********************

سوری اب اتنا ہی ویٹ ہو سکتا ہے۔۔۔آپ کے کہنے پر ہی ہم نے مزید رکھ کے دیکھ لیا۔۔۔اب ان کو کوما شفٹ کرنا ہی پڑے گا۔۔۔
کیا مطلب ہے آپ کا؟
وہ جان کر بھی انجان بنا
مطلب ابھی تک ان کو ہوش نہیں آیا اور ہمیں معلوم نہیں کہ کب آے گا۔۔۔ایک سال دو سال۔۔۔دس سال پتہ نہیں۔۔۔
غازی خاموش ہو گیا۔۔۔ڈاکٹر اس کو اطلاع کرتی چلی گئی۔۔۔فاطمہ کو کوما شفٹ کر دیا گیا۔۔۔
جب مشی آئ تو آئ سی یو میں وہ نہیں تھی۔۔۔وہ کچھ  پریشان ہوتی ابھی مڑی ہی تھی کہ پیچھے غازی کو دیکھ کے ڈر گئی۔۔۔
وہ اوپر ہیں۔۔۔اتنے میں شہری بھی آ گیا۔۔غازی سے سلام دعا کی اور باتیں کرتے ھوے اوپر کی طرف بڑھے۔۔۔
کیا ڈاکٹر نا امید ہو چکے ہیں۔۔۔؟
ہاں کچھ ایسا ہی ہے۔۔۔غازی پریشانی سے بیٹھ گیا۔۔۔مشی ہمیشہ کی طرح فاطمہ کے قریب ہاتھ پکڑ کر بیٹھ گئی
یہ ٹھیک ہیں؟
غازی نے مشی کی طرف اشارہ کیا
کچھ بولتی نہیں۔۔۔ہنستی نہیں۔۔۔عجیب ہو گئی ہے۔۔۔
ہوں۔۔۔ھوا بھی تو برا ہے نا۔۔۔
ہوں۔۔۔
شہری کا موبائل بجا تو وہ معذرت کرتا اٹھ گیا۔۔۔تھوڑی دیر بعد مشی نے غازی کو مخاطب کیا
سنو۔۔۔
جی۔۔۔
شکریہ۔۔۔غازی نے سمجھتے ہوے سر ہلایا
تمہارے گھر والوں کو پتہ ہے تم ادھر آتے ہو؟
پتہ نہیں۔۔۔شاید ان کو اندازہ ہو گا۔۔۔
مشی کو اس کی بات عجیب لگی
کیا مطلب؟
مطلب میں اب اپنے گھر نہیں رہتا۔۔۔الگ رہتا ہوں۔۔۔
اس کی وجہ سے۔۔۔مشی نے فاطمہ کی طرف دیکھا
جی۔۔۔
تم۔۔۔مشی تھوڑا ہچکچائی۔۔۔اس کو پسند کرتے ہو۔۔۔؟۔۔۔غازی بس ہلکا سا مسکرایا
کیا تمہیں پتہ ہے اس کے ساتھ کیا ھوا ہے۔۔۔؟
مشی جانتی تھی اس کو پتہ ہے مگر سب کچھ جانتے بھوجتے بھی۔۔۔وہ ادھر ہے
ہوں۔۔۔
سب کچھ جانتے ہوے بھی تم اس سے محبت کرتے ہو؟
کیا محبت کو کسی دلیل کی ضرورت ہوتی ہے۔۔۔؟
غازی ہلکا سا مسکرایا۔۔۔مشی ہونق زدہ بنی اسے دیکھنے لگی۔۔۔

ہسپتال سے گھر تک وہ یہی سوچتی رہی۔۔۔گھر پہنچ کے اس نے نماز پڑھی اور بیڈ پر بیٹھ گئی۔۔۔اس کے ذہن میں غازی کی باتیں گردش کر رہی تھی۔۔۔ارشی وضو کر کے نکلی۔۔۔مشی پر ایک نظر ڈالتی جائے نماز بچھای اور نماز پڑھنے لگی۔۔۔اس نے سلام پھیرا۔۔۔مشی اسی طرح بیٹھی کہیں گم تھی۔۔۔
مشی۔۔۔ارشی بنا دعا مانگے اٹھ گئی اور مشی کے قریب بیٹھ گئی
مشی نے کچھ کہا نہیں بس ارشی کو دیکھنے لگی
پتہ ہے کیا۔۔۔میری دعا ہے کہ فاطمہ کو کبھی ہوش نہ آے۔۔۔مشی ایک دم سے چونکی
ارشی۔۔۔
فاطمہ کے ساتھ تو تم سے بہت برا ھوا۔۔۔اس کے ساتھ وہ ھوا جس کے ڈر سے تم ادھر سے بھاگی تھی۔۔۔اس کے ساتھ زیادہ برا ھوا تو یعنی وہ بھی اپنے گھر والوں کو اسی طرح اذیت دے گی۔۔۔چپ رہ کے۔۔۔بات نہ کر کے۔۔۔وہ بھی هنسنا چھوڑ دے گی جیسے تم نے چھوڑ دیا اس کا حال تو تم سے زیادہ برا ہو گا۔۔۔اپنے لئے بھی اذیت۔۔۔اور اپنوں کے لئے بھی اذیت۔۔۔تو اگر اس کا یہی حال ہونا ہے تو اللہ‎ کرے اسےکبھی ہوش نہ آے۔۔۔
مشی منہمک سی ہو کے اسے دیکھ اور سن رہی تھی۔۔۔وہ کیا کہنا چاہ رہی تھی وہ بخوبی سمجھ رہی تھی۔۔۔اس سے پہلے کے دونوں میں سے کوئی کچھ کہتا شہری دروازہ نوک کرتا اندر آیا۔۔۔
ارشی اپنی جگہ سے اٹھ گئی شہری ادھر بیٹھ گیا۔۔۔
کیسی ہو۔۔۔؟
مشی نے سر ہلا دیا
شہری نے اس کے بالوں پر بوسہ دیا۔۔۔
گڑیا۔۔۔ہنسا کھیلا کرو۔۔۔چپ نہ رہا کرو۔۔۔
مشی نے کچھ کہا نہیں بس آنسو بہانے لگی
دیکھو۔۔۔شہری نے اس کے ہاتھ پکڑ لئے۔۔۔زندگی ختم نہیں ہوئی حادثے ہوتے رہتے ہیں کبھی بڑے کبھی چھوٹے۔۔۔یہ زندگی کا حصہ ہیں۔۔۔ان کے بغیر بھی زندگی نہیں ہے۔۔۔تم ابھی اس زندگی کو بے رنگی سمجھ رہی ہو مگر تم ہی ہو جس نے اس زندگی میں رنگ بڑھنے ہیں۔۔۔تم شروع کرو ہم تمہارے ساتھ ہیں۔۔۔بابا کی طبیعت تمہیں دیکھ کر اور خراب ہوتی ہے۔۔۔اور ماما بھی روتی رہتی ہیں۔۔۔تم خود کو سنبھالو۔۔۔مشی بس کرو اور نہیں ستاو ہمیں۔۔۔ہم تمہاری وجہ سے بہت پریشان ہیں۔۔۔پلیز۔۔۔شہری نے اس کے آنسو صاف کیے
ٹھیک ہے؟
ہوں۔۔۔مشی نے اثبات میں سر ہلا دیا
کل سے جاؤ گی یونی۔۔۔پڑھائی سٹارٹ کرو گی؟
ہوں۔۔۔مشی نے پھر سر ہلایا۔۔۔شہری نے اسے اپنے گلے لگایا
میری بہادر بیٹی۔۔۔ارشی بھی دونوں کو دیکھ  کے خود پر قابو نہ پا سکی اور رونے لگی۔۔۔
اگلے دن مشی تیار ہو کر نیچے اتری۔۔۔سب کے چہرے پر خوشی کی ایک لہر دوڑ گئی۔۔۔آہستہ آہستہ سب نارمل ہونے لگا

*******************

عظیم بے ہوش نہیں ھوا تھا۔۔۔وہ ان کے بھاگتے ساتھ ہی مشکل سے کھڑا ھوا۔۔۔اس کی ٹانگیں زخمی تھیں۔۔۔وہ ادھر سے نکلا اور سامنے والی بلڈنگ میں چھپ گیا۔۔۔اسکو اس علاقے کا چپہ چپہ معلوم تھا۔۔۔اور پولیس نے کہیں اور دیکھنے کی زحمت نہیں کی۔۔۔ان کے ہٹنے کے بعد عظیم گھر پہنچا۔۔۔نبیہا کو لیا اور اپنے بڑے بھائی کے پاس گئے۔۔۔پولیس نے نبیہہ کی یونی سے اس کا ایڈریس لیا اور ڈھونڈتی ڈھونڈتی پہنچی۔۔۔صرف باپ گھر پر تھا۔۔۔
آپ کی بیٹی اور بیٹا کہاں ہیں؟
کیوں کیا ھوا۔۔۔؟
باپ پریشان سا ھوا
آپ سے جو پوچھا وہ بتائیں۔۔۔کہاں ہیں۔۔۔؟
میں نہیں جانتا۔۔۔
آپ کی بیگم کہاں ہیں۔۔۔؟
وہ مر چکی ہے۔۔۔
پولیس مشکوک نگاہوں سے دیکھ رہی تھی
ہم آپ پر بھروسہ نہیں کر سکتے۔۔۔آپ ہمارے۔۔۔ایک دم سے اس کے باپ نے ہچکولے کھانے شروع کر دیے۔۔۔اپنی گردن پکڑے وہ نیچے گر پڑا۔۔۔پولیس بھی ایک دم سے ڈر گئی۔۔۔ایمبولیںنس بلائی گئی مگر کافی دیر ہو چکی تھی وہ مر چکا تھا۔۔۔تفتیش سے معلوم ھوا اس نے خود کشی کی تھی۔۔۔نبیہا اور عظیم کا کوئی پتہ نہ تھا۔۔۔
ادھر وہ دونوں اپنے بھائی کے پاس پہنچے۔۔۔ان کی ماں گھر نہیں تھی۔۔۔
یہ کیا ھوا۔۔۔؟
عظیم کی لنگڑاہٹ اس کے لئے پریشانی کا باعث تھی
وہ پریشانی سے اس کو سہارا دیتا کمرے تک لایا۔۔۔
آپ جلدی سے کر دیں جو کرنا ہے۔۔۔عظیم درد سے کراہا
گھر میں سارا سامان موجود تھا۔۔۔وہ فرسٹ ایڈ باکس لایا
اور اس کی ٹانگ کو پٹی وغیرہ کر کے تھک ہار کے پریشانی سے چیئر پر بیٹھ گیا۔۔۔
اب بتاؤ کیا ھوا ہے۔۔۔؟
نبیہا نے تھوک نگلا چند پل خاموشی چھائی رہی پھر نبیہا اٹھی اور گھٹنوں کے بل اپنے بھائی کے پاس بیٹھ گئی۔۔۔اس کا بھائی اس کی اس حرکت پر حیران رہ گیا۔۔۔پھر عظیم بھی درد کے باوجود اٹھا اور اسی طرح بیٹھ گیا۔۔۔درد اور بڑھ گیا
کیا کر رہے ہو تم دونوں۔۔۔کیا ھوا ہے۔۔۔؟
بھیا ہمیں معاف کر دیں۔۔۔نبیہا رونے لگی
کیا ھوا ہے۔۔۔؟
بھائی ہمیں معاف کر دیں ہم نے گناہ کر دیا۔۔۔
ھوا کیا ہے۔۔۔وہ چلایا۔۔۔پھر کہانی سنائی گئی جس کے بعد وہ کچھ بولنے کے قابل نہ رہا

دردِ دل کا سویرا Where stories live. Discover now