شروع ہونے جارہا تھا... دوستی کا... بلکہ شروع ہو چکا تھا.

**********

Comment Comment Comment😊

Continue Reading

You'll Also Like

6 1 1
the story of a handsome business taycon Mir ozaan shah He who never wants to face any woman in his life thinks that women are the most dangerous pe...
62.6K 2.2K 12
یہ کہانی ہے ظلم سے لڑتے لوگوں کی۔۔ اپنی عزتیں بجاتی لڑکیوں کی۔۔ ایک ایسی لڑکی کی جس نے عزت کی خاطر اپنا گھر اور اپنی ماں کھو دی۔ ایک ایسے جانباز سپاہ...
67.9K 4.9K 20
𝐏𝐚𝐚𝐤 - پاک /pure/ 𝙎𝙖𝙧𝙩𝙖𝙖𝙟 𝙎𝙖𝙡𝙖𝙪𝙙𝙙𝙞𝙣 𝘼𝙡𝙖𝙢 : 𝘛𝘩𝘦 𝘧𝘶𝘵𝘶𝘳𝘦 𝘩𝘦𝘪𝘳 𝘰𝘧 𝘈𝘭𝘢𝘮 𝘬𝘰𝘩𝘴𝘢𝘢𝘳, 𝘈 𝘳𝘶𝘵𝘩𝘭𝘦𝘴𝘴 𝘭...
396K 21.8K 53
Mehr-o-Mah (مہر و ماہ) - The sun and the moon A collection of short stories filled with love, spice, drama and a roller coa...