دل بضد ہے کہ محمد کو سراپا لکھے۔۔۔۔

97 3 2
                                    

از قلم: مجاہد الاسلام ابن مخدومی حسام الدین

"اور ہم نے آپ کو تمام جہانوں کے لئے رحمت بنا کر بھیجا ہے۔" یہ قرآن کے وہ الفاظ ہے جو نبی ﷺ کی عظمت کی دلالت دیتے ہے۔ نبی اس جہاں میں تشریف لائے تو صرف مسلمانوں کے لئے نہیں تشریف لائے۔ بلکہ تمام عالم انسانی کو تاریکی سے نکالنے کی غرض سے تشریف لائے۔ مگر آج افسوس اس بات کا ہوتا ہے کہ اس ہادی کی ہدایات سننے کے بجائے اس کا مذاق اڑایا جا رہا ہے، اس کی توہین کی جا رہی ہے، اس کے کارٹونز بنائے جارہے ہے اور اظہار رائے کی بیساکھی کے سہارے نبی ﷺ  کی شان میں گستاخی کا ایک سیل رواں نکل پڑا ہے۔

حالیہ واقعات سے آپ بخوبی واقف ہیں۔ اس دور میں یہ سمجھنا بہت اہم ہے کہ کس طرح یہ اسلام دشمن عناصر اظہارِ رائے کی آزادی کا لبادہ اوڑھ کر مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچاتے ہیں۔ اور جب ایسی ہی کوئی حرکت ان کے مذاہب کے خلاف کی جاتی ہے تو اس آواز کو دبا دیا جاتا ہے۔ اس کرہ ارض پر اگر کوئی شخص یہودیت یا عیسائیت کے خلاف اگر کچھ افعال کرتا ہے تو اسے anti semite کا تھپا لگا کر گرفتار کر لیا جاتا ہے، قتل کردیا جاتا ہے، اور اس کی آواز کو دبا دیا جاتا ہے۔ وہی اگر کوئی شخص اسلام کی عظمت پر کیچڑ اچھالے، نبی کی شان میں گستاخی کرے، تب اسے اظہار رائے کی آزادی کا پرچم تھما کر مزید اعلی عہدوں پر چڑھا دیا جاتا ہے۔ اس کی دلیل ایک نہیں انیک واقعات ہیں۔ جس میں سے چند آپ کے گوش گزار ہیں:

انہی میں سے ایک؛ فرانسیسی حکومت کا فرانس کے دو activists کے تئیں جداگانہ رویہ ہے۔ ایک activist ہے  Dieudonne، یہ وہ شخص ہے جس نے اپنے مضامین میں اسرائیل کی مخالفت کی تھی اور 'Israel hell' اس لفظ کا استعمال کیا تھا۔ فوری اس پر آگ بگولہ ہوتے ہوئے فرانسیسی حکومت نے انہیں anti semite کے زمرے  میں گرفتار کر لیا تھا۔ اور ان  کے ادارے پر پابندی لگادی گئی تھی۔ اسی کے متوازی ایک دوسرے Activist ہے Éric Zemmour، جو اپنی تقاریر اور مضامین میں اسلام دشمنی کی آگ اگلتا تھا۔ اسے سہارا دیا گیا اور اسے 'اظہارِ رائے کی آزادی' کے متوالے کے طور پر پیش کیا گیا، اور بڑے بڑے عہدے اس کا خیرمقدم کرنے لگے۔ اسی طرح ایک دلیل میگزین چارلی ہیبڈو کی ہے۔ جو اظہار رائے کی آزادی کے نام پر مذہبی جذبات کی دھجیاں اڑا تا ہے۔ 2008 میں اس کا ایڈیٹر Philippe Val تھا۔ اسی کے اسٹاف میں ایک کارٹونسٹ sine نے یہودی مخالف کارٹون بناۓ تھے۔ تب اسی ایڈیٹر کے ذریعے اس کاٹونسٹ کا قتل کردیا گیا اور آواز دبا دی گئی۔ اسی طرح Sydney نامی شخص کا واقعہ دلیل ہے جسے مخالفت کرنے پر اس کرہ ارض سے مٹا دیا گیا۔  اسی طرح 1970 میں فرانسیسی صدر Charles de Gaulle کی موت پر مزاحیہ کارٹون بنانے پر چارلی ہیبڈو اس میگزین پر پابندی لگادی جاتی ہے۔

فرانس میں نبی کی گستاخی کے واقعہ رونما ہوتے ہے۔ اس کے بعد قتل کا واقعہ سامنے آتا ہے۔ یہ ہونا تھا کہ فرانسیسی صدر بذات خود ان گستاخانہ کارٹونز کی اشاعت کا ذریعہ بن کر ابھرتے ہے۔ اور فرانسیسیسی عمارت سے نبی کے کارٹون دکھائیں جاتے ہیں۔

حاصل مدعہ یہ ہے کہ اس زہر کا تریاق یہی ہوگا کہ دعوت دین عام کی جائے اسلام کی اصلیت اور نبی کی عظمت سے لوگوں کو واقف کرایا جاۓ۔ نبی کی بے لوث زندگی کو اجاگر کیا جائے۔ دلوں میں  موجود غلط فہمی اور غلط خیالات کا ادراک کیا جاۓ۔ اور اس حق کے کارواں کو مزید مضبوط کیا جائے۔ اللہ ہی ہمارا ہامی و ناصر ہے۔

دل بضد ہے کہ محمد کو سراپا لکھے۔۔۔۔۔Tahanan ng mga kuwento. Tumuklas ngayon