دردِ دل کا سویرا

By wajeehaasif

40.8K 2.2K 1.5K

یہ کہانی ہے۔۔۔عشق حقیقی اور عشق مجازی کی۔۔۔۔محبت کی۔۔۔محبت میں آزمائش کی۔۔۔۔لڑکیوں کی نازک عزت کی۔۔۔۔محبت میں... More

پہلی نظر۔۔۔
دل کی باتیں۔۔۔
جھوٹے جذبات۔۔۔
ہماری یاری۔۔۔
تم سے خوشی۔۔۔
پگلی۔۔
اظہار یار۔۔۔
گناہ کے پجاری۔۔۔
تم محبت۔۔
ڈرامے بازیاں۔۔۔۔
اپنوں کے سنگ۔۔
میرے اپنے۔۔
گناہ
سوچا نہ تھا
ماضی۔۔۔
بے وجہ
اصول
سزا
بخت۔۔۔
یہ رات۔۔۔
ہم کہاں جایئں
اللہ‎ میرے ساتھ ہے۔۔۔
دلوں کی نفرت
عزت
رنگ
محبت
عبدالله
اطمینان
خطرہ
آخر کار
نکاحِ محبت
آخری شرارت
ناگن۔۔۔
بھروسہ۔۔۔
سوچ۔۔۔
غلطی
سکون
اختتام
امید
احسان
منزل
غازیان کی جنت
جاسوسی۔۔۔
انجام
درد دل کا سویرا

بھٹکا ھوا انسان

773 54 59
By wajeehaasif

درد دل کا سویرا
قسط ٣٣

ارشی اسی طرح روتے روتے قرآن پاک کو سینے سے لگاے سو گئی۔۔۔تقریباً نو بجے کے قریب اس کی آنکھ کھلی۔۔۔اس نے آرام سے ادب سے قرآن کو اپنی جگہ پر رکھا۔۔۔اور منہ ہاتھ دھو کر نیچے چلی گئی۔۔۔نیچے ناشتہ کیا مگر دھیان صرف ادھر ہی رہا کہ وہ قرآن کب کیسے شروع کرے گی۔۔۔کچھ گم صم سی وہ سب کو حیران کر رہی تھی۔۔۔مگر اس کو اپنی پریشانی کس طرح ختم کرنی تھی وہ جانتی تھی۔۔۔ناشتے وغیرہ سے فارغ ہو کر وہ سب کو اطلاع کرتی ہوسپٹل چلی گئی۔۔۔ہسپتال میں مشی کا پوچھا وہ مصروف تھی۔۔۔ارشی اوپر کی طرف بڑھی۔۔۔آئ۔سی۔یو میں داخل ہوئی تو توقع کے مطابق غازی بھی وہاں تھا۔۔۔ارشی سلام دعا کرتی بیٹھی۔۔ادھر ادھر کی باتیں کرنے لگی۔۔۔غازی کو وہ کچھ پریشان لگی
ٹھیک ہو۔۔۔کوئی مسلہ ہے؟
جی۔۔۔مجھے آپ سے بات کرنی ہے۔۔۔
وہ اپنے ایک ہاتھ کی انگلیوں کو دوسرے ہاتھ کی انگلیوں میں پھنسا کر بولی
کہو۔۔۔
غازی بھائی۔۔۔میں چاہتی ہوں کہ آپ مجھے پہلے سنیں۔۔۔پھر تحمل سے مجھے بتائیں کہ میں کیا کروں۔۔۔میں نے اور مشی پہلے روزانہ قرآن اور نماز پابندی سے پڑھتے تھے۔۔۔اس معاملے میں کوئی سمجھوتہ نہیں کرتے تھے۔۔۔چاہے دنیا ادھر سے ادھر کیوں نا ہو جایئں ہم نے نماز میں کبھی دیری نہیں کی۔۔۔مگر پتہ ہے کیا ہم کبھی کبھی بھٹک جاتے ہیں۔۔۔ہم بہت نا شکرے۔۔۔بندے بن جاتے ہیں۔۔۔ہمیں کسی کی پرواہ نہیں ہوتی۔۔۔بس تھوڑی سی دنیاوی خوشی کے لئے ہم بہک جاتے ہیں۔۔۔ہمارا دماغ دل کے ایک وار کی مار ہوتا ہے اور ہمارا دل دماغ کی ایک ہلکی سی چوٹ سے چھلنی ہو جاتا ہے۔۔۔اور پھر میں تو کوئی مضبوط اعصاب کی مالک نہیں۔۔۔پھر ہم ہوتے ہیں اور نفس ہوتا ہے۔۔۔پھر نفس اپنے نفیس انداز میں بنا کسی ڈر کے گناہ پر گناہ کرواتا جاتا ہے۔۔۔میں بھی بہک گئی تھی۔۔۔نماز پڑھنے بلکل ترک کر دیا تھا۔۔۔بھول چکی تھی خدا ہے۔۔۔اک وہی تو ہے۔۔۔میں غلط راستے پر نکل پڑی۔۔۔بہت عرصہ نماز قرآن کو سوچا بھی نہیں۔۔۔مگر اللہ‎ تو رحیم ہے نا۔۔۔وہ مجھے لے آیا پھر سیدھے راستے پر۔۔۔میں نماز پڑھتی ہوں۔۔۔مگر غازی بھائی قرآن۔۔۔مجھے لگتا ہے میں بھول چکی ہوں۔۔۔اور اگر نہ بھولی ہوئی تو مجھے لگتا ہے کہ ایک لفظ پڑھ کے ہی میں شرم کے مارے مر جاؤں گی۔۔۔میں پڑھنا چاہتی ہوں۔۔۔میں اس پر عمل کرنا چاہتی ہوں۔۔۔مجھ میں ہمت نہیں رہی۔۔۔میری کوشش نا کام ہو جاتی ہے۔۔۔
اس نے اپنے اعصاب ڈھیلے چھوڑ دیے جیسے اس کو بہت سکوں ملا ہو۔۔۔کسی سے بات کر کے۔۔۔وہ خاموش ہو گئی۔۔۔خاموش کمرے میں سسکی کی آواز گونجنے لگی۔۔۔غازی کچھ لمحے خاموش رہا پھر لب کھولے۔۔۔
دیکھو ارشی۔۔۔تم نے خود کہا ہم بھٹک جاتے ہیں۔۔۔بہک جاتے ہیں اور تمہارے ہی الفاظ ہیں کہ اللہ‎ رحیم ہے۔۔۔تو پھر ڈر کیسا الجھن کیسی؟لو اس عظیم ہستی کا نام۔۔۔اور کھولو قرآن۔۔۔پتہ ہے کیا تمہارا دل بلکل ٹوٹا ھوا ہے۔۔۔اب اس کو جوڑو۔۔۔اور نئی چیزیں اس میں بساؤ۔۔۔کیوں کہ ابھی تمہارا دل بلکل خالی ہے جیسے تمہارا ذہن ہے۔۔۔جو کچھ سمجھ نہیں پا رہا۔۔۔دیکھنا تم قرآن کو بہت اچھے سے سمجھ لو گی۔۔۔اور عمل بھی کرو گی۔۔۔مگر یاد رہے اب اس دل میں خدا کے علاوہ کسی کو جگہ نہ دینا۔۔۔اس وقت تمہیں قرآن ہی پڑھنا چاہیے مگر یاد رہے اس کا ترجمہ پڑھنے کی کوشش کرنا تا کہ تمہیں پتہ ہو کہ تم کیا پڑھ رہی ہو۔۔۔سمجھ آئ۔۔۔اور اگر تم بھول چکی ہو تو پتہ نہیں اگلی سانس بھی ہم لے پاتے ہیں کہ نہیں تو تم اس غلطی کو کیسے سدھارو گی۔۔۔بھول گیا ہے تو توبہ کرو دوبارہ آغاز کرو۔۔۔اور اگر تمہیں لگتا کہ قرآن کا ایک لفظ پڑھ کہ تم شرمندگی سے مر جاؤ گی۔۔۔تو پھر بسمہ للہ کرو۔۔۔زباں پر قرآن ہو
زندگی کا اختتام ہو
ایسی موت پر۔۔۔
میرا دل قربان ہو
غازی نے شعر کہا اور اس کے سر پر ہاتھ رکھ دیا

*******************

مشی واپس آئ تو کھانا لگ رہا تھا
مشی ہاتھ منہ دھو کر آ جاؤ جلدی۔۔۔
جی۔۔۔مشی اوپر بڑھ گئی۔۔۔کمرے میں داخل ہوئی تو ارشی فورا اس کے پاس آئ
ارصم بھائی کی طبیعت ٹھیک نہیں ہے۔۔۔
کیوں کیا ھوا۔۔۔؟
مشی پریشان ہوئی
پتہ نہیں خودی دیکھ لو۔۔۔اس کا انداز بہت لاپرواہ تھا
مشی پریشانی سے ارصم کے کمرے کی طرف بڑھی
کیا ھوا ہے آپ کو۔۔۔؟
ارصم بیڈ پر لیٹا ھوا تھا
درد ہو رہی ہے۔۔۔اس نے بنا کسی تاثر کے دھیمی آواز میں کہا
کہاں۔۔۔؟
مشی اس کے پاس بیڈ پر بیٹھ گئی
یہاں۔۔۔ارصم نے دل پر ہاتھ رکھا۔۔۔پہلے تو مشی سنجیدہ ہو گئی مگر پیچھے سے ارشی کی ہنسی سے اس کو پوری بات سمجھ آئ
کتنا برا مذاق ہے؟
وہ ناراض ہوئی۔۔۔ارصم بھی ہنس پڑا
یار مشی شکل دیکھنی تھی اپنی۔۔۔ارشی نے اس کا مذاق اڑایا
اچھا ناراض تو نہیں ہو نا۔۔۔وہ ارصم بھائی نے تم سے بات کرنی تھی۔۔۔
تو سیدھی طرح بلا لیتے۔۔۔
سیدھی طرح بلا لیتے تو تمہاری ایسی شکل کیسے دیکھتے۔۔۔ارشی ہنسی۔۔۔
اچھا بس میری بیگم کا مذاق نہ اڑاؤ۔۔۔ارصم نے ذرا روعب سے کہا
اچھا سنو۔۔۔وہ دراصل بات یہ ہے کہ ہم باہر کھانے پر جانا چاہ رہے ہیں۔۔۔طلال وغیرہ بھی ضد کر رہے تھے۔۔۔بس ہم ذرا لیٹ ہو گئے۔۔۔
کیا مطلب؟
مطلب کہ کھانا بننے کے بعد ہم نے اجازت لی تو منع کر دیا کہ اتنا سارا کھانا ویسٹ ہو جائے گا۔۔۔کل چلے جانا۔۔۔مگر میں نے اپنے بڑوں سے سنا ہے کہ آج کا کام کل پر مت ڈالو۔۔۔ارشی ہنسی۔۔۔تو اسی لئے ہم آج ہی جایئں گے۔۔۔مگر یہ آپ کے بنا ممکن نہیں۔۔۔
کیوں۔۔۔؟۔۔۔چاہ کیا رہیں ہیں آپ لوگ؟
مشی نے دونوں کو مشکوک نگاہوں سے دیکھا
کچھ نہیں یار۔۔۔بس جاؤ تیار ہو جاؤ۔۔۔اور اس سے پہلے اجازت دلوا دو۔۔۔
ہیں۔۔۔؟
مشی یار تمہیں تو بابا ڈانٹتے نہیں نا۔۔۔کوئی بھی نہیں ڈانٹتا۔۔۔پلیز۔۔۔کتنی دیر بعد باہر جانے کا موقع ملا ہے اس طرح۔۔۔
یار مجھے پتہ ہے بابا مان جایئں گے مگر انہوں نے ایک بار منع کر دیا ہے نا۔۔۔
مشی۔۔۔کیا تم مجھے سے محبت نہیں کرتی۔۔۔ارصم نے بچوں کی طرح آنکھیں مٹکا مٹکا کے کہا
ہاں اور مجھ سے بھی نہیں۔۔۔ارشی نے بھی وہی انداز اپنایا۔۔۔مشی ہنس پڑی۔۔۔
اچھا اچھا۔۔۔
مشی نے اجازت تو لے ہی لی۔۔۔مگر ساتھ ہی ساتھ اتنے زیادہ کھانے کی ٹینشن بھی تھی۔۔۔اس مسلے کو ارصم نے سلجھا دیا۔۔۔
ایسا کرو کھانا پیک کر لو۔۔۔غریبوں کو بانٹ دیتے ہیں۔۔۔
کھانا پیک ھوا اور سب اپنی اپنی گاڑی لئے نکل پڑے۔۔۔
ارصم مشی طلال اورعفت ایک گاڑی میں تھے۔۔۔اور ایک جگہ زارا کے لئے رکھوائی گئی جسے راستے سے لینا تھا۔۔۔جب کہ شہری ارشی مناہل دلبر واجد ایک گاڑی میں تھے۔۔۔ارشی نا چاہتے ہوے اور کچھ کچھ چاھتے ہوے شہری کے ساتھ بیٹھ گئی۔۔۔جب کہ سبحان نے اپنی گاڑی میں زجاجه کے علاوہ کسی کو بیٹھانے سے منع کر دیا۔۔۔اور عثمان نے کہا کہ اگر آنا ہو گا تو آ جاؤں گا۔۔۔
سب سڑکوں پر رواں دواں تھے۔۔ زارا کو لے لیا۔۔۔ایک دوسرے سے آگے جاتے ہوے ہوٹنگ کر کے پورے راستے انجوے کیا۔۔۔راستے میں تھوڑی دیر رکے اور غریبوں کو کھانا دیا۔۔۔زارا نے بھی سب کوصحیح ہنسایا
سب ایک ریسٹورنٹ میں بیٹھے آرڈر دینے کے بعد باتیں کرنے شروع ہو گئے۔۔۔
وار زارا اب تم بھی شادی کروا ہی لو۔۔۔
شہری نے زارا کو کہا
ہاں میں بھی سوچ رہی ہوں۔۔۔مگر مجال ہے جو کوئی بندے کا پتر مل جائے۔۔۔
اللہ‎ جی۔۔۔کونسا ایسا بندے کا پتر چاہیے تمہیں۔۔۔؟
ارشی نے مزاقاً کہا
یار سوبر سا۔۔۔سنجیدہ سا۔۔۔ہینڈسم سا۔۔۔
سوری زارا۔۔۔میری شادی ہو چکی ہے۔۔۔سبحان نے ہنس کے کہا
لو جی۔۔۔سن لو۔۔۔یہ جناب خود کو ہینڈسم سمجھتے ہیں۔۔۔لو یہ تو زجاجه ہی تھی جو پھنس گئی۔۔۔ورنہ کہاں تم کہاں زجاجه اور کہاں میں۔۔۔
ہوں۔۔۔منہ دیکھا ہے اپنا جیسے مری ہوئی مرغی۔۔۔
اور تمہارا منہ ایسا ہے جیسے گنجا چوہا۔۔۔
اور تمہارا منہ۔۔۔
اچھا اچھا بس کرو۔۔۔اب تم لوگوں کی دو نمبر جگتیں شروع ہونے لگی ہیں۔۔۔۔۔
شہری نے دونوں کو ٹوکا۔۔۔

********************

السلام عليكم۔۔بہت زیادہ معذرت۔۔۔آج قسط کچھ زیادہ ہی چھوٹی ہے۔۔۔اگلی بار انشااللہ لمبی ہو گی۔۔۔میں جس سین کا ذکر کر رہی تھی وہ قسط نمبر چار "ہماری یاری" میں ہے۔۔۔پہلا سین ہے آپ پڑھیں اور اپنی راۓ دیں۔۔۔

Continue Reading

You'll Also Like

7.6K 16 4
انسان جتنا بھی چاہے اپنے ماضی سے بھاگے لیکن اس کا ماضی ہمیشہ اس کے ساتھ جڑا رہتا ہے۔ ہم جتنا بھی کر لیں لیکن ہماری پرانی یادیں ہمارا دامن نہیں چھوڑت...
1.2K 94 5
کہانی ہے دیوانوں کی۔۔انکی دوستی کی جو محبت، خلوص،احساس،پیار،ایثار سے جڑے ہیں۔۔دوستی ایک بے غرض رشتہ ہے۔۔نا لفظوں کا محتاج نا ملنے کا پابند ۔۔کیونکہ ی...
29.6K 1.8K 12
A story revolves around the knots of fate 💕
54.3K 2.5K 20
نفرت کی راہ میں ڈگمگاتے ہوئے قدموں کی محبت کے دیس میں حاضری کی عکس بندی کرنے کی کوشش کی گئی ہے.. بار بار دھتکارے جانے پر بھی اک ہی در پر خود کو کھڑا...