کیا سچ ہے کیا جھوٹ میں کس بات کا اعتبار کروں
آیت نے آنکھیں بند کرکے دروازے سے سر ٹکادیا
اور کافی دیر کہ بعد وہ تیار ہوکر نکلی

باہر کمرے میں اریبہ کسی سے فون پہ بات کر رہی تھی
وہ آئینے کے سامنے آئی

اس نے پیلے کلر کا فراک وائیٹ پجامے اور وائیٹ دوپٹے کہ ساتھ پہن رکھا تھا

کوئی اور وقت ہوتا وہ افان سے ملنے جاتی تو وہ پتا نہیں کیا کیا تیاری کرتی مگر اس وقت اس کا کسی بات میں دل نہیں لگ رہا تھا
اسے بس افان سے ملنا تھا

اس نے اپنے گیلے بال کھلے ہی چھوڑ دیے اور بنا کوئی میک اپ کیے فون ھاتھ میں لیا اور اریبہ کہ ساتھ کمرے سے نکل آئی

نیچے ہال میں سب بیٹھے تھے

آیت نے سب کی طرف دیکھا سب نے آیت کی طرف
کیا میں غلط کر رہی ہوں
کیا مجھے افان سے ملنے نہیں جانا چاہیے
لیکن میں ، آیت کہ خیالات حارث کی آواز سے ٹوٹے

کہاں جارہی ہو تم لوگ
حارث نے پوچھا

ہم بس یونہی گھومنے
اریبہ نے جھٹ سے کہا

اچھا گڈ پھر چلو میں بھی چلتا ہوں بور ہورہا ہوں میں بھی
حارث نے کہا

نہیں تم نہیں چل سکتے میرا مطلب ہے ہم لڑکیوں کہ بیچھ تم کیا کروگے
اریبہ نے بات کو سنبھالا

تو میں چلوں،  صباء نے جھٹ سے کہا
ہم سب کلاس فیلوز ہیں یار تم نے چل کہ بور ہی ہونا ہے
اریبہ نے اسے ہنس کہ ٹالا

نہیں نا شزا بھی تو ہے ، صباء نے کہا
کوئی بات نہیں صباء جانے دو ان لوگوں کو تم پھر کبھی چلی جانا
ابھی تم تیار بھی نہیں ہوئی
عرفان صاحب نے کہا آیت نے ان کی طرف دیکھا

کیا میں غلط کر رہی ہوں
کیا مجھے نہیں جانا چاہیے
آیت نے سوچا

آیت چلو ، اریبہ نے اسے ھاتھ سے کھینچا

ہاں چلو ، اس نے کہا اور آگے بڑھی

ابو میں جائوں،  آیت عرفان صاحب کے پاس رکی اور دھیرے سے پوچھا

ہاں بیٹا جائو ، عرفان صاحب نے اس کہ سر پہ ھاتھ پھیرا
وہ نم آنکھوں سے اریبہ کہ ساتھ چل دی۔۔۔

گاڑی شایان ڈرائیو کر رہا تھا
اریبہ آگے بیٹھی تھی اور پیچھے آیت ایک سائیڈ میں بیٹھی باہر سڑک پہ نظریں جمائے ہوئے تھی

کھلی کھڑکی سے تیز ہوا اندر آتی اور اس کہ کھلے بالوں کو چھو جاتی
۔۔عجیب کشمکش میں ہوں میں آج کل۔۔
۔۔ڈھونڈ رہی ہوں خود میں کچھ وہ پل۔۔
۔۔وہ پل جس نے چھینا تجھ کو مجھ سے۔۔
۔۔وہ خامیاں،  محرومیاں وہ گزرا ہوا کل۔۔
۔۔عجیب کشمکش میں ہوں میں آج کل۔۔
( ایمان محمود)

Ahsas Muhabbat❤ (Complete Novel)Where stories live. Discover now