Golden dream of the beast

1 0 0
                                    

ثناء ملک کے قلم سے آپ سب تک
میری زندگی کا پہلا ناول
پہلی کہانی ۔۔
پہلی شروعات
چلیں شروع کرتے ہیں
یہ کہانی ایک لڑکی کے بارے میں ہے ۔۔
Golden dream of the beast
یہ کہانی تین لوگوں کے سنہرے خواب کے بارے میں ہے ۔
ایک مجرموں کا جلاد ۔۔
دو جسے براے خوابوں میں ایک سنہرا خواب آتا تھا ۔۔
تین یہ کہانی ایک بیسٹ کا سنہرا خواب بھی ہے ۔۔

شاہ ان برمنگھ۔م
ستمبر کا مہینہ اور برمنگھ۔م کی سردی بہت تیز تھی  اور گلیاں ہلکی ہلکی برف سے ڈھکی ہوئی تھی اور وہ رات کے اندھیرے میں کہیں جا رہا تھا ۔۔۔
اس نے بلیک کلر کی ہوڈی پہنی ہوئی تھی۔۔۔ جب وہ ایک  گھر کے آگے رکا  اور اس اپنی جیب میں سے کچھ نکالا اور وہ ایک ماسک تھا جوکر کا اسے پہن لیا اپنے منہ پر اور وہ اپنی جیب میں سے کچھ اور بھی نکال رہا تھا اور وہ تھے کالے رنگ کے گلوز ۔۔۔۔ اس نے وہ بھی پہن لئے  اور وہ ایک دم اس گھر میں داخل ہوا ۔۔
وہ ایک خوبصورت عالیشان بنگلہ تھا ۔۔۔ گارڈن میں دو لوگ کھڑے تھے ہاتھوں میں بندوق  لے  انہیں نے اسے سلیوٹ کیا اور کار پورچ میں ایک بگاٹی کھڑی تھی جو شائد دنیا کی مہنگی ترین گاڑی تھی ۔۔۔۔اور اندر کی طرف گیا اور ایک روم میں سے چیخوں کی آوازیں آرہی تھی اور اسے پتا چل گیا تھا کے یہی وہ کمرہ ہے ۔۔۔۔ اور وہ بنا دروازہ بجائے اس کمرے میں گھس گیا ۔۔
آگئے بہرام ۔۔۔ سامنے بیٹھے شخص کا حلیہ بھی ایسا ہی تھا جوکر والا ماسک اور ہاتھوں میں گلوز  اور کالے رنگ کے لباس میں کنگ کرسی پر  ٹانگ پر ٹانگ رکھے بیٹھا تھا ۔۔۔۔ اور اس کے ساتھ ہی ایک بلیک پینتھر بھی تھا ۔۔۔ جو آرام سے اپنے مالک کے ساتھ بیٹھا تھا ۔۔۔
ہاں آتوگیا ہوں کسی کو کوئی شک بھی نہیں ہوا اب یہ بتائو اس کا کیا کرنا ہے ۔۔۔۔ بہرام نے سامنے زمین پر لیٹے ہوئے انسان جو درد سے بلبل رہا تھا اس کے بارے میں پوچھا ۔۔۔
امیرے ساتھ غداری کرنے کے بارے میں سوچ رہے ہین میں نے  سوچا اس کو اس کے کئے کی سزا بھی بتا دی جائے ۔۔۔ ماسک مین شاہ نے اپنے ہاتھ میں پکڑی اس کی کٹی ہوئی انگلی پینتھر کے سامنے پھینکی  ۔۔۔۔۔
اس کے سامنے بیٹھے امجد کی ایک ٹانگ ٹوٹ چکی تھی جو کے شاہ نے ہی توڑی تھی ۔۔۔۔
اور اب شاہ نے اپنی ہاتھ میں کٹر اٹھایا ۔۔۔۔ اور ایک جھٹکے سے اس کی ایک اور  انگلی کٹ کر دی ۔۔۔۔۔ اور امجد کی چیخیں پورے کمرے میں گونج رہی تھی ۔۔۔۔
پلیز مجھے معاف کردو پلیزززززز۔۔۔۔ امجد کی چیخیں پورے کمرے میں گونج رہی تھی اور وہاں پر صرف شاہ ،بہرام اور امجد تھا۔۔۔
چھوڑ دوں تمہیں۔۔۔۔ تو تمہیں میرے لئے ایک کام کرنا ہوگا ۔۔۔۔ شاہ نے اسکی دوسری انگلی کٹر میں پھساتے ہوئے کہا۔۔۔۔
ت۔ت۔ت۔تم جو بولو میں کرونگا پلیز مجھے چھوڑ دو ۔۔۔۔ امجد منتین کرنے لگا ۔۔۔
ماجد کہاں ہے اگر بتا دو تو شائد میں تمہیں چھوڑ دوں ۔۔ اور میرے خلاف پولیس میں گواہی اسی نے دی تھی ۔۔۔ تمہارا تو ویسے بھی کوئی قصور نہیں تم تو بس اس کے ساتھ گئے تھے ۔۔۔۔ شاہ نے یہ کہتے ہی اس کی ایک اور انگلی کاٹ دی ۔۔۔۔
اور اس کمرے میں اس وقت امجد کی چیخیں بہت تیز تھی مگر رحم کون کرتا وہ تو مجرموں کے لئے جلاد تھا ۔۔۔۔
ماسک مین پلیز مجھے جانے دو میں آئندہ ایسی غلطی کبھی نہیں کرونگا ۔۔۔ پلیز معاف کردو۔۔۔ امجد درد سے بلبلاتے ہوئے کہ رہا تھا ۔۔۔
ماجد کہاں ہے۔۔۔۔ شاہ اب اسکی تیسری انگلی کٹر میں پھسا چکا تھا ۔۔۔۔
امجد نے شاہ کو ماجد کے بارے میں بتایا۔۔۔ اور یہ گئی اس کی تیسری انگلی بھی ۔۔۔۔
اب تو مجھے جانے دو پلیز ۔۔۔۔ میں نے تمہیں بتا دیا ان کے بارے میں ۔۔۔۔
شاہ اپنی جگہ سے کھڑا ہوا اور اپنی جیب میں سے گن نکالی ۔۔۔۔ اور امجد پر تان لی ۔۔۔
افففففف ۔۔ میں تو بتانا ہی بھول گیا میری ڈکشنری میں غلطی جیسا ورڈ ہے ہی نہیں اور اگر غلطی ورڈ نہیں ہے تو سوری کیسے ہوگا ۔۔۔ چلو تم کلمہ پڑھ لو۔۔۔ مرنے سے پہلے ہی کوئی نیک کام کر لو ۔۔۔ شاہ ایسا ہی تھا وہ کبھی بھی اپنے مجرموں کو بخشتا نہیں تھا ۔۔۔ وہ مجرموں کے لئے جلاد تھا مگر وہ ایک کام ضرور کرتا ہے انسان کو مارنے سے پہلے اسے کلمہ ضرور پڑھاتا ۔۔۔
پلیز ماسک مین مجھے جانے دو پلیز میں تمہارے آگے ہاتھ جوڑتا ہوں۔۔۔۔۔ امجد بلبلاتے ہوئے رو رہا تھا ۔۔۔۔۔۔۔۔چلو اگر  تم بغیر کلمے کے مرنا چاہتے ہو تو تمہاری مرضی ۔۔۔ اتنا کہ کر شاہ نے ایک گولی اس کے سیدھی ٹانگ پر ماری ایک اسکی الٹی ٹانگ پر ماری ۔۔۔ اور دیکھتے ہی دیکھتے ایک ایک کر کے دو گولیاں اس کے دونوں بازو میں۔۔۔۔ اور امجد کی چیخیں اور بھی تیز ہونے لگی ۔۔
اور شاہ اس کے قریب زمین پر بیٹھا اور  اس کی گردن کو پکڑا ۔۔۔
مجھے بس ایک بات کا افسوس ہے کہ تم ماجد کو یہ بتانے کے لئے زندہ نہیں ہو گے کہ
شاہ اپنے مجرموں کو کبھی معاف نہیں کرتا ۔۔۔۔ شاہ نے یہ کہتے ہی ایک جھٹکے سے اس کی گردن مڑوڑی اور کڑاک کی آواز سے امجد کی گردن ٹوٹ گئی اور اس کا پورا وجود نیلا ہو گیا تھا ۔۔۔۔ اور شاہ اور بہرام   وہاں سے باہر نکل گئے ۔۔۔ اور دروازے پر رک کر اس نے پیچھے کھڑے دو آدمیوں کو بلایا ۔
۔ زینزی  (پینتھر) کو کھول دو اس پر ۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔
یہ کہ کر شاہ اور بہرام رکے نہیں  اور وہاں سے اپنی بلیک بگاٹی میں بیٹھ گئے  ۔۔۔۔
شاہ تم یہ ٹھیک نہیں کر رہے زینزی کو انسانی گوشت کھانے کی عادت پڑ گئی ہے تمہیں بھی اس سے خطرہ ہو سکتا ہے ۔۔۔ بہرام نے فکر مند ہوتے ہوئے کہا ۔۔۔
اس کی تم فکر نا لو ۔۔ وہ جب تک وفادار ہے تب تک وہ میرے ساتھ ہے اگر اس ایک بھی بار غداری کرنے کی کوشش  کی تو میں اسے اپنے ہاتھوں سے مار دونگا ۔۔  شاہ بہت سنجیدہ تھا۔۔۔
تم یہ کیسے کرسکتے ہو  ہو تم نے 250 ملین ڈالر  کا آسٹریلیا سے منگوایا اور اسے ایسے ہی مار دو گے ۔۔۔ بہرام نے حیران ہوتے ہوئے کہا ۔۔۔۔
جو چیز جب تک شاہ سے وفادار ہے وہ تب تک قیمتی ہے جس دن غداری کا سوچا اسی دن شاہ اس کی قیمت دو کوڑی کی کر کے رکھ دیتا ہے ۔۔۔۔ شاہ سنجیدگی سے ڈرائیونگ کرتے ہوئے کہنے لگا
💗💗💗💗💗💗💗💗💗💗💗💗💗💗💗💗

You've reached the end of published parts.

⏰ Last updated: Apr 05 ⏰

Add this story to your Library to get notified about new parts!

golden dream of the beast part 1 Where stories live. Discover now