شہزادی ہوں میں

By AarzuNaz

83 6 4

یہ کہانی ہے اک شہزادی کی جو روایتی کہانیوں سے کچھ الگ ہے. اس میں الگ کیا ہے یہ تو آپ کو کہانی پڑھ کر ہی پتا چ... More

ابتدائیہ
...
حادثہ

گلزار نگر

19 1 0
By AarzuNaz

گلزار نگر!!!
پہاڑوں کے بیچوں بیچ موجود وہ بڑی سی آبادی پر مشتمل علاقہ تھا. جہاں انسان کی نظر اٹھتی وہاں ہریالی ہی ہریالی دکھتی تھی. جہاں کا کونا کونا پھولوں کی خوشبو سے مہکتا ہے. کہتے ہیں کہ انسان کا ماحول اس کی شخصیت پر گہرا اثر کرتا ہے. اس خوبصورت علاقے کے لوگ بھی بڑے خوب سیرت ہی ثابت ہوتے تھے. ملنساری اور ہمدردی ان کے جسموں میں خون کی طرح دوڑتی تھی. جب انسانوں کا رویہ اور ماحول دونوں ہی مثالی ہوں تو کسی افراتفری کی گنجائش باقی نہیں رہ جاتی تو کیونکر ممکن تھا کہ گلزار نگر میں امن و سکون نہ ہوتا.
آپ گلزار نگر کے جس بھی کونے میں موجود ہوں وہاں سے آپ کو پہاڑی پر موجود اس عالیشان محل کے مینار ضرور دکھیں گے جسے جنگل کے پیڑوں نے سامنے سے گھیر رکھا ہے, بلکل سلیپنگ بیوٹی کے محل کی طرح.  وہاں کی شہزادیاں سوئی ہوئی تو نہیں تھیں البتہ ہر شہزادی کی طرح ان کو بھی شاید کسی شہزادے کا انتظار تھا. بادشاہ شاہ فرقان کی بیٹیاں, اس سلطنت کی شہزادیاں, ماہ رخ اور نور گل.

⭐⭐⭐⭐⭐

تتلیاں, پھول اور پودے اس کے چاروں طرف بکھرے ہوئے تھے. وہ اُس وقت اپنے محل کے شاہی باغ میں اپنی کنیزِ خاص کے ساتھ موجود تھی.

"دنیا کتنی خوبصورت ہے."
آنکھیں بند کیے, اپنے پیروں پر گول گھومتے شہزادی ماہ رخ نے کہا تھا. اس کے ساتھ ہاتھ باندھے کھڑی کنیز مسکرائی. بڑی شہزادی روز ہی باغ کی سیر کرتے ایک بار  ضرور یہ جملہ دہرایا کرتی تھی. شہزادی ماہ رخ نے اپنی آنکھیں کھولیں اور اک لمبی سانس اپنے اندر کھینچی پھر اک طرف پھولوں کے پاس چل دی.

"ہمیں ان پھولوں سے بہت محبت ہے فائقہ."
وہ اپنی پسندیدہ چیزوں کی دل کھول کر تعریف کیا کرتی تھی.

"جی شہزادی صاحبہ."
فائقہ نے مسکرا کر جواب دیا. اس کو تو شہزادی ماہ رخ بھی ان پھولوں کی طرح ہی لگتی تھی. خوبصورت, نرم دل, معصوم....... اور ........ نازک.

رنگ برنگے پھولوں کو دیکھتے شہزادی کے دماغ میں یک دم اک تصویر ابھری.
"شہزادہ حسان!"
وہ اپنے منہ ہی میں بڑبڑائی اور پھر اٹھ کھڑی ہوئی. فائقہ نے اس کی بڑبڑاہٹ سن لی اور اس کے چہرے پر پھیلنے والے رنگ بھی دیکھ لیے تھے. آخر کیوں نہ دیکھ پاتی, وہ شہزادی کے ساتھ بچپن ہی سے رہ رہی تھی. اس کی ایک ایک عادت اور اس کی شخصیت سے بخوبی واقف تھی.

"پڑوسی ملک کی کیا خبر ہے فائقہ؟"
شہزادی نے اس سے سوال کیا. فائقہ جانتی تھی کہ اصل سوال کس بارے میں تھا.

"تین مہینوں سے بادشاہ ندیم یا ان کے محل میں سے کسی نے ہماری سلطنت کا چکر نہیں لگایا شہزادی صاحبہ."
فائقہ کنیز نے سنجیدگی سے جواب دیا. شہزادی ماہ رخ کی مسکراہٹ معدوم ہو گئی.

"ہمیں امید ہے کہ دونوں ریاستوں کے درمیان تعلقات جلد پہلے جیسے ہو جائیں گے."
شہزادی نے آسمان کی طرف دیکھتے ہوئے کہا تو فائقہ کی نظریں نیچی ہو گئیں.

"آپ کی ہر آرزو پوری ہو شہزادی صاحبہ."
فائقہ نے ایک دعا میں ماہ رخ کی بہت سی دعاؤں کا ذکر کر دیا تھا.

"شکریہ فائقہ! چلو محل واپس چلتے ہیں."
اس نے مسکرا کر کہا اور آگے قدم بڑھا دیئے. فائقہ بھی اس کے ہمراہ ہو لی.

محل پہنچ کر وہ دونوں شہزادی کے کمرے میں داخل ہوئیں تو شہزاری نور گل اسی کمرے میں بیٹھی ایک کتاب کا مطالعہ کر رہی تھی.

"میری پیاری بہن کو سلام ہو. استاد آہل نے آج کیسے آپ کو جلدی آزاد کر دیا؟"
شہزادی ماہ رخ نے شہزادی نور گل کو دیکھا تو مسکراتے ہوئے اس کی طرف بڑھی. استاد آہل کے اس طرح ذکر پر شہزادی نور گل نے منہ بسورا.

"استاد کے بارے میں کچھ نہ کہیں. وہ اتنے اچھے تو ہیں ویسے ہی آپ کو اتنے سخت لگتے ہیں."
ماہ رخ مسکرائی.
"استاد آہل اس لیے اچھے ہیں کیونکہ شہزادی گل نور ایک اچھی طالبہ ہیں اور ان کو پڑھنے لکھنے کا بہت شوق ہے."

"بہنا جی, آپ نے ان سے تربیت نہیں لی ناں تبھی آپ ایسا کہہ رہی ہیں."
شہزادی نور گل بولی.

"جو بھی ہو. ہمیں تو دکھنے میں وہ سخت استاد ہی لگتے ہیں, شکر ہے کہ ہمارا ان سے پالا نہیں پڑا."
شہزادی ماہ رخ  نے شکر ادا کیا تو شہزادی نور گل نے افسوس سے سر ہلایا.

"آپ بھلے اسے اپنی خوش قسمتی سمجھیں, ہم تو آپ کی بد قسمتی سمجھتے ہیں کہ آپ کو اتنے اچھے استاد سے کچھ سیکھنے کا شرف حاصل نہ ہو سکا."

"آپ کیا پڑھ رہی تھیں ابھی؟"
شہزادی ماہ رخ نے بات بدلی.

"تاریخ کی کتاب ہے یہ."
نور گل نے بتایا تو ماہ رخ حیران ہوئی.
"تاریخ کیوں پڑھ رہی ہیں آپ؟"

"آپی یہ ان پرانی ریاستوں کی کہانیاں ہیں جن کے حکمرانوں کی غلطیوں کی وجہ سے پوری سلطنتیں ہی تباہ ہو گئیں اور کچھ کا تو نام و نشان تک باقی نہ رہا."
نور گل کتاب بند کر کے رکھتے ہوئے شہزادی ماہ رخ کو بتانے لگی جسے پڑھنے لکھنے میں کچھ خاص دلچسپی نہ تھی.

"ہاں تو ہمیں ان کو پڑھنے کی کیا ضرورت ہے؟"
شہزادی ماہ رخ حیران ہوتے بولی.

"تاکہ ان کی غلطیوں سے سیکھ سکیں."

"ہمیں اب بھی سمجھ نہیں آئی کہ ان کی غلطیوں سے ہمارا کیا کام ہے. ہمیں کب کوئی سلطنت سنبھالنی ہے. یہ کام بادشاہوں کا ہوتا ہے. ہمارے استاد نے تو ہمیں تاریخ نہیں پڑھائی کبھی."

"تبھی تو ہم کہتے ہیں کہ استاد آہل سے تعلیم نہ لینے میں آپ کا نقصان ہی رہا ہے. آپ چاہیں تو اب بھی ان سے تعلیم لے سکتی ہیں.... اور آپی استاد آہل نے کہا ہے کہ وہ ہمیں گھڑ سواری بھی سکھا دیں گے."
شہزادی نور گل تو استاد آہل کی شاگرد سے زیادہ ان کی مداح نظر آتی تھی. شہزادی ماہ رخ کو اپنی بہن کے منہ سے استاد آہل کی اتنی تعریفیں سن کر حیرانی ہوئی تھی کیونکہ وہ ایسے لگتے تو نہ تھے کہ ان سے متاثر ہوا جاتا. ہاں وہ چالیس, پینتالیس سال کے ہونے کے باوجود کم عمر دکھتے تھے, روایتی استادوں کی طرح ان کے ہاتھ میں ہر وقت کتابیں موجود نہیں ہوتی تھیں اور نہ ہی وہ نظر کا موٹا سا چشمہ لگاتے تھے مگر اتنا کم بولنے والے, کم مسکرانے والے, بغیر تاثر کا چہرہ رکھنے والے اس انسان سے بھلا کون متاثر ہو سکتا تھا. 

"اچھا بھئی. ہم ملیں گے استاد آہل سے اور پوچھیں گے کہ آخر انہوں نے ہماری بہن پر کیا جادو کر دیا ہے جو انہیں سیکھنے سکھانے سے فرصت ہی نہیں ملتی آج کل."
شہزادی ماہ رخ نے مذاق میں جواب دیا. استاد آہل سے بات کرنے کا وہ کوئی ارادہ نہیں رکھتی تھی. اس کی بات پر شہزادی نور گل خوش ہو گئی اور دوبارہ کتاب کا مطالعہ کرنے لگی.

⭐⭐⭐⭐⭐

"دو سال مزید؟؟ .... میں پچھلے چار سال سے یہ سب کچھ سیکھ رہی ہوں اور آپ کہہ رہے ہیں کہ اب بھی تیار نہیں ہوں میں؟"
وہ اپنی دونوں مُٹھیاں بھینچے اپنا غصہ ضبط کرنے کی کوشش کر رہی تھی. ان کے آس پاس مکمل اندھیرا تھا. اس وقت وہ دونوں ایک غار میں موجود تھے.

"تمہیں جو حاصل کرنا ہے اس کے لیے تمہاری طاقتیں کافی نہیں ہیں ابھی. منزل جتنی اونچی ہو, اسے پانے کے لیے اتنی ہی محنت بھی کرنی پڑتی ہے."
اس لڑکی کے سامنے آنکھیں موند کر بیٹھے شخص نے پرسکون انداز میں جواب دیا. اس کالے اندھیرے میں دونوں کالے کپڑے ہی پہنے ہوئے تھے. وہاں سیاہی کے علاوہ کچھ نہ تھا.

"اور کتنی محنت, کتنی محنت کرنی پڑے گی؟ میں اپنے دشمنوں سے بدلہ لینے کے لیے مزید انتظار نہیں کر سکتی. میں ان سب کو تہس نہس کر دوں گی."

وہ سیاہی میں لپٹی لڑکی بدلے کی آگ میں جلتی نظر آ رہی تھی. اس کی آنکھیں غصہ ضبط کرتے انگارہ ہو چکی تھیں. وہ اپنا غصہ قابو کرنے کی عادی نہیں تھی, وہ تو اس غصے کو اپنی طاقت سمجھتی تھی. مگر یہاں بات الگ تھی. اسے اپنا غصہ قابو کرنا تھا کیونکہ وہ اپنے استاد کے سامنے کھڑی تھی. ہر منفی طاقت باہر کی دنیا کے لیے تھی. اس غار کے اندر وہ محض ایک شاگرد تھی جس پر اپنے استاد کا احترام لازم تھا.

"جسے اپنے آپ پر اختیار حاصل نہ ہو وہ کسی اور پر اپنا اختیار کیسے قائم کر سکتا ہے؟"
انھوں نے آنکھیں کھولتے ہوئے کہا اور پھر اک گہری سانس اپنے اندر کھینچی. غالباً انہوں نے اس کے غصے کو نشانہ بناتے یہ بات کہی تھی. لڑکی کی مُٹھیاں اپنے استاد کی بات سن کر ڈھیلی پڑیں. اس نے بھی آنکھیں بند کر کے اک گہرا سانس لیا.

"اپنے حریف کو اپنی طاقت کے سامنے حقیر نہ سمجھو. یہ نہ ہو کہ اس طاقت کے غرور میں خود ہی کے سامنے شرمندہ ہو جاؤ."
اب انہوں نے اٹھتے ہوئے کہا تھا. لڑکی نے سر جھکا لیا اور مٹھیاں کھول کے دونوں ہاتھ ایک دوسرے کے ساتھ رگڑ کر برف ہوئے ہاتھوں کو گرم کرنے کی کوشش کی.

"معافی چاہتی ہوں. میں آپ کی بات سمجھ گئی. اب دو سال مزید محنت کروں گی."
گہرا سانس لیتے اس نے ہامی بھر لی تھی. جہاں اس نے اتنے سال انتظار کیا تھا وہاں دو سال اور بھی کر لے گی, اس نے سوچا. آخر اختتام تو بھیانک ہونا ہی تھا, ابھی نہیں تو بعد میں سہی.

⭐⭐⭐⭐⭐

Continue Reading

You'll Also Like

45.5K 2.4K 25
ایسی لڑکی کی کہانی جو اللہ‎ سے عشق کرتی ہے۔۔۔جو اپنے محرم سے بے پناہ محبت اور عقیدت رکھتی ہے۔۔۔۔
16 10 8
dasht-e-ulfat urdu novel by Shazain Zainab which is based on mafia, army, gangster and businessmen story with romance action suspense and fun. i hope...
41.9K 3K 23
Hate to love🏵💕💜
40.7K 2.2K 46
یہ کہانی ہے۔۔۔عشق حقیقی اور عشق مجازی کی۔۔۔۔محبت کی۔۔۔محبت میں آزمائش کی۔۔۔۔لڑکیوں کی نازک عزت کی۔۔۔۔محبت میں خلوص کی۔۔۔۔دل لگی کی۔۔۔۔۔گناہ کی۔۔۔۔ایک...