قراردادِ مقاصد

28 1 0
                                    

 ۳۔ قراردادِ مقاصد

جانوروں کی اس مصیبت میں جب ان کے دو پیارے ان سے بچھڑگئے تھے، کرنالی شیر نے ان کی ڈھارس بندھائی اور انھیں دلاسا دیا۔ وہ ان کا برے دنوں کا ساتھی تھا۔ اب انھوں نے اسے ہی سارے رہنمائی کے حقوق تفویظ کردیئے۔ اب وہ ان کا والی و   وارث تھا۔ اسکی پنجہ لہرانے کی عادت نہ صرف چڑیا گھر میں بلکہ اس باہر بھی مشہور ہوگئی۔ سارے جہاں میں اس کی دھاک بیٹھ گئی۔ وہ بھی چڑیا گھر اور سارے جانوروں کی حفاظت کے لیے نت نئے منصوبے بنایا کرتا۔ایک دن کرنالی شیر نے سب جانوروں کو ایک جگہ جمع کیا اور ان کے سامنے ایک تجویز رکھی۔

’’آزاد جنگل کے آزاد جانورو! کیا آج وہ وقت نہیں آگیا کہ ہم اپنے آپ کو کچھ قوانین کے تابع کرلیں؟ کیوں نہ ہم ایک قرارداد کے ذریعے سے ان قوانین کا تعین کرلیں، کیونکہ یہ قانونِ فطرت ہے کہ آزادی بھی کچھ قوانین کے تحت ہی جچتی ہے؟‘‘

دوسرے جانوروں کی تائید سے شہ پاکر اس نے کہنا شروع کیا۔

’’ہر گاہ کہ چڑیا گھر کے تمام چھوٹے بڑے جانوروں اور پرندوں کا یہ اجتماع اس چڑیا گھر میں رہنے والے تمام جانداروں کے لیے ایک قانون بنانے کا عہد کرتا ہے۔‘‘

’’ہر گاہ کہ یہ قانون اس بات کی ضمانت دے گا کہ آئیندہ اس چڑیا گھر میں جمہوریت، آزادی، مساوات، رواداری اور معاشرتی انصاف کے اصولوں کی مکمل تعمیل ہوگی۔‘‘

’’جس میں قانون اور اخلاقِ عامہ کی حدود کے اندر بنیادی حقوق بشمول مساوی حیثیت و مساوی مواقع، قانون کی نظر میں مساوات اور سماجی اقتصادی اور سیاسی انصاف، آزادی ء فکر و اظہار اور تنظیم سازی کی آزادی حاصل ہوگی۔‘‘

’’تاکہ اہلِ چڑیا گھر کو خوشحالی نصیب ہواور وہ باہر کے تمام جنگلوں میں رہنے والے جانوروں میں اپنا جائز اور باوقار مقام حاصل کرسکیں۔ اور عالمی امن و ترقی اور تمام جانوروں کی خوشحالی کے لیےاپنا بھرپور کردار اد ا کرسکیں۔‘‘

جانوروں نےا تنی مشکل باتیں آج تک نہیں سنی تھیں لہذا وہ اپنی اپنی بولی بولنے لگے یہاں تک کہ کان پڑی آواز بھی سنائی نہ دیتی تھی۔  کرنالی شیر نے یکبارگی دھاڑ کر سب کو خاموش کرایا اور پھر یوں گویا ہوا۔

’’مجھے علم ہے کہ یہ باتیں آپ سب جانوروں کے لیے سمجھنا بہت مشکل ہیں لہٰذا میں نے آسان زبان میں جانوروں کے لیے سات سنہری اصول ترتیب دئیے ہیں جو کچھ اس طرح ہیں۔‘‘

۱۔ جو کوئی دو ٹانگوں پر چلتا ہے وہ ہمارا دشمن ہے۔

۲۔ جو کوئی چار ٹانگوں پر چلتا ہے یا پروں والا ہے وہ ہمارا دوست ہے۔

۳۔ کوئی جانور کپڑے نہیں پہنے گا۔

۴۔ کوئی جانور بستر پر نہیں سوئے گا۔

۵۔ کوئی جانور شراب نہیں پیئے گا۔

۶۔ کوئی جانور کسی دوسرے جانور کونہیں مارے گا۔

۷۔ تمام جانور آپس میں برابر ہیں۔

سب جانوروں نے ان سنہری اُصولوں کو غور سے سنا اور ان کو سمجھنے کی کوشش کرنے لگے۔ بھیڑوں کی ننھی  سی عقل میں صرف ایک بات ہی  آئی اور فوراً زور زور سے ممیانے لگیں۔

چار ٹانگیں اچھی تو دو ہیں خراب

چار ٹانگوں کا تو نہیں ہے جواب

اسی اثناء میں ایرانی بلی نے پانی کی ٹنکی پر چڑھ کر یہ سب سنہری اصول ٹنکی کی چمکدار سطح پر لکھ دیئے جو اب دور سے بھی نظر آتے تھے۔ آتے جاتے جانوروں کی نظر ان سنہری اصولوں پر پڑتی تو وہ خوشی سے پھولے نہ سماتے اور زور زور سے دھاڑتے ، ڈکراتے ممیاتے اور اپنی خوشی کا اظہار کرتے۔

گاندھی گارڈنWhere stories live. Discover now