آج ایک بار پھر میں نے اپنے آپ کو سمیٹا یے اور اس قلم کو اٹھایا ہے تاکہ میں وہ حق ادا کر سکوں ، وہ فرائض سرانجام دے سکوں جو میرے اختیار میں ہیں۔ میں نہ کسی کو للکاروں گی نہ یہ کہوں گی کہ اب ہم سب کو ایک ہو جانا چاہئے کیونکہ ایک اور معصوم زندگی ،اللہ کی رحمت کی عزت نیلام کر دی گئی ہے۔
میں سوچتی ہوں اس ذہنیت ، اس کردار کے لوگ آ تے کہاں سے ہیں جو کسی کی بیٹی کی عزت نفس کو مجروح کرتے ہیں ، اس کی توہین کرتے ہیں اور اس کے کردار پر ساری زندگی کا داغ ندامت چھوڑ جاتے ہیں۔ شاید یہ لوگ صرف اپنی انا کی تسکین یا پھر بدلے کی نیت سے کرتے ہوں اور ایک غلط قدم سے آدم سے حیوان ، موسٰی سے فرعون اور عزازیل سے ابلیس بن جاتے ہیں۔ اللہ کہتا ہے کہ نماز بے حیائی سے روکتی ہے اور آج کی نوجوان نسل میں بہت سے شیر دل ہیں جن کا اس ارکان اسلام سے دور دور تک کوئی واسطہ نہیں۔ بس یہ لوگ اسی میں خوش ہیں کہ ہم تو مسلمان ہیں تو جنت پکی نہ کوئی ضرب نہ کوئی جمع لیکن جنت تو پکی۔
راتوں کو جب اللہ سب سے زیادہ قریب ہوتا ہے ، جب وہ بس عبداللہ کا انتظار کر رہا ہوتا ہے کہ اے میرے بندے! اٹھ میں سننا چاہتا ہوں تمھیں ، میں تجھ سے راز و نیاز کرنا چاہتا ہوں ، بے شک میں تیری شہ رگ سے بھی زیادہ قریب ہوں لیکن پھر بھی میں چاہتا ہوں کہ تو بولے اور میں تجھے سنتا چلا جاؤں کہ تیرے آنسو جاری ہو جائیں اور میں تیرے ان آنسوؤں کے صدقے تیرے دل میں سکون بھر دوں ، تیری روح کو تر و تازہ کر دوں لیکن اس وقت یہ عبداللہ نہایت ہی واہیات مشاغل میں مصروف ہوتے ہیں اپنے نفس کو تر و تازہ کرنے میں .............
قطرہ قطرہ کر کے اپنے نور کو اپنی روح کو جل بھن کر راکھ کر دیتے ہیں کہ وہ بھی نوحہ کناں ہو جاتی ہے۔
مسلمانوں! اپنے اصل کو پہچانو ! کہاں جا رہے ہو ؟ ابھی روک جاؤ، ابھی سنبھل جاؤ کیونکہ آگے صرف عذابً نار ہے ۔ اس جہنم کی آگ کو سوچو جس کا ایندھن تم کبھی بننا نہیں چاہو گے ۔ اللہ کی بندیوں کی عزت کرو وہ کھیلونا نہیں ہیں نہ ہی کوئی شہ جس کے ذریعے تم اپنی انا کو تسکین دو ، وہ ایک جیتی جاگتی حیات ہیں جن کے ساتھ بہت سی زندگیاں منسلک ہیں ۔ ان کا احترام کرو کیونکہ وہ آدمی اس وقت تک مرد نہیں جب تک وہ عورت کا احترام نہ کرے۔
ہماری اس بے خودی کی وجہ صرف نماز سے دوری ، دین سے دوری اور اپنے اصل سے دوری ہے۔ جب کوئی شخص اپنے اصل کو پہچان لے تو وہ انسان بن جاتا ہے ، اشرف المخلوکات ! اور جس نے ٹھکرادیا تو نہ وہ تین میں رہا نہ تیراہ میں ۔لیکن میری اس آہ کو چاہئے ایک عمر اثر ہونے تک!
(ختم شد)
Hit the star below if you liked it
-Hania
YOU ARE READING
آہ!
Spiritualاسلام علیکم ! یہ آرٹیکل میں نے آج کل کے حالات کو مدنظر رکھ کر لکھا ہے۔ امید کرتی ہوں آپ لوگوں کو پسند آئے اور مفید ثابت ہو۔ (شکریہ)