سکون ۔

14 3 0
                                    

رات کے اس پہر وہ آج پھر روز کی طرح اپنے خیالات سے الجھ رہی تھی۔ آج پھر اس نے اسی امید میں جلدی کمرے کا رخ کر لیا تھا کہ وہ بھی دنیا والوں کی طرح رات میں سکون کی نیند لے گی اگر نہ بھی لے سکی تو وہ کوشش ضرور کرے گی کیونکہ اس کے نزدیک کوشش کرنا ہی بہت بڑی جنگ ہے۔ لیکن وہ حقیقت سے اچھی طرح واقف ہے اور جانتی ہے کہ نیند اس کے دل و دماغ (یعنی کوچز )کے بیچ لٹکی ایک تلوار یعنی (ٹرافی )کی مانند ہے۔ جہاں دل ایک کنواں ہے اور اس کے اندر بھڑکتی آگ (کھلاڑی) ہے۔ دماغ کالی گھٹا سے بھرا آسمان جس سے بارش (کھلاڑی )کے قطرے سیدھا کنویں میں گر رہے ہیں۔

اس کی آنکھیں بند ہوتے ہی ریفری کی جانب سے ایک سیٹی بجا دی جاتی ہے۔ اور شائقین ( دل و دماغ میں اٹھنے والے خیالات) کا جوش وخروش بھی عروج پر پہنچ جاتا ہے۔ اور پورے اسٹیڈیم میں شور مچ جاتا ہے ۔ آگ اور پانی میدان میں داخل ہوتے ہوئے ہمیشہ کی طرح ایک دوسرے کو کھلی جنگ کے لئے پیچھار رہے ہیں۔ جس کے ساتھ ہی شائقین کا جوش و خروش مزید بڑھ رہا ہے۔ اس کے بعد دونوں کھلاڑی ایک دوسرے کے آمنے سامنے ایک دوسرے کو آنکھوں میں آنکھیں ڈالے طاقت دکھاتے ہوئے آتے ہیں۔ شائقین بھی شور مچا کر ان کا حوصلہ اور بلندکر رہے ہیں۔ اس کے بعد ریفری دونوں کھلاڑیوں کو اپنی اپنی پوزیشن سنبھالنے کا اشارہ کرتا ہے۔ کھلاڑی اپنے اپنے کوچز کے ہمراہ پوزیشن لینے بڑھتے ہیں۔ ساتھ ہی ساتھ کوچز یعنی دل و دماغ اپنے کھلاڑیوں کو جنگ کی فائنل حکمت عملی یاد کروا رہے ہیں۔ دونوں اپنی پوزیشن لیتے ہیں اور ساتھ ہی ریفری کوچز کو پیچھے ہٹنے کا اشارہ کرتا ہے۔ جس کے بعد میدان کے عین درمیان میں فولادی تلوار لٹکائی جاتی ہے۔ پورے میدان کی نظریں اس فولادی تلوار پر جم جاتی ہیں۔ جس کے بعد ریفری حاموشی کو توڑتے ہوئے سیٹی بجا دیتا ہے اور کھیل کا باقاعدہ آغاز ہو جاتا ہے۔ اور شائقین کا شوروغل ایک بار پھر آسمان چھونے لگتا ہے۔
بارش اور آگ ایک دوسرے کی طرف لپکتے ہیں۔ بارش کی رفتار اتنی تیز ہے کہ تیزدہار تلوار سے اپنے ہی قطروں کو چیرتی ہوئی کنویں میں لگی آگ پر پڑتی ہے کۂ کنویں میں لگی آگ ہی ٹھنڈی پڑنے لگے۔ لیکن بارش کے ساتھ چلتی آندھی تلوار کی رسیوں کو ایسا جھونکا دے کہ تلوار کو کنویں پر سے ہٹ کے کنویں کی دیواروں سے باہر لٹکنے لگے۔ اور بارش کے قطرے تلوار سے پھسل کر ان دیواروں کے گرد لگی جلی گھاس پر پڑنے لگے جیسے وہ گھاس کو ہرا کر دینا چاہتی ہو۔
موقع کا فائدہ اٹھاتے ہوئے آگ شعلے بھڑکتے ہیں اور آسمان کی طرف ایسے بلند ہوتے ہیں کہ ایک لمحے کو یہ لگنے لگے کہ یہ کالی گھٹائیں نہیں بلکہ آگ کی وجہ سے اٹھتا ہوا کالا دھواں ہو جہاں پانی کے کوئی آثار دکھائی نہیں دیتے۔ شاءقین اپنے اپنے کھلاڑیوں کو سپورٹ کر رہے ہیں۔ جس کی وجہ سے اگر میدان میں ایک طرف شور بڑھے تو دوسری طرف خاموشی چھا جاتی ہے۔
آگ کی حدت اس قدر ہے کہ لوہا پیگھلنے لگے۔ اس سے پہلے کہ وہ پگھل کر کو کویں گر جائے بارش ایک بار پھر زور دکھاتی ہے اور پگھلتی ہوئی تلوار پر برس پڑتی ہے تلوار پر بارش پڑتے ہی لوہے کا رنگ سرخ سے سیاہ ہو جاتا ہے۔ اور ایک شور کے ساتھ کالا دھواں اٹھنے لگا ہے۔ لیکن تلوار سے اٹھنے والے شور میں کوئی درد نہیں بلکہ سکون ہے جیسے کسی نے زخم پر مرہم رکھ دی ہو۔
حیرت کی بات یہ ہے کہ آگ کی تپش ھو یا بارش کے ساتھ چلتی ہوئی آندھی دونوں ہی تلوار پر اپنا اثر ڈال رہے ہیں لیکن وہ رسی جس کے سہارے یہ تلوار لٹک رہی ہے اسے نہ تو کوئی پگھلا رہا ہے اور نہ ہی کوئی توڑ رہا ہے اس کا کوئی وجود ہی نہ ہو۔ بس دونوں عناصر میں اندھا دھند اپنا نشانہ تلوار کے لوہے کو بنا رکھا ہے۔
گھنٹوں یہ کھیل چلتا ہے لیکن تلوار یعنی ٹرافی کو کوئی بھی ڈائریکٹ چیز کرنے میں کامیاب نہیں ہوتا۔ جس کے ساتھ ہی شائقین کا جوش و خروش پر ٹھنڈا پڑنے لگتا ہے۔
یہ ایک عجیب و غریب کھیل ہے جس میں نہ تو کوئی وقت مقرر ہے نہ ہی rounds بس طاقت کا مظاہرہ ہے.
اچانک ریفری اشارہ کرتا ہے اور ساتھ ہی سیٹی بجاتا ہے۔ اور بتاتا ہے Game is over
and match is drawn again.

سکون ۔Where stories live. Discover now